صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ-19 کے سلسلے میں کیے گئے اقدامات کے بارے میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے صحت کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس کی صدارت کی


‘‘ہمیں اپنے دشمن کے بارے میں معلومات حاصل ہیں اور موزوں بتدریج اور  رہنمائی والے رد عمل کے ذریعے ہم اس پر قابو پانے کی پوزیشن میں ہیں’’

Posted On: 24 APR 2020 7:42PM by PIB Delhi

نئی دہلی،24اپریل2020،   ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ-19 کے سلسلے میں تیاریوں اور ملک میں عوامی صحت کے سلسلے میں کیے گئے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے  ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے صحت اور طبی تعلیم کے وزیروں نیز سینئر افسروں کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس میں حصہ لیتے ہوئے کہا ‘‘میں آپ سب کو کووڈ-19 کے خلاف  لڑائی میں اپنی اپنی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں انتظامات کرنے اور صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے مبارک باد دیتا ہوں’’۔ وزیر مملکت (ایچ ایف ڈبلیو) جناب اشونی کمار چوبے بھی میٹنگ میں موجود تھے۔ ویڈیو کانفرنس میں مہاراشٹر، گجرات، دہلی، راجستھان، مدھیہ پردیش، تلنگانہ، آندھراپردیش، مغربی بنگال، کرناٹک، کیرالہ، جموں وکشمیر، پنجاب، ہریانہ، اڈیشہ، جھارکھنڈ، ہماچل پردیش، چھتیس گڑھ، آسام، چنڈی گڑھ، انڈمان اور نکوبار، میگھالیہ، ارناچل پردیش، میزورم اور اتراکھنڈ کی نمائندگی کی گئی۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ‘‘وبائی بیماری کے خلاف لڑائی کو اب ساڑھے تین مہینے سے زیادہ ہوچکے ہیں  اور ملک میں کووڈ-19 کے سلسلے میں احتیاطی تدابیر اسے پھیلنے سے روکنے اور اس کے بندوبست کا ریاستوں کے ساتھ تال میل کے ذریعے اعلیٰ ترین سطح پر جائزہ لیا جارہا ہے’’۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک میں اس وائرس سے اموات کی شرح 3 فیصد جبکہ بحالی کی شرح 30 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ حکومت کی طرف سے نگرانی کی کوششوں کو ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا ‘‘ہمیں اپنے دشمن کے بارے میں معلومات حاصل ہیں اور موزوں بتدریج اور رہنمائی والے  رد عمل کے ذریعے ہم اس پر قابو پانے کی پوزیشن میں ہیں’’۔

انھوں نے مزید مطلع کیا ‘‘ہم  نے  ہاتھ پکڑنے ریاستوں میں حالات کا جائزہ لینے اور کووڈ-19 کے خلاف روز مرہ کی لڑائی میں مدد دینے کے لیے ٹیکنیکل افسروں کی ٹیمیں روانہ کی ہیں’’۔ اینٹی باڈی جانچ کے مسئلے پر انھوں نے کہا ‘‘اس جانچ کے نتائج ایک جگہ سے دوسری جگہ مختلف ہیں اور ان پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے علاوہ ڈبلیو ایچ او نے بھی اس جانچ کے صحیح ہونے کے بارےمیں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ آئی سی ایم آر جانچ کے صحیح ہونے کا جائزہ لے رہا ہے اور اس کی اپنی تجربہ گاہوں میں جو کٹس ہیں ان کے بارے میں جلد رہنما خطوط جاری کیے جائیں گے’’۔

وبائی بیماریوں کے دوران تشدد کے خلاف صحت سے متعلق خدمات مہیا کرنے والے افراد کے تحفظ کے لیے وبائی بیماریوں سے متعلق قانون مجریہ 1897 میں ترمیم کرنے کے لیے صدر جمہوریہ ہند کی طرف سے آرڈیننس جاری کیے جانے کے بارے میں ریاستوں کو  آگاہی دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ‘‘صحت کی خدمات فراہم کرنے والے افراد اور اسپتالوں وغیرہ کی املاک کو نقصان پہنچانے کو کسی بھی شکل میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ترمیم میں  تشدد کے اس طرح کے عمل کو  تعزیری اور ناقابل ضمانت جرم  بنایا گیا ہے۔ اس طرح کا تشدد برپا کرنے یا برپا کرنے کے لیے دوسروں کو اکسانے پر 3 مہینے سے لے کر 5 سال تک کی قید اور پچاس ہزار روپئے سے لے کر 2 لاکھ روپئے تک کا جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔ شدید زخمی ہونے کی صورت میں جسے 6 مہینے سے لے کر 7 سال تک کی قید ایک لاکھ روپئے سے لے کر 5 لاکھ روپئے تک کے جرمانہ کیا جاسکتا ہے’’۔ انھوں نے مزید  بتایا ‘‘بھارت سرکار نے کووڈ-19 بیماری کے بندوبست میں شامل صف اول کے صحت کارکن کی موت کی صورت میں پچاس لاکھ روپئے کی انشورینس کا اعلان کیا ہے۔ ان میں سینی ٹیشن عملہ، ڈاکٹر اے ایس ایچ اے کارکن ، نیم طبی عملہ، نرسیں اور پرائیویٹ ڈاکٹر بھی شامل ہیں’’۔

انھوں نے ہر ایک ریاست کے ساتھ پی پی ایزاین95 ماسک جانچ کٹس ، دواؤں اور وینٹی لیٹروں کی مقدار میں ضرورت کا جائزہ لیا اور یقین دلایا کہ بھارت سرکار اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان اہم اشیا کی فراہمی میں کوئی قلت نہ ہو۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ‘‘پی پی ایز اور این95 ماسک پہلے ملک میں درآمد کیے جاتے تھے لیکن اب ہمارے پاس انھیں تیار کرنے کے تقریباً 100 یونٹ ہیں جو انھیں بھارت ہی میں تیار کرسکتے ہیں’’۔ اس کے علاوہ ریاستوں کی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ ہر کام کے لیے بہترین کارروائیاں کریں گی۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ملک میں صرف کووڈ-19 کے لیے مخصوص اسپتالوں کی صورتحال کا جائزہ بھی لیا۔ انھوں نے کہا ‘‘ملک کے ہر ضلع میں کووڈ-19 کے لیے مخصوص اسپتال قائم کرنے کی ضرورت ہے اور انھیں جلد سے جلد مشتہر کیا جائے تاکہ لوگوں کو ان کے بارے میں معلومات ہوسکے’’۔

ڈاکٹر ہرش وردھن تمام وزیروں پر زور دیا کہ وہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ غیر کووڈ مریضوں کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ انھوں نے کہا ‘‘ہم جب کہ کووڈ-19 کے مریضوں کو علاج  اور دیکھ بھال کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ ہمیں اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ غیر کووڈ-19 مریضوں کا علاج کیا جائے جو شدید بیماریوں مثلاً سانس کی بیماری یا دل کی بیماری میں مبتلا ہیں یا جنھیں ڈائیلیسس کی ضرورت ہے یا جنہیں خون چڑھایا جانا ہے اور حاملہ خواتین شامل ہیں۔ہمیں خیالی بہانے کرکے انھیں واپس نہیں بھیجنا چاہیے کیوں کہ ان کی شدید بیماری انتظار کی متحمل نہیں ہوسکتی’’۔ انھوں نے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر  خون کا رضاکارانہ طور پر عطیہ دینے کے عمل کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور ان پر زور دیا کہ وہ اپنے آپ کو دوسری بیماریوں مثلاً ملیریا، ڈینگو اور ٹی بی کے لیے تیار رکھیں جنھیں موجودہ حالا ت  میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

انھوں نے تمام لوگوں پر زور دیا  کہ وہ آروگیہ سیتو ایپ ڈاؤن لوڈ کریں اور اسے استعمال کریں کیوں کہ اس سے لوگوں کو کورونا وائرس انفیکشن میں مبتلا ہونے کا اندازہ لگانے میں آسانی ہوگی۔ انھوں نے کہا ‘‘اسمارٹ فون میں یہ ایپ انسٹال کیے جانے کے بعد  انفیکشن کے خطرات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے’’۔

آخر میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے سب لوگوں پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے سے دوری کو یقینی بنائیں اور کووڈ-19 کے خلاف لڑائی میں ذاتی صفائی ستھرائی کے بارے میں آگاہی پھیلائیں۔ انھوں نے ریاستوں کے وزرائے صحت سے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اس عمل کی نگرانی کریں۔ انھوں نے مزید مشورہ دیا ‘‘ہمیں قول اور فعل میں لاک ڈاؤن 2.0 کی پابندی کرنی چاہیے جیسا کہ پہلے کیا گیا۔ انھوں نے ریاستوں کو خبر دار کیا کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران سستی کا رویہ نہ ا پنائیں اور معیارات کو برقرار رکھیں۔ انھوں نے اترپردیش کی مثال دی جو لاک ڈاؤن پر مؤثر طور پر عمل کر رہا ہے اور دوسری ریاستوں پر زور دیا کہ وہ اس کی مثال کو اپنائیں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کہا کہ وہ اپنے  حوصلے بلند رکھیں تاکہ اس وبائی بیماری سے نمٹنے وقت اہم صحت خدمات فراہم کرنے کے معاملے میں ملک زیادہ مستحکم اور اپنے اوپر انحصار کرنے والا بن ابھرے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت ایک وسیع ملک ہے اور ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حمایت سے ہم کورونا وائرس کے خلاف لڑائی کو مطلوبہ انجام تک لے جاسکتے ہیں۔

جائزہ میٹنگ کے دوران محترمہ پریتی سودن ، سکریٹری(ایچ ایف ڈبلیو)، ڈاکٹر بلرام بھارگو، سکریٹری(ڈی ایچ آراینڈ ڈی جی، آئی سی ایم آر ) اور وزارت صحت کے سینئر افسران آئی سی ایم آر کے نمائندوں کے ساتھ موجود تھے۔

***************

م ن۔ا ج۔ ر ا

U: 2030


(Release ID: 1618152) Visitor Counter : 180