وزارت اطلاعات ونشریات
خودمختار ذمہ داری کے طور پر حکومت فیکٹ چیک یونٹ کے ذریعہ جھوٹی خبروں اور غلط معلومات سے فعالیت سے نمٹتی ہے اور صحیح معلومات پوسٹ کرتی ہے: اشونی ویشنو
حکومت پرنٹ، ٹی وی اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر جعلی اور توہین آمیز مواد کی روک تھام کے لیے پی سی آئی، پروگرام کوڈ اور آئی ٹی قوانین کے ذریعے صحافتی طرز عمل کے اصولوں کو نافذ کرتی ہے
متعلقہ وزارتوں کے ساتھ مناسب مشاورت کے بعد، جعلی خبریں پھیلانے، غلط معلومات کی تشہیر اور نامناسب مواد ہوسٹ کرنے پر اب تک 43 او ٹی پلیٹ فارمز کو بلاک کیا گیا ہے
Posted On:
30 JUL 2025 6:46PM by PIB Delhi
جعلی خبروں اور غلط معلومات سے نمٹنا حکومت کی خود مختار ذمہ داری ہے۔
غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے قانونی دفعات میں درج ذیل شامل ہیں:
- پرنٹ میڈیا: اخبارات کو پریس کونسل آف انڈیا (پی سی آئی) کے ذریعہ جاری کردہ ’’صحافتی طرز عمل کے اصولوں‘‘ پر عمل کرنا ہوگا۔ یہ اصول دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ جعلی / ہتک آمیز / گمراہ کن خبروں کی اشاعت کو روکتے ہیں۔ کونسل قانون کی دفعہ 14 کے مطابق اصولوں کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرتی ہے اور اخبار، ایڈیٹرز، صحافیوں وغیرہ کو متنبہ، تنبیہ یا مذمت کر سکتی ہے۔
- ٹیلی ویژن میڈیا: ٹی وی چینلوں کو کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورکس (ریگولیشن) ایکٹ، 1995 کے تحت پروگرام کوڈ پر عمل کرنا ضروری ہے، جس میں دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ یہ التزام کیا گیا ہے کہ ایسا مواد نشر نہیں کیا جائے گا جس میں فحش، ہتک آمیز، دانستہ، جھوٹے اور نیم سچ پر مشتمل مواد ہو۔ کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک (ترمیمی) رولز، 2021 کے تحت ٹی وی چینلز کے ذریعے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق شکایات کو دیکھنے کے لیے تین سطحی شکایات کے ازالے کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ جہاں پروگرام کوڈ کی خلاف ورزی پائی جاتی ہے وہاں مناسب کارروائی کی جاتی ہے۔
- ڈیجیٹل میڈیا: ڈیجیٹل میڈیا پر خبروں اور حالات حاضرہ کے پبلشرز کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیٹری گائیڈ لائنز اینڈ ڈیجیٹل میڈیا اخلاقیات کے ضوابط) ، 2021 (آئی ٹی ضوابط، 2021) میں ضابطہ اخلاق کا اہتمام کیا گیا ہے۔
مرکزی حکومت سے متعلق جھوٹی خبروں کی روک تھام کے لیے نومبر 2019 میں پریس انفارمیشن بیورو، وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت ایک فیکٹ چیک یونٹ (ایف سی یو) قائم کیا گیا۔ بھارت سرکار کی وزارتوں / محکموں میں مجاز ذرائع سے خبروں کی صداقت کی تصدیق کرنے کے بعد ، ایف سی یو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمپر صحیح معلومات پوسٹ کرتا ہے۔
انفارمیشن ایکٹ 2000 کی دفعہ 69 اے کے تحت حکومت بھارت کی خودمختاری اور سالمیت ، بھارت کے دفاع ، ریاست کی سلامتی اور امن عامہ کے مفاد میں ویب سائٹس ، سوشل میڈیا ہینڈلز اور پوسٹس کو بلاک کرنے کے لیے ضروری احکامات جاری کرتی ہے۔
حکومت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ، 2000 کے تحت 25.02.2021 کو انفارمیشن ٹکنالوجی (انٹرمیڈیٹری گائیڈ لائنز اینڈ ڈیجیٹل میڈیا، ایتھکس کوڈ) رولز، 2021 کو نوٹیفائی کیا ہے۔
- ضوابط کے تیسرے حصے میں ڈیجیٹل نیوز پبلشرز اور آن لائن تیار شدہ مواد (او ٹی پلیٹ فارمز) کے پبلشرز کے لیے ضابطہ اخلاق کا اہتمام کیا گیا ہے۔
- او ٹی پلیٹ فارمز کسی بھی ایسے مواد کو منتقل نہ کرنے کے پابند ہیں جو فی الحال نافذ العمل قانون کے ذریعہ ممنوع ہے۔
- او ٹی پلیٹ فارمز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ضوابط کے شیڈول میں فراہم کردہ عمومی رہنما خطوط کی بنیاد پر مواد کی عمر کی بنیاد پر خود درجہ بندی کریں جس میں عریانی اور جنس سے متعلق دفعات شامل ہیں۔
- او ٹی پلیٹ فارمز پر یہ بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بچوں کے لیے عمر کے نامناسب مواد کو محدود کرنے کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات کریں۔ اس کے علاوہ آئی ٹی ایکٹ 2000 کی دفعہ 79 (3) (بی) کے تحت مناسب حکومتوں کے ذریعے ایسے مواد تک رسائی کو ہٹانے یا غیر فعال کرنے کے لیے ثالثوں کو غیر قانونی کام یا مواد کے بارے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے۔
حکومت نے 19.02.2025 کو او ٹی پلیٹ فارمز کی سیلف ریگولیٹری باڈیز کو ایڈوائزری جاری کی ہےکہ اپنے پلیٹ فارمز پر مواد کی میزبانی کرتے وقت بھارتی قوانین اور آئی ٹی رولز ، 2021 کے تحت طے شدہ ضابطہ اخلاق کی تعمیل کو یقینی بنائیں۔
متعلقہ وزارتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد اب تک 43 او ٹی پلیٹ فارمز کو بلاک کیا گیا ہے۔
یہ جانکاری اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیرجناب اشونی ویشنو نے آج لوک سبھا میں دی۔
***
(ش ح – ع ا)
U. No. 3629
(Release ID: 2150361)