وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

آسام کے درانگ میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کے آغاز کے دوران وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 14 SEP 2025 4:01PM by PIB Delhi

بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے۔آسام کے مقبول وزیر اعلیٰ جناب ہیمنت بسوا شرما جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب سروانند سونووال جی، آسام حکومت کے تمام وزراء، ارکانِ پارلیمنٹ، ارکانِ اسمبلی، دیگر عوامی نمائندگان، اور لگاتار بارش کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں آشیرواد دینے کے لیے تشریف لانے والے میرے پیارے بھائیو اور بہنو، نمشکار۔

اہومر بکاش جاترا ر اے اےتیہاشک دنٹت درنگباسی‌ر لوگتے، ہموگر آہومباسی‌ک مَے آنتورک اُلوگ آرو اُبھِنوندن جونائشو۔

ساتھیو،

آپریشن سندور کے بعد یہ میرا پہلا موقع ہے کہ میں ایک بار پھر آسام آیا ہوں۔ ماں کاماکھیا کے آشیرواد سے آپریشن سندور کو زبردست کامیابی ملی، اور اسی لیے آج ماں کاماکھیا کی اس مقدس دھرتی پر آ کر ایک روحانی سکون اور پُنیہ کا احساس ہو رہا ہے۔

یہ سونے پر سہاگہ ہے کہ آج اس علاقے میں جنم اشٹمی کا پَون (مقدس) تہوار بھی منایا جا رہا ہے۔ اس مبارک موقع پر، میں آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے جنم اشٹمی کی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

میں نے لال قلعے سے کہا تھا:
"
چکر دھاری مہا یودھا کی یہ دھرتی (چکرادھری موہئے منگلدوئی)— منگل دوئی — وہ مقام ہے جہاں تہذیبوں کی تریوینی، تاریخی شان اور مستقبل کی امیدیں، سب ایک ساتھ سنگم کرتی ہیں۔"
یہ علاقہ آسام کی شناخت کا بھی مرکز ہے۔

میں نے پرَیرنا ن کو یاد کیا تھا، شری کرشن کو یاد کیا تھا، اور مستقبل کی سیکیورٹی پالیسی میں ایک "سدرشن چکر" کی سوچ(تصور) عوام کے سامنے رکھی ہے۔

ساتھیو،

ایسی ویرتا اور بہادری سے بھری ہوئی اس سرزمین پر آ کر، آپ سب عوام کے درشن کرنے کا جو مجھے موقع ملا، میں خود کو دھَنّے(خوش نصیب) سمجھتا ہوں۔

بھائیو اور بہنو،

چند دن پہلے ہی ہم نے بھارت رتن شُدھ سور (نرم آواز) شودھا کانتھو کے مالک، بھُوپین ہزاریکا جی کا جنم دن منایا ہے۔ کل اُن کے احترام میں ایک عظیم الشان پروگرام کا انعقاد ہوا، جس میں شرکت کرنے کا موقع مجھے بھی ملا۔

آسام کی ایسی عظیم ہستیاں، ہمارے وہ بزرگ جنہوں نے ایک خواب دیکھا تھا — آج بی جے پی کی ڈبل انجن سرکار پوری ایمانداری سے اُس خواب کو پورا کرنے میں جُٹی ہوئی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

کل جب میں بھُوپین دا جی کے یومِ پیدائش کی صد سالہ تقریبات میں شریک تھا، تو رات کو مجھے وزیرِ اعلیٰ جی نے ایک بات بتائی، اور آج صبح انہوں نے وہ ویڈیو بھی مجھے دکھایا۔

یہ ویڈیو دیکھ کر میرے دل کو بہت گہری ٹھیس پہنچی۔

وزیرِ اعلیٰ جی نے مجھے کانگریس پارٹی کے صدر کا بیان دکھایا۔ جس دن بھارت سرکار نے اس ملک کے عظیم سپوت، آسام کے فخر بھُوپین ہزاریکا جی کو بھارت رتن سے نوازا، اُسی دن کانگریس پارٹی کے صدر نے ایک بیان دیا تھا۔

اُس وقت یہ بات میرے علم میں نہیں آئی، لیکن آج جب میں نے وہ ویڈیو دیکھا، تو دل کو بہت دکھ ہوا۔
کانگریس کے صدر نے کہا تھا:

یہ مودی رقاصوں اور گلوکاروں کو بھارت رتن دے رہا ہے۔

دوستو،

1962 میں چین کے ساتھ جنگ کے بعد پنڈت نہرو نے جو کچھ کہا تھا، اُس کے زخم آج بھی شمال مشرق کے لوگوں کے دلوں میں تازہ ہیں، اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کانگریس کی موجودہ نسل بھی ان زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کر رہی ہے۔

عام طور پر، لوگ مجھے جتنی چاہیں گالیاں دیں، میں بھگوان شیو کا بھکت ہوں، سارا زہر خود پی جاتا ہوں۔

لیکن جب کسی اور کی بے شرمی سے توہین کی جاتی ہے، تو وہ مجھے برداشت نہیں ہوتی۔

آپ ہی بتائیے،
بھوپین دا کو بھارت رتن دینے کا میرا فیصلہ درست تھا یا نہیں؟
اپنی پوری طاقت سے بتائیےیہ فیصلہ صحیح تھا یا نہیں؟

جب میں نے بھوپین دا کو بھارت رتن دیا، تو کانگریس نے اس کا مذاق اُڑایا۔
بتائیےکیا یہ غلط نہیں تھا؟

آسام کے بیٹے، ہندوستان کے سپوت کی اس طرح توہین کرناواقعی بہت تکلیف دیتا ہے۔

ساتھیو،

میں جانتا ہوں کہ آج ان کا پورا ایکوسسٹم مجھ پر ٹوٹ پڑے گا کہ مودی پھر سے رونے لگا ہے۔ میرے لیے تو صرف عوامی لوگ ہی میرے خدا ہیں، اور میرے خدا کے پاس جا کر اگر میری روح کی آواز وہاں نہ نکلے تو پھر کہاں نکلے گی؟ یہی میرے مالک ہیں، یہی میرے قابل احترام ہیں، یہی میرا ریموٹ کنٹرول ہیں، میرا کوئی اور ریموٹ کنٹرول نہیں ہے۔ 140 کروڑ ملک والے میرے ریموٹ کنٹرول ہیں۔

ان کا غرور اتنا ہے کہ جب نامدار کسی کامدار کو ماریں اور درد کی وجہ سے اگر کامدار کے منہ سے رونے کی آواز نکل جائے، تو وہ اس پر مزید ظلم کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تمہیں رونے کا بھی حق نہیں ہے، تم نامدار کے سامنے کامدار ہو کر کیسے رو سکتے ہو؟ ایسا تکبر عوامی زندگی میں زیب نہیں دیتا۔

آسام کے لوگوں نے، ملک کے لوگوں نے، موسیقی کے شائقین نے، فن کے دلدادہ لوگوں نے، بھارت کی روح کے لیے جان لگا دینے والے لوگوں نے کانگریس سے جواب مانگنا چاہیے کہ تم نے بھوپین دا کا اپمان کیوں کیا؟

بھائیو اور بہنو،

آسام کی اس ثقافتی ورثے کا احترام اور حفاظت، اور آسام کی تیز رفتار ترقی، یہ ڈبل انجن حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے۔ ایس پی جی کے کچھ لوگ شاید کوئی تصویر میرے لیے لائے ہیں۔ جو لوگ یہ تصاویر لے کر آئے ہیں، میری ان سے درخواست ہے کہ براہ کرم اپنی پشت پر اپنا نام اور پتہ لکھ دیں، میں ضرور آپ کو خط لکھوں گا۔

آپ نے بہت خوبصورت تصویر بنائی ہے، میری ماں کی بھی تصویر آپ نے بنائی ہے۔ آسام کی یہ محبت میں کبھی نہیں بھول سکتا۔ ایک نوجوان کافی دیر سے ایک گمچھا لیے کھڑا ہے، وہ بھی لے لیجیے، میرے لیے یہ جنم اشٹمی کا پراساد ہے۔ آسام کی کسی غریب ماں نے یہ گمچھا بنایا ہوگا۔

بہت بہت شکریہ بھائی، آپ کے اس پراساد کے لیے میں بہت شکر گزار ہوں۔ مجھے یہ مل جائے گا، دے دیجیے بھائی، میں واقعی آپ کا بہت مشکور ہوں۔

ایک اور بھی ہے، براہ کرم لے لیجیے، شاید وہ ہمنتا کو دینا چاہتا ہو۔ جہاں جانا ہے، صحیح جگہ پہنچ جائے گا۔ بہت شکریہ نوجوان، آپ کی محبت کے لیے۔

دیکھیں، بہت سے بچے کچھ تصاویر لے کر آئے ہیں، یہ بھی لے لیجیے، لوگ ان پر بے حد محبت کی بارش کر رہے ہیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے بچے، اتنی خوش نصیبی کہاں سے لائیں گے بھائی؟

شکریہ دوست، شکریہ بھائی۔ کیا آپ دونوں بھائی ہیں؟ نہیں۔ واہ، آپ دونوں نے کالے ٹی شرٹ پہن رکھی ہیں۔ لیکن دوستوں کا بہت بہت شکریہ۔

ساتھیو،

حکومت اور آسام کے عوام کی مشترکہ کوششوں کی بدولت آج آسام ملک اور دنیا میں دھوم مچا رہا ہے۔ دیکھیں بھائی، یہ بیٹی کچھ لے کر آئی ہے، لے لیجیے۔ بیٹی کو کبھی بھی مایوس نہیں کیا جا سکتا۔ شکریہ بیٹا، تم نے اپنا نام پیچھے لکھا ہے، اگر نام لکھا ہے تو میں ضرور تمہیں خط لکھوں گا۔ اپنا نام اور پتہ لکھ دو بیٹا۔

ساتھیو،

آج بھارت دنیا کا سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے، اور آسام بھی ملک کے سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے صوبوں میں شامل ہو گیا ہے۔ ایک وقت تھا جب آسام ترقی میں پیچھے تھا اور ملک کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر نہیں چل پا رہا تھا، لیکن آج آسام تقریباً 13 فیصد کی ترقی کی شرح سے آگے بڑھ رہا ہے۔ بیٹا، بہت بہت شکریہ۔

ساتھیو،

13 فیصد کی ترقی، یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے، یہ آپ کی کامیابی ہے۔ آج آپ کے نام تالیاں بجائی جائیں۔ ہمارے نام تو آپ بہت تالیاں بجاتے ہیں، آج میں آپ کی محنت پر تالیاں بجانا چاہتا ہوں۔ یہ کامیابی آسام کے لوگوں کی محنت اور بی جے پی کی ڈبل انجن حکومت کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آسام کی عوام اس شراکت داری کو مسلسل مضبوط کر رہی ہے۔ اسی لیے ہر انتخابات میں ہمنتا جی اور ان کی ٹیم کو بار بار زبردست حمایت مل رہی ہے۔ حال ہی میں ہونے والے پنچایت انتخابات میں بھی آسام نے ہم سب کو تاریخی فتح دلائی ہے اور اپنا آشیرواد دیا ہے۔

ساتھیو،

بی جے پی حکومت، آسام کو بھارت کی ترقی کا گروتھ انجن بنانے کے عزم کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ آج کا یہ پروگرام بھی اسی عزم کا حصہ ہے۔ ابھی کچھ دیر پہلے، اس اسٹیج سے تقریباً ساڑھے چھ ہزار کروڑ روپے کی ترقیاتی اسکیموں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ ہماری ڈبل انجن حکومت، آسام کو ایک اعلیٰ درجے کا مربوط ریاست اور بہترین ہیلتھ کیئر حب کے طور پر ترقی دے رہی ہے۔ یہ منصوبے اسی عزم کو مزید مضبوط کریں گے۔ آپ سب کو درنگ میڈیکل کالج اور اسپتال کے لیے، ہائی وے کے لیے، رنگ روڈ کے لیے بہت بہت مبارکباد۔

ساتھیو،

پورا ملک آج ترقی یافتہ بھارت کے قیام کے لیے متحد ہو کر آگے بڑھ رہا ہے۔ خاص طور پر ہمارے نوجوان ساتھیوں کے لیے، ترقی یافتہ بھارت نہ صرف خواب ہے بلکہ عزم بھی ہے۔ اور اس عزم کی تکمیل میں، ہمارے نارتھ ایسٹ کی بہت بڑی اہمیت ہے۔ میں یہ بات صرف اس لیے نہیں کہہ رہا کہ مجھے آپ سب سے بہت محبت اور احترام ہے، یا نارتھ ایسٹ کے لیے میرا لگاؤ ہے، بلکہ اس کے پیچھے ٹھوس وجوہات ہیں۔

آزادی کے بعد بڑے شہر، بڑی معیشت، بڑے بڑے کارخانے زیادہ تر مغربی اور جنوبی بھارت میں ترقی پاتے رہے۔ اس دوران مشرقی بھارت کے بڑے علاقے اور بڑی آبادی ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئی۔ اب بی جے پی حکومت اس صورتحال کو بدل رہی ہے۔ اکیسویں صدی کے 25 سال گزر چکے ہیں۔ جس اکیسویں صدی کے بارے میں ہم کانگریس کے دور میں سنتے آئے تھے کہ “اکیسویں صدی آ رہی ہے، اکیسویں صدی آ رہی ہے”، اب ایک چوتھائی وقت مکمل ہو چکا ہے۔ اب اکیسویں صدی کا اگلا حصہ مشرق کا، نارتھ ایسٹ کا ہے۔ اب آپ کا وقت آیا ہے، آسام کا، نارتھ ایسٹ کا وقت آیا ہے، آپ کا وقت آیا ہے۔ میرے نوجوانوں، اب وقت آپ کے ہاتھ میں ہے۔

ارے، ایک اور بچہ کچھ لے کر آ گیا، لے لو بھائی۔ اب یہ لوگ بھی میری محبت کو سمجھ گئے ہیں۔ ماں کا تصویر لے کر آتے ہیں تو دل چاہتا ہے بس لے لوں۔ دے دو بیٹے، یہ میرے ساتھ ہی ہیں۔ پیچھے اپنا نام اور پتہ لکھ دینا، میں جمع کر لوں گا اور آپ کو خط لکھوں گا۔ جرا یہ لے کر دے دو بھائی ایس پی جی والوں کو۔

ساتھیوں،

کسی بھی خطے کی تیز ترقی کے لیے مضبوط کنیکٹوٹی بہت ضروری ہے۔ اسی لیے ہماری حکومت نے خاص طور پر نارتھ ایسٹ میں کنیکٹوٹی پر زیادہ توجہ دی ہے۔ سڑک، ریلوے، ہوائی سفر جیسی فزیکل کنیکٹوٹی کے ساتھ ساتھ جی 5 انٹرنیٹ اور براڈبینڈ جیسی ڈیجیٹل کنیکٹوٹی نے آپ لوگوں کو سہولت دی ہے، زندگی آسان ہوئی ہے، کاروبار کرنا آسان ہوا ہے۔ اس کنیکٹوٹی کی بدولت آپ کے لیے گھومنا پھرنا آسان ہو گیا ہے، سیاحت کا فروغ ہوا ہے، اور یہاں کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔

ساتھیوں،

کنیکٹوٹی کے اس عظیم مشن سے آسام کو بھی بے حد فائدہ ہوا ہے۔ میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں۔ آزادی کے چھ دہائیوں تک دہلی میں کانگریس کی حکومت رہی، آسام میں دہائیوں تک کانگریس کی حکومت رہی، لیکن کانگریس نے 60 سے 65 سالوں میں صرف تین پل بنائے، 60 سے 65 سالوں میں صرف تین۔ پھر آپ نے ہمیں خدمت کا موقع دیا، اور ایک دہائی میں ہماری حکومت نے چھ بڑے پل بنا دیے، چھ بڑے پل۔ اب مجھے بتائیں، اتنا کام ہو گا تو آپ خوش ہوں گے یا نہیں؟ آپ کی دعائیں ملیں گی یا نہیں؟ آپ کا پیار ملے گا یا نہیں؟ آپ خوش ہیں نا؟ میں اور بھی کام کرنا چاہتا ہوں، بس دعائیں دیتے رہیے۔

آج بھی کوروا–نارنگی پل کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ اس پل سے گوہاٹی اور دارانگ کے درمیان فاصلے میں بہت کمی آئے گی، یہ صرف چند منٹ کا سفر بن جائے گا۔ اس سے عام لوگوں کا وقت اور پیسہ بچے گا، سفری خرچ کم ہوں گے، وقت کم لگے گا، ٹریفک کی مشکلات کم ہوں گی، اور اس کے نتیجے میں قیمتیں بھی کم ہوں گی۔

ساتھیوں،

نئی رنگ روڈ سے آپ کو بہت فائدہ ہوگا۔ جب یہ بن جائے گی تو اوپری آسام کی طرف جانے والی گاڑیوں کو شہر میں آنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ یہ رنگ روڈ پانچ قومی شاہراہوں، دو صوبائی شاہراہوں، ایک ہوائی اڈے، تین ریلوے اسٹیشنوں اور ایک اندرون ملک واٹر ٹرمینل کو آپس میں جوڑنے کا کام کرے گا۔ یعنی آسام میں پہلی بار سیملیس ملٹی موڈل کنیکٹوٹی کا مکمل نیٹ ورک بنے گا۔ یہی ہے ڈبل انجن بی جے پی حکومت کا ترقی کا ماڈل۔

ساتھیوں،

ہم آج کی نہیں بلکہ اگلے 25 سے 50 سال کی ضروریات کے مطابق ملک کو تیار کر رہے ہیں، کیونکہ 2047 میں جب آزادی کے 100 سال مکمل ہوں گے تو ہمیں ایک ترقی یافتہ بھارت بنا کے ہی چھوڑنا ہے، دوستو۔ یہ آپ کے لیے بنایا جا رہا ہے، آپ کے بچوں کے لیے بنایا جا رہا ہے، نوجوانوں کے روشن مستقبل کے لیے بنایا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں میں نے لال قلعہ سے اعلان کیا تھا کہ اب جی ایس ٹی میں اگلی نسل کے اصلاحات ہوں گی۔ آج میں آپ کے درمیان اس اصلاح کی خوشخبری لے کر آیا ہوں۔ آج سے بالکل 9 دن بعد، نورتھری کا پہلا دن ہوگا، جی ایس ٹی کی شرحیں بہت کم ہو جائیں گی، اور اس سے آسام کے، ملک کے ہر گھرانے کو فائدہ ہوگا، روزمرہ کی بہت سی اشیاء سستی ہو جائیں گی۔

ہم نے سیمنٹ پر ٹیکس کم کیا ہے، جس کے لیے جس کو گھر بنانا ہے اس کا خرچ کم ہوگا۔ کینسر جیسی کئی سنگین بیماریوں کی مہنگی دوائیاں سستی ہو جائیں گی۔ بیمہ کروانا سستا ہو جائے گا، اور جو نوجوان موٹرسائیکل لینا چاہتے ہیں، نئی گاڑی خریدنی چاہتے ہیں، وہ بھی سستی ہو جائے گی۔ آج کل آپ دیکھ رہے ہوں گے، موٹر کمپنیوں میں ایسی دوڑ لگی ہوئی ہے، اشتہار دے رہی ہیں 60 ہزار کم، 80 ہزار کم، ایک لاکھ روپے کم، مسلسل اس سے متعلق اشتہارات آ رہے ہیں۔ یعنی مائیں، بہنیں ہوں، نوجوان ہوں، کسان ہوں، دکاندار ہوں، سب کو فائدہ ہونے والا ہے۔ یہ فیصلہ آپ کے تہواروں کی رونق اور بڑھانے والا ہے۔

ساتھیوں،

ان تہواروں میں آپ کو میری ایک بات بھی دھیان رکھنی ہے۔ کیا میں اپنی بات بتاؤں؟ کیا میں اپنی بات بتاؤں؟ اگر آپ کہیں تو بتاؤں؟ بتاؤں؟ سب لوگ ہاتھ اٹھا کر بتائیں کہ کیا میں بتاؤں؟ کیا آپ میری بات مانیں گے؟
بیٹھو بیٹا، بیٹھو، شکریہ بیٹا، شکریہ۔
اسے تکلیف مت دو، اسے جسمانی تکلیف ہے۔ براہ کرم اسے پریشان مت کریں۔
لے لیں، کیمرہ مین، وہ چٹھی لے لو اس سے، چٹھی لے لو۔
کوئی نوجوان، بیٹھو بیٹا، تم پریشان مت ہونا۔ اسے پریشان مت کریں، ارے بھائی اسے تکلیف ہو رہی ہے۔
بھائی، میں نے سلام کیا، میرا سلام بھائی جان۔ اسے پریشان مت کریں، براہ کرم، مجھے اچھا نہیں لگتا۔
براہ کرم آپ یہاں آئے، جسم کو اتنی تکلیف دے کر آئے، میں آپ کا بہت شکر گزار ہوں۔

ساتھیوں،

ذرا پھر سے ہاتھ اٹھا کر بتائیں، جو میں کہوں گا کیا آپ میری بات مانیں گے؟ ایسا نہیں کہ سب کا ہاتھ اوپر ہونا چاہیے۔ وہاں بھی، وہاں بھی، کیا آپ میری بات مانیں گے؟ پکا مانیں گے؟
اتنا کر لیں، ملک آگے بڑھ جائے گا دوستوں، میرے لیے نہیں، میں آپ سے ملک کے لیے مانگ رہا ہوں۔
میں آپ سے آپ کے بچوں کے روشن مستقبل کے لیے مانگ رہا ہوں۔
اور میں آپ سے یہی کہتا ہوں کہ مجھے وعدہ کریں، اب جو بھی خریدیں گے وہ مقامی (سو دیسی) ہوگا۔ خریدیں گے؟ مقامی خریدیں گے؟ میڈ ان انڈیا خریدیں گے؟

اور میری مقامی کی تعریف بہت آسان ہے۔ کمپنی چاہے کسی بھی ملک کی کیوں نہ ہو، نام چاہے کسی بھی ملک کا ہو، لیکن وہ ہندوستان میں ہی بنی ہوئی ہونی چاہیے۔
پیسہ چاہے دنیا کے کسی بھی ملک نے لگایا ہو، لیکن پسینہ میرے ملک کے نوجوانوں کا ہونا چاہیے۔
اور جو بھی "میڈ ان انڈیا" ہوگا، اس میں میرے بھارت کی مٹی کی خوشبو ہونی چاہیے۔
ایسا سامان خریدیں گے نا؟ خریدیں گے نا؟ ذرا ہاتھ اٹھا کر بتائیں، خریدیں گے؟ سب مل کر زور سے بتائیں، خریدیں گے؟ زور سے بتائیں، خریدیں گے؟
کسی کو تحفہ دینا ہے تو مقامی دیں گے؟

اور جو دکاندار مال بیچتا ہے، میں اسے کہنا چاہتا ہوں کہ دکان پر بورڈ لگائیں گے؟ لگائیں گے؟
اپنے گاؤں کی ہر دکان پر بورڈ لگائیں گے؟ اس پر بورڈ لگائیں، فخر سے کہو یہ مقامی ہے۔
فخر سے کہو یہ مقامی ہے۔

دیکھیں، میں آپ کو مقامی کی طاقت بتاتا ہوں۔ تقریباً پچاس سال پہلے کی بات ہے۔ میں کچھ وقت کے لیے کنیہ کوماری میں رہ رہا تھا۔
اور یہ گمچھا کئی سالوں سے میرے ساتھ ہوتا ہے، میری بیگ میں بھی تین چار ہوتے ہیں۔
تو ایسے ہی میں کنیہ کوماری میں ایک گمچھا لے کر گھوم رہا تھا، تو دور سے کچھ لوگ دوڑے آ کر مجھے نمستے کرکے پکڑ لیا۔
کہنے لگے، آپ آسام سے ہیں؟ میں نے کہا نہیں، میں تو گجرات سے ہوں۔
نہیں، انہوں نے کہا، گمچھا دیکھا نا، اسی لیے ہم نے آپ کو پکڑا۔

یہ طاقت ہوتی ہے مٹی کی، مقامی کی۔ یہ طاقت ہوتی ہے۔ کوئی شناخت نہیں تھی، لیکن آسام کے لوگوں کا اس دن مجھ پر اتنا پیار آیا، کیونکہ میرے گلے میں گمچھا تھا دوستوں۔
یہ طاقت ہوتی ہے۔ اسی لیے میں کہتا ہوں، آپ مجھے وعدہ کریں، ہم مقامی خریدیں گے۔
ووکَل فار لوکل، لوکل کے لیے ووکل ہوں، اسی کے لیے ہم سب کا مشترکہ کوشش ملک کو مضبوط کرے گا۔

ساتھیو،

گزشتہ برسوں میں ملک میں ایک اور شعبے میں بہت بڑا کام ہوا ہے۔ وہ شعبہ ہے ہیلتھ کیئر اور آروگیا (صحت کی دیکھ بھال) کا۔ پہلے ہمارے یہاں اسپتال زیادہ تر بڑے شہروں میں ہوتے تھے، وہاں علاج کروانا بہت مہنگا پڑتا تھا۔ ہم نے ایمس اور میڈیکل کالجوں کا نیٹ ورک ملک کے کونے کونے تک پھیلا دیا ہے۔ اب بیٹھیں بھائی صاحب، آپ مجھے اپنی بات کرنے دیجئے۔ آپ بیٹھیں، آپ بیٹھیں، آپ بیٹھیں۔ ارے، آپ لوگ اسے تنگ کر رہے ہیں۔ بھائی کیمرہ مین، ان سے خط لے لیں۔ میرے معذور بھائیوں کو کیوں پریشان کرتے ہیں آپ؟ شکریہ دوست۔

یہاں آسام میں خاص طور پر کینسر کے ہسپتال بھی بنائے گئے ہیں۔ گذشتہ 11 سالوں کے دوران ملک میں میڈیکل کالجوں کی تعداد دگنی ہو گئی ہے، یعنی آزادی کے 60-65 سالوں میں جتنے میڈیکل کالج بنے، اتنے ہم نے گذشتہ 11 سالوں میں بنا دیے ہیں۔ بتائیں، 60-70 سالوں میں جو کام ہوا، ہم نے وہ 10-11 سالوں میں کر دکھایا ہے، دوستو۔

یہاں آسام میں بھی، 2014 سے پہلے صرف 6 میڈیکل کالج تھے۔ اب جب درانگ میں میڈیکل کالج بن کر تیار ہو جائے گا، تو یہاں 24 میڈیکل کالج ہو جائیں گے۔ آپ کو بھی معلوم ہے کہ جب میڈیکل کالج بنتا ہے تو علاج کی بہتر سہولتیں تو ملتی ہی ہیں، ساتھ ہی زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو ڈاکٹر بننے کا موقع بھی ملتا ہے۔ پہلے میڈیکل سیٹوں کی کمی کی وجہ سے بہت سے نوجوان ڈاکٹر نہیں بن پاتے تھے۔ گذشتہ 11 سالوں میں ملک میں میڈیکل سیٹوں کی تعداد دوگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔

اور ایک اور ہدف بھی مقرر کیا گیا ہے کہ آنے والے 4-5 سالوں میں ہم ایک لاکھ نئی میڈیکل سیٹیں شامل کریں گے۔ ایک لاکھ نئی سیٹیں، ایک لاکھ نوجوانوں کو ڈاکٹر بنائیں گی۔

ساتھیوں،

ہم ایسے کام کرتے ہیں کہ اگر اس ملک میں 3 کروڑ لکھ پتی بہنیں بنائیں، تو 1 لاکھ نئے ڈاکٹروں کا بھی کام کریں گے۔

ساتھیوں،

آسام محبِ وطنوں کی زمین ہے۔ چاہے وہ غیر ملکی حملہ آوروں سے ملک کی حفاظت ہو یا آزادی کی لڑائی میں قربانی دینا ہو، آسام کا کردار بہت اہم ہے۔ پتھرگھات کے کسانوں کے ستیہ گرہ کو ملک بھلا کیسے بھول سکتا ہے؟ وہ تاریخی مقام یہاں سے زیادہ دور نہیں ہے۔ آج جب میں ایسے مقدس مقام پر کھڑا ہوں جہاں قربانی دی گئی ہے، تو کانگریس کی ایک اور حرکت سے پردہ اٹھانا ضروری ہے۔ کانگریس اپنی سیاست کے لیے ہر ایسے شخص، ہر ایسے خیال کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے جو بھارت مخالف ہو۔ ابھی آپریشن سندور کے دوران بھی ہم نے یہی دیکھا ہے۔ جب کانگریس اقتدار میں تھی، تو پورا ملک دہشت گردی کے باعث خون میں لت پت تھا، کانگریس خاموشی سے کھڑی رہی۔ آج ہماری فوج آپریشن سندور کرتی ہے، پاکستان کے کونے کونے میں دہشت گردوں کو ختم کرتی ہے، لیکن کانگریس ملک کی فوج کے بجائے پاکستان کی فوج کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے۔ کانگریس کے لوگ ہماری فوج کی بجائے دہشت گردوں کو پروان چڑھانے والوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہیں، پاکستان کا جھوٹ کانگریس کا ایجنڈا بن جاتا ہے۔ اسی لیے آپ کو کانگریس سے ہمیشہ خبردار رہنا ہے۔

ساتھیوں،

کانگریس کے لیے اپنا ووٹ بینک سب سے بڑا مفاد ہے۔ کانگریس کبھی بھی ملک کے مفاد کی پرواہ نہیں کرتی۔ آج کانگریس ملک دشمنوں اور غیر قانونی گھس پیٹنے والوں کی بھی بہت بڑی سرپرست بن چکی ہے۔ جب کانگریس اقتدار میں تھی تو گھس پیٹ کو بڑھاوا دیتی تھی، اور آج کانگریس چاہتی ہے کہ یہ گھس پیٹنے والے ہمیشہ کے لیے بھارت میں ہی آباد رہیں اور بھارت کا مستقبل وہی گھس پیٹنے والے طے کریں۔

ایک وقت تھا جب منگل دوئی نے آسام کی شناخت بچانے کے لیے غیر قانونی گھس پیٹ کے خلاف ایک بڑا احتجاج کیا تھا۔ لیکن اس سے پہلے کی کانگریس حکومت نے آپ لوگوں کو اس کی بھی سزا دی ہے، آپ سے اس کا بدلہ لیا ہے۔ کانگریس نے یہاں زمینوں پر غیر قانونی قبضے کو برداشت کیا۔ ہمارے آستانوں، ہمارے کسانوں، اور آدیواسیوں کے حق کی زمینوں پر ڈاکہ ڈلوا دیا گیا۔

بی جے پی-این ڈی اے حکومت بننے کے بعد اب ان حالات کو بدلا جا رہا ہے۔ یہاں کے غیر قانونی قبضوں کو ہٹایا جا رہا ہے۔ ہیمنتا جی کی قیادت میں آسام میں لاکھوں بیگہا زمین گھس پیٹنے والوں سے آزاد کرائی جا چکی ہے۔ درانگ ضلع میں بھی بڑی زمینوں سے قبضے ہٹائے گئے ہیں۔ یہاں گوروکھونٹی علاقے میں بھی کانگریس کے دور میں گھس پیٹھیے والوں کا قبضہ تھا، آج وہ زمین واپس لے لی گئی ہے اور وہاں کسانوں کے لیے گوروکھونٹی زرعی منصوبہ چل رہا ہے۔ وہاں کے نوجوان اب 'زرعی فوجی' بن کر کاشتکاری کر رہے ہیں۔ سرسوں، مکئی، اڑد، تل، کدو، سب کچھ وہیں اگ رہا ہے۔

یعنی وہ زمین جو کبھی گھس پیٹھیوں کے قبضے میں تھی، آج وہی زمین آسام میں زرعی ترقی کا نیا مرکز بن گئی ہے۔

ساتھیوں،

بی جے پی کی حکومت غیر قانونی گھس پیٹھیوں کو ملک کے وسائل اور وسائل پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ بھارت کے کسانوں، بھارت کے نوجوانوں اور ہمارے آدیواسیوں کے حقوق کو ہم کسی سے چھیننے نہیں دیں گے۔ یہ گھس پیٹھیے (درانداز) ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ ظلم کرتے ہیں، اور یہ کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ گھس پیٹھیوں ، دراندازی کے ذریعے سرحدی علاقوں میں آبادیاتی تبدیلی کی سازشیں چل رہی ہیں، جو قومی سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ اسی لیے اب ملک میں ایک آبادیاتی مشن شروع کیا جا رہا ہے۔

بی جے پی کا ہدف ہے — گھس پیٹھیوں (دراندازوں) سے ملک کو بچانا اور گھس پیٹھیوں، دراندازوں سے ملک کو آزاد کرانا۔
اور میں ان سیاستدانوں سے بھی کہنا چاہتا ہوں جو چیلنج لے کر میدان میں آئے ہیں، میں سینہ تان کر اس چیلنج کو قبول کرتا ہوں۔ اور لکھ لو، میں دیکھتا ہوں کہ تم گھس پیٹھیوں (دراندازوں) کو بچانے کے لیے کتنی طاقت لگاتے ہو اور ہم گھس پیٹھیوں (دراندازوں) کو ختم کرنے کے لیے اپنی جان لگا دیتے ہیں۔ چلیں مقابلہ کرتے ہیں۔
گھس پیٹھیوں(دراندازوں) کو بچانے والے لوگوں کو بھگتنا پڑے گا۔
میرے الفاظ یاد رکھو، یہ ملک انہیں کبھی معاف نہیں کرے گا۔

ساتھیوں،

آسام کی وراثت کو بچانا، آسام کی تیز رفتار ترقی کرنا، اس کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہے۔ ہمیں آسام کو، نارتھ ایسٹ کو، ترقی یافتہ بھارت کا ترقی کا انجن بنانا ہے۔ ایک بار پھر ترقیاتی منصوبوں کے لیے میں آپ سب کو نیک تمنائیں دیتا ہوں۔ میرے ساتھ بولیے، بھارت ماتا کی جے!
دونوں ہاتھ اوپر کرکے پوری طاقت سے آواز نکلنی چاہیے:
بھارت ماتا کی جے! بھارت ماتا کی جے! بھارت ماتا کی جے! بھارت ماتا کی جے! بھارت ماتا کی جے!
بہت بہت شکریہ۔

***

UR-5994

(ش ح۔اس ک ۔ ش ب ن )


(Release ID: 2166552) Visitor Counter : 2