وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

مشترکہ بیان: ہندوستان اور برازیل - اعلیٰ مقاصد والی دو عظیم قومیں

Posted On: 09 JUL 2025 5:55AM by PIB Delhi

ہندوستان کے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 8 جولائی 2025 کو فیڈریٹو جمہوریہ برازیل کے صدر عزت مآب جناب لوئیز اناسیو لولا دا سلوا کی دعوت پر برازیل کا سرکاری دورہ کیا۔ یہ دورہ اُس دوستی اور اعتماد کے جذبے کا مظہر تھا، جو گزشتہ تقریباً آٹھ دہائیوں سے ہندوستان اور برازیل کے تعلقات کی بنیاد رہا ہے۔ اس تعلقات کو 2006 میں اسٹریٹجک شراکت داری کی سطح تک بلند کیا گیا۔

دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ، علاقائی اور عالمی امور کے ایک وسیع دائرے پر خیالات کا تبادلہ کیا۔ انہوں نےہندوستان-برازیل اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا، ساتھ ہی عالمی امور میں اپنے اپنے منفرد کردار کو جاری رکھتے ہوئے مشترکہ اقدار اور اعلیٰ مقاصد کی بنیاد پر امن، خوشحالی اور اپنے عوام کی پائیدار ترقی کے حصول میں تعاون کے عزم کا اظہار کیا۔

 ہندوستان  اور برازیل کے درمیان مضبوط اقتصادی اور تکنیکی ہم آہنگی کی بنیاد پر دونوں رہنماؤں نے آئندہ دہائی کے دوران دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے پانچ ترجیحی ستونوں پر مشتمل ایک اسٹریٹجک روڈ میپ تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔

i دفاع اور سلامتی؛

ii خوراک اور غذائی تحفظ؛

iii توانائی کی منتقلی اور موسمیاتی تبدیلی؛

iv ڈیجیٹل تبدیلی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز؛

v. اسٹریٹجک علاقوں میں صنعتی شراکت داری

رہنماؤں نے اپنی متعلقہ سرکاری ایجنسیوں کو ہدایت کی کہ وہ پانچ ترجیحی ستونوں میں دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کریں اور برازیل- ہندوستان مشترکہ کمیشن کو پیش رفت کی رپورٹ دیں۔

(i) دفاع اور سلامتی

برازیل اور ہندوستان کے درمیان دفاعی اور سلامتی کے امور میں مشترکہ نقطہ نظر اور اسٹریٹجک تکمیل کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کا خیرمقدم کیا، جس میں مشترکہ فوجی مشقوں میں شرکت اور اعلیٰ سطح کے دفاعی وفود کے تبادلے شامل ہیں۔ انہوں نے خفیہ معلومات کے تبادلے اور باہمی تحفظ کے معاہدے پر دستخط کو خوش آئند قرار دیا، جو مختلف اسٹریٹجک شعبوں میں گہرے تعاون کو ممکن بنائے گا۔ انہوں نے سائبر سکیورٹی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے دو طرفہ سائبر سکیورٹی مکالمے کے قیام کو بھی خوش آئند قرار دیا، جو معلومات، تجربات، اور قومی نقطہ نظر کے تبادلے کے ذریعے تعاون کو وسعت دینے کا پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔

وزیر اعظم مودی نے  ہندوستان کی  ریاست جموں و کشمیر کے  پہلگام میں دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کرنے اور  ہندوستا نی حکومت اور عوام کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرنے پر برازیل کاتہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی، بشمول سرحد پار دہشت گردی اور ہر طرح کے پرتشدد انتہا پسندی کی غیر مشروط مذمت کی۔ دونوں طرف سے دہشت گردی کے خلاف متحد بین الاقوامی ردعمل کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ ایسے ظالمانہ اقدامات کی کوئی جواز نہیں۔ رہنماؤں نے بین الاقوامی منظم جرائم اور دہشت گردی کی روک تھام اور مقابلہ میں تعاون کے عزم کو بھی دوہرایا۔ اسی تناظر میں انہوں نے بین الاقوامی دہشت گردی اور منظم بین الاقوامی جرائم سے نمٹنے کے حوالے سے  ہند-برازیل تعاون معاہدے پر دستخط کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سائبر کرائم کنونشن کو اپنانے کی تعریف کی اور ہنوئی میں 2025 میں ہونے والی دستخطی تقریب کی حمایت کا وعدہ کیا۔

رہنماؤں نے اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گردوں اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مشترکہ کارروائیوں کی اپیل کی، جس میں  1267 اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی پابندی کمیٹی کے تحت درج لشکر طیبہ(ایل ای ٹی) اور جیش محمد(جے ای ایم) جیسے گروپس شامل ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں فعال اقدامات جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

صدر لولا نے وزیر اعظم مودی اور ہندوستان کو ان کے خلائی پروگرام کی کامیابیوں پر مبارکباد دی۔ دونوں رہنماؤں نے خلائی شعبے میں تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر اتفاق کیا، جس میں پرامن خلائی استعمال اور سمندری و بحری تعاون شامل ہیں۔ دونوں ممالک نے اپنے متعلقہ خلائی اداروں کے درمیان سیٹلائٹ ڈیزائن، ترقی، لانچ وہیکلز، تجارتی لانچ، کنٹرول اسٹیشنز، تحقیق و ترقی اور تربیت کے شعبوں میں تعاون کے مزید مواقع تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔

 

موجودہ جغرافیائی سیاسی کشیدگیوں کے تناظر میں رہنماؤں نے کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تنازعات کے پرامن حل کے لیے بات چیت اور دیگر طریقہ کار کو دوبارہ فعال کرنے کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ سفارت کاری بین الاقوامی امن و سلامتی کو یقینی بنانے کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔ انہوں نے سلامتی اور ترقی کے باہمی انحصار کو اجاگر کیا اور امن قائم کرنے کے لیے اقدامات کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا، جو دیرپا امن کی ضمانت کے لیے ضروری ہیں۔

رہنماؤں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جامع اصلاح کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا، جس میں مستقل اور غیر مستقل دونوں رکنیت کے زمرے میں توسیع شامل ہے اور ترقی پذیر ممالک بشمول لاطینی امریکہ، کیریبین، ایشیا اور افریقہ جیسے کم نمائندگی والے علاقوں کی بہتر نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔ اس سلسلے میں انہوں نے اپنے اپنے ممالک کی توسیع شدہ سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کے لیے باہمی حمایت کا اعادہ کیا۔ رہنماؤں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ برازیل اور  ہندوستان  سلامتی کونسل کی اصلاحات کے معاملات پر قریبی ہم آہنگی کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔ہندوستان نے29-2028 کی مدت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل نشست کے لیے اپنی امیدواری کی حمایت کرنے پر برازیل کا خیرمقدم کیا۔

رہنماؤں نے اپنے ممالک کی تاریخی جدوجہد کو یاد کیا ،جس میں نوآبادیات کے خاتمے اور خودمختاری کے قیام کے لیے کوششیں شامل تھیں اور انہوں نے عالمی قانون کے تحت ایک منصفانہ بین الاقوامی نظام کی تعمیر اور گلوبل ساؤتھ کی خواہشات کا احترام کرنے کے مقاصد پر اتفاق کیا۔ 2025 میں اقوام متحدہ کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر انہوں نے عالمی حکمرانی کے اداروں کی فوری اور جامع اصلاح کی حمایت کا اظہار کیا تاکہ ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی ان کے فیصلہ سازی کے اداروں میں بڑھائی جا سکے اور انہیں جدید جغرافیائی سیاسی حقائق کے مطابق ڈھالا جا سکے۔اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ آج کے اجتماعی چیلنجوں کی وسعت ایک اسی قدر بلند حوصلہ ردعمل کی متقاضی ہے، انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر میں جامع اصلاحات کی حوصلہ افزائی کی، جس میں آرٹیکل 109 کے تحت نظرثانی کانفرنس کا انعقاد بھی شامل ہے۔

رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں حالیہ سکیورٹی صورتحال کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ خطے میں متعدد تنازعات کے حل کے لیے بات چیت اور سفارت کاری کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ اس تناظر میں رہنماؤں نے امید ظاہر کی کہ تمام متعلقہ فریق مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن، سلامتی اور استحکام کے لیے کام کریں گے۔دونوں رہنماؤں نے دو ریاستی حل کی اہمیت پر زور دیا جو فلسطین کے ایک خودمختار، قابل عمل اور آزاد ریاست کے قیام کی طرف لے جائے، جو محفوظ اور باہمی تسلیم شدہ حدود کے اندر اسرائیل کے ساتھ امن اور سلامتی میں برابر ی پر رہے۔ انہوں نے مستقل امن کے قیام کے لیے جاری مذاکرات کی اپیل کو بھی دوہرائی، جس میں تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں تیز، محفوظ اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی شامل ہے۔

رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے  یو این آر ڈبلیو اے کے لیے اپنی مضبوط حمایت کے عزم کی تصدیق کی۔ اس کے مشن کی مکمل پاسداری کی ضرورت پر زور دیا جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسے فلسطینی مہاجرین کو بنیادی خدمات فراہم کرنے کے لیے دی ہے۔

رہنماؤں نے یوکرین کے تنازع پر تبادلہ خیال کیا اور انسانی و مادی نقصانات کے ساتھ ساتھ ان کے گلوبل ساؤتھ کے ممالک پر اثرات پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے جنگ بندی کی سفارتی کوششوں کو خوش آمدید کہا اور فریقین سے اپیل کی کہ وہ تنازع کے پرامن اور دیرپا حل کی جانب پیش قدمی جاری رکھیں۔

 (ii) خوراک اور غذائی تحفظ

رہنماؤں نے ترقی کوفروغ دینے،عدم مساوات  کے خلاف جدوجہد اور اپنے ممالک میں سماجی شمولیت کی پالیسیوں کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے خوراک اور غذائی تحفظ میں اضافے کے لیے ٹھوس پہل کی فوری ضرورت پر زور دیا، جن میں ایسی پالیسیوں اور پروگراموں کا نفاذ شامل ہو جو پائیدار زراعت، منافع بخش آمدنی، کسانوں کو مالی معاونت  اور زرعی پیداوار میں اضافہ جیسے مقاصد کے حصول کے لیے ترتیب دیے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے صحت اور معیاری تعلیم تک بہتر رسائی کی ضرورت پر بھی زور دیا، خاص طور پر اُن افراد پر توجہ دینے کے ساتھ جو غربت، بھوک اور غذائی قلت سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔انہوں نے 2030 تک دنیاسے بھوک کے خاتمے کے ہدف کو یاد کیا اور ‘بھوک و غربت کے خلاف عالمی اتحاد’ کی اپنی حمایت کو دوہرایا، اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے کہ یہ اتحاد وسائل اور علم کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے تاکہ مؤثر عوامی پالیسیوں اور آزمودہ سماجی ٹیکنالوجیز کو نافذ کیا جا سکے۔

دنیا کے بڑے غذائی پیداوار کنندہ ممالک کے رہنماؤں کی حیثیت سے انہوں نے پیداواری، پائیدار اور لچکدار زرعی و غذائی نظام کے قیام کے لیے منصفانہ اور کھلی زرعی تجارت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے زرعی منڈیوں اور پالیسیوں کے مؤثر طریقے سے کام کرنے میں حکومت کے مرکزی کردار کا اعادہ کیا — جس میں خوراک کے  تحفظ کے لیے عوامی ذخیرہ اندوزی بھی شامل ہے — تاکہ کسانوں اور خوراک کی فراہمی کی پوری زنجیر میں شامل کارکنوں کے روزگار فراہم کیا جا سکے، نیز قومی، علاقائی اور عالمی سطح پر غذائی تحفظ کو فروغ دیا جا سکے۔

لیڈران نے کثیر فریقی سطح سمیت زراعت اور دیہی ترقی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کی صلاحیت پر بھی اتفاق کیا، تاکہ دونوں ممالک میں خوراک اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور پائیدار زرعی طریقوں کے لیے ٹیکنالوجی متعارف کرائی جا سکے۔انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ زرعی تجارت کو یکطرفہ پابندیوں یا ماحولیاتی، سلامتی یا موسمیاتی خدشات کے نام پر عائد کردہ تحفظ پسند اقدامات سے متاثر نہ ہونے دیا جائے اور کھلے، منصفانہ، شفاف، جامع، مساوی، غیر امتیازی اور قواعد پر مبنی کثیر فریقی تجارتی نظام — جس کے مرکز میں ڈبلیو ٹی او (عالمی تجارتی تنظیم) ہو — اس کےکا احترام یقینی بنایا جائے۔

رہنماؤں نے زرعی پیداوار میں اضافے اور جانوروں کی جینیاتی بہتری کے لیے تولیدی بائیوٹیکنالوجی تکنیکوں کے اطلاق اور جانوروں کی غذائیت میں بہتری سمیت دیگر مشترکہ دلچسپی کے اقدامات کے ذریعے مشترکہ تحقیق و ترقی کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔اس تناظر میں انہوں نے دونوں ممالک کے متعلقہ تحقیق و ترقی کے اداروں کو اس شعبے میں مثبت نتائج کے حصول کے لیے مل کر کام کرنے کی ترغیب دی۔

(iii) توانائی کی منتقلی اور موسمیاتی تبدیلی

قائدین نے بائیوو انرجی اور بائیو ایندھن کے میدان میں ہندوستان اور برازیل کے درمیان شاندار تعاون کی تعریف کی اور عالمی  حیاتیاتی ایندھن اتحاد میں اپنی مصروفیت کی تجدید کی، جس کے دونوں ممالک بانی رکن ہیں۔ رہنماؤں نے متعدد راستوں کے ذریعے صاف، پائیدار، منصفانہ، سستی، اور جامع توانائی کی منتقلی کو فروغ دینے کی فوری ضرورت کو تسلیم کیا، جبکہ مختلف قسم کے کم اخراج والے توانائی کے ذرائع، پائیدار ایندھن اور ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے غیرجانبدار، مربوط، اور جامع طریقوں کی اہمیت پر زور دیا۔ اس تناظر میں انہوں نے ٹرانسپورٹ اور نقل و حرکت کے شعبے کو کاربن سے پاک کرنے اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں پائیدار حیاتیاتی ایندھن، کثیر المقصد ایندھن والی گاڑیوں کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ فی الحال پائیدار ہوابازی کےایندھن (ایس اے ایف) ہوا بازی کے شعبے سے اخراج کو کم کرنے اور  ایس اے ایف کی تعیناتی اور ترقی میں ایس اے ایف میں ہند-برازیل کی شراکت داری کے کردار کو تسلیم کرنے کے لیے ایک بڑا، پختہ اور قابل عمل راستہ ہے۔

ہندوستان کے وزیر اعظم نے COP30 سے قبل برازیل کی جانب سے ‘ٹراپیکل فاریسٹس فارایور فنڈ (ٹی ایف ایف ایف) کے آغاز کے اقدام کا خیرمقدم کیا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ یہ پہل تعمیری اور مؤثر کردار ادا کر سکتی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے ان تبادلوں اور مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا ،جس  کا مقصد ایسے عملی اقدامات کو فروغ دینا ہے جو ٹراپیکل جنگلات کے تحفظ اور بقاء کے لیے ایک بین الاقوامی میکانزم کے قیام کی حمایت کریں۔

 

ہندوستان نے COP30 کے وزرائے مالیات کے حلقے میں شمولیت کی دعوت دینے پر برازیل کا شکریہ ادا کیا، جس کا مقصد 1.3؍ ٹریلین امریکی ڈالر کے حصول کے لیے ‘باکو سے بیلیم روڈمیپ کی تیاری میں تعاون فراہم کرنا ہے اور حکومت کی جانب سے اس عمل میں بھرپور شرکت میں دلچسپی کا اظہار کیا۔

رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ماحولیاتی تبدیلی موجودہ وقت میں سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے اور اس سے پائیدار ترقی اور غربت کے خاتمے کی طرح نمٹنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس مسئلے پر دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے، گہرا کرنے اور متنوع بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے ماحولیاتی تبدیلی  یو این ایف سی سی سی اس کے کیوٹو پروٹوکول اور پیرس معاہدے کے تحت ماحولیاتی تبدیلی کے نظام کو مضبوط بنانے کی سمت  بات چیت  اور ہم آہنگی کو جاری رکھنے کے عظم کا اظہار کیا۔انہوں نے کنونشن پر عمل درآمد اور پیرس معاہدے کے اہداف کے حصول کے لیے باہمی تعاون جاری رکھنے کا عہد کیا، انصاف کے اصول اور دستیاب بہترین سائنسی معلومات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور عالمی ماحولیاتی بحران کی شدت اور اس کی ہنگامی نوعیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کثیر  فریقی ردعمل کو اس انداز میں مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا، جس سے ممالک کے اندر اور ان کے درمیان عدم مساوات کو بھی دور کیا جا سکے۔رہنماؤں نے تیسری دنیا کے ممالک میں بین الاقوامی سولر الائنس(آئی ایس اے) اور ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر اتحاد(سی ڈی آر آئی) کے ساتھ شراکت داری میں مشترکہ منصوبوں کی اہمیت پر بھی زور دیا۔  ہندوستان نے اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے ماحولیاتی تبدیلی(یو این ایف سی سی سیCOP30) )کےلیے برازیل کی صدارت کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی، جو نومبر 2025 میں بیلیم میں منعقد ہوگی۔

رہنماؤں نےہند-برازیل اقتصادی اور مالی تعلقات کو گہرا کرنے کی اہمیت کو تسلیم کیا اور پائیدار ترقی، مقامی کرنسی کی مالی معاونت، موسمیاتی مالیات، اور سرمایہ کاری منڈیوں سمیت تعاون کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے متعلقہ کثیرالملکی فورمز اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں جیسے جی20 فنانس ٹریک، برکس،  آئی بی ایس اے، ورلڈ بینک، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) ، ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) اور نیو ڈیولپمنٹ بینک(این ڈی بی) کے اندر تعاون کو مضبوط بنانے کا اعادہ کیا۔ رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں باقاعدہ مشاورت کےسلسلے کو برقرار رکھنے کےلیےطریقہ کار تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔

رہنماؤں نے سیوِل کمٹمنٹ کو ترقی کے لیے مالی معاونت کو مضبوط بنانے کی جانب ایک تعمیری قدم کے طور پر اپنانے کی حمایت کی۔ انہوں نے ایک مضبوط، زیادہ مربوط اور جامع بین الاقوامی اقتصادی اور مالیاتی ڈھانچے کے قیام کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا، جس میں اقوام متحدہ ترقی کے فروغ میں قیادت کا کردار ادا کرے۔ انہوں نے رعایتی مالی معاونت تک رسائی کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا، سرکاری ترقیاتی امداد(او ڈی اے) میں کمی کے رجحانات کوپلٹنے کی ضرورت کو اجاگر کیا اور ترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ترقی پذیر ممالک کے لیے اپنی او ڈی اے کی ذمہ داریوں کو بڑھائیں اور پورا کریں۔

رہنماؤں نے 2030 کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کو مکمل طور پر متوازن اور مربوط انداز میں نافذ کرنے کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا، جس کے لیے ضروری وسائل کی فراہمی کو متحرک کرنا شامل ہے۔ انہوں نے حیاتیاتی معیشت اور گردشی معیشت(سرکلر اکنامی) کے کلیدی کردار پر بھی زور دیا کہ یہ پائیدار ترقی کو اس کے تین جہات — ماحولیاتی، اقتصادی اور سماجی  میں فروغ دینے کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔

 (iv) ڈیجیٹل تبدیلی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز

یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ ڈیجیٹل ایجنڈا—جس میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر(ڈی پی آئی)، مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز شامل ہیں—معاشروں کی اقتصادی ترقی اور ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے نہایت اہم ہے۔ رہنماؤں نے جدید ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچے کے استعمال سے تعاون کے فریم ورکس اور منصوبوں کی تلاش اور فروغ میں تعاون کا خیرمقدم کیا۔ دونوں جانب سے اس حوالے سے مشترکہ شراکت داری قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا اور تعاون کو وسیع کرنے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کو خوش آئند قرار دیا، جس سے صلاحیت سازی، اچھے عملی تجربات کے تبادلے، پائلٹ منصوبوں کی ترقی اور ادارہ جاتی تعاون کے لیے مشترکہ اقدامات کو فروغ ملے گا اور ان کےشہریوں کو معیاری عوامی خدمات کی فراہمی اور ڈیجیٹل تبدیلی کی حمایت حاصل ہوگی۔ انہوں نے ڈیجیٹل گورننس سے متعلق کثیرالملکی فورمز میں مل کر کام کرنے اور خاص طور پر مصنوعی ذہانت اور اس کے ممکنہ خطرات و فوائد کے موضوع پر توجہ دینے کا عزم بھی ظاہر کیا۔ صدر لوئز اناسیو لولا دا سلوا نے  ہندوستان  کو 2026 میں آئندہ  اے آئی سمٹ  قیادت کرنے پر مبارکباد دی۔

رہنماؤں نے سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت(ایس ٹی آئی) میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کی صلاحیت پر اپنے نقطہ نظر کا اعادہ کیا، جو دونوں ممالک کی مشترکہ اقدار اور تکمیلی صلاحیتوں پر مبنی ہے۔ انہوں نے سائنس و ٹیکنالوجی تعاون کے لیے مشترکہ کمیشن کا انعقاد کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا تاکہ دونوں ممالک کے ترجیحی شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جا سکے،جن میں  ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر، مصنوعی ذہانت، کوانٹم ٹیکنالوجیز، قابل تجدید توانائی اور خلائی امور شامل ہیں۔ رہنماؤں نے محققین، جدت کے مراکز اور اسٹارٹ اپس کے درمیان براہ راست روابط کو فروغ دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ عملی اور نتیجہ خیز دوطرفہ شراکت داری قائم کی جا سکے۔

 

(v) اسٹریٹجک علاقوں میں صنعتی شراکت داری

ایک ایسے عالمی منظرنامے میں جو بڑھتے ہوئے تحفظ پسندی کے رجحانات سے متاثر ہے، رہنماؤں نے دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اپنے ممالک کے درمیان تجارتی بہاؤ میں ترقی کی بے پناہ صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے تجارتی اور تکنیکی تکمیل کے  پہلوؤں کو تلاش کرنے اور دوطرفہ شراکت داریوں کے ذریعے کلیدی صنعتی شعبوں جیسے(i) دواسازی کی صنعت؛(ii) دفاعی ساز و سامان؛(iii) معدنیات اور کان کنی؛(iv) تیل و گیس کا شعبہ، سمیت تحقیق، تلاشنے، نکالنے، ریفائننگ اور ترسیل میں مزید تعاون پر اتفاق کیا۔

رہنماؤں نے دواسازی کے شعبے میں بڑھتے ہوئے دوطرفہ تعاون کا خیرمقدم کیا، جو دونوں ممالک کے درمیان تکمیلی صلاحیتوں پر مبنی ہے۔ انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا کہ برازیل میں کام کرنے والی  ہندوستانی دواساز کمپنیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور برازیلی صحت و دواساز کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کے قیام کی مزید حوصلہ افزائی کی، تاکہ مقامی سطح پر ضروری ادویات کی تیاری میں مدد مل سکے، جن میں عام ادویات اور فعال دواساز اجزاء (اے پی آئی ایز) شامل ہیں۔ انہوں نے دونوں ممالک کے متعلقہ اداروں کو یہ ترغیب بھی دی کہ وہ مشترکہ تحقیق و ترقی کے منصوبوں کو تلاش کریں تاکہ نئی ادویات تیار کی جا سکیں، خاص طور پر اُن بیماریوں کے لیے ،جنہیں نظر انداز کیا جاتا ہے یا جو نظر انداز کیے گئے علاقوں میں پائی جاتی ہیں۔انہوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ دواسازی کی صنعت میں مزید تعاون دونوں ممالک کے صحت کے شعبے کو مضبوط بنائے گا اور گلوبل ساؤتھ میں سستی اور معیاری ادویات تک مساوی رسائی کے ایجنڈے کی تشکیل میں مددفراہم کرے گا۔

رہنماؤں نے ہندوستان  اور برازیل کی سرکاری و نجی شعبے کی کمپنیوں کے درمیان ہوا بازی کے شعبے میں مزید تعاون کے مواقع میں دلچسپی ظاہر کی اور ان پر زور دیا کہ وہ اپنے باہمی تعاون کو مضبوط کریں۔

رہنماؤں نے دفاع کے شعبے میں مضبوط دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اپنی دفاعی صنعتوں کو نئی راہوں کی تلاش اور صنعتی شراکت داری قائم کرنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے زمینی نظام، سمندری اثاثوں اور فضائی صلاحیتوں کے شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون کے امکانات پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔

رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ اہم معدنیات معاشی ترقی، قومی سلامتی اور شمسی پینلز، ونڈ ٹربائنز، برقی گاڑیوں اور توانائی ذخیرہ کرنے والے نظام صاف توانائی کی ٹیکنالوجیوں کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ انہوں نے دونوں ممالک کی سرکاری و نجی کمپنیوں کے درمیان نئے اور ابھرتے ہوئے شعبوں میں مشترکہ تعاون، بشمول سپلائی ویلیو چین کو مضبوط بنانے اور اہم معدنیات کی تلاش، کان کنی، فائدہ اٹھانے، پروسیسنگ، ری سائیکلنگ اور ریفائننگ میں عالمی مسابقت کے فروغ کا خیرمقدم کیا۔

رہنماؤں نے دونوں ممالک کی تیل و گیس کی کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دیں،  جس میں آفشور فیلڈز میں مشترکہ منصوبے اور جلد پیداوار اور ٹھوس نتائج حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کی کمپنیوں کو نئے شعبوں، مثلاً کاربن میں کمی اور کاربن کو پکڑنے والی ٹیکنالوجیوں میں تعاون کے مواقع تلاش کرنے کی بھی ترغیب دی۔

دونوں رہنماؤں نے اپنے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ وہ دوطرفہ تجارت میں موجود غیر محصولاتی  رکاوٹوں  کی نشاندہی کریں اور ان کا حل نکالیں، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تبادلوں کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکے۔

دونوں ممالک نے اس بات کے عزم کا اظہار کیا کہ وہ ایک دوسرے کے درمیان نقل و حرکت کو آسان بنانے کے اقدامات کواپنائیں گے، تاکہ سیاحت اور کاروباری سفر کے نقل و حمل میں اضافہ ہو اور ویزا کے عمل کو آسان اور مربوط طریقے سے منظم کیا جا سکے۔

حال ہی میں دونوں سمتوں میں سرمایہ کاری میں اضافے اور برازیلی اور  ہندوستانی کاروباری اداروں کے درمیان قائم کامیاب شراکت داریوں کو تسلیم کرتے ہوئے، دونوں رہنماؤں نے وزارتی سطح پر تجارت و کاروبار کے جائزہ کے ایک مکینزم کے قیام پر اتفاق کیا، جس کا مقصد دوطرفہ تجارت، کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔رہنماؤں نے اس سلسلے میں نجی شعبے کے کردار کو اجاگر کیا اور دونوں ممالک کے کاروباری رہنماؤں سے کہا کہ وہ باہمی کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرتے رہیں۔ انہوں نے 25 جنوری 2020 کو دستخط شدہ "دوطرفہ سرمایہ کاری تعاون و سہولت معاہدے" اور 24 اگست 2022 کو دستخط کیے گئے ‘دوہری ٹیکس سے بچاؤ کے معاہدے میں ترمیمی پروٹوکول’ کے نفاذ کو تیز کرنے پر اتفاق کیا تاکہ کاروباری افراد کو دوطرفہ شراکت داریوں اور مشترکہ منصوبوں میں مزید حصہ لینے کی ترغیب دی جا سکے۔

 

انہوں نے دونوں ممالک کے صنعت کاروں اور تجارتی چیمبرز کو دعوت دی کہ وہ برازیل-ہندوستان بزنس کونسل کے ذریعے اس مقصد کے لیے باہمی تعاون جاری رکھیں۔

رہنماؤں نے ہندوستان کے محکمہ برائے فروغ صنعت و داخلی تجارت اور برازیل کی وزارت ترقی، صنعت، تجارت و خدمات کے درمیان مفاہمت کی یادداشت(ایم او یو) پر دستخط کا خیرمقدم کیا اور دونوں اداروں کو ترغیب دی کہ وہ اختراع، تخلیقی صلاحیت، تکنیکی ترقی، بہترین عملی تجربات کے تبادلے، اور دانشورانہ املاک (آئی پی) سے متعلق آگاہی کو فروغ دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں تاکہ باہمی فائدہ حاصل ہوسکے۔ انہوں نے ساؤ پالو میں ایکزِم بینک آف انڈیا کے نمائندہ دفتر اور دہلی میں اے این وی آئی ایس اے (ایجنسیا ناسیونال دی ویجیلیانسیا سینیٹیریا – برازیلین ہیلتھ ریگولیٹری ایجنسی) کے دفتر کے حالیہ افتتاح کا خیرمقدم کیا۔

دوطرفہ تعاون کے دیگر شعبے

رہنماؤں نے ثقافت، صحت، کھیل اور روایتی علم کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے دوطرفہ مفاہمت میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک کی بھرپور ثقافتی تنوع کو سراہتے ہوئے اور باہمی فہم کو مزید گہرا کرنے کے لیے ثقافتی تبادلے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، رہنماؤں نے 2025 تا 2029 کے لیے ثقافتی تبادلہ پروگرام کی تجدید کی ترغیب دی، تاکہ نئے ثقافتی اقدامات کی حمایت کی جا سکے جو خیالات، فنون اور روایات کے ایک متحرک تبادلے کو فروغ دے سکے۔

انہوں نے ابھرتی ہوئی تخلیقی صنعتوں کو بین الاقوامی منڈیوں میں مسابقتی طور پر شامل کرنے کے لیے حکمتِ عملی پر غور کرنے کے لیے متعلقہ سرکاری اداروں کو باہمی بات چیت میں شامل کرنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ اقتصادی مواقع پیدا کیے جا سکیں اور عالمی سطح پر ثقافتی اثر و رسوخ میں اضافہ ہو۔

رہنماؤں نے دوطرفہ تعلیمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی صلاحیت پر بھی اتفاق کیا۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ  ہندوستانی  طلبا برازیل کے انڈرگریجویٹ طلبہ کے تبادلہ پروگرام(پی ای سی) کے اہل ہیں اور برازیلی طلبہ انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشنز(آئی سی سی آر) کی جانب سے دی جانے والی اسکالرشپس کے لیے اہل ہیں۔ دونوں فریقوں نے تربیت اور صلاحیت سازی میں تعاون کی حوصلہ افزائی کی، جن میں دفاعی تربیت بھی شامل ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے ایشیا پیسفک خطے کی اعلیٰ تعلیم کی سب سے بڑی کانفرنس — 2025 میں نئی دہلی میں منعقدہ ‘ایشیاء پیسفک ایسوسی ایشن فار انٹرنیشنل ایجوکیشن(اے پی اے آئی ای) کی سالانہ کانفرنس — میں برازیل کی شرکت پرشکریہ کا اظہار کیا۔

دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے اور عوامی و تجارتی روابط کو فروغ دینے کے مشترکہ مقصد کے تحت رہنماؤں نے اس ریاستی دورے کے دوران درج ذیل معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کا خیرمقدم کیا:

• بین الاقوامی دہشت گردی اور سرحد پار منظم جرائم سے نمٹنے میں تعاون کے لیے معاہدہ۔

• خفیہ معلومات کے تبادلے اور باہمی تحفظ کے لیے معاہدہ۔

• قابلِ تجدید توانائی کے شعبے میں تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت۔

• برازیل کی ای ایم بی آر اے پی اے اور انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ کے درمیان زرعی تحقیق میں تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت۔

• ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے کامیاب بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل حل کے اشتراک میں تعاون کی مفاہمت کی یادداشت۔

•  ہندوستان کے ڈی پی آئی آئی ٹی(ڈی پی آئی آئی ٹی) اور برازیل کی ایم ڈی آئی سی(ایم ڈی آئی سی) کے درمیان دانشورانہ املاک کے شعبے میں تعاون کی مفاہمت کی یادداشت(ایم او یو)۔

رہنماؤں نے دونوں ممالک کے متعلقہ سرکاری اداروں کو ہدایت دی کہ وہ درج ذیل دوطرفہ معاہدوں کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کے لیے باہمی تعاون کریں:

• دیوانی معاملات میں باہمی قانونی معاونت کے معاہدے۔

• دفاعی صنعت میں تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت(ایم او یو)۔

• کھیلوں میں تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت(ایم ا ویو)۔

• دستاویزی مواد کے تبادلے کے لیے مفاہمت کی یادداشت(ایم او یو)۔

• ثقافتی تبادلہ پروگرام(سی ای پی) 2025 تا 2029

برازیل اور ہندوستان کی خارجہ پالیسیوں کی رہنمائی کرنے والے امن، خوشحالی اور پائیدار ترقی جیسے اعلیٰ مقاصد کو یاد کرتے ہوئے مختلف شناختوں اور مضبوط عوام پر مشتمل گلوبل ساؤتھ کی ان دو متحرک جمہوریتوں کے رہنماؤں نے اپنی دوطرفہ  بات چیت کے ذرائع کو مزید فروغ دینے اور تعاون کے ایک بڑھتے ہوئے اور متنوع ایجنڈے کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا، جو بین الاقوامی امور میں دونوں ممالک کے منفرد کردار کے مطابق ہو، تاکہ سب کے لیے ایک زیادہ منصفانہ، جامع اور پائیدار دنیا کی تعمیر کی جا سکے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے صدر لویز ایناسیو لولا دا سلوا کا ریاستی دورے اور 17ویں برکس سربراہی اجلاس کے دوران ان کے اور ان کے وفد کے ساتھ محبت اور مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور صدر لولا کو باہمی سہولت کے مطابق وقت پر ہندوستان  کے دورے کی دعوت دی۔ صدر لولا نے خوشی سے دعوت قبول کر لی۔

********

 

ش ح۔ م ع ن- ۔ رض

U. No.2578


(Release ID: 2143377)