وزیراعظم کا دفتر
                
                
                
                
                
                    
                    
                         ایمرجنگ سائنس، ٹکنالوجی اینڈ انوویشن کانکلیو 2025میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن
                    
                    
                        
                    
                
                
                    Posted On:
                03 NOV 2025 12:37PM by PIB Delhi
                
                
                
                
                
                
                ملک کے سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر جیتندر سنگھ جی،حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر اجے کمار سود، ہمارے درمیان موجود نوبیل انعام یافتہ سر آندرے گائم، ملک اور بیرون ملک سے آئے تمام سائنس دانوں،اخترا کاروں،ماہرین تعلیم و دیگر معزز مہمان، خواتین و حضرات!
آج کا یہ پروگرام سائنس سے متعلق ہے، لیکن میں سب سے پہلے کرکٹ میں ہندوستان کی شاندار فتح کا ذکر کرنا چاہوں گا۔ پورا ہندوستان اپنی کرکٹ ٹیم کی کامیابی سے بہت خوش ہے۔ یہ ہندوستان کاخواتین کے عالمی کپ میں پہلا خطاب ہے۔ میں خواتین کرکٹ ٹیم کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہمیں آپ پر فخر ہے۔ آپ کی یہ کامیابی ملک کے کروڑوں نوجوانوں  کے باعث تحریک ہوگی۔
ساتھیو،
کل ہندوستان نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں بھی اپنا پرچم بلند کیا ہے۔ کل ہندوستان کے سائنسدانوں  نے ملک کے سب سے بھاری مواصلاتی سیٹلائٹ کو کامیابی کے ساتھ لانچ کیا ہے۔ میں اس مشن سے جڑے تمام سائنسدانوں اور اسرو کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
آج بھی سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک بہت بڑا دن ہے۔ اکیسویں صدی کے اس دور میں یہ بہت ضروری تھا کہ ابھرتی ہوئی سائنس(، ٹیکنالوجی اور اختراعات (ایمرجنگ سائنس ، ٹکنالوجی  اینڈ انوویشن) پر گفتگو کے لیے دنیا بھر کے ماہرین ایک جگہ جمع ہوں اور مل کر مستقبل کی سمت طے کریں۔ اسی ضرورت نے ایک خیال کو جنم دیا اور اسی خیال سے اس کانکلیو کا وِژن تیار ہوا۔ مجھے خوشی ہے کہ آج وہ وِژن اس کانکلیو کی شکل اختیار کر رہا ہے۔ کئی وزارتیں، پرائیویٹ سیکٹر، اسٹارٹ اپس اور طلبہ اس کوشش میں ایک ساتھ شامل ہیں۔ یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ آج ہمارے درمیان ایک نوبیل انعام یافتہ شخصیت بھی موجود ہیں۔میں آپ سبھی کا دل کی گہرائیوں سے استقبال کرتا ہوں اور اس کانکلیو کے لیے آپ سب کو بے شمار نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
اکیسویں صدی کا یہ دور بے مثال تبدیلیوں کا دور ہے۔ آج ہم عالمی نظام میں ایک نئے تغیر کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ تبدیلی محض خطی رفتار سے نہیں بلکہ بہت تیز(exponential ) رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ آج  ہندوستان ایمرجنگ سائنس، ٹکنالوجی اینڈ انوویشن کے تمام شعبوں کو آگے بڑھا رہا ہے اور مسلسل ان پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔مثال کے طور پر تحقیقاتی فنڈنگ کو ہی لیجیے۔ آپ سب ’’جے جوان، جے کسان‘‘ کے نعرے سے تو لمبے عرصے سے واقف ہیں۔ تحقیق اور توجہ کے ساتھ ہم نے اس میں ’’جے وگیان اور جے انوسندھان‘‘ بھی جوڑاہے۔ ہم نے ’’انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن‘‘ قائم کیا ہے تاکہ ہماری یونیورسٹیوں میں تحقیق اور اختراع کومزید وسعت دی جاسکے۔ اس کے ساتھ ہم نے ’’ریسرچ، ڈیولپمنٹ اینڈ انوویشن اسکیم‘‘ بھی شروع کی ہے اور اس کے لیے ایک لاکھ کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ ایک لاکھ کروڑ روپے مودی جی کے خزانے میں ہی رہنے والا ہے، اسی لیے تالیاں نہیں بجا رہے ہیں! (ہنستے ہوئے) نہیں — یہ ایک لاکھ کروڑ روپے آپ کے لیے ہیں، آپ کی صلاحیتیں بڑھانے کے لیے ہیں، آپ کے لیے نئے مواقع کے دروازے کھولنے کے لیے ہیں۔
ہماری کوشش ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر میں بھی تحقیق اور ترقی کو فروغ ملے۔ پہلی بار، ہائی رسک اور ہائی امپیکٹ پروجیکٹس کے لیے بھی سرمایہ فراہم کیا جا رہا ہے۔
ساتھیو،
ہندوستان میں جدید اختراعات کا ایک مضبوط ماڈرن ایکو سسٹم تیار ہو، اس کے لیے ہم ایز آف ڈوئنگ ریسرچ پر بھی خاص توجہ دے رہے ہیں۔ اس سمت میں ہماری حکومت نے مالیاتی اصولوں اور خریداری پالیسیوںمیں کئی اہم اصلاحات کی ہیں۔ ہم نے ریگولیشن، ترغیبات اور سپلائی چینز میں بھی اصلاحات کی ہیں تاکہ پروٹوٹائپ جلد سے جلد لیب سے نکل کر مارکیٹ تک پہنچ سکیں۔
ساتھیو،
ہندوستان کو تخلیق کا مرکز بنانے کے لیے گزشتہ چند برسوں میں جو پالیسیاں بنیں، جو فیصلے کیے گئے، ان کے نتائج اب بالکل صاف نظر آ رہے ہیں۔ میں آپ کے سامنے بڑے اطمینان کے ساتھ کچھ اعداد و شمار رکھنا چاہتا ہوں۔ ویسے میں مزاجاً جلد مطمئن ہونے والا انسان نہیں ہوں، لیکن یہ اطمینان میرا گزرے ہوئے کل کے پس منظر میں ہے، آنے والے کل کے حوالے سے میرا اطمینان ابھی بہت باقی ہے — ہمیں  ابھی بہت آگے جانا ہے۔گزشتہ دہائی میں ہماراآر اینڈ ڈی(ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ) اخراجات دوگنا ہوا ہے۔ ہندوستان میں رجسٹر کیے گئے پیٹنٹس کی تعداد 17 گنا بڑھی ہے — 17؍ گنا کا اضافہ اسٹارٹ اپس کے میدان میں بھی ہندوستان آج دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بن چکا ہے۔ ہمارے 6,000 سے زیادہ ڈیپ ٹیک اسٹارٹ اپ آج صاف توانائی، جدید مادّوں (Advanced Materials) جیسے شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ہندوستان کا سیمی کنڈکٹر سیکٹر بھی اب تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ بایو اکنامی کی بات کریں تو 2014 میں یہ 10 بلین ڈالر کی تھی اور آج یہ بڑھ کر تقریباً 140 بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
ساتھیو،
گزشتہ چند برسوں میں ہم نے کئیابھرتے ہوئے شعبوں میں بھی نمایاں پیش قدمی کی ہے۔ گرین ہائیڈروجن، کوانٹم کمپیوٹنگ، گہرے سمندر کی تحقیق، انتہائی اہم معدنیات — ان تمام شعبوں میں ہندوستان نے اپنی امید افزا موجودگی درج کرائی ہے۔
ساتھیو،
جب سائنس کو اسکیل ملتا ہے، جب انویشن انکلوسیو بنتا ہے اور جب ٹیکنالوجی تبدیلی لاتی ہے، تو بڑی کامیابیوں کی بنیاد مضبوط ہو جاتی ہے۔ گزشتہ 10–11 برسوں میں ہندوستان کی ترقی کی یہ کہانی اسی وژن کی مثال ہے۔ آج  ہندوستان صرف ٹیکنالوجی کا صارف ہیں رہا، بلکہ ٹیکنالوجی کے ذریعے تبدیلی لانے والاقائدبن چکا ہے۔کووِڈ کے دوران ہم نے ریکارڈ وقت میں اپنی دیسی ویکسین تیار کی۔ ہم نے دنیا کا سب سے بڑا ویکسی نیشن پروگرام کامیابی سے چلایا۔
ساتھیو،
اتنے وسیع پیمانے پر پالیسیوں اور پروگراموں کو کامیابی سے نافذ کرنا — یہ کیسے ممکن ہوتا ہے؟ یہ اسی لیے ممکن ہو پایا ہے، کیونکہ آج دنیا کا سب سے پہلا اور سب سے کامیاب ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر اگر کسی ملک کے پاس ہے، تو وہ ملک ہندوستان ہے۔ ہم نے دو لاکھ گرام پنچایتوں کو آپٹیکل فائبر سے جوڑا ہے۔ موبائل ڈیٹا کوعام لوگوں کی پہنچ میں لایا ہے ۔
ساتھیو،
گزشتہ برسوں میں اگر ہمارا اسپیس پروگرام چاند اور مریخ تک پہنچا، تو دوسری طرف ہم نے اپنے کسانوں اور ماہی گیروں کو بھی خلائی سائنس کے فائدے سے جوڑا اوریقینی طور پر  ان تمام کامیابیوں کے پیچھے آپ سب کا بڑا کردار ہے۔
ساتھیو،
جب اختراع جامع ہوتی ہے، تو اس کے اصل مستفدین ہی اس کے راہنما بھی بن جاتے ہیں۔ہندوستان کی خواتین اس کی سب سے بڑی مثال ہیں۔
آپ دیکھئے، دنیا میں جب ہندوستان کے اسپیس مشنز کی بات ہوتی ہے تو وہاں ہندوستانی خواتین سائنسدانوں کا ذکر کافی زیادہ ہوتا ہے۔
پیٹنٹ فائلنگ میں بھی ہندوستان کی خواتین کے ذریعہ سالانہ در درج کیے جانے والے پیٹنٹس کی تعداد 100 سے کم تھی۔ آج یہ تعداد سالانہ 5 ہزار سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔اسٹیم ایجوکیشن میں بھی خواتین کا حصہ تقریباً 43 فیصد ہے، جو کہ عالمی اوسط سے بھی زیادہ ہے۔میں ایک ترقی یافتہ ملک کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر کے ساتھ لفٹ میں اوپرجا رہا تھا۔ لفٹ میں ان سے باتیں ہوئیں، تو انہوں نے مجھےپوچھا  کہ کیا ہندوستان میں لڑکیاں سائنس اور ٹیکنالوجی جیسے مضامین میں جاتی ہیں؟"یہ بات ان کے لیے واقعی حیران کن تھی۔ جب میں نے انہیں ہمارے ملک کا یہ اعداد و شمار بتایا، تو وہ حیرت زدہ رہ گئے۔یہ ہندوستان کی بیٹیوں نے کر کے دکھایا ہے اور آج بھی میں یہاں دیکھ رہا ہوں — کتنی بڑی تعداد میں ہماری بیٹیاں اور بہنیں موجود ہیں۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہندوستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں خواتین کس تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔
ساتھیو،
تاریخ میں کچھ ایسے لمحے آتے ہیں جو کئی نسلوں کو تحریک ملتی ہے، چندبرس قبل ہمارے بچوں نے چندریان کا سفر دیکھا، اس کی کامیابی دیکھی اور یہ کامیابی سائنس کے تئیں انہیں بے مثال انداز میں متوجہ کرنے کا ذریعہ بنی، ایک موقع بن گئی اور انہوں نے ناکامی اور کامیابی دونوں کو دیکھا تھا۔ حال ہی میں گروپ کیپٹن شبھانشو شکلا کے اسپیس اسٹیشن کے سفر نے بچوں میں ایک نئی جستجو پیدا کی ہے۔ ہمیں نئی نسل میں پیدا ہونے والی اس تجسس کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
ساتھیو،
جتنے زیادہ روشن دماغ نوجوانوں کو ہم سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کی راہ پر لے جا سکیں، اتنا ہی بہتر ہوگا۔ اسی سوچ کے ساتھ ملک بھر میں تقریباً 10 ہزار اٹل ٹنکرنگ لیبز قائم کی گئی ہیں۔ ان میں ایک کروڑ سے زیادہ بچے تجسس اور تخلیقی صلاحیت کے ساتھ تجربات کر رہے ہیں اور آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ ان لیبز کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے ہم مزید 25 ہزار نئی اٹل ٹنکرنگ لیبز قائم کرنے جا رہے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں ملک میں سیکڑوں نئی یونیورسٹیز قائم کی گئی ہیں، 7 نئی آئی آئی ٹی اور 16 ٹرپل آئی ٹی بھی بن چکی ہیں۔ نئی تعلیمی پالیسی میں ہم نے یہ بھی یقینی بنایا ہے کہ اب نوجوان سائنس اور انجینئرنگ جیسے اسٹیم کورسز اپنی مقامی زبان میں کر سکیں گے۔
ساتھیو،
ہماری حکومت کی وزیراعظم ریسرچ فیلوشپ نوجوان محققین کے درمیان بہت کامیاب رہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت دی گئی گرانٹس نے نوجوانوں کی بے حد مدد کی ہے۔ ہم نے آئندہ 5؍برسوں میں 10؍ہزار فیلو شپ دے کر ملک میں تحقیق و ترقی(آر اینڈ ڈی) کو مزید مضبوط کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔
ساتھیو،
یہ بہت ضروری ہے کہ ہم سائنس اور ٹیکنالوجی کی تبدیلی لانے والی قوت کو سمجھیں اور ساتھ ہی انہیں اخلاقی اور جامع بنائیں۔ مثال کے طور پر مصنوعی ذہانت(اے آئی)کو ہی دیکھئے، آج ریٹیل سے لے کر لاجسٹکس تک، کسٹمر سروس سے لے کر بچوں کے ہوم ورک تک، ہر جگہ اے آئی کا استعمال ہو رہا ہے۔ اسی لئے ہم ہندوستان میں بھی  اے آئی کی طاقت کو سماج کے ہر طبقے کے لئے کارآمد بنا رہے ہیں۔ انڈیا اے آئی مشن میں 10 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
ساتھیو،
آج ہندوستان اخلاقی اور انسان نیت پر مرکوز مصنوعی ذہانت کے عالمی فریم ورک کو شکل دے رہا ہے۔ ہمارا آنے والا اے آئی گورننس فریم ورک اس سمت میں ایک بڑا قدم ہوگا۔ اس کا مقصد اختراع اور سلامتی دونوں کو ساتھ لے کر آگے بڑھنا ہے۔ اگلے برس فروری میں جب  ہندوستان عالمی اے آئی سمٹ کی میزبانی کرے گا ،تب جامع، اخلاقی اور انسانیت پر مرکوز کوششوں کو نئی رفتار ملے گی۔
ساتھیو،
اب وقت ہے کہ ہم ابھرتے ہوئے شعبوں میں دوگنی توانائی کے ساتھ کام کریں۔ یہ ہمارے وکست بھارت کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے بھی بہت اہم ہے۔ میں آپ کے ساتھ کچھ خیالات کا اشتراک کرنا چاہتا ہوں۔ ہم فوڈ سیکیورٹی سے آگے بڑھ کر نیوٹریشن سیکیورٹی کی سمت میں قدم بڑھائیں۔ کیا ہم ایسی نئی نسل کی غذائیت سے بھرپور فصلیں تیار کر سکتے ہیں، جو دنیا کو غذائی قلت کے خلاف لڑنے میں مددملے؟ کیا ہم مٹی کو زر خیز بنانے والے کم قیمت کے اجزا اور بایو فرٹیلائزرز میں ایسی اختراعات لا سکتے ہیں جو کیمیکل ان پٹس کا متبادل ہوں اور مٹی کی صحت بہتر کریں؟ کیا ہم ہندوستان کی جینومک تنوع کو مزید بہتر طریقے سے نقشہ بند کر سکتے ہیں، تاکہ ذاتی نوعیت کی ادویات اور بیماریوں کی پیش گوئی میں نئی سمت ملے؟ کیا ہم کلین انرجی اسٹوریج جیسے بیٹریز میں نئے اور سستے  اختراع کر سکتے ہیں؟ ہر شعبے میں ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم کن شعبوں کے لیے ہم دنیا پر انحصار کرتے ہیں اور کس طرح ان میں خود کفالت حاصل کی جا سکتی ہے۔
ساتھیو،
مجھے یقین ہے کہ آپ سبھی سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا سے وابستہ لوگ ، ان سوالوں سے بھی آگے جاکر نئے امکانات تلاش کریں گے۔ اگر آپ کے پاس خیالات ہیں، تو میں آپ کے ساتھ ہوں۔ ہماری حکومت تحقیق کے لیے فنڈ دینے اور سائنسدانوں کو مواقع فراہم کرنے کے لئے مکمل طور پر پرعزم ہے۔ میں یہ بھی چاہوں گا کہ اس کانکلیو میں ایک اجتماعی روڈ میپ تیار ہو۔ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ کانکلیو  ہندوستان کے  اخترا کے سفر کو ایک نئی بلندی پر لے جائے گا۔ آپ سب کو ایک بار پھربہت بہت نیک خواہشات۔
جئے وگیان، جئے انوسندھان!
بہت بہت شکریہ!
******
 ( ش ح ۔م  ع ن۔ع ن) 
U. No. 685
                
                
                
                
                
                (Release ID: 2185826)
                Visitor Counter : 7