زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
کھیتوں میں کام کرنے والے کورونا وائرس کے حقیقی جانباز
لاک ڈاؤن کے دوران ربیع کی فصل کی کٹائی اور گرمی کے فصلوں کی بوائی میں کوئی رکاوٹ نہیں
ملک میں ربیع کی فصلوں میں310 لاکھ ہیکٹئر آراضی میں بوئی گئی گیہوں کی67 فیصد کٹائی
17 اپریل کی تاریخ تک گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران گرمی کی فصلوں کی بوائی 14 فیصد زیادہ
مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعے بروقت کیے گئے اقدامات سے تمام مشکلات کے باوجود کھیتوں میں سخت محنت کرنے والے کسانوں اور زرعی مزدوروں کو اپنی خاموش کوششوں کے حصول میں تعاون فراہم ہوگا
Posted On:
19 APR 2020 3:28PM by PIB Delhi
نئی دہلی،19اپریل آج کی غیر یقینی صورت حال میں امید فراہم کرنے والی ایک سرگرمی زراعت ہے۔ جوکہ غذائی تحفظ کی یقین دہانی بھی کراتی ہے۔ پورے ہندوستان میں بڑی تعداد میں کسان اور زرعی مزدور تمام مشکلات کے باوجود محنت کر رہے ہیں اور کھیتی باری کر رہے ہیں۔ ان کی خاموش کوششوں کو مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعے اٹھائے گئے اقدامات سے تقویت فراہم ہوئی ہے اور اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ فصلوں کی کٹائی سے متعلق سرگرمیوں اور گرمی کی فصلوں کی بوائی میں نہایت معمولی یا کوئی بھی پریشانی نہ آئے۔
امور داخلہ کی وزارت نے اگرچہ کووڈ-19 کی روک تھام کے لیے متعدد اقدامات سے متعلق جامع رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔ اس میں اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ زراعت سے متعلق تمام سرگرمیاں بالکل آسانی کے ساتھ جاری رہیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعے کیے گئے بروقت اقدامات سے کسانوں کے لیے امید افزا نتائج پیدا ہوئے ہیں۔ کارروائیوں سے متعلق معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) کے بارے میں کسانوں کو جانکاری دی جاچکی ہے تاکہ ان کی حفاظت کی جاسکے اور سماجی فاصلے کو برقرار رکھا جاسکے۔ اور زراعت سے متعلق سرگرمیوں کو انجام دیا جاسکے۔ حکومت کے ذریعے کیے گئے نہایت سرگرم اقدامات کے نتیجے میں ربیع کی فصلوں کی کٹائی سے متعلق سرمیاں اور گرمی کی فصلوں کی بوائی سے متعلق سرگرمیاں ایک منظم انداز میں انجام دی جارہی ہیں۔
ملک میں ربیع کی فصلوں کی کٹائی کی اگر بات کی جائے تو 310 لاکھ ہیکٹئر آراضی میں گیہوں کی کل بوائی ہوئی تھی جس میں سے 63-67 فیصد گیہوں کی کٹائی ہوچکی ہے۔ ریاست وار فصلوں کی کٹائی میں اضافہ ہوا ہے اور یہ فصلوں کی کٹائی مدھیہ پردیش میں 90-95 فیصد، راجستھان میں 80-85 فیصد، اترپردیش میں 60-65 فیصد، ہریانہ میں 30-35 فیصد اور پنجاب میں 10-15 فیصد ہوچکی ہے۔ہریانہ ، پنجاب اور اترپردیش میں کٹائی اپنے شباب پر ہے۔ اور اپریل 2020 تک اس کے مکمل ہوجانے کی امید ہے۔ فصلوں کی کٹائی اور فریشنگ کے لیے پنجاب نے 18000 اور ہریانہ نے 5000 مشینوں کو تعینات کیا ہے۔
ملک میں 161 لاکھ ہیکٹئر آراضی میں دالوں کی بوائی ہوئی تھی جس میں چنا،مسور، اُرد، مونگ اور مٹر کی فصلوں کی کٹائی مکمل ہوچکی ہے۔ اس طرح54.29 لاکھ ہیکٹئر آراضی میں کل گنے کی بوائی ہوئی تھی جس میں سے مہاراشٹر، کرناٹک، گجرات، آندھراپردیش، تلنگانہ اور پنجاب میں گنے کی کٹائی کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ تملناڈو، بہار، ہریانہ اور اتراکھنڈ کی ریاستوں میں 92-98 فیصد گنے کی فصل کی کٹائی کا کام ہوچکا ہے۔ جبکہ اترپردیش میں 75-80 فیصد گنے کی فصل کی کٹائی کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ اور مئی 2020 کے وسط تک اس کے جاری رہنے کا امکان ہے۔
آندھراپردیش، آسام، چھتیس گڑھ، گجرات، کرناٹک، کیرالہ، اڈیشہ، تملناڈو، تلنگانہ، تری پوری اور مغربی بنگال پر مشتمل ریاستوں میں 28 لاکھ ہیکٹئر آراضی میں گرمی کے دھان کی فصل لگائی گئی تھی جو کہ کٹائی کے ابتدائی مراحل میں ہے۔ چونکہ چنے کی فصل ابھی مکمل ہونے کے مرحلے میں لہٰذا اس کی کٹائی کے اوقات مختلف رہیں گے۔
تلہن کی فصلوں میں راجستھان، اترپردیش، مدھیہ پردیش، ہریانہ، مغربی بنگال، جھارکھنڈ، گجرات، چھتیس گڑھ، بہار، پنجاب، آسام، اروناچل پردیش اور مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر میں 69 لاکھ ہیکٹئر آراضی میں بوئی گئی سرسوں کی فصل کی کٹائی ہوچکی ہے۔ جبکہ 4.7 لاکھ ہیکٹئر آراضی میں بوئی گئی مونگ پھلی کی فصل کی کٹائی 85-90 فیصد ہوچکی ہے۔
ہندوستان میں بالخصوص غذائی اجناس کی گھریلوں ضرورتوں کو پورا کرنے اور مویشوں کے چارے کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے گرم فصلوں کو لگانے کا عمل ایک پرانی روایت رہی ہے۔زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے دالوں، موٹے اناجوں، تغذیہ فراہم کرنے والے اناجوں اور تیل کے بیجوں جیسی گرمی کی فصلوں کی سائنٹیفک کاشت کے لیے نئے اقدامات کیے ہیں۔ اس کے علاوہ کسان مشرقی اور وسطی ہندوستان کی کچھ ریاستوں میں پانی کی دستیابی کے لحاظ سے گرمی کے دھانوں کی فصلوں کی بھی کاشت کرتے ہیں۔
17 اپریل 2020 کی تاریخ تک ملک میں گرمی کی فصلوں کی بوائی گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران کے مقابلے 14 فیصد زیادہ ہوئی ہے۔ اس سیزن میں جو بارش ہوئی ہے وہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہے۔ جو کہ گرمی کے فصلوں میں اگانے کے لیے نہایت معاون اور کارآمد ہے۔ اس تاریخ تک گرمی کی فصلوں کا کل رقبہ گزشتہ سال کے 38.64 لاکھ ہیکٹئر آراضی کے مقابلے بڑھ کر 52.78 لاکھ ہیکٹئر آراضی ہوگیا ہے۔ دالوں، موٹے اناجوں، تغذیہ فراہم کرنے والے اناجوں اور تلہن کا کل رقبہ بڑھ کر 20.05 لاکھ ہیکٹئر آراضی ہوگیا ہے۔ جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران یہ رقبہ14.79 لاکھ ہیکٹئر آراضی تھا۔
بیج ٹرل کے ساتھ بوائی کے لیے گرمی کی مونگ کی بیج کو صاف کرتے ہوئے
مغربی بنگال، تلنگانہ، اڈیشہ، آسام، گجرات، کرناٹک، چھتیس گڑھ، تملناڈو، بہار، مہاراشٹر ،مدھیہ پردیش اور کیرالہ کی ریاستوں میں تقریباً 33 لاکھ ہیکٹئر آراضی میں گرمی کے دھان کی بوائی ہوئی ہے۔
اسی طرح سے تملناڈو، اترپردیش، مغربی بنگال، گجرات، چھتیس گڑھ، بہار ، پنجاب، کرناٹک، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ اور تلنگانہ کی ریاستوں میں تقریباً 5 لاکھ ہیکٹئر آراضی کے رقبے میں دالوں کی بوائی کی گئی ہے۔
گرمی کی مونگ کی فصل
مغربی بنگال، کرناٹک، گجرات، اترپردیش، مہاراشٹر، تملناڈو، تلنگانہ، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، پنجاب اور بہار کی ریاستوں میں تقریباً7.4 لاکھ ہیکٹئر آراضی میں تلہن کی فصل لگائی گئی ہے۔ اسی طرح سے مغربی بنگال میں جوٹ کی بوائی کا آغاز ہوچکا ہے۔ اور بارش ہونے سے کافی فائدہ ہوا ہے۔
گرمی کی فصل سے کسانوں کو نہ صرف اضافی آمدنی ہوتی ہے بلکہ اس سے کسانوں کو ربیع اور خریف کے سیزن کے دوران بڑےپیمانے پر روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔ گرمی کی فصل بالخصوص دالوں کی فصل کی کاشت سے مٹی کی ذرخیزی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ میکانائزڈ طریقے سے بوائی کی وجہ سے گرمی کی فصلوں کو بڑے پیمانے پر فائدہ ہوا ہے۔
مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی رہنمائی سے اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ نہ صرف فصلوں کی کٹائی سے متعلق سرگرمیوں کو وقت پر مکمل کیا جائے بلکہ کسانوں کی محنت میں اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا کہ گرمی کی فصلوں کے کوریج کا رقبہ وسیع تر ہو۔
***************
م ن۔ م ع۔ ر ا
U: 1858
(Release ID: 1616124)
Visitor Counter : 448
Read this release in:
English
,
Hindi
,
Marathi
,
Assamese
,
Bengali
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada