iffi banner

دو دنیائیں، ایک ردم: وِشال بھاردواج اور بی-اجنیش لوک ناتھ کی جانب سے لتا منگیشکر کے فن کو خراجِ عقیدت


وِشال بھاردواج کے موسیقی سے متعلق لطیفے اور لتا جی کی یادیں سامعین کے دل کو موہ لیتی ہیں

اجنیش اپنی لوک موسیقی کے تجربات سے سب کو مسحور کر دیتے ہیں

#اِفّی ووڈ ، 23 نومبر- 2025

آئی ایف ایف آئی میں سالانہ لتا منگیشکر میموریل ٹاک، جس کا عنوان تھا ’’دی ردمز آف انڈیا: ہمالیہ سے دکن تک‘‘، ایک رنگا رنگ موسیقی کے سفر کی طرح سامنے آئی، جو یادوں، ترنم اور تخلیق کے جادو کو بُنتی رہی۔ موسیقار وِشال بھاردواج اور بی- اجنیش لوک ناتھ کی گفتگو اور نقّاد سدھیر سِرینیواس کی نظامت کے ساتھ اس نشست نے سامعین کو یہ نایاب موقع دیا کہ وہ دو منفرد موسیقی کے ذہنوں کو اپنی تخلیقی دنیا کے دروازے کھولتے ہوئے دیکھ سکیں۔

شام کا آغاز نہایت خوشگوار انداز میں ہوا جب فلم ساز روی کوٹّرکارا نے مقررین کو شال اوڑھا کر اعزاز بخشا اور موسیقی کو ایک ایسی قوت قرار دیا جو ہمیں بلند کرتی ہے اور ایک دوسرے سے جوڑتی ہے۔ اُن کے یہ الفاظ ایسی گفتگو کا پیش خیمہ ثابت ہوئے جو یکساں طور پر فکرانگیز، دلچسپ اور گہری موسیقی سے لبریز تھی۔

 

تعریف، اثرات اور آئیکونِک دھنیں

سدھیر نے گفتگو کا آغاز ایک پُراثر جملے سے کیا،یہ یاد دلاتے ہوئے کہ اجنیش “صرف ‘کانتارا’ کے موسیقار نہیں ہیں” اور یہ کہ وِشال اور اجنیش دونوں کی موجودگی نے “بھارتی موسیقی کے ماضی، حال اور مستقبل” کو ایک ہی جگہ یکجا کر دیا ہے۔ اس کے بعد بات چیت ایک دل آویز تبادلۂ خیال میں بدل گئی، جس میں دو ایسے فنکار شامل تھے جو ایک دوسرے کے کام کے برسوں سے مداح رہے ہیں۔

سب سے پہلے وِشال نے بات کی اور ‘کانتارا’ کے مرکزی تھیم کو “اب تک بننے والی بہترین فلمی دُھنوں میں سے ایک” قرار دیا،یہ بھی اعتراف کیا کہ اسی دھن نے انہیں مجبور کیا کہ وہ اس کے خالق کو تلاش کریں۔ اجنیش نے مسکراتے ہوئے جواب دیا اور ایک یاد تازہ کی ‘ماچس’، ’چھپا چھپا‘ اور وِشال کی موسیقی کی وہ خاص تہ و بالاجس نے بچپن سے ان پر اثر چھوڑا۔ انہوں نے اس ردم کی ایک جھلک میں گنگنا کر سامعین کو خوش کر دیا۔

جب گفتگو ‘پانی پانی رے’ کی طرف مڑ گئی تو کمرہ یکدم مزید خاموش اور ہم آہنگ ہو گیا۔ وِشال نے بتایا کہ کس طرح پانی کی آواز اور دریا کے کنارے کی خاموشی نے اس گیت کی روح کو تشکیل دیا۔ انہوں نے لتا منگیشکر کی فطری کامل نگاری کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر سُریاد رکھتی تھیں، ایک ہی ٹیک میں گانا مکمل کر دیتی تھیں، اور کبھی کبھی خود ہی دھن میں ایسی تبدیلی تجویز کر دیتی تھیں جو پانی کے بہاؤ کی عکاسی کرتی تھیں۔انھوں نے کہا کہ “وہ صرف گلوکارہ نہیں تھیں،”  بلکہ“اپنے طور پر ایک مکمل موسیقار تھیں۔”

کمپوزر کے ذہن سے

اجنیش نے پھر اپنے انوکھے تخلیقی عمل کی جھلک پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح جذباتی آوازیں اور بے ساختہ بول جیسے ’’آیَّیَو‘‘ اور ’’ابببّا‘‘ اکثر ان کی دھنوں میں اس وقت شامل ہوجاتی ہیں جب تک اصل بول نہیں آتے۔ ہنس کر انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر حضرات تقریباً ہمیشہ اصرار کرتے ہیں کہ انہیں گانے میں ویسے ہی رہنے دیا جائے۔فلم ’’وراہاروپم‘‘ کی کمپوزیشن ریلیز سے صرف 20 دن پہلے مکمل کرنے کے دباؤ سے بھرپور آخری دنوں کا ان کا قصہ سامعین کے لیے نہایت دلچسپ اور تفریح کا باعث بنا۔

گفتگو تب قدرے فلسفیانہ رخ اختیار کر گئی جب سدھیر نے سوال کیا کہ موسیقار اکثر تخلیقی عمل میں روحانی قوت کا ذکر کیوں کرتے ہیں۔ وِشال نے ہمیشہ کی طرح نہایت وضاحت کے ساتھ جواب دیا:’’خاموشی کے سب سے قریب ہم موسیقی میں پہنچتے ہیں۔‘‘انہوں نے اس پراسرار اور تقریباً مقدس لمحے کے بارے میں بات کی جب ایک دھن اچانک وارد ہوتی ہے،کچھ ایسا جسے وہ مانتے ہیں کہ ’’کہیں اور سے آتی ہے۔‘‘اجنیش بھی متفق تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود کبھی پوری طرح نہیں سمجھ پائے کہ وہ تخلیقی کیفیت میں کیسے داخل ہوتے ہیں اور یہ کہ فلم ’’کانتارا‘‘ کی موسیقی کا کریڈٹ انہوں نے کبھی خود کو نہیں دیا۔

زبان، لوک روایات اور ہندوستانی صوتی مناظر

سیشن میں پھر زبان اور موسیقی کے گہرے باہمی تعلق کا جائزہ لیا گیا۔ اجنیش نے بتایا کہ کس طرح گیت ‘‘کرما’’ نے عالمی سطح پر ہر دل کو چھو لیا، لیکن وہ گیت جو ثقافتی باریکیوں میں جڑے ہوتے ہیں ہمیشہ سرحدوں سے آگے نہیں بڑھ پاتے۔ وِشال نے ملیالم میں موسیقی ترتیب دینے کے اپنے تجربات یاد کیےایم ٹی وسودیوَن نائر اور او این وی کُرُوپ جیسے قد آور ادیبوں کے ساتھ کام کرنااور اس زبان میں کمپوزیشن کے دلچسپ چیلنجز جنہیں وہ مکمل طور پر جانتے بھی نہیں تھے۔

اگلے مرحلے میں لوک موسیقی گفتگو کا محور بن گئی۔ اجنیش نے لوک کو “معصومیت سے جنمی ہوئی موسیقی” قرار دیتے ہوئے وضاحت کی کہ ’’کانتارا‘‘ کی موسیقی مکمل طور پر قبائلی سازوں پر مبنی تھی، یہاں تک کہ کلائمیکس میں فیوژن تک پہنچی۔ انہوں نے ہندوستان کی تال کی تنوع کو کوراگ برادری کی مثال سے واضح کیا،جو مخصوص ڈھول پیٹرنز کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطہ کرتی ہے۔وِشال نے گفتگو میں اضافہ کیا کہ ہندوستان میں “بہت سے ثقافتی جہان”ہر ایک اپنی بولیوں، صوتی رنگوں، لوک روایات اور موسیقی کے اپنے منفرد دستخط کے ساتھ موجود ہیں۔

مستقبل کی موسیقی: اے آئی، بول اور کہانی گوئی

جب سیشن سوالات کے لیے کھلا تو گفتگو بول اور کہانی گوئی سے ہوتے ہوئے اے آئی اور موسیقی کے مستقبل تک جا پہنچی۔ اجنیش نے کہا کہ بعض سیاق و سباق میں اے آئی مددگار ثابت ہوسکتی ہے، جبکہ وِشال نے سامعین کو یاد دلایا کہ ٹیکنالوجی سے ڈرنا نہیں چاہیے:“ہم خود سیکھیں گے کہ کیا اپنانا ہے اور کیا چھوڑ دینا ہے۔”

آخرکار یہ میموریل ٹاک صرف بھارت کی کوئل کو خراجِ عقیدت نہیں تھی۔ اس نے ہندوستانی موسیقی کے وسیع اور بے کنار جہان کا نقشہ پیش کیا۔کلاسیکل سے لے کر لوک موسیقی تک، ذاتی یادوں سے روحانی کیفیات تک اور سامعین کو تخلیق کی سب سے بے ساختہ اور خالص ترین صورت سے روشناس کرایا۔یہ صرف نام کا نہیں بلکہ روح کے لحاظ سے ایک خراج تحسین تھا: تال ، ثقافت ، یادوں اور ان لامتناہی دھنوں کا جشن جو ہندوستانی تخیل کی تشکیل کرتے ہیں ۔

آئی ایف ایف آئی کے بارے میں

سن1952 میں شروع ہوا ، انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) جنوبی ایشیا کا سب سے قدیم اور سنیما کا سب سے بڑا جشن ہے ۔ نیشنل فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این ایف ڈی سی) وزارت اطلاعات و نشریات ، حکومت ہند اور انٹرٹینمنٹ سوسائٹی آف گوا (ای ایس جی) ریاستی حکومت گوا کے ذریعے مشترکہ طور پر منعقد کیا جانے والا یہ فیسٹیول ایک عالمی سنیما پاور ہاؤس بن گیا ہے-جہاں بحال شدہ کلاسیکی ڈرامائی تجربات سے ملتے ہیں ، اور لیجنڈری ماسٹر پہلی بار بے خوف ہونے والوں کے ساتھ جگہ بانٹتے ہیں ۔ جو چیز آئی ایف ایف آئی کو واقعی چمکدار بناتی ہے وہ اس کا برقی مرکب ہے-بین الاقوامی مقابلے ، ثقافتی نمائشیں ، ماسٹر کلاسز ، خراج تحسین  اور اعلیٰ توانائی والے ویوز فلم بازار ، جہاں خیالات ، سودے اور تعاون اڑتے ہیں ۔ گوا کے شاندار ساحلی پس منظر میں 20-28 نومبر تک منعقد ہونے والا 56 واں ایڈیشن زبانوں ، انواع ، اختراعات اور آوازوں کے ایک شاندار میدان عمل کا وعدہ کرتا ہے-جو عالمی سطح پر ہندوستان کی تخلیقی صلاحیتوں کا ایک عمیق جشن ہے ۔

 

مزید معلومات کے لیے ، کلک کریں:

آئی ایف ایف آئی ویب سائٹ: https://www.iffigoa.org/

پی آئی بی کی اِفّی  مائیکرو سائٹ: https://www.pib.gov.in/iffi/56/

پی آئی بی اِفّی ووڈ براڈکاسٹ چینل: https://whatsapp.com/channel/0029VaEiBaML2AU6gnzWOm3F

ایکس ہینڈل: @IFFIGoa, @PIB_India, @PIB_Panaji

******

ش ح۔ ش ت۔   ص ج

Uno-1692


Great films resonate through passionate voices. Share your love for cinema with #IFFI2025, #AnythingForFilms and #FilmsKeLiyeKuchBhi. Tag us @pib_goa on Instagram, and we'll help spread your passion! For journalists, bloggers, and vloggers wanting to connect with filmmakers for interviews/interactions, reach out to us at iffi.mediadesk@pib.gov.in with the subject line: Take One with PIB.


Release ID: 2193393   |   Visitor Counter: 5