امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیرِ داخلہ اور وزیرِ تعاون جناب امت شاہ نے نئی دہلی میں ’’انسدادِ دہشت گردی کانفرنس–2025‘‘ کا افتتاح کیا
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے دہشت گردی کے خلاف صفر رواداری کے ویژن کے تحت یہ سالانہ کانفرنس اب ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کا ایک اہم پلیٹ فارم بن چکی ہے
ملک اور دنیا میں پیش آنے والے ہر دہشت گردانہ واقعے کا تمام ایجنسیوں کو تجزیہ کرنا چاہیے تاکہ ہماری انسدادِ دہشت گردی صلاحیتوں میں مزید اضافہ ہو سکے
دہشت گردانہ واقعات میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے باعث دہشت گردی کا منظرنامہ بدل رہا ہے؛ ہمیں اس سے دو قدم آگے رہنا ہوگا
آنے والی نسلوں کے لیے ہمیں ایک مضبوط اور ناقابلِ نفوذ انسدادِ دہشت گردی گرِڈ قائم کرنا ہوگا جو ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو
ہم منظم جرائم کے خلاف 360 ڈگری کارروائی کے آغاز کے لیے ایک جامع عملی منصوبہ لا رہے ہیں
صرف عملیاتی یکسانیت کے ذریعے ہی خطرات کا درست اندازہ، انٹیلی جنس کے تبادلے کا مؤثر استعمال اور مربوط جوابی کارروائی ممکن ہے
پہلی مرتبہ سکیورٹی فورسز نے آپریشن سندور کے ذریعے دہشت گردی کے واقعے کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو سزا دی اور آپریشن مہادیو کے ذریعے اس پر عمل درآمد کرنے والوں کو ہلاک کیا
پورے ملک میں پولیس کے لیے ایک مشترکہ اے ٹی ایس ڈھانچہ نہایت ضروری ہے؛ ریاستوں کے ڈائریکٹر جنرلز آف پولیس کو اسے جلد از جلد نافذ کرنا چاہیے
حکومتِ ہند کی تمام ایجنسیوں اور ریاستی پولیس کو قومی سلامتی کے لیے مؤثر طور پر کام کرنے والی ایک مضبوط ’ٹیم انڈیا‘ تشکیل دینی چاہیے
مرکزی وزیرِ داخلہ نے این آئی اے کی جانب سے تیار کردہ تازہ ترین کرائم مینوئل کی نقاب کشائی کی اور منظم جرائم کے نیٹ ورک کا ڈیٹا بیس نیز گم شدہ/لوٹی گئی اور برآمد شدہ اسلحہ کا ڈیٹا بیس بھی لانچ کیا
प्रविष्टि तिथि:
26 DEC 2025 7:31PM by PIB Delhi
مرکزی وزیرِ داخلہ اور وزیرِ تعاون جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں ’’انسدادِ دہشت گردی کانفرنس–2025‘‘ کا افتتاح کیا۔ دو روزہ اس کانفرنس کا انعقاد وزارتِ داخلہ، حکومتِ ہند کے تحت قومی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے کیا جا رہا ہے۔ وزیرِ داخلہ نے این آئی اے کے تازہ ترین کرائم مینوئل، منظم جرائم کے نیٹ ورک کے ڈیٹا بیس اور گم شدہ/لوٹی گئی و برآمد شدہ اسلحہ کے ڈیٹا بیس کی بھی نقاب کشائی کی۔
اس کانفرنس میں مرکزی وزیرِ مملکت برائے امورِ داخلہ جناب نیتیانند رائے اور جناب بندی سنجے کمار، مرکزی داخلہ سکریٹری، سکریٹری را، ڈائریکٹر جنرل این آئی اے اور دیگر معزز شخصیات نے شرکت کی۔ کانفرنس میں ریاستوں/مرکزی زیرِ انتظام علاقوں کے سینئر پولیس افسران، انسدادِ دہشت گردی سے متعلق امور دیکھنے والے مرکزی اداروں و محکموں کے افسران، اور قانون، فارنسِک، ٹیکنالوجی سمیت متعلقہ شعبوں کے ماہرین شرکت کر رہے ہیں۔
اپنے خطاب میں مرکزی وزیرِ داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے دہشت گردی کے خلاف صفر رواداری کے ویژن کے تحت یہ سالانہ کانفرنس اب ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کا ایک مؤثر پلیٹ فارم بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں ہم نے اس کانفرنس کو ایک مستقل سالانہ روایت بنانے کی سمت میں پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ کانفرنس محض گفت و شنید کا فورم نہیں ہے بلکہ یہاں سے قابلِ عمل نکات سامنے آتے ہیں، اور این آئی اے ریاستوں کی تمام متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ مل کر پورے سال ان پر عمل درآمد کے لیے مسلسل کام کرتی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہم ملک بھر میں ایک مضبوط انسدادِ دہشت گردی گرِڈ قائم کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کانفرنس صرف بھارت کے تحفظ کے عزم کو دہرانے کا ذریعہ نہیں ہے۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد گزشتہ ایک سال کے دوران ملک اور دنیا میں پیش آنے والے تمام دہشت گردانہ واقعات اور ان سے متعلق موصول ہونے والی انٹیلی جنس کا تجزیہ کرنا بھی ہے، تاکہ اسی کے مطابق ہماری انسدادِ دہشت گردی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جا سکے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ دنیا میں دہشت گردی کا منظرنامہ اب دہشت گردانہ واقعات میں ٹیکنالوجی کے استعمال اور تکنیکی ترقی کے باعث تیزی سے بدل رہا ہے، اور ہمیں بھی اس کے تدارک کے لیے خود کو تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے غیر مرئی مستقبل کے چیلنجز کا اندازہ لگانا اور انہیں روکنا اس کانفرنس کی قومی ذمہ داری ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ آج یہاں تین نئی پہلوں کا آغاز کیا گیا ہے۔ این آئی اے کی جانب سے تیار کردہ تازہ ترین کرائم مینوئل آج جاری کیا گیا۔ انہوں نے ریاستوں کے تمام ڈائریکٹر جنرلز آف پولیس سے درخواست کی کہ وہ اپنی اپنی ریاستوں میں ایک ٹیم تشکیل دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ تفتیش اور استغاثہ (پراسیکیوشن) کے مقاصد کے لیے اس مینوئل کا گہرائی سے مطالعہ کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ آج اسلحہ کا ای-ڈیٹا بیس بھی لانچ کیا گیا ہے۔
مرکزی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ آج منظم جرائم کے نیٹ ورک سے متعلق ایک ڈیٹا بیس بھی جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منظم جرائم کے نیٹ ورک ابتدا میں تاوان اور بھتہ خوری کے مقصد سے کام کرتے ہیں، لیکن جب ان کے سرغنے ملک سے فرار ہو کر بیرونِ ملک جا کر بس جاتے ہیں تو وہ خود بخود دہشت گرد تنظیموں کے رابطے میں آ جاتے ہیں، اور پھر تاوان اور بھتہ خوری سے حاصل ہونے والی رقم کو ملک کے اندر دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر ریاست کو چاہیے کہ این آئی اے اور سی بی آئی کی رہنمائی میں، آئی بی کے تعاون سے، اور اس ڈیٹا بیس کا مؤثر استعمال کرتے ہوئے، اپنے دائرۂ اختیار میں ایسے نیٹ ورکس کا مکمل خاتمہ کرے۔
مرکزی وزیرِ داخلہ اور وزیرِ تعاون جناب امت شاہ نے کہا کہ بائسرن ویلی میں ہوا حملہ ایسا واقعہ تھا جس نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے کے ذریعے دہشت گرد ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے اور کشمیر میں ترقی اور سیاحت کے جس نئے دور کا آغاز ہوا ہے، اس پر کاری ضرب لگانا ان کا مقصد تھا۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی درست اور مستند انٹیلی جنس کی بنیاد پر ہماری فورسز نے تینوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا، جس کے ذریعے پاکستان کو ایک سخت اور واضح پیغام دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلا دہشت گردانہ واقعہ ہے جس میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو آپریشن سندور کے ذریعے سزا دی گئی، اور جن دہشت گردوں نے فراہم کردہ ہتھیاروں کے ساتھ اس واردات کو انجام دیا، انہیں آپریشن مہادیو کے تحت ہلاک کیا گیا۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ دونوں محاذوں پر حکومتِ ہند، بھارتی سکیورٹی فورسز اور بھارت کے عوام نے ہماری سکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذریعے پاکستان کے دہشت گرد آقاؤں کو مضبوط اور منہ توڑ جواب دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری ٹیم نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مکمل اور کامیاب تفتیش کی ہے، جس کا مطالعہ آنے والے دنوں میں دنیا بھر کی ایجنسیاں کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس تفتیش کے نتائج بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر پولیس نے دہلی میں ہونے والے دھماکے کی شاندار تفتیش انجام دی۔ انہوں نے بتایا کہ دہلی میں پیش آنے والا واقعہ 40 کلو گرام دھماکہ خیز مواد سے متعلق تھا، جبکہ اس سے پہلے ہی 3 ٹن دھماکہ خیز مواد برآمد کر لیا گیا، جسے پھٹنے سے پہلے ناکارہ بنا دیا گیا، اور دہلی میں دھماکہ ہونے سے قبل ہی اس سازش میں شامل پوری ٹیم کو گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے نیٹ ورک کی تفتیش ہماری تمام ایجنسیوں نے نہایت مؤثر انداز میں انجام دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلگام اور دہلی دھماکوں کی تفتیش معمول کی پولیسنگ کی مثالیں نہیں ہیں، بلکہ یہ ناقابلِ تردید اور مضبوط تفتیش کی شاندار مثالیں ہیں۔ یہ اس بات کی بھی ایک بڑی مثال ہے کہ کس طرح ایک ہمہ وقت چوکس افسر ملک کو ایک بڑے بحران سے بچا سکتا ہے۔
مرکزی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ہم نے ڈی جی پی کانفرنس، سکیورٹی اسٹریٹجی کانفرنس، این-کورڈ میٹنگز اور انسدادِ دہشت گردی کانفرنس کے درمیان تال میل، تعاون اور رابطے کا ایک نیا معیار قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان چار ستونوں کو الگ الگ نہیں دیکھا جا سکتا، بلکہ ان سب کو جوڑنے والی مشترکہ کڑی انسدادِ دہشت گردی کانفرنس ہے۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے نے ایک مشترکہ اے ٹی ایس ڈھانچہ تیار کرنے کے لیے سخت محنت کی ہے اور اسے ریاستی پولیس فورسز کو ارسال کیا گیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ جب پورے ملک میں ایک مشترکہ اے ٹی ایس ڈھانچہ نافذ کیا جاتا ہے تو اس سے ہر سطح پر یکساں تیاری کا موقع ملتا ہے۔ پورے ملک میں پولیس کے لیے مشترکہ اے ٹی ایس ڈھانچہ نہایت اہم ہے، اور ریاستوں کے تمام ڈائریکٹر جنرلز آف پولیس کو چاہیے کہ اسے جلد از جلد نافذ کریں۔ انہوں نے کہا کہ تمام ریاستوں کی اے ٹی ایس اکائیوں کو نِدان اور نیٹ گرڈ کے استعمال کی عادت ڈالنی چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ نِدان اور نیٹ گرڈ کے استعمال سے تفتیش صرف الگ تھلگ انداز میں نہیں ہوتی بلکہ مقدمات کے اندر موجود پوشیدہ روابط بھی سامنے آتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مخصوص نوعیت کی تفتیشوں میں نیٹ گرڈ کا استعمال لازمی بنایا جانا چاہیے اور مخصوص قسم کے مقدمات میں نِدان کا استعمال بھی لازمی ہونا چاہیے۔
مرکزی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ملٹی ایجنسی سینٹر اور نیشنل میموری بینک میں فعال شرکت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ اے ٹی ایس ڈھانچہ اور عملیاتی یکسانیت ہمیں دہشت گردوں کے خلاف مؤثر استغاثہ میں برتری فراہم کرتی ہے۔ جب تک ہم عملیاتی یکسانیت حاصل نہیں کریں گے، نہ تو خطرات کا درست اندازہ لگا سکیں گے، نہ انٹیلی جنس شیئرنگ کا صحیح استعمال کر پائیں گے اور نہ ہی مربوط جوابی کارروائی کر سکیں گے۔ جناب امت شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ تفتیش سے لے کر استغاثہ اور جوابی کارروائی تک ہر مرحلے میں مکمل یکسانیت کو یقینی بنانا ہوگا۔
مرکزی وزیرِ داخلہ اور وزیرِ تعاون جناب امت شاہ نے کہا کہ بھارت دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت ہے۔ بحرِ ہند کی وجہ سے ہماری جیو-سیاسی حیثیت بھی نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے ہماری معیشت مزید ترقی کرے گی، اسی تناسب سے ہمارے مسائل اور چیلنجز بھی بڑھیں گے۔ ملک کی معیشت کے آگے بڑھنے کے ساتھ ہمیں اپنی چوکسی اور نگرانی میں بھی اسی طرح اضافہ کرنا ہوگا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ملک کی داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کی تیاری ہماری سرحدوں سے شروع نہیں ہوتی، بلکہ سرحدوں کے تحفظ کی تیاری کئی میل پہلے سے شروع ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سائبر اور انفارمیشن وارفیئر، معاشی نیٹ ورکس کے غلط استعمال، اور دہشت گردی کے ہائبرڈ طریقوں سے نمٹنے کے لیے ہمیں ایک مضبوط قومی گرِڈ کے طور پر ایسا نظام تیار کرنا ہوگا جو ہمہ وقت چوکس ہو اور تیز، نتیجہ خیز کارروائی کی صلاحیت رکھتا ہو، اور یہ مقصد اسی نوعیت کی کانفرنسوں کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کثیر سطحی سلامتی ماڈل کی تعمیر اور دہشت گردی کے خلاف بے رحم انداز میں کارروائی ہی وہ اقدامات ہیں جو آنے والے دنوں میں ہمیں محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
مرکزی وزیرِ داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ سب کو "جاننے کی ضرورت" کے بجائے " ڈیوٹی ٹو شئیر"کے اصول کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی ایجنسیوں اور ریاستی پولیس نے اپنی اپنی سطح پر ٹیکنالوجی کا اچھا استعمال کیا ہے، لیکن الگ الگ خانوں میں تیار کی گئی ٹیکنالوجی اور الگ الگ جمع کیا گیا ڈیٹا ایسی بندوق کی مانند ہے جس میں گولیاں نہ ہوں۔ بہتر یہ ہے کہ تمام ڈیٹا ایک دوسرے سے مربوط ہو اور ایک ہی نوعیت کی ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے وزارتِ داخلہ، این آئی اے اور آئی بی کو باہمی مشاورت سے ٹیکنالوجی اور ڈیٹا کے لیے ایک ہموار قومی سطح کا فریم ورک تیار کرنا چاہیے اور ریاستوں کو اسے مضبوط بنانے میں تعاون فراہم کرنا چاہیے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ دہشت گردوں اور مجرموں کا ڈیٹا بیس صفر دہشت گردی کی پالیسی کا ایک بنیادی اثاثہ بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے ریاستوں کے ڈائریکٹر جنرلز آف پولیس سے توقع ظاہر کی کہ وہ اس ڈیٹا بیس کے فریم ورک کو مکمل سنجیدگی اور روح کے مطابق نافذ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہم منظم جرائم کے خلاف 360 ڈگری حملہ شروع کرنے کا منصوبہ لا رہے ہیں۔
مرکزی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ہمیں غیر حاضری میں مقدمہ چلانے کے عمل کو اس سے جڑے تنازعات کے خوف کے بغیر آگے بڑھانا چاہیے۔ اس سے مفرور ملزمان کو ملک واپس آنے پر مجبور کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ ہند کی تمام ایجنسیاں اور ریاستی پولیس مل کر قومی سلامتی کے لیے مؤثر طور پر کام کرنے والی ایک مضبوط ’ٹیم انڈیا‘ تشکیل دیں۔
انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ جیسے جیسے بھارت آگے بڑھے گا، ہمارے چیلنجز بھی بڑھتے رہیں گے۔ ایسے میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ملک کے لیے اور آنے والی افسران کی نسلوں کے لیے ایک مضبوط انسدادِ دہشت گردی گرِڈ تیار کریں، تاکہ وہ مستقبل میں درپیش چیلنجز کا پُرعزم انداز میں مقابلہ کر سکیں۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno-3958
(रिलीज़ आईडी: 2208986)
आगंतुक पटल : 4