وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم نے ‘‘سموِدھان ہتیہ دیوس’’ پر جمہوریت کے محافظوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا
ایمرجنسی کے خلاف تحریک سے ہمارے جمہوری ڈھانچے کو محفوظ رکھنے کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے: وزیر اعظم
Posted On:
25 JUN 2025 9:32AM by PIB Delhi
ملک میں ایمرجنسی نافذ ہونے کے پچاس سال مکمل ہونے کے موقع پر ، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اُن بے شمار ہندوستانیوں کو دل سے خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے ملک کی تاریخ کے ایک سیاہ دور کے دوران جمہوریت کے تحفظ کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہوئے۔
وزیر اعظم نے آئینی اقدار پر ہونے والے سنگین حملے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 25 جون کو ‘‘سموِدھان ہتیہ دوس’’کے طور پر منایا جائے گا- وہ دن جب بنیادی حقوق معطل کر دیے گئے، صحافت کا گلا گھونٹا گیا، اور بے شمار سیاسی رہنماؤں، سماجی کارکنوں، طلبہ اور عام شہریوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا۔
جناب نریندر مودی نے آئین میں درج اصولوں کو مزید مضبوط کرنے کے تئیں اپنےعزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک ‘‘وکست بھارت’’کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لیے مل جل کر کام کرنا ہوگا۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ایمرجنسی کے خلاف تحریک ایک سبق آموز تجربہ تھی، جس سے ہمارے جمہوری نظام کو محفوظ رکھنے کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔
آخر میں جناب نریندرمودی نے اُن تمام لوگوں سے جو ان سیاہ دنوں کے گواہ ہیں یا جن کے خاندانوں کو اس دور میں اذیتیں پہنچائی گئیں ،ان سے اپیل کی کہ وہ اپنی یادیں سوشل میڈیا پر شیئر کریں تاکہ نوجوان نسل کو 1975 سے 1977 کے اُس شرمناک دور سے آگاہ کیا جا سکے۔
انہوں نے ‘ایکس’ پر سلسلہ وار پوسٹ میں لکھا:
‘‘آج ہندوستان کی جمہوری تاریخ کے تاریک ترین ابواب میں سے ایک ، ایمرجنسی کے نفاذ کے پچاس سال پورے ہو رہے ہیں ۔ ہندوستان کے لوگ اس دن کو ‘سمودھان ہتیہ دیوس’ کے طور پر مناتے ہیں ۔ اس دن دستور ہند میں درج اقدار کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ، بنیادی حقوق معطل کر دیے گئے ، پریس کی آزادی ختم کر دی گئی اور سیکڑوں سیاسی رہنماؤں ، سماجی کارکنوں ، طلبہ اور عام شہریوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ۔ یہ ایسی کارروائی تھی جیسے اس وقت برسراقتدار کانگریس حکومت نے جمہوریت کو اپنی گرفت میں لے لی ہو! # Samvidhan Hatya Diwas’’
انہوں نے دوسری پوسٹ میں کہا کہ ‘‘کوئی بھی ہندوستانی شہری اس طریقے کو کبھی نہیں بھولے گا جس طرح ہمارے دستور کی روح کی پامالی کی گئی ، پارلیمنٹ کی آواز کو دبایا گیا اور عدالتوں کو کنٹرول کرنے کی کوششیں کی گئیں ۔ 42 ویں ترمیم ان کی سنگین کارستانی کی واضح مثال ہے ۔ غریبوں ، پسماندہ اور نچلے طبقے کےلوگوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا ، جس میں ان کے وقار کی توہین بھی شامل تھی ۔# Samvidhan Hatya Diwas’’
‘‘ہم ہر اس شخص کو سلام پیش کرتے ہیں جو ایمرجنسی کے خلاف جنگ میں ثابت قدم رہے! اس میں پورے ہندوستان کے لوگ ، زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد، متنوع نظریات سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل تھے جنہوں نے ایک واحد مقصد کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کیا: ہندوستان کے جمہوری تانے بانے کی حفاظت کرنا اور ان نظریات کو محفوظ رکھنا جن کے لیے ہمارے مجاہدین آزادی نے اپنی زندگیاں وقف کیں۔ یہ ان کی اجتماعی جدوجہد تھی جس نے اس بات کو یقینی بنایا کہ اس وقت کی کانگریس حکومت کو جمہوریت کو بحال کرنا پڑا اور نئے انتخابات کا مطالبہ ماننا پڑا ، جس میں اس کی شکست فاش ہوئی ۔ # Samvidhan Hatya Diwas’’
‘‘ہم اپنے آئین کے اصولوں کو مضبوط بنانے اور وکست بھارت کے اپنے وژن کو پورا کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں ۔ ہم ترقی کی نئی بلندیوں کو سر کرنا ہے اور غریبوں اور پسماندہ لوگوں کے خوابوں کو پورا کرنا ہے۔# Samvidhan Hatya Diwas’’
‘‘جب ملک میں ایمرجنسی لگائی گئی تھی ، تب میں آر ایس ایس کا نوجوان پرچارک تھا ۔ ایمرجنسی مخالف تحریک میرے لیے سیکھنے کا تجربہ تھا ۔ اس سے ہمارے جمہوری ڈھانچے کے تحفظ کی اہمیت کی توثیق ہوئی ۔ ساتھ ہی ، مجھے سیاسی حلقوں کے لوگوں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ۔ مجھے خوشی ہے کہ بلیو کرافٹ ڈیجیٹل فاؤنڈیشن نے ان میں سے کچھ تجربات کو ایک کتاب کی شکل میں مرتب کیا ہے ، جس کی تمہید جناب ایچ ڈی دیو گوڑا جی نے لکھی ہے ، جو خود ایمرجنسی مخالف تحریک کے قدآوررہنما ہیں ۔
@BlueKraft
@H_D_Devegowda
’’#SamvidhanHatyaDiwas
‘‘‘دی ایمرجنسی ڈائریز’ میں ایمرجنسی کےبرسوں کے دوران میرے سفر کا بیان ہے ۔ اس سے اس وقت کی بہت سی یادیں تازہ ہوگئی ہیں۔
میں اُن تمام لوگوں سے جو ان سیاہ دنوں کے گواہ ہیں یا جن کے خاندانوں کو اس دور میں اذیتیں پہنچائی گئیں ،ان سے اپیل کرتاہوں کہ وہ اپنی یادیں سوشل میڈیا پر شیئر کریں تاکہ نوجوان نسل کو 1975 سے 1977 کے اُس شرمناک دور سے آگاہ کیا جا سکے۔
’’#SamvidhanHatyaDiwas
-----------------------------------------------------
ش ح۔م ش ع-ج ا
UN-NO-2121
(Release ID: 2139428)
Read this release in:
Telugu
,
English
,
Hindi
,
Nepali
,
Marathi
,
Manipuri
,
Bengali-TR
,
Bengali
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Kannada
,
Malayalam