وزارت خزانہ

نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن سے متعلق ٹاسک فورس نے وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارمن کو اپنی حتمی رپورٹ پیش کی

Posted On: 29 APR 2020 3:48PM by PIB Delhi

 

Description: https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001IVK0.jpg

نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن (این آئی پی) سے متعلق قائم کردہ ٹاسک فورس  نے آج یہاں خزانہ اور کارپوریٹ اُمور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن کو مالی برس 25-2019  کے لئے این آئی پی پر اپنی حتمی رپورٹ پیش کی۔ مالی برس 25-2019 کے لئے  نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن پر قائم کردہ  ٹاسک فورس کی رپورٹ کا خلاصہ  31دسمبر 2019 کو وزارت خزانہ کے ذریعے پہلے ہی  جاری کیاجاچکا ہے۔

مرکزی وزیر خزانہ  محترمہ نرملا سیتارمن نے اپنی بجٹ تقریر 20-2019 میں اعلان کیا تھا کہ  اگلے پانچ برسوں کے دوران  بنیادی ڈھانچے میں  100 لاکھ  کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے 2019 کے یوم آزادی کی اپنی تقریر میں  اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ ‘جدید ترین بنیادی ڈھانچے کی ترقی کیلئے اس مدت کے لئے  100 لاکھ کروڑ روپئے کی رقم مختص کی گئی ہے جس سے نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ زندگی بسر کرنے کے معیارات میں بھی بہتری آئے گی’۔

‘این آئی پی ’ پوری طرح سے حکومت کی  جانب سے اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے جس کا مقصد ملک بھر میں  عالمی  معیار کے  بنیادی ڈھانچہ جاتی سہولتیں مہیا کرانا اورسبھی شہریوں  کی زندگی کے معیارات کو بہتر بنانا ہے۔ اس کامقصد منصوبہ تیار کرنے کے نظام کو بہتر بنا نا اور بنیادی ڈھانچے کے سیکٹر میں سرمایہ کاری (گھریلو اور غیرملکی دونوں) کو راغب کرنا ہے اور یہ  مالی برس 2025 تک ہندوستان  کو  پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت  بنانے کے  مقصد کےحصول کیلئے  نہایت ضروری ہوگا۔ این آئی پی کو مختلف اسٹیک ہولڈروں کو دی گئی جانکاریوں کو اکٹھا کرکے بہترین کوشش کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔ ان اسٹیک ہولڈروں   میں متعلقہ وزارتوں ، محکموں، ریاستی حکومتیں اور بنیادی ڈھانچے کے پرائیویٹ   سیکٹر  اور ذیلی سیکٹر شامل ہیں جن کی شناخت بنیادی ڈھانچے کی ماسٹر لسٹ میں کی گئی ہے۔ این آئی پی تیار کرنے کیلئے باٹم اپ طریقہ کار کو اپنایا گیا تھا جس کے تحت فی پروجیکٹ 100 کروڑ روپئے سے زیادہ کی لاگت والے سبھی پروجیکٹس (گرین فیلڈ  یا موجودہ زیر عمل یا فی الحال تصور کی سطح پر ) پر غور کیا گیا۔

این آئی پی ٹاسک فورس کی حتمی رپورٹ میں مالی برس 25-2020 کی مدت کے دوران 111 لاکھ کروڑ روپئے کے کُل سرمایہ کاری کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ این آئی پی پر ٹاسک فورس کے خلاصہ رپورٹ جاری ہونے کے بعد سے اب تک  مرکزی وزارتوں /ریاستی حکومت کے ذریعے مہیا کرائے گئے اضافی  / ترمیم شدہ اعداد وشمار کو ذہن میں رکھتے ہوئے  ہی اس اضافہ شدہ بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری  کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ این آئی پی ٹاسک فورس کی حتمی رپورٹ تین جلدوں میں ہے۔ پہلی اور دوسری جلد کو اقتصادی اُمور کے محکمے کی ویب سائٹ www.dea.gov.in    اور www.pppinindia.gov.in  اور وزارت خزانہ کے پورٹل پر اپ لوڈ کیا جائیگا اور تیسری جلد اے اور بی میں درجہ بندی کرکے پروجیکٹ ڈاٹا بیس کو مناسب وقت پر انڈیا انویسٹمنٹ گریڈ کے پورٹل پر اَپ لوڈ کیا جائیگا۔

111 لاکھ کروڑ روپئے کے کُل متوقع سرمایہ اخراجات میں سے 44 لاکھ کروڑ روپئے کی مالیت کے پروجیکٹس (این آئی پی کا 40فیصد )نفاذ کے عمل میں ہیں،33لاکھ کروڑ روپئے کی مالیت کے پروجیکٹس (30فیصد) تصوراتی مرحلے میں ہیں اور  22 لاکھ کروڑ روپئے کی مالیت کے پروجیکٹس (20فیصد)ابھی ترقی کے مرحلے میں ہیں  جبکہ 11 لاکھ کروڑ روپئے (10فیصد )کی لاگت والے پروجیکٹس کیلئے  پروجیکٹس مرحلے کی جانکاری  ابھی دستیاب نہیں ہیں۔ متعدد سیکٹروں مثلاً توانائی(24فیصد) ، سڑکیں (18فیصد)، شہری (17فیصد) اور ریلوے (12فیصد) کا حصہ  ہندوستان میں کُل منظور شدہ بنیادی ڈھانچہ سرمایہ کاری میں تقریباً 71فیصد ہے۔ ہندوستان میں این آئی پی کو عمل میں لانے میں مرکز (39فیصد) اور ریاستوں (40فیصد )کی تقریباً یکساں حصہ داری ہے  اور اس کے بعد پرائیویٹ سیکٹر (21فیصد) کی حصہ داری ہے۔

آخری رپورٹ میں بنیادی ڈھانچے کے سبھی سیکٹروں میں ہندوستان کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں بنیادی ڈھانچے سے متعلق حالیہ رجحانات کی پہچان کی گئی ہے اور ان پر  روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں  سیکٹر کے لحاظ سے ترقی  ، کمی یا چیلنج کے بارے میں بھی  بتایا گیا ہے۔ موجودہ  سیکٹر وار پالیسیوں کو اپ ڈیٹ کرنے کے علاوہ حتمی رپورٹ میں اصلاحات  کے ایک  گروپ کی شناخت کی گئی ہے اور ان پر روشنی ڈالی گئی ہے تاکہ پورے ملک میں  مختلف سیکٹروں میں  بنیادی ڈھانچہ  سرمایہ کاری کو بڑھایا جاسکے۔رپورٹ میں این آئی پی کے  مالی تعاون کے طریقے اور وسائل کے بارے میں بھی مشورے دیے گئے ہیں  جس میں میونسپل کارپوریشن باؤنڈ وں کے بازار سمیت  کارپوریٹ  باؤنڈ بازاروں کو مضبوط کرنا ،بنیادی ڈھانچہ جاتی سیکٹر کی  ترقی  کے  لئے  مالیاتی اداروں کی ترقی اور  بنیادی ڈھانچے کے سرمائے  کے لئے مالیات فراہم کرنا  اور  لینڈ مونیٹائزیش  شامل  ہیں۔

ٹاسک فورس نے سفارش کی ہے کہ درج ذیل تین  کمیٹیاں قائم کی جائیں ۔

  1. این آئی پی کی  پیش رفت کی نگرانی کرنے اور  تاخیر ختم کرنے کیلئے  کمیٹی ۔
  2. پروجیکٹس کے نفاذ کیلئے ہر ایک بنیادی ڈھانچے کی وزارت کی سطح پر ایک اسٹیئرنگ کمیٹی ۔
  3. این آئی پی کیلئے مالیاتی وسائل  اکٹھا کرنے کیلئے اقتصادی اُمور کے محکمے میں ایک اسٹیئرنگ کمیٹی۔

ویسے تو بنیادی نگرانی کا اختیار وزارت اور پروجیکٹ ایجنسی کے پاس ہوگا لیکن لاگو کی جانے والی اصلاحات  اور رُکے ہوئے پروجیکٹس کے معاملات سے نمٹنے کیلئے  اعلیٰ سطح پر نگرانی کی  ضرورت ہے۔ گورننس بڑھانے سے متعلق  سفارش کردہ میٹرکس  سمیت نگرانی اور جائزے کے طور طریقوں کا تعین این آئی پی رپورٹ کی پہلی جلد میں کیا گیا ہے۔

این آئی پی پروجیکٹ ڈاٹا بیس کو انڈیا انویسٹمنٹ گرڈ (آئی آئی جی) پر دستیاب کرایا جائیگا تاکہ این آئی پی  میں شفافیت کوبرقرار رکھاجاسکے اور ان گھریلو اور غیرملکی سرمایہ کاروں کے ذریعے  ا س کے مالی تعاون میں مدد فراہم ہوسکے جو پروجیکٹس کی سطح پر تازہ ترین جانکاری تک پہنچنے کے اہل ہیں۔ ہر ایک متعلقہ وزارت / ریاست  کچھ اور نئے  پروجیکٹس کو جوڑیں گے اور پہلے سے طے شدہ مقررہ وقت پر اپنے متعلقہ پروجیکٹ کو اپ ڈیٹ کریں گے تاکہ ممکنہ  سرمایہ کاروں کو تازہ ترین ڈیٹا دستیاب ہوسکے۔

 

-----------------------

 

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 2129


(Release ID: 1619514) Visitor Counter : 234