آئی ایف ایف آئی 2025 میں، تربینی رائے کی شیپ آف موموز نے سکّمی عوام کی روزمرہ زندگیوں کو مرکزِ توجہ بنا دیا
سکّمی فلم ساز تربینی رائے نے اپنی ریاست میں ‘نوزائیدہ فلمی صنعت’ کو درپیش چیلنجز کو اجاگر کیا
#افّی ووڈ، 28 نومبر 2025
شیپ آف موموز، سکّمی فلم ساز تربینی رائے کی پُراثر پہلی فیچر فلم، جمعرات 27 نومبر 2025 کو 56ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (افّی) میں انڈین پنوراما سیکشن کے تحت نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ اس اسکریننگ کے بعد، ڈائریکٹر تربینی رائے، پروڈیوسر و شریک مصنف کسلےاور مرکزی اداکارہ گومایا گورنگ نے آئی ایف ایف آئی گراؤنڈ میں منعقدہ پریس کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کی۔
ستیہ جیت رے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ (ایس آر ایف ٹی آئی) کولکاتا کی سابق طالبہ تربینی رائے مشرقی ہمالیہ کے ثقافتی اور جغرافیائی تناظر میں خواتین کے تجربات کی حساس عکاسی کے لیے جانی جاتی ہیں۔ شیپ آف موموز، جو ان کی پہلی فیچر فلم ہے اور سِکِم کے ثقافتی منظرنامے میں جڑی ہوئی ایک کہانی ہے، اسی موضوعاتی سفر کو آگے بڑھاتی ہے۔
اپنی پہلی فلم کی تیاری کے عمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے تربینی نے اس تجربے کو بیک وقت مشکل اور بے حد اطمینان بخش قرار دیا۔ چونکہ سکّمی فلم انڈسٹری ابھی بھی اپنے ابتدائی مرحلے میں ہے، اس لیے خطّے میں فلم سازی ڈھانچے کی کمیوں کے ساتھ جڑی ہوئی ہے ،یہاں تک کہ پیشہ ورانہ کیمرہ سیٹ اَپ بھی کولکاتا، کھٹمنڈو یا گوہاٹی جیسے شہروں سے منگوانا پڑتا ہے۔ ان چیلنجوں کے باوجودشیپ آف موموز پہلے ہی متعدد بین الاقوامی فلم میلوں، بشمول بوسان، میں نمائش کے لیے جا چکی ہے ۔ ایک تجربہ جسے انہوں نے ‘‘باعثِ مسرت’’ قرار دیا۔
تربینی رائے نے بتایا کہ فلم کا عنوان سِکم میں موموز کی ثقافتی مقبولیت سے ماخوذ ہے۔ ایک غذا جو شادیوں سے لے کرآخری رسومات تک ہر موقع پر مشترکہ طور پر کھائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ“یہ اُن روزمرہ زندگیوں اور جذبات کی نمائندگی کرتا ہے جن لوگوں سے میں تعلق رکھتی ہوں۔”
آزاد آوازیں، مشترکہ وژن
پروڈیوسر اور شریک مصنف کسلے، جو خود بھی فلم اسکول سے فارغ التحصیل ہیں، نے تربینی کے پہلے ڈرافٹ میں موجود صداقت کی تعریف کی، جو ان کے ذاتی تجربات سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سِکِم جیسے خطّوں کی فلمیں ابھی بھی کم نمائندگی پاتی ہیں یا مین اسٹریم بھارتی سینما میں محدود خیالوں اور تنگ نظری پر مبنی دقیانوسی تصورات کے ذریعے پیش کی جاتی ہیں۔ اُن کے بقول، “ایسی کہانیوں کو سامنے آنا چاہیے۔” انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایف ایف آئی میں فلم کا انتخاب ہونا ‘‘انتہائی خوشی کی بات’’ ہے ۔ ایک خواب جس کی آبیاری انہوں نے اپنے طالب علمی کے دنوں سے کی ہے۔
نیپالی زبان کے سینما میں نسائی نقطۂ نظر
مرکزی اداکارہ گومایا گورنگ نے اس بات پر اپنی خوشی کا اظہار کیا کہ وہ ایک ایسی فلم کا حصہ بنی ہیں جو ایک عورت کے نقطۂ نظر سے بیان کی گئی ہے ۔کچھ ایسا جو ان کے مطابق نیپالی فلم انڈسٹری میں کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے، باوجود اس کے کہ وہ پانچ برس سے اس صنعت کا حصہ ہیں، انہوں نے فلم میں موضوعی اور معروضی طریقۂ کار کے امتزاج کو سراہا، جو مرکزی کردار کی اندرونی دنیا کو مؤثر انداز میں پیش کرتا ہے۔
تقسیم کے چیلنجز اور کمیونٹی کی تعمیرسازی
فلم کی ٹیم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ خطّے سے تعلق رکھنے والی آزاد (انڈیپنڈنٹ) فلموں کی تقسیم اور مارکیٹنگ ایک بڑا چیلنج ہے۔ شیپ آف موموز کی ریلیز سکّم، شمالی بنگال، میگھالیہ اور آسام کے چند علاقوں، اور دہرادون میں مقرر کی گئی ہے ۔ وہ خطّے جہاں نیپالی بولنے والے ناظرین کی ایک مضبوط تعداد موجود ہے۔ اس کے علاوہ، تربینی نے یہ بھی بتایا کہ فلم اٹلی میں بھی تھیٹرز میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔
انہوں نے اس ابھرتی ہوئی ضرورت پر بھی زور دیا کہ سکّم میں آزاد خیال فلم سازوں کا ایک معاون نیٹ ورک تشکیل دیا جائے، تاکہ تقسیم، رسائی اور نمائش کے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔
سکّم،کی اُبھرتی فلمی ثقافت کے لیے ایک سنگِ میل
تربینی رائے، جو خود کو سکّم، کی پہلی خاتون فلم ساز قرار دیتی ہیں، نے ریاست میں فلمی ثقافت کے سست رفتاری سے پروان چڑھنے پر روشنی ڈالی۔ محدود رسائی، وسائل اور ڈھانچے کے باعث یہاں فلم سازی اب بھی ایک مشکل کام ہے۔ تاہم، وہ یہ مشاہدہ کرتی ہیں کہ نوجوان سکّمی فلم طلبہ میں ایک بڑھتی ہوئی دلچسپی موجود ہے ۔ جن میں سے کئی نے شیپ آف موموز میں روزمرہ زندگی کی عکاسی سے گہری وابستگی محسوس کی ہے۔
تربینی رائے نے مشاہدہ کیا کہ مین اسٹریم ہندی سینما اور بعض ویب سیریز میں شمال مشرقی خطّہ اکثر ایک غیر حقیقی، عجائبانہ انداز میں پیش کیا جاتا ہے یا منشیات سے متعلق بیانیے تک محدود کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ “میں ایک ایسی کہانی سنانا چاہتی تھی جس میں سکّم کے عام لوگ مرکزِ نگاہ ہوں۔ جہاں ہم اپنی کہانیوں کے خود ہیرو ہوں۔”

پوری پریس کانفرنس یہاں دیکھیں:
آئی ایف ایف آئی کے بارے میں
1952 میں قائم ہونے والا انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (افّی) جنوبی ایشیا کا سب سے قدیم اور سب سے بڑا سنیما کا جشن ہے۔ نیشنل فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این ایف ڈی سی)، وزارتِ اطلاعات و نشریات، حکومتِ ہند، اور انٹرٹینمنٹ سوسائٹی آف گوا (ای ایس جی)، حکومتِ گوا کے اشتراک سے منعقد ہونے والا یہ فیسٹیول آج ایک عالمی فلمی طاقت کے طور پر پہچانا جاتا ہے، جہاں بحال شدہ کلاسکس جرات مندانہ تجربات سے ملتے ہیں اور جہاں عظیم فنکار نئے فلم سازوں کے ساتھ ایک ہی پلیٹ فارم پر نظر آتے ہیں۔
آئی ایف ایف آئی کی اصل چمک اس کے متنوع امتزاج میں ہے۔ بین الاقوامی مقابلے، ثقافتی مظاہرے، ماسٹرکلاسز، خراجِ تحسین، اور ہائی انرجی ویووز فلم بازار جہاں خیالات، معاہدے اور اشتراکات پروان چڑھتے ہیں۔ گوا کے دلکش ساحلی مناظر کے درمیان 20 سے 28 نومبر تک منعقد ہونے والا فیسٹیول کا 56واں ایڈیشن زبانوں، اصناف، جدتوں اور آوازوں کی ایک شاندار رنگا رنگ جھلک پیش کرنے کا وعدہ کرتا ہے ۔عالمی اسٹیج پر بھارت کی تخلیقی درخشندگی کا ایک بھرپور جشن۔
مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں:
IFFI Website: https://www.iffigoa.org/
PIB’s IFFI Microsite: https://www.pib.gov.in/iffi/56/
PIB IFFIWood Broadcast Channel: https://whatsapp.com/channel/0029VaEiBaML2AU6gnzWOm3F
X Post Link: https://x.com/PIB_Panaji/status/1991438887512850647?s=20
X Handles: @IFFIGoa, @PIB_India, @PIB_Panaji
***
ش ح۔ ش ت ۔ اش ق
U. No-1990
रिलीज़ आईडी:
2195948
| Visitor Counter:
11