وزیراعظم کا دفتر
شوبھانشو شکلا کے ساتھ وزیر اعظم کی بات چیت کا متن
Posted On:
19 AUG 2025 11:56AM by PIB Delhi
وزیر اعظم- آپ لوگ جب اتنے لمبے سفر کے بعد واپس آئے ہیں...
شوبھانشو شکلا - جی سر۔
وزیر اعظم - تو آپ ضرور کچھ تبدیلی محسوس کر رہے ہوں گے، جیسا کہ میں سمجھنا چاہتا ہوں، آپ لوگ کیسا محسوس کرتے ہیں؟
شوبھانشو شکلا - سر، جب ہم اوپر جاتے ہیں، تو وہاں کا جو ماحول ہے،اینوائرنمنٹ ہے، وہ الگ ہے، گریویٹی نہیں ہے۔
وزیراعظم- بیٹھنے کا انتظام ویسا ہی رہتا ہے، جیسا آپ چاہتے ہیں...
شوبھانشو شکلا – ویسا ہی رہتا ہے سر۔
وزیر اعظم - اور پورے 24-23 گھنٹے اسی میں گزارنے پڑتے ہیں؟
شوبھانشو شکلا - جی سر، لیکن ایک بار جب آپ خلا میں پہنچ جاتے ہیں،تو آپ اپنی سیٹ کھول سکتے ہیں، اپنا ہارنس کھول سکتے ہیں اور اسی کیپسول میں آپ نو گراؤنڈ جا سکتے ہیں، اِدھر اُدھر چیزیں کر سکتے ہیں۔
وزیر اعظم – اتنی جگہ ہے اس میں؟
شوبھانشو شکلا – بہت تو نہیں ہے سر، لیکن تھوڑی بہت ہے۔
وزیراعظم- مطلب آپ کا فائٹر جیٹ کا کاک پٹ ہے، اس سے تو زیادہ اچھا ہے۔
شوبھانشو شکلا - اس سے بھی زیادہ اچھا ہے سر۔ لیکن پہنچنے کے بعد سر بہت سی تبدیلیاں آتی ہیں جیسےسرپوراآپ کا دل سست ہو جاتا ہے، اس لیے کچھ تبدیلیاں آتی ہیں، اور وہ، لیکن 5-4 دن میں آپ کا جسم اس کا عادی ہو جاتا ہے، وہاں آپ نارمل ہو جاتے ہیں اور پھر جب آپ واپس آتے ہیں، تو پھر وہی، دوبارہ سےوہی ساری تبدیلیاں ، آپ چل نہیں سکتے، جب آپ واپس آتے ہیں، توچاہے آپ کتنے ہی صحت مند کیوں نہ ہوں۔ مجھے برا نہیں لگ رہا تھا، میں ٹھیک تھا، لیکن پھر بھی جب میں نے پہلا قدم رکھا، تو میں مطلب گر رہا تھا، تو لوگوں نے مجھے پکڑ رکھاتھا۔ پھر دوسرا، تیسرا، اگرچہ میں جانتا ہوں کہ مجھے چلنا ہے، لیکن دماغ کو یہ سمجھنے میں وقت لگتا ہے کہ ٹھیک ہے اب یہ نیا انوائرنمنٹ ہے، نیا ماحول ہے۔
وزیراعظم-یعنی یہ صرف باڈی کی ٹریننگ نہیں ہے، دماغ کی بھی تربیت ہے؟
شوبھانشو شکلا- مائنڈ کا ٹریننگ ہے سر، جسم میں طاقت ہے، پٹھوں میں طاقت ہے، لیکن وہ دماغ کو دوبارہ متحرک کرنا ہے، اسے دوبارہ یہ سمجھنا ہے کہ یہ نیا ماحول ہے، اب آپ کو اس میں چلنے کے لیے اتنی طاقت یا اتنی محنت کی ضرورت ہوگی۔ وہ واپس یہ سمجھتے ہیں سر۔
وزیر اعظم - سب سے زیادہ وقت سے وہاں کون تھا، کتنے وقت تک ؟
شوبھانشو شکلا – فی الحال ایک وقت میں لوگ زیادہ سے زیادہ 8 مہینے قیام کر رہے ہیں جناب، اسی مشن سےشروع ہوا ہے کہ ہم 8 مہینے تک رہیں گے۔
وزیر اعظم - جن لوگوں سے آپ ابھی وہاں ملے ہیں...
شوبھانشو شکلا – ہاں، ان میں کچھ لوگ ہیں جو دسمبر میں واپس آئیں گے۔
وزیر اعظم - اور مونگ اور میتھی کی کیا اہمیت ہے؟
شوبھانشو شکلا – بہت اچھا ہے سر، مجھے بہت حیرت ہوئی کہ لوگوں کو اس کے بارے میں نہیں معلوم تھا، ان چیزوں کے بارے میں، جناب ایک خلائی اسٹیشن پر کھانا بہت بڑا چیلنج ہے، جگہ محدود ہے، کارگو مہنگا ہے، آپ ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ کیلوریز اور غذائیت کم سے کم جگہ میں پیک کریں، اور ہر طرح سے تجربات جاری ہیں جناب، اور ان کو اُگانابہت آسان ہے، بہت زیادہ ریسورس نہیں چاہئےخلائی اسٹیشن میں، چھوٹے سے ایک ڈِش میں تھوڑا سا پانی ڈال کر انہیں چھوڑ دیا اور 8 دن کے بعد وہ بہت اچھی طرح سے انکرت ہونے شروع ہو گئے تھے سر۔ اسٹیشن میں ہی مجھے دیکھنے کو ملے۔ تو ہمارے ملک کے یہ راز، میں کہوں گا جناب، جیسے ہی ہمیں یہ موقع ملا کہ ہم مائیکرو گریویٹی ریسرچ تک پہنچ سکیں، وہ وہاں پہنچ رہے ہیں اور کون جانتا ہے، ہو سکتا ہے کہ اس سے ہمارا فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ حل ہو جائے، کیونکہ یہ پہلے سے ہی خلابازوں کے لیےا سٹیشن میں موجود ہے، لیکن اگر اسے وہاں حل کر دیا جائے، تو یہ زمین پر موجود لوگوں کے لیے بھی فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ حل کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے، سر۔
وزیر اعظم - پہلا، اس بار ایک کوئی ہندوستانی آیا ہے، تو ایک ہندوستانی کو دیکھ کر لوگوں کے دماغ میں کیا گزرتا ہے، وہ کیا پوچھتے ہیں، کیا بات کرتے ہیں، یہ دنیا کے دوسرے ممالک کے لوگ ہوتے ہیں؟
شبھانشو شکلا - جی سر۔ پچھلے ایک سال کا میرا ذاتی تجربہ یہ رہا ہے کہ میں جہاں بھی گیا، جس سے بھی ملا، سب مجھ سے مل کر بہت خوش ہوئے، وہ آکر مجھ سے بات کرنے اور مجھ سے پوچھنے کے لیے بہت پرجوش تھے کہ تم کیا کر رہے ہو، کیسے کر رہے ہو اور سب سے بڑی بات یہ تھی کہ سب کو معلوم تھا کہ ہندوستان خلائی میدان میں کیا کر رہا ہے۔ اس کے بارے میں سب کو معلوم تھا، اور مجھ سے زیادہ گگن یان کے بارے میں بہت پرجوش لوگ تھے، جو مجھ سے آکر پوچھتے تھے کہ تمہارا مشن کب جا رہا ہے، اور میرے اپنے عملے کے ساتھی جو میرے ساتھ تھے، مجھ سے دستخط کروانے کے بعد اسے تحریری طور پر لے گئے ہیں کہ جب بھی تمہارا گگن یان جائے گا، تم ہمیں لانچ کے لیے بلاؤ گے، اور اس کے بعد ہمیں جلد از جلد تمہاری گاڑی میں بیٹھ کر جانا ہے۔ تو میرا خیال ہے سر بہت جوش ہے۔
وزیر اعظم - وہ سب آپ کو ٹیک جینئس کہتے تھے، وجہ کیا تھی؟
شوبھانشو شکلا – نہیں سر، مجھے لگتا ہے کہ وہ لوگ بہت مہربان ہیں، اور وہ اس طرح بات کرتے ہیں۔ لیکن میری جو ٹریننگ رہی ہے سر، میری ٹریننگ ایئر فورس میں ہوئی اور اس کے بعد ہم نے ٹیسٹ پائلٹ کی ٹریننگ لی سر۔ اس لئے جب میں ایئر فورس میں شامل ہوا تو میں نے سوچا کہ مجھے پڑھنا نہیں پڑے گا، لیکن اس کے بعد مجھے بہت زیادہ پڑھنا پڑا، مجھے نہیں معلوم اور ٹیسٹ پائلٹ بننے کے بعد یہ ایک طرح کا انجینئرنگ ڈسپلن بن جاتا ہے۔ میں نے اس کی تربیت بھی لی، ہمارے سائنسداں نے ہمیں دو تین چار سال پڑھایا، اس لیے مجھے لگتا ہے کہ جب ہم اس مشن کے لیے پہنچے تو ہم بہت اچھی طرح سے تیار تھے۔
وزیر اعظم - میں نے جوآپ کو ہوم ورک کہاتھا ، تواس کی کیا پیش رفت ہے؟
شوبھانشو شکلا - بہت اچھی پیش رفت ہوئی ہے سر، اور لوگ مجھ سے بہت ہنسے، اس ملاقات کے بعد انہوں نے مجھے چھیڑا کہ آپ کے وزیر اعظم نے آپ کو ہوم ورک دیا ہے۔ ہاں انہوں نے دیا ہے اور یہ بہت ضروری ہے کہ جناب ہمیں اس کا احساس ہونا چاہیے، میں اسی وجہ سے وہاں گیا تھا۔ مشن کامیاب ہوگیا جناب ہم واپس آگئے ہیں۔ لیکن یہ مشن ختم نہیں ہے، مشن صرف ایک آغاز ہے۔
وزیر اعظم - میں نے اس دن بھی کہا تھا۔
شوبھانشو شکلا - آپ نے اس دن کہا تھا ...
وزیر اعظم - یہ ہمارا پہلا قدم ہے۔
شوبھانشو شکلا - سریہ پہلا قدم ہے ۔ تو اس پہلے قدم کا ، جو بنیادی مقصدتھا، وہ یہی تھا کہ ہم اس سے کتنا سیکھ سکتے ہیں اور اسے واپس لا سکتے ہیں۔
وزیر اعظم - دیکھیں، سب سے بڑا کام یہ ہوگا کہ ہمارے پاس خلابازوں کا ایک بہت بڑا پول ہونا چاہیے۔ ہمارے پاس 50-40 لوگ تیار ہونے چاہئیں، اب تک بہت کم بچوں کو یہ خیال آیا ہو گا کہ ہاں یاریہ تو اچھی بات ہے، لیکن اب آپ کے آنے کے بعد شاید وہ اعتماد بھی بہت بڑھ جائے گا، راغب بھی ہوں گے۔
شوبھانشو شکلا - سر، جب میں چھوٹا تھا، راکیش شرما سر پہلی بار 1984 میں گئے تھے، لیکن خلاباز بننے کا خواب میرے ذہن میں کبھی نہیں آیا، کیونکہ ہمارے پاس کوئی پروگرام نہیں تھا، کچھ نہیں سر۔ لیکن جب میں اس بار اسٹیشن گیا تو سر، میں نے تین بار بچوں سے بات کی، ایک بار یہ لائیو پروگرام تھا سر، اور دو بار میں نے ان سے ریڈیو کے ذریعے بات کی اور تینوں واقعات میں سر، ہر ایونٹ میں ایک بچہ تھا جس نے سر سے پوچھا کہ میں خلاباز کیسے بن سکتا ہوں۔ تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہمارے ملک کی بہت بڑی کامیابی ہے جناب، کہ آج کے ہندوستان میں اسے خواب دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے، وہ جانتے ہیں کہ یہ ممکن ہے، ہمارے پاس آپشن ہے، اور ہم بن سکتے ہیں۔ اور جیسا کہ آپ نے کہا سر یہ میری ذمہ داری ہے، میں محسوس کرتا ہوں، مجھے اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کے بہت سے مواقع ملے ہیں، اور اب یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو یہاں تک پہنچاؤں۔
وزیر اعظم – اب خلائی اسٹیشن اور گگن یان…
شبھانشو شکلا - سر۔
وزیر اعظم - ہمارے دو بڑے مشن ہیں...
شبھانشو شکلا - سر۔
وزیر اعظم – اس میں آپ کا تجربہ بہت کام آئے گا۔
شبھانشو شکلا - میرے خیال میں سر، کہیں نہ کہیں یہ ہمارے لیے بہت بڑا موقع ہے، خاص طور پر سر، کیونکہ ہماری حکومت نے خلائی پروگرام کے لیے جس طرح کا عہد کیا ہے، جو چندریان-2 جیسی ناکامیوں کے باوجود ہر سال مستقل بجٹ بناتا ہے، سر، اس کے بعد بھی ہم نے کہا نہیں، ہم آگے بڑھیں گے، چندریان-3 کامیاب رہا۔ اسی طرح ناکامیوں کے بعد بھی اگر ہمیں اتنی پذیرائی مل رہی ہے اور پوری دنیا اس کو دیکھ رہی ہے۔ تو کہیں جناب، ہم میں اس میں صلاحیت بھی ہے، اور اس میں کوئی مقام بھی ہے، تو ہم یہاں قائدانہ کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اور یہ ایک بہت بڑا ٹول ہوگا، اگر کوئی اسپیس اسٹیشن ہو جس کی قیادت بھارت کر رہا ہو، لیکن دوسرے لوگ آکر اس کا حصہ بنیں، سر میں نے سنا ، آپ نے اسپیس مینوفیکچرنگ میں آتم نربھربھارت کے بارے میں بات کی۔ تو یہ سب چیزیں اسی طرح جڑی ہوئی ہیں، جو آپ نے ہمیں ابھی گگن یان اور بی اے ایس اور پھر مون لینڈنگ کا خواب دیا ہے سر، یہ ایک بہت بڑا، بہت بڑا خواب ہے۔
وزیر اعظم - اگر ہم خود انحصار بن کر ایسا کریں گے تو ہم اچھا کریں گے۔
شوبھانشو شکلا - بالکل سر۔
شوبھانشو شکلا – میں نے بہت کوشش کی ہے سر، خلا میں ہندوستان کی تصویریں لینے کے لیے، تو یہ ہندوستان یہاں سے شروع ہے، سر، یہ ٹرائینگل بنگلورو ہے سر، یہ حیدرآباد کراس ہو رہا ہے اور یہ جوچمک آپ دیکھ رہے ہیں سر، یہ سب بجلی چمک رہی ہے سر، یہ جوپہاڑوں میں بھرا ہےسر اور جو یہ کراہوتی ہے، جو ڈارک ایریا آتا ہے سر یہ ہمالیہ ہے اور یہ اوپر کی طرف جوجا رہے ہیں سر، یہ سب تارے ہیں اور یہ کراس کرتے ہی یہ پیچھے سے سورج آرہا ہےسر۔
***
ش ح۔ ک ا۔ م ش۔
U.NO.4882
(Release ID: 2157854)