امور داخلہ کی وزارت
ہندی دیوس کے موقع پر مرکزی وزیر داخلہ اور امدادِ باہمی کے وزیر جناب امت شاہ کا پیغام
وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں بھارتی زبانوں اور ثقافت کی نشاۃ ثانیہ کا سنہری دور جاری ہے
ہندی دیوس کے موقع پر مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہندی اور دیگر ہندوستانی زبانوں کو تکنالوجی، سائنس، انصاف، تعلیم اور انتظامیہ کا محور بننا چاہیے
مل کر چلیں، مل کر سوچیں، مل کر بولیں، یہ ہمارے لسانی ثقافتی شعور کا بنیادی اصول رہا ہے
ڈیجیٹل انڈیا، ای-حکمرانی، مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے اس دور میں مودی حکومت ہندوستانی زبانوں کو مستقبل کے لیے اہل بنا رہی ہے
Posted On:
14 SEP 2025 9:50AM by PIB Delhi
پیارے اہل وطن،
آپ سبھی کو ہندی دیوس کی تہہ دل سے مبارکباد۔
ہمارا بھارت بنیادی طور پر ایک زبان پر مبنی ملک ہے۔ ہماری زبانیں ثقافت، تاریخ، روایات، علم، سائنس، فلسفہ اور روحانیت کو نسل در نسل آگے لے جانے کا ایک طاقتور وسیلہ رہی ہیں۔ ہمالیہ کی بلندیوں سے لے کر جنوب کے وسیع تر ساحلوں تک، صحرا سے لے کر ناہموار جنگلات اور دیہات کے چوپالوں تک، زبانوں نے ہر حال میں انسان کو رابطے اور اظہار کے ذریعے منظم رہنے اور متحد ہو کر آگے بڑھنے کا راستہ دکھایا ہے۔
"ایک ساتھ چلیں، مل کر سوچیں، اور مل کر بولیں" یہ ہمارے لسانی ثقافتی شعور کا بنیادی اصول رہا ہے۔
بھارت کی زبانوں کی سب سے بڑی طاقت یہ ہے کہ انہوں نے ہر طبقے اور برادری کو اظہار خیال کا موقع فراہم کیا ہے۔ شمال مشرق میں بیہو کے گیت، تمل ناڈو میں اویالو کی آواز، پنجاب میں لوہڑی کے گیت، بہار میں ودیا پتی کے اشعار، بنگال میں باؤل سنتوں کے بھجن، کجری گیت، اور بھکاری ٹھاکر کے ’بدیشیا‘ ان سب نے ہماری ثقافت کو فعال اور فلاح و بہبود کا ذریعہ بنایا ہے۔
میرا پختہ یقین ہے کہ زبانیں ایک دوسرے کی ساتھی بن کر اور اتحاد کے دھاگے میں بندھ کر ایک ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں۔ سنت تھروولوور کو جنوب میں اتنی ہی عقیدت کے ساتھ گایا جاتا ہے جتنا انہیں شمال میں دلچسپی سے پڑھا جاتا ہے۔ کرشن دیو رائے جنوب میں اتنے ہی مقبول تھے جتنے وہ شمال میں تھے۔ سبرامنیا بھارتی کی حب الوطنی پر مبنی تخلیقات ہر علاقے کے نوجوانوں میں قومی فخر کو جگاتی ہیں۔ گوسوامی تلسی داس کا ہر بھارتی احترام کرتا ہے، اور سنت کبیر کے دوہے تمل، کنڑ اور ملیالم میں ترجمے میں پائے جاتے ہیں۔ سورداس کی پداولی آج بھی جنوبی ہندوستان کے مندروں اور موسیقی کی روایات میں مروج ہے۔ شری منت شنکر دیو اور مہا پورش مادھو دیو ہر وشنو جانتے ہیں، اور بھوپین ہزاریکا کے گانوں کو ہریانہ کے نوجوان بھی گنگناتے ہیں۔
غلامی کے مشکل دور میں بھی بھارتی زبانیں مزاحمت کی آواز بنیں۔ ہماری زبانوں نے تحریک آزادی کو ملک گیر کوشش میں تبدیل کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ہمارے آزادی پسندوں نے خطوں اور دیہات کی زبانوں کو جدوجہد آزادی سے مربوط کیا۔ ہندی کے ساتھ ساتھ تمام بھارتی زبانوں کے شعراء، ادیبوں اور ڈرامہ نگاروں نے لوک زبانوں، لوک کہانیوں، لوک گیتوں اور لوک ڈراموں کے ذریعے ہر عمر کے گروپ، طبقے اور کمیونٹی کے درمیان آزادی کے عزم کو مضبوط کیا۔ ’وندے ماترم‘ اور ’جے ہند‘ جیسے نعرے ہمارے لسانی شعور سے پیدا ہوئے اور آزاد ہندوستان کے لیے فخر کی علامت بن گئے۔
جب ملک کو آزادی حاصل ہوئی تو ہمارے آئین سازوں نے زبانوں کی صلاحیت اور اہمیت پر بڑے پیمانے پر غور و خوض کیا اور 14 ستمبر 1949 کو دیوناگری رسم الخط میں لکھی گئی ہندی کو سرکاری زبان کے طور پر اختیار کیا۔ آئین کا آرٹیکل 351 ہندی کو فروغ دینے اور پھیلانے کی ذمہ داری دیتا ہے تاکہ اسے ہندوستان کی جامع ثقافت کا ایک موثر ذریعہ بنایا جا سکے۔
گزشتہ دہائی میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں، بھارتی زبانوں اور ثقافت کے لیے نشاۃ ثانیہ کا ایک سنہری دور ابھرا ہے۔ خواہ وہ اقوام متحدہ کا پلیٹ فارم ہو، جی-20 سربراہ اجلاس ہو، یا ایس سی او سے خطاب ہو، مودی جی نے ہندی اور دیگر ہندوستانی زبانوں میں بات چیت کرکے ہندوستانی زبانوں کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔
آزادی کے ’امرت کال‘ میں مودی جی نے ملک کو غلامی کی علامتوں سے آزاد کرنے کے لیے ’پنچ پرن‘ (پانچ عہد) لیے ہیں، جن میں زبانوں کا اہم کردار ہے۔ ہمیں ہندوستانی زبانوں کو رابطے اور تعامل کے ذریعہ کے طور پر اپنانا چاہیے۔
سرکاری زبان ہندی نے 76 شاندار برس مکمل کر لیے ہیں۔ دفتری زبان کے محکمے نے اپنے قیام کے 50 سنہری برس مکمل کرتے ہوئے ہندی کو عوام کی زبان اور عوامی شعور کی زبان بنانے میں نمایاں کام کیا ہے۔
2014 سے سرکاری کاموں میں ہندی کے استعمال کو مسلسل فروغ دیا جا رہا ہے۔ 2024 میں، ہندی دیوس پر، بھارتیہ بھاشا انوبھاگ کا قیام تمام بڑی ہندوستانی زبانوں کے درمیان ہموار ترجمہ کو یقینی بنانے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔ ہمارا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہندی اور دیگر بھارتی زبانیں نہ صرف رابطے کا ذریعہ بنیں بلکہ ٹیکنالوجی، سائنس، انصاف، تعلیم اور انتظامیہ کا سنگ بنیاد بنیں۔ ڈیجیٹل انڈیا، ای گورننس، مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے اس دور میں، ہم ہندوستانی زبانوں کو مستقبل کے قابل، متعلقہ اور ایک محرک قوت کے طور پر ترقی دے رہے ہیں جو ہندوستان کو عالمی تکنیکی مقابلہ میں ایک لیڈر بنانے کے لیے ہے۔
دوستو، زبان مانسون کی بوند کی مانند ہوتی ہے، جو ذہن کے غم اور افسردگی کو دھو کر نئی توانائی اور زندگی کی قوت عطا کرتی ہے۔ بچوں کے تخیل سے بنی انوکھی کہانیوں سے لے کر دادی- نانی کی لوریوں اور کہانیوں تک، ہندوستانی زبانوں نے معاشرے کو ہمیشہ بقا اور خود اعتمادی کا منتر دیا ہے۔
متھیلا کے شاعر ودیا پتی نے بجا طور پر کہا ہے:
’’دیسل بینا سب جن مِٹھا‘‘
یعنی، اپنی خود کی زبان سب سے میٹھی ہوتی ہے۔
ہندی دیوس کے اس موقع پر، آئیے ہندی سمیت تمام بھارتی زبانوں کا احترام کریں اور ایک آتم نربھر ، خود اعتماد اور ترقی یافتہ ہندوستان کی جانب آگے بڑھیں۔
ایک مرتبہ پھر، ہندی دیوس کے موقع پر آپ سبھی کو تہہ دل سے مبارکباد۔
وندے ماترم۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:5987
(Release ID: 2166476)
Visitor Counter : 2