وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

حکومتِ ہند نے چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی ماہی گیری، ماہی گیر  سے متعلق کوآپریٹو سوسائٹیوں اور ماہی گیری  سے متعلق پیداوار تنظیموں کو مضبوط بنانے کے لیے اہم  اقدامات کیے ہیں


’’خصوصی  اقتصادی زون ( ای ای زیڈ) میں پائیدار ماہی گیری  کو بروئے کار لانے ‘‘ کے لیے ضوابط نوٹیفائی کیے

Posted On: 08 NOV 2025 10:19AM by PIB Delhi

خوشحال اور جامع بحری معیشت کے وژن کو حقیقت میں بدلنے کی ایک بڑی پیش رفت کے طور پر، حکومتِ ہند نے 04 نومبر 2025 کو “خصوصی  اقتصادی زون ( ای ای زیڈ) میں پائیدار ماہی گیری  کو بروئے کار لانے ‘‘سے متعلق ضوابط نوٹیفائی کیے ہیں۔ یہ اقدام وزیرِ اعظم  جناب نریندر مودی کے اس عزم سے تحریک یافتہ ہے جس کے تحت وہ بھارت کے  بحری شعبے کی غیر استعمال شدہ صلاحیت کو اجاگر کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ یہ اعلان بجٹ 2025–26 میں کیے گئے اس وعدے کی تکمیل ہے۔ جس میں خاص طور پر انڈمان و نکوبار اور لکشدیپ جزائر پر خصوصی توجہ کے ساتھ بھارتی  ای ای زیڈ اور ہائی سیز سے پائیدار ماہی گیری کے لیے ایک مؤثر فریم ورک قائم کرنے کا تصور پیش کیا گیا تھا۔

 اشتراک اور کمیونٹی کی قیادت پر مبنی ماڈلز کو مضبوط بنانا

ان ضابطوں میں ماہی گیر کوآپریٹو سوسائٹیوں اور فش فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف ایف پی او) کو ترجیح دی گئی ہے تاکہ وہ گہرے سمندر میں ماہی گیری کی سرگرمیاں انجام دے سکیں اور تکنیکی طور پر جدید کشتیوں کا انتظام کرسکیں۔  ای ای زیڈضوابط نہ صرف گہرے سمندر میں ماہی گیری کو آسان بنائیں گے بلکہ قدر میں اضافہ(ویلیو اڈیشن) ، ٹریس ایبلٹی اور سرٹیفیکیشن پر زور دیتے ہوئے سمندر سے حاصل ہونے والی اشیاءکی برآمدات کو بھی فروغ دیں گے۔ اس  اقدام  سےبھارتی  بحری ماہی گیری کے شعبے کے لیے ایک نئے دور کا آغاز متوقع ہے، جس کے تحت جدید بنیادی ڈھانچے کی تشکیل اور’’ مدر اینڈ چائلڈ ویسیل‘‘کے تصور کو متعارف کرایا جائے گا، تاکہ ریزرو بینک آف انڈیا کے ضابطوں کے تحت ایک مؤثر نگرانی کے نظام کے ذریعے سمندر کے وسط میں ٹرانس شپمنٹ ممکن بنائی جا سکے۔انڈمان و نکوبار اور لکشدیپ کے جزائر میں، جو مجموعی طور پر بھارت کے  ای ای زیڈ علاقے کے 49 فیصد پر مشتمل ہیں،’’ مدر اینڈ چائلڈ ویسیل‘‘کے استعمال سے اعلیٰ معیار کی مچھلی کی برآمد میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

 مجموعی اشتراک اور صلاحیت سازی

حکومت ماہی گیروں اور ان کی کوآپریٹو سوسائٹیوں/فش فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز کو جامع معاونت فراہم کرے گی، یہ معاونت پوری ویلیو چین پر محیط ہوگی — جیسے پروسیسنگ، قدر میں اضافہ، مارکیٹنگ، برانڈنگ اوربرآمدات کے شعبے اورجس میں تربیتی پروگرامز، بین الاقوامی مطالعاتی دورے اور صلاحیت سازی کی سرگرمیاں شامل ہوں گی۔ آسان اور کم لاگت قرض تک رسائی کو حکومت کے نمایاں منصوبوں جیسے پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی ) اورفشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ(ایف آئی ڈی ایف) کے تحت ممکن بنایا جائے گا۔

نقصان دہ سرگرمیوں پر قابو، پائیدار ماہی گیری اور میری کلچر کے فروغ کے لیے اقدامات

ای ای زیڈ ضوابط نقصان دہ ماہی گیری کے طریقوں جیسے ایل ای ڈی لائٹ فشنگ،  پیر ٹرالنگ اور بُل ٹرالنگ پر سخت موقف اختیار کرتے ہیں، تاکہ سمندری ماحولیاتی نظام کا تحفظ کیا جا سکے اور تمام ماہی گیروں کے لیے مساوی مواقع یقینی بنائے جائیں۔حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے مچھلی کی مختلف اقسام کے لیے کم از کم قانونی سائز مقرر کیا جائے گا، اور فشریز مینجمنٹ پلانز ریاستی حکومتوں سمیت مختلف شراکت داروں کے مشورے سے تیار کیے جائیں گے تاکہ کم ہوتے مچھلی کے ذخائر کو بحال کیا جا سکے۔میری کلچر جیسےسی کیج فارمنگ اورسی ویڈ کلٹیویشن  کو متبادل ذریعۂ معاش کے طور پر فروغ دیا جائے گا، تاکہ ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کے دباؤ کو کم کیا جا سکے، اور ماحول کی سالمیت برقرار رکھتے ہوئے پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔یہ اقدامات خاص طور پرچھوٹے پیمانے کے ماہی گیروں اور ان کی کوآپریٹو سوسائٹیوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے، کیونکہ یہ انہیں گہرے سمندر کے وسائل تک رسائی، زیادہ آمدنی اور ٹونا جیسی قیمتی مچھلیوں کی عالمی منڈیوں میں برآمد کا موقع فراہم کریں گے۔

 ای ای زیڈ آپریشنز کے لیے ڈیجیٹل اور شفاف ’’ایکسیس پاس‘‘ نظام

 ای ای زیڈ ضوابط کے تحت،مکینائزڈ اوربڑی موٹرائزڈ کشتیوں کے لیےایکسیس پاس حاصل کرنا ضروری ہے، جوآن لائن رئیل کرافٹ پورٹل کے ذریعےمفت حاصل کیا جا سکتا ہے۔روایتی یا چھوٹے پیمانے کے موٹرائزڈ یا نان موٹرائزڈ ماہی گیری کے آلات استعمال کرنے والے ماہی گیر اس ضرورت سے مستثنیٰ ہیں۔یہ نظام مکمل طور پر ڈیجیٹلاور وقت کی حد کے اندر کام کرنے والا ہے، جس کے ذریعے کشتی کے مالکان کم سے کم دستاویزات کے ساتھ آن لائن درخواست دے سکتے ہیں، اپنی درخواست کی ریئل ٹائم نگرانی کر سکتے ہیں، اور دفتر جائے بغیر تمام مراحل آسانی سے مکمل کر سکتے ہیں۔ اس طرح پورا عمل تیز، شفاف اوروقت کی بچت والا بن جاتا ہے۔بھارت کے ای ای زیڈ میںکسی بھی صورت میں غیر ملکی ماہی گیری کے جہازوں کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، تاکہ چھوٹے ماہی گیروں کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔

رائیل کرافٹ نظام کومرین پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی(ایم پی ای ڈی اے) اورایکسپورٹ انسپیکشن کونسل(ای آئی سی) کے ساتھ مربوط کیا جا رہا ہے تاکہ فش کیچ سرٹیفکیٹ اور ہیلتھ سرٹیفکیٹس جاری کیے جا سکیں — جو اعلیٰ معیار کی بین الاقوامی منڈیوں میں سمندر سے حاصل کی جانے والی خوراک کی برآمد کے لیے لازمی ہیں ۔یہ مربوط ڈیجیٹل نظام مکمل ٹریس ایبلٹی ، صفائی  ستھرائی کے معیارات ، اور ایکو لیبلنگ  کو یقینی بناتا ہے، جس سےبھارتی سمندری مصنوعات کی عالمی مسابقت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

 انضباطی اصلاحات، سمندری تحفظ اور ساحلی سلامتی

یہ ضوابط نمایاں اصلاحات لا رہے ہیں جن کے تحت بھارتی متصل زون سے باہر بھارتی خصوصی اقتصادی زون(ای ای زیڈ)سے حاصل ہونے والے مچھلی کے وسائل کو’’بھارتی نژاد‘‘تسلیم کیا جائے گا۔ اس طرح انہیں بھارتی بندرگاہ پر لانے کے وقت ’’درآمد‘‘نہیں سمجھا جائے گا بلکہ جب انہیں دیگر ممالک کو برآمد کیا جائے گا تو یہ بھارتی  منافے کے تحت شمار کیے جائیں گے۔ مزید برآں، چھوٹے پیمانے کے ماہی گیروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے، ان  ضوابط کے تحت غیر قانونی، غیر رپورٹ شدہ اور غیر منظم (آئی یو یو) ماہی گیری کے انسداد کے لیے ایک قومی ایکشن پلان تیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ بھارتی ای ای زیڈ میں غیر قانونی ماہی گیری کی سرگرمیوں  کی روک تھام کی جا سکے۔

ماہی گیروں اور ماہی گیر کشتیوں کی حفاظت و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ٹرانسپانڈرز کے لازمی استعمال کی شرط رکھی گئی ہے۔ ماہی گیروں اور کشتیوں کی شناخت کے لیے کیو آر کوڈ شدہ آدھار کارڈ یا فشرز آئی ڈی کارڈ کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔ رئیل کرافٹ ایپلیکیشن کو نبھ میترا ایپلیکیشن کے ساتھ مربوط کر دیا گیا ہے جو ماہی گیروں کو محفوظ نیویگیشن اور ٹرانسپانڈرز کے مؤثر استعمال میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اس سے بحری قوانین نافذ کرنے والے ادارے، بشمول انڈین کوسٹ گارڈاور  بھارتی بحریہ، ساحلی سلامتی کے پہلو کو مزید مضبوط بنا سکیں گے۔

مجموعی طور پر، یہ اصلاحات بھارت کی سمندری ماہی گیری کی حکمرانی کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں ایک سنگ میل ثابت ہوں گی۔ یہ اقدامات ٹیکنالوجی، شفافیت اور شمولیت کے ذریعے ساحلی برادریوں کو بااختیار بناتے ہیں۔ ڈیجیٹل جدت کوکمیونٹی کی شراکت کے ساتھ مربوط کر کے یہ فریم ورک نہ صرف پائیدار ماہی گیری کے طریقوں کو فروغ دیتا ہے بلکہ بھارت کی عالمی سی فوڈ تجارت میں پوزیشن کو بھی  مستحکم کرتا ہے۔

پس منظر

بھارت کی 11,099 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی اور 23 لاکھ مربع کلومیٹرسے زائد کے خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) پر مشتمل سمندری حدود ملک کی13 سمندری ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر محیط50 لاکھ سے زائد ماہی گیر برادری کے لیے روزگار کا ذریعہ فراہم کرتی ہے۔ بحری ماہی گیری نہ صرف ملک کی بحری معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے بلکہ سمندری خوراک کی برآمدات اورلاکھوں لوگوں کو غذائیت  کے سلسلے میں مددفراہم کرنے میں بھی اہم حصہ رکھتی ہے۔

تاہم، بھارت کے  ای ای زیڈ کی مکمل صلاحیت — خاص طور پر گہرے سمندر میں پائے جانے والے قیمتی وسائل جیسےٹیونا مچھلی — ابھی تک پوری طرح استعمال نہیں کی گئی۔ اس وقت سری لنکا، مالدیپ، انڈونیشیا، ایران اور یورپی ممالک بھارتی بحر ہند کے علاقے میں بڑی مقدار میں ٹیونا مچھلی پکڑ رہے ہیں، جبکہ بھارتی ماہی گیر بیڑے اب تک زیادہ تر ساحلوں تک محدود تھے اور پائیدار ماہی گیری کے لیے نئے ای ای زیڈ  ضوابط کے نفاذ سے قبل کافی پیچھے رہ گئے تھے۔

بجٹ کا اعلان (2025-26)

بھارتی حکومت نےبجٹ 2025-26 کے اعلان میں کہا:’’بھارت دنیا میں ماہی گیری اور  ایکوا کلچر کے لحاظ سے دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ سمندر سے حاصل کی جانے والی اشیاءکی برآمدات کی مالیت 60 ہزار کروڑ روپے ہے۔ سمندری شعبے کی  غیر استعمال شدہ صلاحیت کو اجاگر کرنے کے لیے، ہماری حکومت ایک فعال  طریقہ کار متعارف کرائے گی تاکہ بھارتی خصوصی اقتصادی زون ای ای زیڈ اورہائی سیز سے ماہی گیری کو پائیدار طریقے سے بروئے کار لایا جا سکے، جس میں انڈمان و نکوباراور لکشدیپ جزائر پر خاص توجہ دی جائے گی۔‘‘

ریئل کرافٹ پورٹل کے بارے میں

ریئل کرافٹ پورٹل، جو محکمہ ماہی گیری کی جانب سے ایک قومی آن لائن پلیٹ فارم کے طور پر تیار کیا گیا ہے، سمندری ماہی گیروں اور ساحلی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیےویب پر مبنی، شہریوں کے لیے سازگار خدمات فراہم کرتا ہے۔ اس کے ذریعےماہی گیر کشتیوں کی رجسٹریشن و لائسنسنگ، ملکیت کی منتقلی، اور دیگر متعلقہ عمل انجام دیے جاتے ہیں، تاکہ کاروبار  کرنےمیں آسانی کو فروغ دیا جا سکے۔فی الحال،13 ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 2.38 لاکھ ماہی گیر کشتیاں پورٹل پر رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے تقریباً1.32 لاکھ موٹرائزڈ کشتیاں اور 40,461 غیر موٹرائزڈ روایتی کشتیاں شامل ہیں۔ ان کشتیوں کو اب بھارت کے خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) میں ماہی گیری کے لیےایکسیس پاسیس حاصل کرنے سے استثنا قراردیا گیا ہے۔ تاہم، کل64,187 مکینائزڈ ماہی گیر کشتیوں کو ای ای زیڈ میں آپریشنز کے لیے ایکسیس پاسیس حاصل کرنا لازمی ہوگا۔

******

ش ح۔  ا ع خ۔  ش ب ن

Uno-961

 


(Release ID: 2187775) Visitor Counter : 24