سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ملک ماہ مئی 2020 کے اواخر تک اندرون ملک تیار کئےگئے ریپڈ ٹیسٹ اور آرٹی ٹی سی آر تشخیصی کِٹ بنانے میں خودکفیل ہو جائے گا:ڈاکٹر ہرش وردھن


ڈاکٹر ہرش وردھن نے سائنسدانوں سے کہا ہےکہ وہ تیزی کے ساتھ کووڈ-19 کی تکالیف کم کرنے کے راستے نکالیں

اس وقت کم از کم آدھے درجن ٹیکے زیر مشاہدہ ہیں، جن میں سے 4 کے معاملے میں تحقیق خاصی آگے بڑھ چکی ہے:ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 28 APR 2020 6:36PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 28اپریل2020،سائنس اور ٹیکنالوجی، صحت اور کنبہ بہبود اور ارضیاتی سائنسز کے وزیر ڈاکٹر ہر ش وردھن نے آج یہاں ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے بایوٹیکنالوجی کے محکمے اور اسکے تحت مصروف عمل خودمختار اداروں اور اس کی سرکاری دائرہ کار کی صنعتوں یعنی بی آئی آر اے سی اور بی آئی بی سی او ایل کی جانب سے کئے جا رہے مختلف النوع اقدامات پر نظر ثانی کی، جس کا تعلق کووڈ-19 کے بحران پر قابو حاصل کرنا، خصوصاً اس کی روک تھام کےلئے اندرون ملک ٹیکے وضع کرنے، ریپیڈ ٹیسٹ کا انتظام کرنےا ور آر ٹی –پی سی آر تشخیصی کٹ بہم پہنچانے سے ہے۔

ڈی بی ٹی کی سکریٹری ڈاکٹر رینو سوروپ نے مطلع کیا ہے کہ ڈی بی ٹی نے ایک کثیر رخی تحقیقی حکمت عملی وضع کی ہےا ور فوری ردعمل کےلئے ایک منصوبہ عمل بھی وضع کیا  ہے اور طویل المدت مقصد کے ساتھ کووڈ-19 سے نمٹنے کے لئے تیاریاں بھی کی ہیں۔ ان کثیر پہلوئی کوششوں میں ٹیکے وضع کرنا، مخصوص طریقہ علاج وضع کرنا اور کووڈ-19 کے لئے معقول اینیمل ماڈل بنانا بھی شامل ہے۔ اندرون ملک تشخیصی اور جینوم مطالعات کی انجام دہی بھی اس میں شامل ہے۔ ڈی بی ٹی اور اس کی سرکاری دائرہ کار کی صنعت یعنی بایو ٹیکنالوجی  انڈسٹری ریسرچ اسسٹینس کونسل (بی آئی آر اے سی) نے تشخیصی، ٹیکہ جاتی، نوول معالجاتی، دواؤں کے نئے  مقصد کے استعمال یا کووڈ-19 کی روک تھام کے لئےکسی دیگر امکان کے سلسلے میں ایک کووڈ-19 تحقیقی کنشورشیئم کال کا اعلان کیا ہے۔

ڈی بی ٹی کے سائنسدانوں کے ساتھ گفت و شنید کے دوران وزیر موصوف کو بتایا گیا کہ ڈی بی ٹی کی تجربہ گاہوں  ؍ اے آئی کے تحت مختلف النوع مرکب طریقہ ہائے کار وضع کئے گئے ہیں تاکہ کسی بھی دوا کے سلسلے میں ا س کے مضمرات اور اینٹی وائرل خوبیوں کا پتہ لگایا جا سکے۔ ایک دیگر حکمت عملی کے تحت وائرس کا تجربہ کیا جا رہا ہےاور اِسے طفیلی جسم پر نش و نما کے لحاظ سے سمجھا جا رہا ہے اور اس کے لائف سائکل اور اسے فنا کرنے والے عناصر کی جانچ کی جا رہی ہے۔ بے اثر کی گئی اینٹی باڈیز کو مریضوں سے لے کر الگ تھلگ کیا جا رہا ہے تاکہ انسانی علاج کےلئے اینٹی باڈیز تیار کی جا سکیں۔ ڈی بی ٹی کی مختلف اکائیاں ٹیکہ بنانے کےلئے کوشاں ہیں، جو ماقبل شفاخانہ مطالعات کے مختلف مراحل میں ہیں اور مجموعی مقصد یہ ہے کہ ان ٹیکوں کی افادیت اور سلامتی کا تجزیہ کلینکل ٹیسٹنگ سے قبل کیا جا سکے۔ ان میں سے یعنی کئے جا رہے مطالعات میں سے 9مطالعات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں۔

اس سلسلے جینیاتی ترتیب کے پہلو پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ یہ جینیاتی ترتیب اور اس سے متعلق کوششیں مجھے 26برس قبل پولیو کے خاتمے کی تحریک کی یاد دلاتی ہیں۔ پولیو تحریک کے آخر میں پورے ملک میں سرگرمی کے ساتھ نگرانی کا عمل انجام دیا گیا تھا تاکہ شدید فالج جیسے اثرات والے پولیو کیس تلاش کئے جا سکیں۔ اس وقت جنیٹک ترتیب کا استعمال پولیو وائرس کے سفر کی تاریخ کا تعین کرنےکےلئے کیا گیاتھا، جس نے آخر کار پولیو کے خاتمے میں مدد دی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ک ا۔

U- 2113                     



(Release ID: 1619179) Visitor Counter : 180