تعاون کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

اُمور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیرجناب امت شاہ نے احمد آباد میں عالمی امداد باہمی سال کے موقع پر گجرات، مدھیہ پردیش اور راجستھان کی خواتین کو آپریٹیو کارکنوں کے ساتھ ’سہکار سمواد‘  کا انعقاد کیا


کوآپریٹو شعبے میں نوجوان پیشہ ور افراد کو تربیت دینے کا اصل خیال تری بھون داس پٹیل جی کا تھا اور اس مقصد کے لیے ’تری بھون‘ سہکاری یونیورسٹی قائم کی جا رہی ہے

تری بھون داس جی نے کوآپریٹو کا اصل معنوں میں آغاز کیا، جس کی بہترین مثال ’امول‘ ہے، جس کی مدد سے 36 لاکھ سے زائد مائیں اور بہنیں 80 ہزار کروڑ روپے سے زائد کا کاروبار کر رہی ہیں

کو آپریٹیو ڈیریوں میں گوبر کے انتظام، جانوروں کی خوراک اور صحت کی دیکھ بھال پر زور دیا جا رہا ہے اور گوبر کے استعمال سے آمدنی بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں

آنے والے دنوں میں ایسا انتظام کیا جائے گا کہ گاؤں میں دودھ پیدا کرنے والے زیادہ تر خاندانوں کو آپریٹو سے جوڑا جا سکے

تمام پیکس، سی ایس سی، مائیکرو اے ٹی ایم، ہر گھر نل، بینک متر اور اس طرح کی تقریباً 25 سرگرمیوں کے ذریعے خوشحال بن سکتے ہیں

’جن اوشدھی‘ کیندر کی خدمات فراہم کرنے والے پیکس کو گاؤں میں سستی دوائیوں کی دستیابی کے بارے میں عوام میں آگاہی پیدا کرنی چاہیے

مکئی اور دالوں کی کھیتی کرنے والے کسانوں کو مودی حکومت کی اسکیموں سے جُڑنا چاہیے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکیں

قدرتی زراعت نہ صرف ہماری صحت کے لیے اچھی ہے بلکہ زمین کی صحت کے لیے بھی مفید ہے، اس سے پیداوار بھی بڑھے گی

امداد باہمی کی وزارت ملک کے غریبوں، کسانوں اور دیہی باشندوں کی زندگیوں میں تبدیلی لا رہی ہے

کسان این سی ای ایل کے ذریعے نامیاتی گندم کی کئی گنا زیادہ قیمت حاصل کر سکتے ہیں

Posted On: 09 JUL 2025 5:50PM by PIB Delhi

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے گجرات کے احمد آباد میں گجرات، مدھیہ پردیش اور راجستھان کے امداد باہمی کے شعبوں سے وابستہ خواتین کے ساتھ ’سہکار سمواد‘ کا انعقاد کیا۔ یہ پروگرام عالمی امداد باہمی سال2025 کے تحت منعقد کی جانے والی سرگرمیوں کا حصہ تھا۔

’سہکار سمواد' سے خطاب کرتے ہوئے امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے کہا کہ تری  بھون داس پٹیل کے نام پر ’تر ی بھون‘ سہکاری یونیورسٹی کی بنیاد آنند ضلع میں رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوآپریٹو شعبے میں نوجوان پیشہ ور افراد کو تربیت دینے کا اصل خیال تر ی بھون داس جی کا تھا اور یہ یونیورسٹی اسی مقصد کے لیے قائم کی جا رہی ہے۔جناب شاہ نے مزید کہا کہ تری بھون داس جی نے کوآپریٹو کا اصل معنوں میں آغاز کیا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آج گجرات کی 36 لاکھ خواتین 80 ہزار کروڑ روپے کا کاروبار کر رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ جب پارلیمنٹ میں تری بھون داس جی کے نام پر سہکاری یونیورسٹی قائم کرنے کا اعلان کیا گیا، تو سوال اٹھا کہ یہ شخص کون ہے؟ اس سوال میں ایک لحاظ سے کوئی مناسب بات نہیں تھی۔ لیکن یہ اُس شخص کی بڑی بات ہے کہ اُس نے اتنا بڑا کام کیا اور کبھی اپنے آپ کو پروموٹ نہیں کیا، بلکہ ہمیشہ صرف کام کرتا رہا۔وزیر تعاون نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اعتراضات کے باوجود ہم نے تر بھونداس پٹیل کے نام پر یونیورسٹی کا نام رکھا، کیونکہ یہ اُن کے لیے صحیح ہے کہ اُنہیں شہرت ملے۔

امداد باہمی کے مرکزی وزیرجناب امت شاہ نے کہا کہ حکومت دودھ کے شعبے میں کئی تبدیلیاں لا رہی ہے۔ آنے والے وقت میں، سہکاری ڈیریوں میں گائے کے گوبر کے انتظام، جانوروں کی خوراک اور صحت کے انتظامات اور گوبر کے استعمال سے آمدنی بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ اس سمت میں ملک بھر میں کئی چھوٹے تجربات کیے گئے ہیں، جنہیں جمع کر کے ان کے نتائج کو ہر سہکاری ادارے تک پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس کے لیے حکومت ہندمنصوبے بنا رہی ہے۔جناب شاہ نے کہا کہ آنے والے چند سالوں میں، گائے کے گوبر کو سہکاری ڈیریوں میں نامیاتی کھاد اور گیس بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ کچھ عرصے میں ایسا انتظام کیا جائے گا کہ گاؤں میں دودھ کی پیداوار سے وابستہ 500 خاندانوں میں سے 400 خاندان کو آپریٹیو سے جڑ جائیں گے۔ ان کے جانوروں کے گوبر کا کام بھی کوآپریٹیو کو دیا جائے گا۔ جانوروں کی ٹیکہ کاری کا کام بھی کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اگلے 6 مہینوں میں یہ تمام اسکیمیں ٹھوس شکل اختیار کر لیں گی اور کو آپریٹیواداروں تک پہنچیں گی۔ انھوں نے دودھ پیدا کرنے والی منڈیوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے  کوآپریٹیو اداروں میں تری  بھون داس پٹیل کی تصویر لگائیں تاکہ لوگ اُس شخصیت سے واقف ہوں جس نے گجرات میں کوآپریٹو شعبے سے وابستہ خواتین کو خوشحال بنایا۔انہوں نے کہا کہ دودھ کی پیداوار کے شعبے میں کوآپریٹیو کی سرگرمیاں، جو آنند میں نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ کے قیام کے ساتھ شروع ہوئی تھیں، آج 19 ریاستوں تک پھیل چکی ہیں۔

امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے کہا کہ پیکس کو سی ایس سی، مائیکرو اے ٹی ایم، ہر گھر نل، بینک متر اور تقریباً 25 دیگر سرگرمیوں سے جوڑا گیا ہے۔ پیکس کے آئین میں ترمیم کے بعد، ملک بھر کے ضلع کوآپریٹیو بینکوں کے انسپکٹروں کی تربیت کی گئی ہے۔ پیکس سے وابستہ افراد کو انسپکٹروں سے بات کرنی چاہیے اور نئی تبدیلیوں کے بارے میں جاننا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ پیکس سے آمدنی بھی پیدا ہونی چاہیے۔ جناب شاہ نے کہا کہ جوپیکس جن اوشدھی کیندر کی خدمات فراہم کر رہے ہیں، انہیں گاؤں میں لوگوں میں یہ آگاہی پیدا کرنی چاہیے کہ ان کے مراکز پر دوائیاں مارکیٹ کی قیمتوں سے کہیں سستی ملتی ہیں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ اگر مکئی اور دالوں کی کاشت کرنے والے کسان این سی سی ایف ایپ پر اندراج کراتے ہیں تو نابارڈ اور این سی سی ایف کسانوں سے کم از کم امدادی قیمت پر مکئی اور دال خرید سکتے ہیں اور اگر کسان کو بازار میں زیادہ قیمت مل رہی ہے تو وہ اپنی فصل بازار میں بھی بیچ سکتے ہیں ۔

’سہکار سمواد‘ میں جناب امت شاہ نے کہا کہ جب وہ ریٹائر ہوں گے، تو وہ اپنا وقت ویدوں، اُپنشدوں اور قدرتی زراعت میں گزاریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی زراعت ایک سائنسی طریقہ ہے جس سے بہت سے فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ بغیر کھادوں اور کیمیکلز کے پیدا ہونے والے کھانے سے انسان ڈاکٹروں اور دوائیوں سے دور رہتا ہے۔ اس کے علاوہ قدرتی زراعت سے پیداوار بھی بڑھتی ہے۔جناب شاہ نے کہا کہ انہوں نے اپنی زمینوں پر قدرتی زراعت اپنائی ہے اور پیداوار میں تقریباً ڈیڑھ گنا اضافہ دیکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوریا، ڈی اے پی اور ایم پی کے کے بڑے کارخانے ہیں، لیکن اگر قدرتی زراعت کی جائے تو کھیتوں میں موجود جو مٹی کے کیڑے (اَرتھ ورم) ہیں، وہ یوریا، ڈی اے پی اور ایم پی کے ،کے کام کو انجام دیتے ہیں۔ یہ کیڑے مٹی کو کھاتے ہیں اور اس کے عمل سے کھاد تیار کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قدرتی زراعت کرنے سے زمین کو نقصان نہیں پہنچتا، پانی کی بچت ہوتی ہے اور لوگ بھی صحت مند رہتے ہیں۔ امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ امداد باہمی کی وزارت نے قدرتی زراعت کے ذریعے پیدا ہونے والی فصلوں کی خریداری کے لیے ایک قومی سطح کا کوآپریٹیو ادارہ قائم کیا ہے۔ اس کے علاوہ، کسانوں کی فصلوں کی برآمد کے لیے بھی ایک کوآپریٹیو سوسائٹی قائم کی گئی ہے اور برآمدات سے حاصل ہونے والا منافع کسان کے بینک اکاؤنٹ میں براہ راست منتقل کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔

امداد باہمی کے مرکزی وزیرجناب امت شاہ نے کہا کہ ملک کا وزیر داخلہ ہونا ایک بڑی بات ہے کیونکہ سردار پٹیل بھی وزیر داخلہ تھے۔ لیکن جس دن مجھے امداد باہمی کا وزیر بنایا گیا، مجھے لگتا ہے کہ مجھے وزیر داخلہ سے بھی بڑا محکمہ ملا ہے۔ یہ ایک ایسا محکمہ ہے جو ملک کے غریبوں، کسانوں، دیہاتوں اور جانوروں کے لیے کام کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں وہ تین ریاستوں میں 10 ایسے چوپالوں کا انعقاد کریں گے اور ان چوپالوں سے حاصل ہونے والی تجاویز کی بنیاد پر امداد باہمی کی وزارت میں کام کیا جائے گا۔

’سہکار سمواد‘ کے دوران جناب امت شاہ نے کہا کہ اونٹ کے دودھ کی طبی خصوصیات کے بارے میں تحقیق کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گجرات اور راجستھان کی حکومتیں جلد ہی ایک مشترکہ اسکیم شروع کریں گی جس کا مقصد اونٹ کے دودھ کی طبی خصوصیات کو استعمال کرتے ہوئے اونٹ پالنے والوں کو اونٹ کے دودھ کے بدلے زیادہ قیمت فراہم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب اونٹ پالنے اور اونٹ کے دودھ کی قیمت بڑھ جائے گی تو یہ قدرتی طور پر ان کی نسل کے تحفظ میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔

-----------------------

ش ح۔ م م۔ص ج

UN-NO-2601


(Release ID: 2143477)