کابینہ

مرکزی کابینہ نے بین الاقوامی مالی خدمات مراکز اتھارٹی بل، 2019 کے ذریعےہندوستان میں بین الاقوامی مالی خدمات کے مراکز میں تمام مالی خدمات کومنضبط کرنے کیلئے مربوط اتھارٹی کے قیام کو منظوری دی

Posted On: 06 FEB 2019 9:36PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،6؍ فروری؍وزیراعظم جناب نریندر مودی کی سربراہی میں مرکزی کابینہ نے  بین الاقوامی  مالی خدمات مراکز  اتھارٹی بل، 2019 کے ذریعےہندوستان میں       بین الاقوامی مالی خدمات کے مراکز میں تمام مالی خدمات  کومنضبط کرنے کیلئے مربوط اتھارٹی کے قیام کو منظوری دے دی ہے۔ ہندوستان میں پہلا بین الاقوامی مالی خدمات سنٹر (آئی ایف ایس سی) گجرات کے گاندھی نگر میں  گفٹ سٹی میں قائم کیا گیا ہے۔ آئی ایف ایس سی کو فی الحال ہندوستانی کارپوریٹ اداروں اور مالی اداروں کے ذریعے بیرون ملکوں میں شاخ اور معاون کمپنی کے ذریعے مالی مراکز میں کی جا رہی مالی خدمات اور لین دین کے کام کو کرنے کے لئے اہل بنایا گیا ہے۔ آئی ایف سی ایس کے ذریعے لندن اور سنگا پور میں بین الاقوامی مالی سنٹروں کے  مطابق تجارت اور ریگولیٹری ماحول فراہم کیا جائے گا۔ اس سے ہندوستانی کارپوریٹ کی عالمی مالی بازار تک آسانی سے پہنچ ممکن ہو سکے گی۔ آئی ایف ایس سی  سے ہندوستان میں مالی بازار کے فروغ کو اور قوت ملے گی۔ فی الحال آئی ایف ایس سی میں بینکنگ، کیپٹل مارکٹ اور بیمہ شعبوں میں کئی   ریگولیٹرس جیسے ریزرو بینک ، سیبی اور  آئی آر ڈی اے آئی  مصروف عمل ہیں۔ آئی ایف ایس سیز میں کاروبار کی زبردست نوعیت بین ریگولیٹری تال میل کی ایک اعلیٰ درجے کی ضرورت پیدا کرتا ہے۔ اسے موجودہ ضابطوں میں آئے دن ترامیم اور مستقل وضاحت کی ضرورت ہوتی ہے، جس سے کہ   آئی ایف ایس سیز میں مالی  سرگرمیوں کو چلایا جا سکے۔  آئی ایف ایس  سیز میں مالی خدمات اورمصنوعات  کے فروغ کے لئے توجہ اور جانفشانی کے ساتھ ریگولیٹری مداخلت کی ضرورت ہوگی۔ اس لئے ملک میں آئی ایف ایس سیز یعنی   بین الاقوامی مالی خدمات کے مراکز کے لئے ایک مربوط مالی ریگولیٹر کی ضرورت محسوس کی گئی ہے  تاکہ  مالی بازار  کے حصہ داروں کو  ایک عالمی نوعیت کا انضباطی ماحول فراہم کیا جا سکے۔ یہ کاروبار کرنے کو آسان بنانے  کے لئے بھی ضروری ہوگا۔ مربوط اتھارٹی ملک میں آئی ایف ایس سی کے مزید فروغ کے لئے  عالمی  نظام کے  مطابق جہت بھی فراہم کرے گا، جس کی کافی سخت ضرورت ہے۔

 آئی ایف  ایس سیز کی انضباطی ضرورتوں اور مالی شعبے  کے  موجودہ قوانین کی شقوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے مالی وزارت کے تحت اقتصادی معاملوں کے محکمے نے آئی ایف ایس سیز کے لئے ایک الگ مربوط ریگولیٹر قائم کرنے کے لئے بل کا مسودہ تیار کیا ہے۔ اس بل کی خاص خاص باتیں حسب ذیل ہیں:

اتھارٹی کا بندوبست: یہ اتھارٹی ایک چیئرپرسن اور ایک –ایک ممبر پر مشتمل ہوگی،  جسے ریزرو بینک آف انڈیا، سکیورٹی ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی)،انشیورینس ریگولیٹری اور ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف انڈیا (آئی آر ڈی اے آئی) اور پنشن فنڈ ریگولیٹری اور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذریعے  نامزد کیا جائے گا۔ دو ممبر مرکزی حکومت کے ذریعے نامزد کئے جائیں گے اور دیگر دو کُل وقتی یا جزوقتی ممبر ہوں گے۔

اتھارٹی کا کام کاج: اتھارٹی  اس طرح کی تمام مالی خدمات، مالی مصنوعات اور آئی ایف ایس سی میں ایف آئی ایس منضبط کرے گی،  جسے آئی ایف ایس سیز کے لئے مالی سیکٹر کے ریگولیٹرس کے ذریعے پہلے ہی اجازت دی گئی ہے۔ اتھارٹی اس طرح کے دیگر مالی پروڈکٹس، مالی خدمات یا  ایف آئی ایس بھی منضبط کرے گی، جنہیں وقتاً فوقتاً مرکزی حکومت کی طرف سے نوٹیفائی کیا گیا ہو۔  یہ اتھارٹی  اس کے ساتھ ہی مرکزی سرکار کو  ایسے دیگر مالی پروڈکٹس، مالی خدمات اور مالی اداروں  ، جنہیں آئی ایف ایس سیز میں اجازت  دی جا سکتی ہو، کی سفارش کر سکتا ہے۔

اتھارٹی کے اختیارات: مالی سیکٹر کے ریگولیٹرس جیسے آر بی آئی، سیبی، آئی آر ڈی اے آئی اورپی ایف آر ڈی اے کے ذریعے استعمال کئے جا رہے سبھی اختیارات کا استعمال پوری طرح سے اتھارٹی کے ذریعے آئی ایف ایس سیز میں کیا جائے گا۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

( م ن ۔ح ا ۔ ک ا)      

U. No. 784



(Release ID: 1563391) Visitor Counter : 77