صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

صدر جمہوریہ ہند نے  ‘‘عوام پر مرکوز قومی سلامتی: وکست بھارت کی تعمیر میں کمیونٹی کی شرکت’’کے موضوع  پرآئی بی سینچری اینڈومنٹ لیکچر سے خطاب کیا


سیکورٹی، اقتصادی سرمایہ کاری اور ترقی کے اہم محرکات میں سے ایک ہے:صدرجمہوریہ دروپدی مرمو

ہماری حکمت عملی کے مرکز میں شہری فلاح و بہبود اور عوامی شرکت کو رکھ کر ہم اپنے شہریوں کو مؤثر ذرائعِ انٹیلی جنس اور سلامتی  کو یقینی بنانے کے قابل بنا سکتے ہیں: صدرجمہوریہ

प्रविष्टि तिथि: 23 DEC 2025 1:45PM by PIB Delhi

صدرِ جمہوریہ ہند محترمہ دُروپدی مرمونے آج (23 دسمبر 2025) نئی دہلی میں آئی بی سینچری اینڈومنٹ لیکچر سے خطاب کیا، جس کا موضوع تھا:

‘‘عوام پر مرکوز قومی سلامتی: وکست بھارت کی تعمیر میں کمیونٹی کی شرکت’’۔

صدرجمہوریہ نے اس موقع پر کہا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ آزادی کے بعد سے، آئی بی بھارت کے عوام کو سلامتی فراہم کرنے اور قوم کی یکجہتی اور سالمیت کو یقینی بنانے میں ایک نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔

صدرجمہوریہ نے کہا کہ اس لیکچر کا موضوع ‘‘عوام پر مرکوز قومی سلامتی: وکست بھارت کی تعمیر میں کمیونٹی کی شرکت’’ ہمارے ملک کے لیے فوری اور طویل مدتی اہمیت رکھتا ہے۔ آئی بی سمیت تمام متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ وہ عوام میں یہ شعور پھیلائیں کہ قومی سلامتی ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ بیدار شہری قومی سلامتی سے متعلقہ سرکاری اداروں کی کوششوں میں مضبوط معاونت فراہم کر سکتے ہیں۔ جب شہریوں کو کمیونٹی کی شکل میں منظم کیا جائے، تو وہ بڑی ہم آہنگی پیدا کر کے حکومت کی قومی سلامتی کی پہل کاریوں کی حمایت کر سکتے ہیں۔ ہمارا آئین شہریوں کے بنیادی فرائض کی وضاحت کرتا ہے، جن میں سے کئی فرائض قومی سلامتی کے وسیع پہلوؤں سے متعلق ہیں۔ طلبہ، اساتذہ، میڈیا، رہائشی فلاحی ایسوسی ایشنز، سول سوسائٹی تنظیمیں اور دیگر کمیونٹیز ان فرائض کو فروغ دے سکتی ہیں۔

صدرجمہوریہ نے کہا کہ کمیونٹی کی شرکت قومی سلامتی کو مضبوط کرتی ہے۔ بہت سے مثالیں موجود ہیں جہاں بیدار شہری پیشہ ورانہ قوتوں کی مدد کرتے ہوئے سلامتی کے بحرانوں کو ٹالنے میں معاون ثابت ہوئے ہیں۔ قومی سلامتی کی توسیع شدہ تعریف اور حکمت عملی عوام کو مرکز میں رکھتی ہے۔ عوام کو اپنے ارد گرد ہونے والے حالات کے محض مشاہد کنندہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ انہیں اپنے ماحول اور اس کے علاوہ کے شعبوں کی سلامتی میں محتاط اور فعال شراکت دار بننا چاہیے۔ ‘‘جن بھاگیداری’’عوامی مرکزیت کی سلامتی کا ستون ہے۔

صدر نے کہا کہ ہماری سول پولیس اور داخلی سلامتی کے اداروں کو عوام کی خدمت کے جذبے کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ یہ خدمت کا جذبہ عوام کے درمیان اعتماد پیدا کرے گا۔ یہ اعتماد ایک عوامی مرکزیت کی قومی سلامتی کی حکمت عملی تیار کرنے کی پیش شرط ہے، جس میں کمیونٹی کی شرکت ایک اہم عنصر ہوگا۔

صدر نے کہا کہ بھارت مختلف النوع سلامتی کے چیلنجز اور خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔ سرحدی علاقوں میں کشیدگی، دہشت گردی اور عسکریت پسندی، باغی گروہ اور مذہبی انتہا پسندی روایتی سلامتی کے اہم مسائل رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں، سائبر جرائم ایک نمایاں سلامتی کا خطرہ بن گئے ہیں۔ صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے کسی بھی حصے میں سلامتی کی کمی کا اقتصادی اثر متاثرہ علاقے سے آگے بھی محسوس ہوتا ہے۔ سلامتی اقتصادی سرمایہ کاری اور ترقی کے اہم محرکات میں سے ایک ہے۔  ‘سورکشِت بھارت’  کی تعمیر  ‘سمردھ بھارت’  کی تعمیر کے لیے ضروری ہے۔

صدر نے اس بات کا بھی ذکرکیا کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی تقریباً مکمل طور پر ختم ہونے کے قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ داخلی سلامتی کے شعبے میں سرگرم فورسز اور اداروں کی مضبوط کارروائی اس خاتمے کی اہم وجہ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کمیونٹیز کا اعتماد جیتنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی اختیار کی گئی، جس میں کئی اقدامات شامل تھے۔ قبائلی اور دور دراز علاقوں میں سماجی و اقتصادی شمولیت کو فروغ دینا بائیں بازو کے انتہا پسندوں اور باغی گروہوں کے ذریعے لوگوں کے استحصال کے خلاف مؤثر ثابت ہوا ہے۔

صدر نے کہا کہ سوشل میڈیا نے معلومات اور رابطے کی دنیا کو تبدیل کر دیا ہے۔ یہ تخلیق اور تباہی دونوں کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عوام کو غلط معلومات سے بچانا ایک بہت بڑا چیلنج ہے، اور یہ کام مسلسل اور مؤثر طریقے سے کیا جانا چاہیے۔ ضرورت ہے کہ ایک فعال سوشل میڈیا صارفین کی کمیونٹی تیار کی جائے جو قومی مفاد میں ہمیشہ حقائق پر مبنی بیانیے پیش کرے۔

صدر نے کہا کہ قومی سلامتی کے سب سے پیچیدہ چیلنجز غیر روایتی اور ڈیجیٹل نوعیت کے ہیں، جن میں زیادہ تر مسائل جدید ٹیکنالوجیز سے پیدا ہوتے ہیں۔ اس سیاق میں، تکنیکی طور پر ماہر کمیونٹیز تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈیجیٹل دھوکہ دہی کا بڑھتا ہوا مسئلہ گھر، ادارے اور کمیونٹی کی سطح پر چوکس رہنے کا تقاضا کرتا ہے۔ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز شہریوں کو فشنگ، ڈیجیٹل فراڈ اور آن لائن بدسلوکی کی رپورٹنگ کے قابل بنا سکتے ہیں اور متعلقہ اداروں کو حقیقی وقت کا ڈیٹا فراہم کر سکتے ہیں۔ ایسے حقیقی وقت کے ڈیٹا کا تجزیہ کر کے پیش گوئی پر مبنی پولیسنگ ماڈلز تیار کیے جا سکتے ہیں۔ چوکس اور ماہر شہری کمیونٹیز نہ صرف سائبر جرائم کے کم شکار ہوں گی بلکہ ان جرائم کے خلاف فائر وال کا کردار بھی ادا کریں گی۔

صدر نے کہا کہ شہری فلاح و بہبود اور عوامی شرکت کو اپنی حکمت عملی کے مرکز میں رکھ کر ہم اپنے شہریوں کو مؤثر ذرائعِ انٹیلی جنس اور محفوظ بنانے کے قابل بنا سکتے ہیں۔ عوامی شرکت پرمبنی یہ تبدیلی کا عمل 21ویں صدی کے پیچیدہ، کثیر الجہتی سلامتی کے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد کرے گا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ عوامی شرکت کے ذریعے ہم سب جلد ہی ایک چوکس، پرامن، محفوظ اور خوشحال بھارت کی تعمیر کی جانب بڑھیں گے۔

صدر جمہوریہ کی تقریر دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں-

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔  ع ح ۔ش ب ن)

U. No. 3817


(रिलीज़ आईडी: 2207696) आगंतुक पटल : 12
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Marathi , Bengali , Gujarati , Tamil , Malayalam