وزیراعظم کا دفتر
منگولیا کے صدر کے ساتھ مشترکہ میڈیا خطاب کے دوران وزیر اعظم کا بیان
Posted On:
14 OCT 2025 3:23PM by PIB Delhi
عزت مآب صدر ہریل سکھ ،
دونوں ممالک کے مندوبین ،
میڈیا کے ساتھیوں
نمسکار!
سین ۔ بین۔ او
صدر ہریل سکھ اور ان کے وفد کا ہندوستان میں خیر مقدم کرتے ہوئے مجھےبہت خوشی ہو رہی ہے ۔
منگولیا کے صدر چھ سال بعد ہندوستان کا دورہ کر رہے ہیں ، جس سے یہ ایک بہت ہی خاص موقع بن گیا ہے ۔ یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب بھارت اور منگولیا سفارتی تعلقات کے 70 سال اور اسٹریٹجک شراکت داری کے 10 سال کا جشن منا رہے ہیں ۔ اس موقع پر ہم نے ایک مشترکہ ڈاک ٹکٹ جاری کیا ہے ، جس میں ہمارے مشترکہ ورثے ، تنوع اور مضبوط تہذیبی روابط کو اجاگر کیا گیا ہے ۔
دوستو ،
آج ہماری ملاقات کا آغاز "ایک پیڑ ماں کے نام" مہم کے تحت شجرکاری کی تقریب سے ہوا ۔ صدر ہریل سکھ نے اپنی آنجہانی والدہ کے اعزاز میں برگد کا پودا لگایا ، جو ہماری گہری دوستی اور ماحولیات کے لیے ہماری مشترکہ وابستگی کی علامت کے طور پر آنے والی نسلوں تک قائم رہے گا ۔
دوستو ،
دس سال پہلے ، میرے منگولیا سفر کے دوران، ہم نے باہمی شراکت داری کو اسٹریٹیجک شراکت داری کی شکل دی تھی۔ گزشتہ ایک دہاہی میں اس شراکت داری کے ہر پہلو میں ایک نئی گہرائی آئی ہے، نئی وسعت آئی ہے۔
ہمارا دفاعی اور سیکورٹی تعاون بھی مسلسل مضبوط ہو رہا ہے۔ ہم نے کئی نئے اقدامات شروع کیے ہیں، تربیتی پروگراموں سے لے کر سفارت خانے میں دفاعی اتاشی کی تقرری تک۔ ہندوستان منگولیا کی سرحدی سیکورٹی فورسز کے لیے صلاحیت سازی کا ایک نیا پروگرام بھی شروع کرے گا۔
دوستو،
عالمی مسائل پر ہمارا نقطہ نظر ہماری مشترکہ اقدار پر مبنی ہے۔ ہم بین الاقوامی پلیٹ فارموں پر قریبی شراکت دار ہیں۔ دونوں ممالک ایک آزاد، کھلے، جامع اور قواعد پر مبنی ہند۔بحرالکاہل کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم گلوبل ساؤتھ کی آوازوں کو بااختیار بنانے کے لیے بھی مل کر کام کرتے ہیں۔
دوستو،
ہندوستان اور منگولیا کے درمیان تعلقات محض سفارتی نہیں بلکہ یہ ایک جذباتی اور روحانی رشتہ ہے۔ ہمارے تعلقات کی حقیقی گہرائی اور وسعت ہمارے عوام سے عوام کے تعلقات میں جھلکتی ہے۔
صدیوں سے ہمارے دونوں ملک بودھ عقائد کے دھاگے میں جکڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں روحانی بھائی بہن بھی کہا جاتا ہے۔ آج ہم نے اس روایت کو مزید گہرا کرنے اور ان تاریخی رشتوں کو نئی طاقت دینے کے لیے کئی اہم فیصلے لیے ہیں۔ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ اگلے سال، بھگوان بدھ کے دو عظیم ترین شاگردوں – ساری پتر اور مودرلیہ - ین کے مقدس آثار ہندوستان سے منگولیا بھیجے جائیں گے۔
ہم ‘‘گندن خانقاہ’’ میں سنسکرت کے ایک استاذ کو بھی بھیجیں گے تاکہ وہاں بودھ عقائد کے متن کا گہرائی سے مطالعہ کریں اور قدیم علمی روایت کو آگے بڑھا سکیں۔ ہم نے جلد ہی 10 لاکھ قدیم مخطوطات کو ڈیجیٹائز کرنے کے لیے ایک پروجیکٹ شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ نالندہ یونیورسٹی نے منگولیا میں بودھ مذہب میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اور آج ہم نے نالندہ اور گندن خانقاہ کو جوڑ کر اس تاریخی رشتے میں نئی توانائی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہمارے تعلقات صرف مرکزی حکومتوں تک محدود نہیں ہیں — لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل اور منگولیا کے صوبہ ار-کھانگایئ کے درمیان آج دستخط کیے گئے مفاہمت نامے سے ہمارے ثقافتی تعلقات میں نئی توانائی آئے گی۔
دوستو،
ہماری سرحدیں شاید متصل نہ ہوں لیکن ہندوستان نے ہمیشہ منگولیا کو ایک پڑوسی کے طور پر دیکھا ہے۔ اور اس سلسلے میں ہم عوام سے عوام کے روابط کو فروغ دیتے رہیں گے۔ ہم نے منگولیائی شہریوں کو مفت ای ویزا فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہندوستان منگولیا کے نوجوان ثقافتی سفیروں کے ہندوستان کے سالانہ دورے کو بھی اسپانسر کرے گا۔
دوستو،
ہندوستان منگولیا کی ترقی میں ایک ثابت قدم اور قابل اعتماد شراکت دار رہا ہے۔
بھارت کے 1.7 بلین ڈالر کی لائن آف کریڈٹ سے تعمیر ہونے والا آئل ریفائنری پروجیکٹ منگولیا کی توانائی کے تحفظ کو ایک نئی مضبوطی دے گا۔ یہ دنیا میں ہندوستان کا سب سے بڑا ترقیاتی شراکت داری کا منصوبہ ہے۔ 2,500 سے زیادہ ہندوستانی اپنے منگولیائی ہم منصبوں کے ساتھ مل کر اس پروجیکٹ کو عملی شکل دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ہم نے اسکل ڈیولپمنٹ میں بھی اپنا تعاون بڑھایا ہے۔ اٹل بہاری واجپائی سینٹر آف ایکسی لینس فار آئی ٹی اور انڈیا-منگولیا فرینڈشپ اسکول منگولیا کے نوجوانوں کے خوابوں کو نئے بازو دے رہے ہیں۔ یہ تمام منصوبے ہماری گہری دوستی کی مثال ہیں۔
آج ہم کئی ایسے منصوبوں کا بھی اعلان کر رہے ہیں جو عام لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لائیں گے۔ ہم منگولیا کے لوگوں کی ضروریات کے مطابق اس کوشش کو جاری رکھیں گے۔
مجھے خوشی ہے کہ ہمارا نجی شعبہ توانائی، اہم معدنیات، نایاب زمین، ڈیجیٹل، کان کنی، زراعت، ڈیری اور کوآپریٹیو جیسے شعبوں میں تعاون کے نئے امکانات بھی تلاش کر رہا ہے۔
صدر عالی مقام،
ہمارے تعلقات دو قدیم تہذیبوں کے درمیان اعتماد اور دوستی کی مضبوط بنیاد پر استوار ہیں۔ ان کی پرورش مشترکہ ثقافتی ورثے، جمہوری اقدار اور ترقی کے لیے مشترکہ عزم سے ہوتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم مل کر اس اسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔
ایک بار پھر، میں اس تاریخی دورے اور ہندوستان کے ساتھ آپ کی اٹوٹ وابستگی اور دوستی کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
‘‘ بایر-لا’’
آپ کا بہت بہت شکریہ۔
***
ش ح۔ع و ۔ ا ک م
U.N-9834
(Release ID: 2178960)
Visitor Counter : 17
Read this release in:
English
,
Marathi
,
हिन्दी
,
Assamese
,
Manipuri
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam