کابینہ

کابینہ نے انفارمیشن ٹکنالوجی کے ہندستانی اداروں کے قوانین میں


ترمیمی بل 2020 کو منظوری دے دی

Posted On: 05 FEB 2020 1:44PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 5 فروری /وزیراعظم جناب نریندر مودی کی سربراہی میں    حسب ذیل منظوری دی ہے۔

  1. انڈین انفارمیشن   ٹکنالوجی  اداروں کےقوانین  ترمیمی بل2020 کو پیش کرنا۔
  2. 20 آئی آئی  آئی  ٹیز  (پی پی پی) میں ہر ایک    اور آئی آئی  آئی  ٹی ڈی ایم  کرنول  (آئی آئی  آئی ٹی-سی ایف ٹی آئی) میں   ایک  عہدہ سمیت  ڈائریکٹرس  کے 21 عہدوں کی  استقدامی منظوری۔
  3. 20  آئی آئی آئی  ٹیز   (پی پی پی) میں ہرایک اور آئی آئی آئی ٹی ڈیم ایم کرنول (آئی آئی  آئی ٹی-سی ایف ٹی آئی)میں  ایک عہدہ سمیت  رجسٹرار  کے  21 عہدوں کے لئے استقدامی منظوری۔

اثرات:

اس بل سے   باقی   پانچ  آئی آئی آئی  ٹیز   (پی پی پی) کے ساتھ ساتھ  سرکاری نجی شراکت داری والے 15 انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی    کو   ڈگریاں عطا کرنے کے  قومی اہمیت کے  ادارے کی شکل میں قرار دیا جاسکے گا۔  اس سےوہ کسی   یونی ورسٹی یاقومی اہمیت کے ادارے    کی طرح    ٹکنالوجی ادارے (بی ٹیک  ) یا ماسٹر  آ ف ٹکنالوجی (ایم ٹیک) یا پی ایچ ڈی ڈگری   کے  لقب دینے کا  استعمال  کرنے کے لئے   حق دار ہوجائے گا۔  اس سے   یہ   ادارہ  انفارمیشن ٹکنالوجی    کے   شعبہ میں  ملک میں ایک   مضبوط تحقیقی    سہولت    فروغ دینے کے لئے  درکار  کافی طلبا کو راغب کرنے میں بھی    مدد گار ہوگا۔

تفصیلات

1۔سال 2014اور2017 کے  اہم  قوانین  میں ترمیم کے لئے انڈین انفارمیشن ٹکنالوجی کے ادارے  کے قوانین میں ترمیمی بل 2020 کو پیش کرنا۔

2۔ سورت ، بھوپال، بھاگلپور، اگرتلہ   اور رائے چور   میں سرکاری  نجی شراکت داری  کے تحت انڈین انفارمیشن کے 5  انسٹی ٹیوٹ کو قانونی    حیثیت   دینا اور انہیں     انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی/پبلک پرائیوٹ شراکت داری)قانون 2017  کے تحت   انفارمیشن ٹکنالوجی کے    15 موجودہ  انڈین انسٹی ٹیوٹ  کے ساتھ ساتھ قومی اہمیت کے   اداروں کے طور پر    قرار دینا۔

سورت ، بھوپال، بھاگلپور ، اگرتلہ اور رائچور کے آئی آئی   آئی  ٹی   اداروں  کو باقاعدہ بنانا    اس منظوری کا  اہم مقصد ہے۔   یہ آئی آئی آئی ٹیز   1860 کے   سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ   کے تحت  درج شدہ   سوسائٹیز کے طور پر پہلے ہی کام کررہے ہیں۔   اب   انہیں   سرکاری   نجی شراکت داری  طریقہ کار   کی اسکیم کے تحت   قائم کئے گئے  دیگر 15 آئی آئی آئی ٹیز  اداروں   کی طرح   آئی آئی آئی    ٹی (پی پی پی) قانون 2017 کے تحت شامل کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ   آئی آئی آئی   ٹی ڈی ایم کرنول    آئی آئی آئی  ٹی قانون 2014 کے مطابق قائم کیا گیا ہے اور وہ    آئی آئی ٹی الہ آباد  ،  آئی آئی آئی ٹی ایم گوالیار ، آئی آئی آئی ٹی  ڈی ایم، جبلپور، آئی آئی آئی ڈی ایم  کانچی پورم  کے ساتھ کام  کررہا ہے۔   ان آئی آئی آئی ٹیز میں ڈائریکٹر اور رجسٹرار کی پوسٹ پہلے ہی موجود ہے اور      موجودہ تجویز انہیں بنا کسی      اضافی    مالی    آمدنی کے    صرف   رسمی طور سے   ادا کرتا ہے۔

پس منظر:

آئی آئی  آئی ٹیز  کا مقصد  انفارمیشن ٹکنالوجی کے شعبے میں اعلی تعلیم اور تحقیق کو فروغ دینا ہے۔

پبلک پرائیوٹ شراکت داری ( آئی آئی ٹی پی پی پی) طریقہ کار   کے مطابق  20 نئے  آئی آئی آئی ٹیز  کے   قیام کی اسکیم    کے تحت  جس کی 2010-11-26 کو مرکزی کابینہ کی طرف سے منظور  ی دی گئی  ہے  ، 15 آئی آئی آئی ٹیز کو پہلے ہی    آئی آئی آئی ٹی(پی پی  پی ) کے قانون 2017 میں شامل کیاگیا ہے جبکہ  باقی پانچ  آئی آئی ٹیز کو  قانون کو  شیڈول کے تحت شامل کیا جانا ہے۔   

2014 کے  انفارمیشن  ٹکنالوجی کے  انڈین انسٹی ٹیوٹ    کے قانون اور  ہندستان کے   انفارمیشن ٹکنالوجی   اداروں کے   (سرکاری   نجی شراکت داری) قانون 2017  ہند سرکار کے   مثالی اقداما ت ہیں تاکہ     انفارمیشن ٹکنالوجی کے شعبے میں معلومات فراہم  کی جاسکیں جس سے ملک  کو درپیش چیلنجوں  کا حل   تلاش کیا جاسکے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 م ن۔ح ا  ۔ ج۔

U-563


(Release ID: 1602114) Visitor Counter : 151