صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے 73ویں عالمی ہیلتھ اسمبلی میں شرکت کی


انھوں نے کووڈ-19 کے بندوبست کے سلسلے میں بھارت کی طرف سے کیے گئے بروقت بتدریج اور سرگرم اقدامات کو اجاگر کیا

Posted On: 18 MAY 2020 8:27PM by PIB Delhi

نئی دہلی،18 مئی، 2020، صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے 73ویں عالمی ہیلتھ اسمبلی (ڈبلیو ایچ او) میں شرکت کی۔ عالمی صحت تنظیم کی ڈائرکٹر جنرل  کے خطاب کے جواب میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے بھارت کی طرف سے جو نکات پیش کیے وہ مندرجہ ذیل ہیں:

‘‘ہر ایکسی لینسی محترمہ کیوا بین، صدر عالمی ہیلتھ اسمبلی، ڈبلیو ایچ او ڈائرکٹر جنرل  ڈاکٹر ٹیڈراس اور دیگر معزز شخصیات،

سب سے پہلے میں پوری دنیا میں کووڈ-19 سے ہونے والی اموات پر اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں ۔ میں اس موقع کو ان لوگوں کی کوششوں کے تئیں  اپنا مخلصانہ خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بھی استعمال کرنا چاہتا  ہوں جو اس لڑائی کی صف اول میں شامل ہیں۔

بھارت میں ہم نے کووڈ-19 کے چیلنج کو سیاسی عہد بندی کی اعلیٰ ترین سطح پر قبول کیاہے۔ ہمارے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ذاتی طور پر حالات کی نگرانی کی ہے اور احتیاطی سرگرم اور درجہ بتدرجہ کارروائی کو یقینی بنایا ہے اور ہم نے اس مہلک وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے  ہر ممکن کوشش کی ہے۔

بھارت نے سبھی ضروری اقدامات بروقت کیے ہیں جن  میں داخلےکے پوائنٹس کی نگرانی، بیرونی ملکوں میں پھنسے ہوئے شہریوں کی واپسی، بڑے پیمانے پر بیماریوں کی زبردست نگرانی کے نیٹ  ورک، صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرکے دو ملین سے زیادہ صف اول کے انسانی وسائل کو متحرک کرکے،خطرات کے بارےمیں آگاہی دے کر اور لوگوں کو  اس میں شامل کرنے کے ذریعے زبردست پیمانے پر کمیونٹی کی نگرانی کے اقدامات کیے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہم اپنی بہترین کوشش کی اور اچھا کام کیا ہے۔ ہم بہت کچھ سیکھ رہے ہیں اور ہمیں اعتماد ہے کہ آنے والے مہینوں میں اور بہتر کریں گے۔

معزز حضرات، آج ایسے حالات ہیں جنھوں نے ہمیں یہاں میٹنگ کے لیے مجبور کردیا ہے۔ 73ویں عالمی ہیلتھ اسمبلی اپنی نوعیت کی پہلی صحت اسمبلی ہے۔ اس کی پہلے کوئی نظیر نہیں ملتی۔ لیکن غالباً سب سے اہم اسمبلی بھی ہے کیونکہ ہم یہاں ایک ایسی وبائی بیماری کے بارےمیں تبادلہ خیال کے لیے موجود  ہیں جس  نے ہزاروں لوگوں کو  ہلاک کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہواہے اور جس نے زبردست عالمی کساد بازاری پیدا کردی ہے۔

اپنے طورپر بھارت باہمی اور علاقائی شراکت داریاں قائم کرنے میں ایک اہم رول ادا کر رہا ہے۔ ہمارے وزیر اعظم کی شاندار قیادت میں بھارت نے یکجہتی کے اظہار کے طور پر 123 ملکوں کو ضروری دوائیں  فراہم کی ہیں۔

دنیا کے لیے شفایات، تشخیص اور ٹیکہ اس وبائی بیماری سے نمٹنے کا واحد طریقہ ہے ۔ اس سلسلے میں عالمی تال میل بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ حکومتوں، صنعت اور انسان دوست اداروں  کو چاہیے کہ وہ اس سلسلےمیں وسائل کو یکجا کریں، تحقیق کریں،ٹیکے تیار کریں اور انھیں تقسیم کریں۔ لیکن اس کی شرط یہ ہو کہ اس  کا سہرا ہر ایک کے سر جائے یہ خیال نہ کیا جائے کہ یہ ٹیکہ کہاں تیار کیا  گیا ہے۔

 اس دو روزہ تبادلہ خیال میں آج ہمیں ایک دوسرے کے تجربات میں ساجھے داری کرنی ہے  اور سیکھنا ہے کیونکہ ہم میں سے ہر ایک جنوری سے اس بیماری سے لڑ رہا ہے۔ ہمیں یہ سیکھنا ہے کہ ممبر ملکوں کے درمیان پیدا ہوجانے والے مالی اور تکنیکی خلا کو کس طرح پر کیا جائے اور ہمیں تحقیق وترقی کے کام کو بہت تیزی کے ساتھ اور  پر تعاون طریقے پر جاری رکھنے سے اتفاق کرنا ہے۔

ان تمام لوگوں کو جو انسانیت کی خدمت  کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مبارک باد دیتے ہوئے ہم تمام بین الاقوامی اداروں کو 21 ویں صدی کے حقائق کی عکاسی کرنے والے ادارے بنانے کی  کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ بھارت ہمیشہ ایسی کوششوں کا ساتھ دے گا جو با معنی اور وسیع نوعیت کی تبدیلی کے لیے کی جائیں گی۔

میں آج اپنی تقریر پوری دنیا کے ان تمام لوگوں کے لیے بھرپور تعریف کے ساتھ ختم کرتا  ہوں جو اس مہلک وائرس کے خلاف جدوجہد کی صف اول میں موجودہیں۔

میں ان تمام ڈاکٹروں، نرسوں، نیم طبی عملے، سائنسدانوں، صحافیوں،ڈلیوری بوائز،سکیورٹی اسٹاف،صفائی ستھرائی والے اسٹاف اور پولیس  ا فرادکا خیر مقدم کرتا ہوں جو سپرہیومن کا رول ادا کر رہے ہیں۔ یہ لوگ صحیح معنی میں  ہمارے ہیرو ہیں۔

آپ معزز حضرات کے سامنے بولنے کاموقع دینے کے لیے بہت بہت شکریہ’’۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:2620



(Release ID: 1625103) Visitor Counter : 200