کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

طبی آلات کی خرید کو ترجیح


میک اِن انڈیا پر زور

گھریلو مینوفیکچررس کی پہچان اور ان کی مدد کرنا اور طبی آلات کی درآمدات کی جانب بڑھتے قدم

پی پی ای کا گھریلو پیداوار تقریباً صفر سے بڑھ کر 1.87 لاکھ یومیہ ہوگئی

این-95 ماسک کی گھریلو پیداوار تقریباً صفر سے بڑھ کر 2.30 لاکھ یومیہ ہوگئی

ایچ سی کیو کی گھریلو مینوفیکچرنگ کی صلاحیت میں تقریباً 150 فیصد کا اضافہ ہوا

2.5کروڑ کی مانگ کی جگہ تقریباً 16 کروڑ ایچ سی کیو ٹیبلٹس ریاستوں اور مرکزی حکومت کے اداروں اور فارماسسٹ کو دیے گئے

Posted On: 01 MAY 2020 5:19PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، یکم مئی 2020 ۔ پی پی ای، ماسک، دستانے اور وینٹی لیٹرس جیسے ضروری طبی آلات کی دستیابی، پیداوار، خرید، درآمدات اور تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے وزارت داخلہ کی جانب سے 29 مارچ 2020 کو جاری حکم نامہ کے تحت بااختیار گروپ -3 کی تشکیل کی گئی تھی۔

گروپ کی میٹنگ مستقل طور پر ہوتی رہی ہے اور آج تک اس کی 24 میٹنگیں ہوچکی ہیں۔ گروپ نے مختلف طبی آلات کی مینوفیکچرنگ کے متعلق تجاویز کی جانچ کے لئے ایک تکنیکی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ جون 2020 تک صحت اور کنبہ بہبود کی وزارت اور طبی تحقیق کے محکمے کے ذریعے نوٹیفائیڈ مختلف طبی آلات ضرورتوں کی بنیاد پر کمیٹی مسلسل موجودہ مینوفیکچررس کی صلاحیتوں کی توسیع کرنے اور مختلف طبی آلات کے نئے مینوفیکچررس کی پہچان کرنے پر غور کررہی ہے۔ کمیٹی کی جانب سے خام مال، پرزوں، سفر اور رسد کے معاملے میں گھریلو مینوفیکچرر کے ذریعے جن مختلف رکاوٹوں کا سامنا کیا جارہا ہے اس کو حل کرنے کی بھی سہولت دستیاب کرائی جارہی ہے۔ موجودہ وبا کے دور میں طبی آلات کی سپلائی کے لئے عالمی سطح پر مانگ کی کثرت، خاطرخواہ گھریلو صلاحیتوں کی کمی اور زیادہ تر ضروری طبی آلات کی سپلائی کی بڑے پیمانے پر درآمدات اہم چیلنج ہیں۔ حکومت گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دے رہی ہے اور محض انتہائی ضروری حالات میں وقت پر سپلائی کو یقینی بنانے کے لئے درآمدات کا سہارا لیا جارہا ہے۔ افسروں، سائنس دانوں اور انجینئروں کی ٹیمیں قومی ایمرجنسی کے اس وقت میں ایک ساتھ چوبیس گھنٹے کام کررہی ہیں۔

وینٹی لیٹرس

صحت و کنبہ بہبود کی وزارت نے جون 2020 تک 75000 وینٹی لیٹروں کی تخمینہ مانگ ہونے کا اشارہ دیا ہے۔ اس مانگ کے مقابلے میں فی الحال وینٹی لیٹروں کی دستیابی محض 19398 کے قریب ہے۔ وزراء کے گروپ کی پہل پر 60884 وینٹی لیٹر بنانے کا آرڈر میسرس ایچ ایل ایل لائف کیئر لمیٹڈ کو دیا گیا ہے، جو وزارت صحت کی ہی ایک سرکاری زمرے کی کمپنی ہے۔ دیے گئے کل آرڈر میں سے 59884 وینٹی لیٹر کا آرڈر گھریلو مینوفیکچرر کو دیا گیا ہے، جبکہ 1000 وینٹی لیٹرس درآمد کئے جائیں گے۔ مجوزہ مانگ اور آرڈر میں ریاستی حکومتوں کی ضرورتیں بھی شامل ہیں۔

میک اِن انڈیا پہل کے تحت وینٹی لیٹر کے مقامی مینوفیکچررس کی پہچان کی گئی ہے اور خصوصیات کا تعین کرنے اور ٹریننگ و دیگر پروٹوکول کو حتمی شکل دینے، نیا سپلائی چین بنانے، سپلائروں اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ رسد سے متعلق امور میں ان کی مدد کرنے اور فیصلہ لینے کے بارے میں رہنمائی کی گئی ہے۔ مقامی مینوفیکچررس میں میسرس بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ، میسرس آگوا اور میسرس اے ایم ٹی زیڈ جیسی کمپنیاں شامل ہیں، جنھیں بالترتیب 30000، 10000 اور 13500 وینٹی لیٹروں کے آرڈر دیے گئے ہیں۔ گھریلو مینوفیکچرر وقت پر سپلائی کررہے ہیں۔

آکسیجن اور آکسین سیلنڈرس

ملک آکسیجن اور آکسیجن سیلنڈر کے معاملے میں خودکفیل ہے۔ ملک میں آکسیجن کی کل مینوفیکچرنگ صلاحیت 6400 میٹرک ٹن ہے، جس کا تقریباً 1000 میٹرک ٹن میڈیکل شعبے کے لئے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ ملک میں آکسیجن کے 5 بڑے اور 600 چھوٹے مینوفیکچرر ہیں۔ تقریباً 409 اسپتالوں میں آکسیجن بنانے والی اپنی اکائیاں ہیں اور ملک میں تقریباً 1050 کرایوجینک ٹینکر ہیں۔

لگ بھگ 4.38 لاکھ میڈیکل آکسیجن سلنڈر سپلائی کے لئے دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ 1.03 لاکھ نئے میڈیکل آکسیجن سیلنڈر کے آرڈر دیے گئے ہیں۔ اگر ضروری ہو تو کنورژن کے لئے 5 لاکھ صنعتی آکسیجن سیلنڈروں کی پہچان کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 60000 سیلنڈروں کے کنورژن کے احکامات پہلے ہی دیے جاچکے ہیں۔

ذاتی حفاظتی ساز و سامان (پی پی ای)

جون 2020 تک کل 2.01 کروڑ روپئے کے پی پی ای کٹس کی مانگ ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس مانگ کے مطابق 2.22 کروڑ روپئے کے پی پی ای کٹس کا آرڈر پہلے ہی دیا جاچکا ہے، جن میں سے 1.42 کروڑ کے آرڈر گھریلو مینوفیکچرر کو دیے گئے ہیں جبکہ 80 لاکھ درآمد کئے جارہے ہیں۔ اس سے پہلے ملک میں پی پی ای کی کوئی گھریلو مینوفیکچرنگ نہیں تھی اور تقریباً سبھی درآمد کی جاتی تھی۔ مختصر وقت کے اندر 107 مینوفیکچررس کی نشان دہی اور سہولت ہوگئی ہے جنھوں نے اپنی یومیہ پیداوار تقریباً 1.87 لاکھ  (30 اپریل 2020 تک) بڑھائی ہے۔ اب تک تقریباً 17.37 لاکھ پی پی ای موصول ہوئے ہیں۔ آئندہ دو مہینوں میں اضافی گھریلو سپلائی 1.15 کروڑ سے زیادہ ہوگی۔

سرکاری ادارے نئی تکنیک، ساز و سامان اور ٹیسٹنگ سہولتوں کو فروغ دینے میں سب سے آگے رہے ہیں۔ موجودہ جانچ لیباریٹری کے علاوہ ایس آئی ٹی آر اے (ساؤتھ انڈیا ٹیکسٹائل ریسرچ ایسوسی ایشن)، کوئمبٹور، دفاعی تحقیق و ترقی کی تنظیم (ڈی آر ڈی او) اور آرڈیننس فیکٹری بورڈ کے ذریعے ملک بھر میں 9 نئے لیباریٹری جوڑے گئے ہیں۔ ڈی آر ڈی او نے گھریلو مینوفیکچرر کو سپلائی کے لئے نئے پی یو کوٹیڈ نائیلون ؍ پولسٹر بھی ڈیولپ کئے ہیں۔

این-95 ماسک

جون 2020 تک 2.72 کروڑ روپئے کے این-95 ماسک کی مانگ آنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس مانگ کے مقابلے میں 2.49 کے آرڈر پہلے ہی دیے جاچکے ہیں، جن میں سے 1.49 کروڑ کے آرڈر گھریلو مینوفیکچرر کو دیے گئے ہیں اور تقریباً ایک کروڑ این-95 ماسک درآمد کئے جارہے ہیں۔ ملک میں چار اہم گھریلو مینوفیکچرر ہیں اور کئی قطار میں ہیں، جن کی نشان دہی کی گئی ہے۔ یومیہ گھریلو پیداوار تقریباً 2.30 لاکھ (30 اپریل 2020 تک) ہے۔ اب تک تقریباً 49.12 لاکھ این-95 ماسک حاصل ہوئے ہیں۔ آئندہ دو مہینوں میں اضافی گھریلو سپلائی 1.40 کروڑ سے زیادہ ہوگی۔ موجودہ لیب یعنی ایس آئی ٹی آر اے کے علاوہ کوالٹی کونسل آف انڈیا (کیو سی آئی) کے توسط سے اور زیادہ لیب کو شامل کیا جارہا ہے۔

ڈائیگنوسٹک کٹس

آئی سی ایم آر کی جانب سے یومیہ تقریباً 70000 ٹیسٹ کئے جارہے ہیں اور اب تک تقریباً 9 لاکھ سے زیادہ جانچ ہوچکی ہے۔ ٹیسٹ کو یقینی بنانے کے لئے کٹ، معاون آلات، ری ایجنٹس وغیرہ کی پشت پناہی و دستیابی اہم ہے۔ مرکزی حکومت نے ٹیسٹ کٹس وغیرہ کے ساتھ ریاستی حکومتوں کی مدد کرنے کی ذمہ داری لی ہے، وہ بھی ان کی خرید کرنے کے لئے آزاد ہیں اور کچھ ریاستی حکومتیں بھی ان کے خریدنے کی کوشش کررہی ہیں۔

ڈی ایچ آر نے 35 لاکھ مینول آر ٹی- پی سی آر کٹس کی ضرورت کا اندازہ لگایا ہے، جس کے لئے جانچ، پرائمر اور ماسٹرمکس کا آرڈر دیا گیا ہے۔ آج تک تقریباً 16.4 لاکھ ٹیسٹ کے لئے مٹیریل حاصل ہوا ہے۔ 35 لاکھ کمبائنڈ آرٹی – پی سی آر کٹس کی مانگ کے برعکس، 19 لاکھ کٹس کا آرڈر دیا گیا ہے، جس میں سے 2 لاکھ کٹس کے آرڈر گھریلو مینوفیکچرر کو دیے گئے ہیں۔ آج تک کوئی 13.75 لاکھ کمبائنڈ آر ٹی- پی سی آر کٹس حاصل ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈی ایچ آر نے روشے کے 2 لاکھ کوباس ٹیسٹ کٹس آرڈر دیے ہیں، جن میں سے 60000 کٹس مل گئے ہیں۔

ڈرگس اور دیگر طبی آلات

مستقل بنیاد پر دواؤں اور طبی آلات کی پیداوار و سپلائی پر نظر رکھنے کے لئے فارماسیوٹیکل محکمہ (ڈی او پی) اور نیشنل فارماسیوٹیکلس پرائسنگ اتھارٹی (این پی پی اے) میں دو کنٹرول روم قائم کئے گئے ہیں۔ حکومت مینوفیکچررس، ڈسٹریبیوٹرس اور فارماسسٹ سے مسلسل رابطے میں ہے۔ ریاستی حکومتیں بھی صنعت کی نگرانی کررہی ہیں اور انھیں سہولت بہم پہنچارہی ہیں۔ ہائیڈروکسی کلوروکوئین (ایچ سی کیو) ٹیبلٹ کی پیداوار 12.23 کروڑ سے بڑھ کر 30 کروڑ ماہانہ ہوگئی ہے۔ ملک نے مرکز اور ریاستی وسائل کے ساتھ ساتھ تقریباً 2.5 کروڑ کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے ایچ سی کیو کے تقریباً 16 کروڑ ٹیبلٹ جاری کئے گئے ہیں۔

دیگر وزارتوں، محکموں کا رول

کپڑا، صحت، اور کنبہ بہبود کی وزارت، ڈی پی آئی آئی ٹی، وزارت خارجہ، ڈی آر ڈی او اور آئی سی ایم آر وزراء کے گروپ-3 کا حصہ ہیں اور ان سب نے اس کے کام میں کافی تعاون دیا ہے۔ اس کے علاوہ وزارت خارجہ نے ہندوستان کے ایکسپورٹروں کے لئے ضروری میڈیکل سپلائی اور اسپیئر پارٹس کے امپورٹ کی پہچان اور خرید میں مسلسل مدد کی ہے۔ شہری ہوابازی کی وزارت نے کارگو – ایئر بریج اور لائف لائن اڑان پروجیکٹوں کے توسط سے گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر دواؤں اور طبی آلات نیز ان کے کل پرزے وغیرہ پہنچانے میں مدد کی ہے۔ بندرگاہوں، کسٹمس کے محکمہ، ریلوے اور ڈاک محکمے کے افسروں نے تیزی سے طبی آلات کی تقسیم کو یقینی بنانے میں کافی مدد کی ہے۔ ریاستی حکومتیں بھی ان کوششوں میں سرگرم تعاون دے رہی ہیں۔

******

 

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 2203



(Release ID: 1620567) Visitor Counter : 237