وزیراعظم کا دفتر

کووِڈ- 19 کا مقابلہ کرنے کے موضوع پر قوم کے نام وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 19 MAR 2020 9:15PM by PIB Delhi

           

نئی دلّی، 19 مارچ / وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کورونا وائرس کووڈ۔ 19 کا مقابلہ کرنے کے موضوع پر قوم سے خطاب کیا۔ اس خطاب کا متن حسب ذیل ہے ۔

          میرے پیارے ہم وطن شہریو!

          آج، تمام دنیا ایک شدید بحران کے دور سے گزر رہی ہے۔ عام طور پر جب کوئی فطری بحران دستک دیتا ہے، تو یہ چند ملکوں یا ریاستوں تک محدود ہوا کرتا ہے۔ تاہم، اس وقت اس وبا نے پوری انسانیت کو اپنی چپیٹ میں لے رکھا ہے۔ پہلی جنگ عظیم اور دوسری جنگ عظیم نے بھی اتنا شدید متاثر نہیں کیا تھا، جتنا کہ آج کورونا نے متاثر کیا ہے۔

          گزشتہ دو ماہ سے، ہم مسلسل جائزہ لے رہے ہیں اور کورونا وائرس سے متعلق الم ناک خبریں سن رہے ہیں۔ ان دو مہینوں میں، 130 کروڑ بھارتی شہری کورونا وائرس کی عالمی وبا کو جھیلا ہے اور حفاظتی اقدامات کئے ہیں۔

          تاہم، گزشتہ چند دنوں میں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم اس بحران سے نکل آئے ہیں اور سب کچھ ٹھیک ہے۔ تاہم کورونا جیسی عالمی وبا کو دیکھتے ہوئے، خوش ہونا مناسب نہیں ہے۔ لہٰذا، یہ ضروری ہے کہ ہر ایک بھارتی ہوشیار اور محتاط رہے۔

          دوستو !

          جب بھی میں نے آپ سے کچھ مانگا ہے، آپ نے مجھے مایوس نہیں کیا ہے۔ ہماری کوششیں آپ کی دعاؤں کی طاقت سے ہی کامیاب ہوئی ہیں۔آج، میں آپ سے، اپنے تمام ہم وطن شہریوں سے کچھ مانگنے آیا ہوں۔ میں آپ سے مستقبل میں آپ کا کچھ وقت، کچھ ہفتے مانگنے آیا ہوں۔اب تک، نہ تو سائنس نے ہی ہمیں کورونا کی وبا سے تحفظ کے لئے کوئی ٹھوس حل نکالنے میں کامیابی حاصل کی ہے، اور نہ ہی کوئی ویکسین تیار ہو پائی ہے۔ اس صورت حال کے باعث تشویش ہونا فطری بات ہے۔

          کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کے مطالعات سے دیگر پہلو سامنے آیا ہے۔ ان ممالک میں یہ بیماری دھماکہ خیز طور پر چند ہی روز میں پھیلی ہے۔ کورونا وائرس  سے متاثرہ لوگوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ حکومت ہند، صورت حال  اور کورونا کے پھیلنے کی راہ کے ریکارڈ  پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔

          حالانکہ چند ملک میں جہاں پر ممکنہ حد تک لوگوں کو الگ تھلگ رکھ کر اور تیز رفتار فیصلوں کے باعث اس صورت حال پرقابو پا لیا گیا ہے۔ ترقی کے لئے جدو جہد کرنے والے، 130 کروڑ کی آبادی والے بھارت کے لئے کورونا کا تیزی سے پھیلنا کوئی عام وبا نہیں ہے۔ اس لئے، جیسا کہ ہم نے ترقی یافتہ ممالک میں کورونا کی وبا کے اثرات کا مشاہدہ کیا ہے، یہ کہنا غلط ہو گا کہ بھارت اس سے متاثر نہیں ہو گا۔

          اس لئے، اس عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کے لئے دو کلیدی حقائق کو ذہن نشین رکھنا ہوگا، عزم مصمم اور صبر و تحمل۔ آج تمام 130 کروڑ ہم وطن بھارتی شہری طور پر اپنے فرائض کی انجام دہی کے لئے، اور مرکزی و ریاستی حکومتوں کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کی پاس داری کرتے ہوئے اس عالمی وبا پر قابو پانے کے لئے عزم کو مستحکم کریں گے۔ آج، ہمیں اپنے آپ کو متاثر ہونے سے بچنے کا عہد کرنا چاہئیے اور دیگر لوگوں کو متاثر ہونے سے بچانا چاہئیے۔

          دوستو!

ایسی صورت میں جب کوئی دوا نہیں ہے تو ہمارا خود کا صحت مند رہنا بہت  ضروری ہے۔ اس بیماری سے بچنے اور خود کو صحت مند رکھنے کے لئے تحمل بہت ضروری ہے۔ اور تحمل کا طریقہ ہے – بھیڑ سے بچنا ، گھر سے باہر  نکلنے سے بچنا ۔ آج کل جسے سوشل ڈسٹینسنگ کہا جارہا ہے،  کورونا  کی وبا کے اس دور میں یہ بہت زیادہ ضروری ہے۔

ہمارا  عہد اور  تحمل  اس عالمی  وبا کے  اثرات کو کم کرنے میں  بہت  بڑا کردار ادا کرنے والا ہے اور اس لئے  اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ ٹھیک ہیں ، آپ کو کچھ نہیں ہوگا ، آپ ایسے ہی مارکیٹ میں گھومتے رہیں گے ،  سڑکوں پر جاتے رہیں گے  اور کورونا سے بچے رہیں گے تو یہ سوچ صحیح نہیں ہے۔

ایسا کرنے آپ اپنے ساتھ  اور اپنے  خاندان کے ساتھ  نا انصافی کریں گے۔ اس لئے  میری تمام  ہم وطنوں سے یہ اپیل ہے کہ  آنے والے کچھ ہفتوں تک ۔ جب بہت ضروری ہو ، تبھی اپنے گھر سے باہر نکلیں۔ جتنا ممکن ہوسکے  آپ اپنا کام ، چاہے  بزنس سے جڑا ہو ، آفس سے جڑا ہو ،  اپنے گھر سے ہی کریں۔

جو سرکاری  سروس میں ہیں، اسپتال سے جڑے ہیں ، عوامی نمائندے ہیں،  جو  میڈیا  کا کام کرتے ہیں، ان کی  سرگرمیاں تو  ضروری ہیں، لیکن  سماج کے باقی  سبھی لوگوں کو ، خود کو باقی سماج سے  آئیسولیٹ (الگ تھلگ )  کرلینا چاہئے۔

میری ایک اور اپیل ہے کہ ہمارے خاندان میں  جو بھی  بزرگ شہری ہیں، 65  سال سے  زیادہ کی عمر  کے لوگ ہیں، انہیں آنے والے کچھ ہفتوں تک  گھر سے باہر نہ نکلنے دیں۔

آج کی نسل  اس سے بہت زیادہ واقف  نہیں ہوگی لیکن پرانے  وقت میں جب  جنگ کی صورت  حال ہوتی تھی ، تو گاؤں گاؤں میں بلیک آؤٹ کیا جاتا تھا۔ گھروں کے شیشوں پر  کاغذ لگایا جاتا تھا، لائٹ بند کردی جاتی تھی، لوگ چوکی بناکر  پہرہ دیتے تھے، یہ کبھی کبھی  کافی لمبے عرصے تک چلتا تھا،  جنگ نہ بھی ہو ، تو بھی بہت سے  بیدار نگر پالیکائیں بلیک آؤٹ کی ڈرل بھی کراتی تھیں۔

ساتھیو!

میں آج  ہر ایک ہم وطن سے ایک اور  تعاون مانگ رہا ہوں۔ یہ  ہے جنتا کرفیو ۔

جنتا کرفیو یعنی  جنتا کے لئے ، جنتا کے ذریعے ، خود  پر لگایا گیا کرفیو۔

اس اتوار کو یعنی  22 مارچ کو  صبح 7 بجے سے رات 9 بجے تک  سبھی  شہریوں کو  جنتا کرفیو پر عمل کرنا ہے۔ اس دوران ہم  نہ گھروں سے باہر نکلیں گے، نہ سڑک پر جائیں گے،  نہ محلے میں کہیں جائیں گے۔ صرف ضروری  خدمات سے جڑے لوگ ہی 22 مارچ کو اپنے گھروں سے باہر نکلیں گے۔

ساتھیو!

22 مارچ کو  ہماری یہ کوشش ، ہمارے   اپنے تحمل، ملک کے مفاد میں  کام کرنے کے عہد کی  ایک  علامت ہوگا۔ 22  مارچ کو  جنتا کرفیو کی کامیابی  اس کا تجربہ ہمیں آنے والے  چیلنجوں کے لئے  تیار کرے گا۔

میں ملک کی سبھی ریاستی سرکاروں سے بھی  اپیل کروں گا کہ  وہ جنتا کرفیو  نافذ کرانے میں قیادت کریں۔

 این سی سی، این ایس ایس سے جڑے  نوجوان ، ملک کے ہر  نوجوان ، سول سوسائٹی ،  ہر طرح کے ادارے ، ان سبھی  سے میں اپیل کروں گا کہ ابھی سے لے کر اگلے دو دن تک سبھی کو جنتاکرفیو کے بارے میں بیدار کریں۔

ممکن ہو تو ہر شخص روزانہ کم از کم 10  لوگوں کو فون کرکے کورونا وائرس سے بچاؤ کے طریقوں کے ساتھ ہی جنتاکرفیو کے بارے میں بتائیں۔

ساتھیو!

 یہ جنتا کرفیو  ایک طرح سے ہمارے کے لئے ، بھارت کے لئے ایک کسوٹی کی طرح ہوگا۔ یہ کورونا  جیسی  عالمی وبا کے خلاف  لڑائی کے لئے  بھارت کتنا تیار ہے، یہ دیکھنے اور پرکھنے کا بھی وقت ہے۔

آپ کو ان کوششوں کے درمیان ، جنتاکرفیو کے دن ، 22 مارچ کو  میں آپ سے ایک اور تعاون چاہتا ہوں۔

ساتھیو!

پچھلے دو مہینے سے  لاکھوں لوگ اسپتالوں میں  ، ہوائی اڈوں پر  دن رات کام میں  لگے ہوئے ہیں، چاہئے ڈاکٹر ہوں ،  نرس ہوں،  اسپتال کا عملہ ہو، صفائی کرنے والے بھائی بہن ہوں، ایئر لائنس کے ملازمین ہوں،  سرکاری  عملے کے افراد ہوں ، پولیس کے عملے کے لوگ ہوں ، میڈیا  کارکن ہوں، ریلوے ، بس ، آٹو رکشا کی سہولت  سے جڑے لوگ ہوں ، ہوم ڈیلیوری کرنے والے لوگ ہوں، یہ  لوگ اپنی پرواہ نہ کرتے ہوئے  دوسروں کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔

آج کی صورت حال دیکھیں تو  یہ خدمات  معمولی نہیں کہی جاسکتیں۔ آج خود ان کو بھی  بیماری سے متاثر ہونے کا پورا خطرہ ہے۔ باوجود اس کے کہ اپنا فرض نبھارہے ہیں، دوسروں کی خدمت کررہے ہیں، قومی محافظ کی طرح کورونا وبا اور  ہمارے بیچ میں کھڑے ہیں۔ ملک  ا ن کا ممنون  ہے۔

میں چاہتا ہوں کہ 22 مارچ  ، اتوار کے دن ہم ایسے بھی لوگوں  کا شکریہ ادا کریں۔

اتوار کو ٹھیک پانچ بجے  ہمیں اپنے گھر کے دروازے پر کھڑے ہوکر ، بالکنی میں ، کھڑکیوں کے سامنے کھڑے ہوکر  پانچ منٹ تک  ایسے لوگوں کے لئے  شکریہ کا اظہار کریں۔

تالی بجا کر، تھالی بجا کر، یا پھر گھنٹی بجا کر ہم  ان کا حوصلہ بڑھائیں،  سلیوٹ کریں۔

پورے ملک کے مقامی  انتظامیہ سے بھی میری اپیل ہے کہ وہ 22 مارچ کو  5 بجے  سائرن کی آواز سے اس کی اطلاع لوگوں تک پہنچائیں۔ خدمت  سب سے بڑا دھرم ہے کہ ہماری اقدار کو ماننے والے  ایسے  ہم وطنوں کے لئے پورے خلوص کے ساتھ  اپنے جذبات  کا اظہار کرنا ہوگا۔

 ساتھیو!

مشکل کی اس گھڑی میں ،آپ کو یہ بھی دھیان رکھنا ہے کہ ہماری ضروری  خدمات پر ، ہمارے اسپتالوں پر  دباؤ بھی مسلسل بڑھ رہا ہے، اس لئے میری آپ سے درخواست ہے کہ روٹین چیک اپ کے لئے  اسپتال جانے سے جتنا بچ سکتے ہیں، اتنا بچیں۔

آپ کو بہت ضروری لگ رہا ہو تو ، اپنی جان پہنچان والے ڈاکٹر ، اپنے فیملی ڈاکٹر ، یا اپنی  رشتے داری میں جو بھی ڈاکٹر ہو ، ان سے فون پر ہی  ضروری صلاح لے لیں۔ اگر کوئی  اختیار سرجری ، جو  ضروری نہ ہو ، ایسی سرجری کو ، اس کی کوئی ڈیٹ لے رکھی ہے  تو میری  درخواست ہے کہ اسے بھی آگے بڑھ وادیں۔ ایک یا دو مہینے بعد کی تاریخ لے لیں۔

ساتھیو!

اس عالمی وبا کا معیشت پر بھی  بہت  اثر پڑر ہا ہے۔ کورونا  وبا سے  پیدا ہونے والے  اقتصادی  چیلنجوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے  وزیر خزانہ کی قیادت میں حکومت نے ایک  ’’کووِڈ- 19 اکنامک رسپانس ٹاسک فورس‘‘  کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ ٹاسک فورس  تمام فریقوں سے  مسلسل  رابطے میں رہتے ہوئے ، فیڈ بیک لیتے ہوئے ، ہر صورت حال کا تجزیہ کرتے ہوئے ، مستقبل قریب میں  فیصلے کرے گی۔

یہ ٹاسک فورس، یہ بھی یقینی بنائے گی کہ  اقتصادی مسائل کو کم کرنے کے لئے  جتنے بی  قدم اٹھائے جائیں، ان پر  مؤثر طور پر  عمل ہو۔

یقینی طور پر  یہ  وبا  ملک کے اوسط درجے کے طبقے ،  نچلے اوسط درجے کے طبقے اور غریبوں کے اقتصادی مفادات کو بھی  زبردست نقصان پہنچار ہی ہے۔

مشکل کے اس قت میں ہمارے ملک کی کاروباری دنیا ، اعلیٰ آمدنی والے  طبقے سے بھی گزارش ہے کہ اگر ممکن ہو  تو  آپ جن جن لوگوں سے خدمات لیتے ہیں، ان کے  اقتصادی مفادات کو دھیان میں رکھیں۔ ہوسکتا ہے کہ آنے والے کچھ دنوں میں یہ لوگ دفتر نہ آپائیں،  آپ کے گھر نہ آسکیں ، ایسے میں ان کی تنخواہ نہ کاٹیں۔ پوری انسانیت کے ساتھ ، پوری ہمدردی کے ساتھ  فیصلہ کریں۔ ہمیشہ یاد رکھئے گا ، انہیں اپنا خاندان چلانا ہے، اپنے خاندان کو بیماری سے بچانا ہے۔

میں ہم وطنوں کو  اس بات کے لئے بھی  یقین دہانی کراتا ہوں کہ ملک میں دودھ ، کھانے پینے کا سامان ، دوائیں ،  زنددگی کے لئے ضروری  اور لازمی اشیاء  کی کمی نہ ہو، اس کے لئے تمام قدم اٹھائے جارہے ہیں۔ اسی لئے میری   سبھی  شہریوں سے  یہ درخواست ہے کہ ضروری سامان اکٹھا کرنے کی ہوڑ نہ لگائیں۔ آپ  معمول کے مطابق ہی خریداری کریں، پینک بائنگ نہ کریں۔

ساتھیو!

پچھلے دو مہینوں میں  130 کروڑ بھارتیوں نے ، ملک کے ہر شہری  نے ، ملک کو درپیش اس مشکل کو  اپنی مشکل سمجھا ہے، بھارت کے لئے ، سماج کے لئے ، ان سے جو بن پڑا ہے، انہوں نے کیا ہے۔

 مجھے بھروسہ ہے کہ آنے والے وقت میں بھی  اپنے  فرائض کو  ،کا  موں کو  اسی طرح انجام دیتے رہیں گے۔ ہاں میں مانتا ہوں کہ  ایسے وقت میں کچھ پریشانیاں بھی آتی ہیں ، شبہات اور افواہوں کا ماحول بھی پیدا ہوتا ہے، کئی مرتبہ  ایک شہری کے طور پر ہماری امیدیں بھی پوری نہیں ہوتیں، پھر بھی  یہ مسئلہ  اتنا بڑا ہے کہ  سارے  ہم وطنوں کو  ان پریشانیوں کے بیچ  ٹھوس عہد کے ساتھ  ان پریشانیوں کا مقابلہ کرنا ہی ہوگا۔

ساتھیو!

ہمیں ابھی اپنا سارا  زور  کورونا سے بچنے میں لگانا ہے۔ آج ملک میں  مرکزی سرکار ہو، ریاستی سرکاریں ہوں،  بلدیاتی ادارے ہوں،  پنچایتیں ہوں، عوامی نمائندے ہوں، یا پھر سول سوسائٹی، ہر کوئی  اپنے اپنے طریقے سے  اس عالمی وبا سے بچنے میں اپنا تعاون دے رہا ہے۔

آپ کو بھی اپنا پورا تعاون دینا ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ عالمی وبا کے اس ماحول میں  انسانیت  کی جیت ہو، بھارت کی جیت ہو، کچھ دن میں  نوراتری کا تہوار آرہا ہے، یہ  شکتی اوپاسنا کا موقع ہے، بھارت پوری قوت کے ساتھ آگے بڑھے، یہی  نیک خواہشات ہیں۔

بہت بہت شکریہ!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U.1358 ٰ



(Release ID: 1607370) Visitor Counter : 781