وزیراعظم کا دفتر
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے نئی دہلی میں سیمیکان انڈیا 2025 کا افتتاح کیا
دنیا کوہندوستان پر اعتماد ہے، دنیا کو ہندوستان پر یقین ہے اور دنیا ہندوستان کے ساتھ مل کر سیمی کنڈکٹر کا مستقبل سنوارنے کے لیے تیار ہے: وزیراعظم
چِپس ڈیجیٹل ہیرے ہیں: وزیراعظم
کاغذی کام جتنا کم ہوگا، اتنی ہی جلدی سے ویفر کا کام شروع ہوسکے گا: وزیراعظم
ہندوستان کی معمولی سی چِپ بہت جلد دنیا کی سب سے بڑی تبدیلی کا محرک بنے گی: وزیراعظم
و ہ دن دورنہیں جب دنیا یہ کہےگی – ہندوستان کا ڈیزائن، ہندوستان کی ساختہ، دنیا کے لیے قابل اعتماد: وزیر اعظم
Posted On:
02 SEP 2025 11:58AM by PIB Delhi
وزیراعظم جناب نریندر مودی نےہندوستان کے سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم کو نمایاں طور پر فروغ دینے کے مقصد سے آج نئی دہلی کے یشوبھومی میں ’سیمیکان انڈیا – 2025‘ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے ہندوستان اور بیرونِ ملک سے آنے والے سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے سی ای او اور ان کے رفقاء کار کی موجودگی کا اعتراف کیا۔ انہوں نے مختلف ممالک سے تشریف لانے والے معزز مہمانوں، اسٹارٹ اپس سے وابستہ صنعت کاروں اور ملک کی مختلف ریاستوں سے آنے والے نوجوان طلبہ کا خیر مقدم کیا۔
جناب نریندر مودی نے کہا کہ وہ گزشتہ شب جاپان اور چین کے دورے سے واپس آئے ہیں اور آج یشوبھومی میں ایسی محفل میں موجود ہیں جو امید اور اعتماد سے لبریز ہے۔ وزیراعظم نے ٹیکنالوجی سے اپنی فطری لگاؤ اور دلچسپی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ جاپان کے دورے کے دوران انہیں جاپانی وزیراعظم عزت مآب شیگرو ایشیبا کے ہمراہ ٹوکیو الیکٹران فیکٹری کا دورہ کرنے کا موقع ملا، اور آج اس کمپنی کے سی ای او بھی اس محفل میں موجود ہیں۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکنالوجی سے ان کی وابستگی ہمیشہ انہیں ایسی مجالس میں لے آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اس اجتماع میں موجود ہونا ان کے لیے انتہائی خوشی کا باعث ہے۔
جناب مودی نے دنیا بھر سے سیمی کنڈکٹر شعبے کے ماہرین بشمول 40 سے 50 ممالک کے نمائندوں کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی جدت طرازی اور نوجوان افرادی قوت بھی اس تقریب میں نمایاں طور پر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس انوکھا امتزاج سے یہ واضح پیغام ملتا ہے: "دنیا کو ہندوستان پر اعتماد ہے، دنیا ہندوستان پر یقین رکھتی ہے اور دنیا ہندوستان کے ساتھ مل کر سیمی کنڈکٹر کے مستقبل کی تعمیر کے لیے تیار ہے۔" وزیراعظم نے سیمیکان انڈیا میں شریک ہونے والے تمام معزز مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئےکہا کہ وہ ہندوستان کے ترقی یافتہ اور خود کفیل ملک بننےکے سفر میں اہم شراکت دار ہیں۔
وزیراعظم نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے حوالے سے حال ہی میں جاری کردہ جی ڈی پی کےاعداد و شمار کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "ایک بار پھر، ہندوستان نے ہر توقع، ہر تخمینہ اور ہر پیش گوئی سے بڑھ کر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔" انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ جب دنیا کی معیشتیں اپنے مفادات کے تئیں خدشات اور چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہیں، ہندوستان نے 7.8 فیصد کی شرح نمو حاصل کی ہے۔ جناب نریندر مودی نے زور دے کر کہا کہ یہ ترقی ہر شعبے—مینوفیکچرنگ، خدمات، زراعت اور تعمیرات—میں دکھائی دیتی ہے اور ہر جگہ جوش و خروش نمایاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تیز رفتار ترقی صنعتوں اور ملک کے ہر باشندے میں نئی توانائی بھر رہی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ یہ ترقی کا سفر ہندوستان کو تیزی سے دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی طرف لے جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیمی کنڈکٹر کی دنیا میں اکثر یہ کہا جاتا ہے: "تیل بلیک گولڈ تھا، لیکن چِپس ڈیجیٹل ہیرے ہیں۔" انہوں نےاس بات کی وضاحت کی کہ پچھلی صدی کو تیل کی دریافت سے نئی شکل ملی تھی اور دنیا کی قسمت تیل کے کنواں سے طے ہوتی تھی۔ عالمی معیشت اس بات پر منحصر تھی کہ ان کنوؤں سے کتنا پیٹرولیم برآمد کیا گیا۔ تاہم انہوں نے اس بات پرزور دیا کہ 21ویں صدی کی طاقت اب چھوٹی سی چِپ میں پنہاں ہے۔ یہ چِپس سائز کے لحاظ سے چھوٹی ضرور ہیں مگر ان میں دنیا کی ترقی کو تیز کرنے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ جناب نریندر مودی نے بتایا کہ سیمی کنڈکٹر کا عالمی بازار پہلے ہی 600 بلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور آنے والے برسوں میں اس کے 1 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔ انہوں نے یہ اعتماد ظاہر کیا کہ جس رفتار سے ہندوستان سیمی کنڈکٹر شعبے میں آگے بڑھ رہا ہے، اس سے ہندوستان اس ایک ٹریلین ڈالر کی مارکیٹ میں نمایاں شراکت دار ہو گا۔
جناب نریندر مودی نے ہندوستان کی تیز رفتار ترقی کو اجاگر کرتے ہوئے یاد دلایا کہ 2021 میں سیمیکان انڈیا پروگرام شروع کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2023 میں ہندوستان کے پہلے سیمی کنڈکٹر پلانٹ کو منظوری ملی، 2024 میں متعدد نئے پلانٹس کو منظوری دی گئی اور 2025 میں پانچ اضافی منصوبے کلیئر ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر اس وقت دس سیمی کنڈکٹر پروجیکٹس جاری ہیں، جن میں اٹھارہ بلین ڈالر سے زائد (یعنی 1.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ) کی سرمایہ کاری شامل ہے۔ وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ یہ پیش رفت ہندوستان پر دنیا کے بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی ہے۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ سیمی کنڈکٹر شعبے میں رفتار بہت اہم ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا،"فائل سے فیکٹری تک کا وقت جتنا کم ہوگا اور کاغذی کارروائی جتنی کم ہوگی، ویفر ورک اتنی ہی جلدی شروع ہوسکے گا۔" انہوں نے واضح کیا کہ حکومت اسی سوچ کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ نیشنل سنگل ونڈو سسٹم نافذ کیا جا چکا ہے، جس کے ذریعے مرکز اور ریاستوں کی تمام منظوریاں ایک ہی پلیٹ فارم پر دستیاب ہیں۔ اس طرح سرمایہ کاروں کو طویل کاغذی کارروائی سے آزادی ملی ہے۔وزیراعظم نے بتایا کہ ملک بھر میں سیمی کنڈکٹر پارکس 'پلگ اینڈ پلے انفراسٹرکچر ماڈل' کے تحت تیار کیے جا رہے ہیں، جہاں زمین، بجلی کی فراہمی، بندرگاہ اور ہوائی اڈے سے رابطہ، اور ہنر مند افرادی قوت جیسی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ایسا انفراسٹرکچر تمام مراعات کے ساتھ ملتا ہے تو صنعتی ترقی ناگزیر ہوجاتی ہے۔ خواہ پیداوار سے منسلکہ مراعات (پی ایل آئی) ہوں یا ڈیزائن لنکڈ گرانٹس، ہندوستان شروع سے آخر تک تمام سہولتیں فراہم کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کاری مسلسل ہندوستان میں آ رہی ہے۔وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ ہندوستان صرف بیک اینڈ آپریشن تک محدود نہیں رہے گا بلکہ ایک فل اسٹیک سیمی کنڈکٹر والا ملک بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے یہ اعادہ کیا کہ وہ دن دور نہیں جب ہندوستان کی سب سے چھوٹی چپ دنیا کی سب سے بڑی تبدیلی کا باعث بنے گی۔ انہوں نے کہا: "ہمارا یہ سفر دیر سے شروع ہوا ہے… لیکن اب ہمیں کوئی روک نہیں سکتا ہے۔"وزیراعظم نے بتایا کہ سی جی پاور کا پائلٹ پلانٹ صرف 4–5 دن پہلے 28 اگست کو شروع ہوچکا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کینز کا پائلٹ پلانٹ بھی جلد شروع ہونے والا ہے۔ مائکرون اور ٹاٹا کی ٹیسٹ چپس پہلے ہی پیداواری مرحلے میں ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کمرشل چپ پروڈکشن اسی سال شروع ہوگی، جو سیمی کنڈکٹر شعبے میں ہندوستان کی تیز رفتار ترقی کا ثبوت ہے۔
وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کی سیمی کنڈکٹر کامیابی کی کہانی صرف کسی ایک ورٹیکل یا کسی ایک ٹیکنالوجی تک محدود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایسا جامع ایکو سسٹم تیار کر رہا ہے، جس میں ڈیزائننگ، مینوفیکچرنگ، پیکجنگ اور ہائی ٹیک ڈیوائسز سب کچھ ملک کے اندر بنانے کا بندوبست شامل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیمی کنڈکٹر مشن کا مقصد صرف ایک فیب قائم کرنا یا ایک ہی طرح کی چپ تیار کرنا نہیں ہے، بلکہ مضبوط سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم تیار کرنا ہے، جو ہندوستان کو خودکفیل اور عالمی سطح پر مسابقتی بنانے میں مددگار ہو گا۔
وزیراعظم نے سیمی کنڈکٹر مشن کی ایک اور اہم خصوصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اس شعبے میں دنیا کی سب سے جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی توجہ اس بات پر ہے کہ نئی ابھرنے والی ٹیکنالوجی کو ہندوستان میں تیار کردہ چپس کے ذریعے طاقت دی جائے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ نوئیڈا اور بنگلور میں تیار کیے جانے والے ڈیزائن سینٹر دنیا کی سب سے جدید چپس پر کام کر رہے ہیں، جن میں اربوں ٹرانزسٹرز ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہی چپس 21ویں صدی کی سب سے زیادہ مستعمل ٹیکنالوجیز کو طاقت بخشیں گی۔ وزیراعظم نے عالمی سیمی کنڈکٹر شعبے کو درپیش چیلنجوں پر بات کرتے ہوئے یقین دلایا کہ ہندوستان ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے سرگرمی سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح شہروں میں بلند و بالا عمارتیں اور پرشکوہ انفراسٹرکچر نظر آتا ہے، اس کی بنیاد اسٹیل پر ہوتی ہے، بالکل اسی طرح ہندوستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بنیاد اہم معدنیات پر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان فی الحال نیشنل کرٹیکل منرل مشن پر کام کر رہا ہے اور نایاب معدنیات کی گھریلو طلب پوری کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چار برسوں میں معدنیات کے اہم منصوبوں پر نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت سیمی کنڈکٹر شعبے کی ترقی میں اسٹارٹ اپس اور ایم ایس ایم ای کا اہم کردار دیکھتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان دنیا کے سیمی کنڈکٹر ڈیزائن ٹیلنٹ کا 20 فیصد فراہم کرتا ہے اور ملک کی نوجوان نسل اس صنعت کے لیے سب سے بڑی ہیومن کیپیٹل فیکٹری ہے۔ جناب نریندر مودی نے نوجوان انٹرپرینیور، انوویٹر اور اسٹارٹ اپس کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں آگے بڑھنے کی ترغیب دی اور یقین دلایا کہ حکومت ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ڈیزائن لنکڈ انسینٹیو اسکیم اور چپس ٹو اسٹارٹ اپ پروگرام خاص طور پر ان کے لیے بنائے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ ڈیزائن لنکڈ انسینٹیو اسکیم کو اپنے مقاصد کو بہتر طور پر پورا کرنے کے لیے دوبارہ خاکہ بند کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس شعبے میں انٹلیکچوئل پراپرٹی (آئی پی) تیار کرنے کے لیے پابند عہد ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حال ہی میں شروع کیا جانے والا نیشنل ریسرچ فنڈ بھی اس مقصد میں اسٹریٹجک تال میل کے ذریعے مدد فراہم کرے گا۔وزیراعظم نے یہ نشاندہی کی کہ متعدد ریاستیں فعال طور پر سیمی کنڈکٹر مشن میں حصہ لے رہی ہیں اور کئی ریاستوں نے اس شعبے کے لیے خصوصی پالیسیاں وضع کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریاستیں وقف شدہ انفراسٹرکچر تیار کرنے پر توجہ دے رہی ہیں۔ وزیراعظم نے تمام ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ صحت مند مسابقت قائم کریں تاکہ سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم تعمیر ہوں اور ان کے دائرہ کار میں سرمایہ کاری کا ماحول بہتر ہو۔
انہوں نے کہا: "ہندوستان اس مقام تک ریفارم، پرفارم اور ٹرانسفارم کے منتر کو اختیار کرکے پہنچا ہے۔ اب نئی نسل کی اصلاحات کے نئے مرحلے کا آغاز ہونے والا ہے"۔ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ ہندوستان سیمی کنڈکٹر مشن کے اگلے مرحلے پر کام کر رہا ہے۔ تمام سرمایہ کاروں مخاطب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ہندوستان انہیں کھلے دل سے خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہے۔ وزیراعظم نے کہا: "ڈیزائن تیار ہے، ماسک الائن ہے، اب وقت آچکاہے کہ درستگی کے ساتھ بڑے پیمانے پر عمل درآمد اور ترسیل ہو"۔ انہوں نے زور دیا کہ ہندوستان کی پالیسیاں قلیل مدتی اشارے نہیں بلکہ طویل مدتی عہد بندیاں ہیں اور ہر سرمایہ کار کی ضرورت پوری کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا: "وہ دن دور نہیں جب دنیا یہ کہے گی: ڈیزائنڈ ان انڈیا، میڈ ان انڈیا، ٹرسٹڈ بائی دی ورلڈ"۔ آخر میں انہوں نے اپنی یہ خواہش ظاہر کرتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ ہندوستان کی ہر کوشش کامیاب ہو، ہر بائٹ جدت سے بھرپور ہو اور یہ سفر بے چوک اور ہائی پرفارمنس والا ثابت ہو۔
اس موقع پر مرکزی وزراء جناب اشونی ویشنو، جناب جتن پرساد، دہلی کی وزیر اعلیٰ محترمہ ریکھا گپتا، اڈیشہ کے وزیر اعلیٰ جناب موہن چرن ماجھی اور دیگر معززین افتتاحی تقریب میں موجود تھے۔
پس منظر
سیمیکان انڈیا 2025 تین روزہ کانفرنس ہے جو 2 سے 4 ستمبر تک منعقد ہو رہی ہے۔ اس کا مقصد ہندوستان میں مضبوط، مستحکم اور پائیدار سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم کو فروغ دینا ہے۔ کانفرنس میں مختلف سیشن ہوں گے جن میں سیمیکان انڈیا پروگرام کی پیش رفت، سیمی کنڈکٹر فیب اور ایڈوانس پیکیجنگ پروجیکٹس، انفراسٹرکچر کی تیاری، اسمارٹ مینوفیکچرنگ، تحقیق و ترقی اور مصنوعی ذہانت میں جدت طرازی، سرمایہ کاری کے مواقع، ریاستی سطح کی پالیسی پر عمل درآمد سمیت اہم موضوعات پر گفتگو کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی ڈیزائن لنکڈ انسینٹیو (ڈی ایل آئی) اسکیم کے تحت اقدامات، اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی ترقی، بین الاقوامی تال میل اور ہندوستان کے سیمی کنڈکٹر سیکٹر کے مستقبل کے روڈمیپ کو بھی اجاگر کیا جائے گا۔
اس کانفرنس میں 20,750 سے زائد شرکاء حصہ لیں گے، جن میں 48 سے زائد ممالک سے آنے والے 2,500 سے زیادہ مندوبین، 150 سے زائد مقررین (جن میں 50 سے زیادہ عالمی رہنما شامل ہیں) اور 350 سے زائد نمائش کنندگان شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ، کانفرنس میں 6 ممالک کے گول میز مباحثے، کنٹری پویلین، اور ورک فورس ڈیولپمنٹ و اسٹارٹ اپس کے لیے خصوصی پویلین بھی شامل ہوں گے۔
*******
ش ح۔ م ش ع ۔ رض
5567U-
(Release ID: 2163019)
Visitor Counter : 5
Read this release in:
Telugu
,
English
,
Marathi
,
हिन्दी
,
Nepali
,
Bengali
,
Assamese
,
Manipuri
,
Bengali-TR
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Kannada
,
Malayalam