وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

اڈیشہ کی ریاستی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر پروگرام میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 20 JUN 2025 7:48PM by PIB Delhi

جے جگن ناتھ!

جے جگن ناتھ!

جے بابا لنگ راج!

مور پریہ اڈیشہ باسینکو نمسکار، جوہار!

اڈیشہ کے گورنر ہری بابو جی، ہمارے مقبول وزیر اعلیٰ موہن چرن ماجھی جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جوئل اوراوں جی، دھرمیندر پرادھان جی، اشونی ویشنو جی، اڈیشہ کے نائب وزیر اعلیٰ کنک وردھن سنگھ دیو جی، پروتی پریڈا جی، ریاستی حکومت کے دیگر وزراء، ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی، اور اڈیشہ کے تمام بھائیوں اور بہنوں!

آج 20 جون کا یہ دن بہت خاص ہے۔ آج اڈیشہ کی پہلی بی جے پی حکومت نے کامیابی کے ساتھ ایک سال مکمل کیا ہے۔ یہ سالگرہ صرف حکومت کی نہیں ہے، بلکہ سُشاسن (اچھے نظم و نسق) کے قیام کی سالگرہ ہے۔ یہ ایک سال عوامی خدمت اور عوامی اعتماد کے لیے وقف ہے۔ یہ اڈیشہ کے کروڑوں ووٹروں کے اعتماد پر پورا اترنے کی ایماندار کوششوں کا ایک شاندار سال ہے۔ میں اڈیشہ کی عوام، آپ سب کا، دل سے استقبال کرتا ہوں۔ میں وزیر اعلیٰ جناب موہن ماجھی جی اور ان کی پوری ٹیم کو بھی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ آپ سب نے قابل تحسین کام کر کے اڈیشہ کی ترقی کو نئی رفتار دی ہے۔

ساتھیو،

اڈیشہ صرف ایک ریاست نہیں ہے، یہ اڈیشہ ، بھارت کی وراثت کا الہی ستارہ ہے۔ اڈیشہ صدیوں سے بھارتی تہذیب اور ہماری ثقافت کو مالا مال کرتا رہا ہے۔ اس لیے آج جب ترقی اور وراثت کا منتر بھارت کی ترقی کی بنیاد بن چکا ہے، تب اڈیشہ کا کردار اور بھی بڑھ گیا ہے۔ پچھلے ایک سال میں اڈیشہ نے ترقی اور وراثت کے اس منتر کو اپنا کر دکھایا ہے، اور اس منتر پر تیزی سے آگے بڑھا ہے۔

ساتھیو،

یہ خوشگوار اتفاق ہے کہ جب اڈیشہ کی بی جے پی حکومت اپنا ایک سال مکمل کر رہی ہے، تب آپ سب بھگوان جگن ناتھ جی کی رتھ یاترا کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ مہاپربھو ہمارے لیے آرادھیا بھی ہیں اور پریرنا بھی۔ مہاپربھو کے آشیرواد سے شریمندر سے متعلق مسائل کا حل بھی ہو گیا ہے۔ میں موہن جی اور ان کی حکومت کا خیر مقدم کرتا ہوں کہ انہوں نے کروڑوں عقیدت مندوں کی درخواست کا احترام کیا۔ یہاں حکومت بنتے ہی شریمندر کے چاروں دروازے کھول دیے گئے، شریمندر کا رتن بھنڈار بھی کھل گیا ہے۔ یہ کوئی سیاسی جیت یا ہار کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ کروڑوں عقیدت مندوں کی عقیدت کا احترام کرنے کا کام ہوا ہے۔

ساتھیو،

ابھی دو دن پہلے میں کینیڈا میں جی 7 سربراہی اجلاس کے لیے وہاں تھا، اور امریکہ کے صدر ٹرمپ نے مجھے فون کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ کینیڈا تو آئے ہی ہیں، تو واشنگٹن ہوتے ہوئے جائیں، ہم ایک ساتھ کھانا کھائیں گے، باتیں کریں گے۔ انہوں نے بڑے اصرار کے ساتھ دعوت دی۔ میں نے امریکی صدر سے کہا کہ آپ کی دعوت کے لیے شکریہ، لیکن مجھے مہاپربھو کی دھرتی پر جانا بہت ضروری ہے۔ اس لیے میں نے ان کی دعوت کو نرمی سے ٹھکرا دیا، اور آپ کا پیار، مہاپربھو کی بھکتی نے مجھے اس دھرتی پر کھینچ کر لے آیا ہے۔

بھائیو اور بہنو،

آزادی کے بعد دہائیوں تک ملک میں لوگوں نے کانگریس کا ماڈل دیکھا۔ کانگریس کے ماڈل میں نہ سشاسن تھا اور نہ ہی لوگوں کی زندگی آسان تھی۔ ترقیاتی منصوبوں کو روکنا، لٹکانا، بھٹکانا، اور بڑے پیمانے پر کرپشن، یہی کانگریس کے ترقیاتی ماڈل کی پہچان تھی۔ اب ملک پچھلے کچھ سالوں سے بڑے پیمانے پر بی جے پی کا ترقیاتی ماڈل دیکھ رہا ہے۔ پچھلے ایک دہائی میں ملک کے کئی ریاستیں ایسی ہیں جہاں پہلی بار بی جے پی کی حکومتیں بنی ہیں۔ ان ریاستوں میں صرف حکومت نہیں بدلی، بلکہ سماجی اور معاشی تبدیلی کا بھی ایک نیا دور شروع ہوا ہے۔ میں آپ کو مشرقی بھارت کی ہی کچھ مثالیں دے کر سمجھانا چاہتا ہوں۔ مثال کے طور پر، آسام کی بات کرتا ہوں۔ ایک دہائی پہلے تک آسام کےحالات بہت خراب تھے۔ عدم استحکام، علیحدگی پسندی، تشدد، یہی سب کچھ آسام میں نظر آتا تھا۔ لیکن آج آسام ترقی کے نئے راستے پر دوڑ رہا ہے۔ کئی دہائیوں سے چل رہی عسکریت پسندی کی سرگرمیاں بند ہوئی ہیں۔ آج آسام کئی معیارات پر ملک کی دیگر ریاستوں سے آگے نکل رہا ہے۔ اسی طرح ایک اور ریاست کا ذکر کرتا ہوں، تریپورہ کا۔ تریپورہ میں بھی کئی دہائیوں تک کمیونسٹ حکمرانی کے بعد لوگوں نے پہلی بار بی جے پی کو موقع دیا۔ تریپورہ ترقی کے ہر معیار پر کافی پیچھے تھا۔ بنیادی ڈھانچہ تباہ حال تھا، سرکاری نظام میں لوگوں کی بات نہیں سنی جاتی تھی۔ تشدد اور بدعنوانی سے ہر کوئی پریشان تھا۔ جب سے بی جے پی کو خدمت کا موقع ملا، آج تریپورہ امن اور ترقی کی مثال بن رہا ہے۔

ساتھیو،

ہمارا اڈیشہ بھی دہائیوں سے کئی مسائل سے جوجھ رہا تھا۔ غریبوں اور کسانوں تک ان کا پورا حق نہیں پہنچ پاتا تھا۔ بدعنوانی اور لال فیتہ شاہی غالب تھی۔ اڈیشہ کا بنیادی ڈھانچہ خراب حال تھا۔ اڈیشہ کے کئی علاقے ترقی میں اور پیچھے چھوٹتے جا رہے تھے۔ ایسے کئی چیلنجز اڈیشہ کی بدقسمتی بن گئے تھے۔ ان چیلنجز کے حل کے لیے پچھلے ایک سال میں بی جے پی حکومت نے پوری مضبوطی کے ساتھ کام کیا ہے۔

ساتھیو،

یہاں جو ڈبل انجن ترقی کا چلا ہے، اس کا فائدہ بھی نظر آ رہا ہے۔ آج بھی یہاں ہزاروں کروڑ روپے کے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور افتتاح ہوا، اس میں ڈبل انجن کی چھاپ ہے۔ اڈیشہ میں ڈبل انجن نے یہاں کی عوام کو دوگنا فائدہ پہنچایا ہے۔ میں ایک مثال دیتا ہوں۔ آپ بھی جانتے ہیں کہ طویل عرصے تک اڈیشہ کے لاکھوں غریب خاندان آیوشمان یوجنا سے باہر تھے۔ آج آیوشمان بھارت جن آروگیہ یوجنا اور گوپ بندھو جن آروگیہ یوجنا، دونوں انجن یہاں چل رہے ہیں۔ اس سے اڈیشہ کے تقریباً 3 کروڑ لوگوں کو مفت علاج کا فائدہ ملنا طے ہوا ہے۔ اور صرف اڈیشہ کے اسپتالوں میں ہی نہیں، بلکہ اگر ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی یہاں سے کوئی کام کے لیے گیا ہے، تو وہاں بھی ضرورت پڑنے پر اسے مفت علاج ملنا شروع ہو گیا ہے۔ میں تو دیکھ رہا ہوں، میرا جنم گجرات میں ہوا، اور ہمارے وہاں سورت میں ایک طرح سے کہوں گا کہ آپ دو قدم چلیں تو کوئی نہ کوئی اڑیہ آدمی مل جائے گا، اتنے اڈیشہ کے لوگ سورت میں رہتے ہیں۔ اب اس یوجنا کا فائدہ سورت میں رہنے والے میرے اڈیشہ کے بھائی بہنوں کو بھی ملے گا۔ اب تک اڈیشہ کے جن 2 لاکھ لوگوں کا اس یوجنا کے تحت علاج ہوا ہے، اس میں کئی لوگوں نے ملک کی ایک درجن سے زیادہ ریاستوں میں مفت علاج حاصل کیا ہے۔ ایک سال پہلے تک اتنے سارے لوگوں کو مفت علاج کی ایسی سہولت ممکن ہی نہیں تھی۔ اس ڈبل انجن کے ساتھ، سونے پر سہاگہ والی بات بھی ہوئی ہے۔

یہاں اڈیشہ میں 70 سال سے زیادہ عمر کے 23 لاکھ سے زیادہ بزرگ ہیں۔ انہیں پرائم منسٹر وی وندن یوجنا کے ذریعے 5 لاکھ روپے تک کا مفت علاج ملنا پکا ہوا ہے۔ یعنی عام خاندانوں کی ایک بڑی پریشانی کم کرنے کا کام ہماری حکومت نے کیا ہے۔ اسی طرح،

مرکز کی ایسی کئی یوجنائیں ہیں جن کا پورا فائدہ پہلے اڈیشہ کو نہیں مل پاتا تھا۔ آج مرکز اور ریاست دونوں حکومتوں کی یوجناؤں کا فائدہ لوگوں کو مل رہا ہے۔ یہی نہیں، الیکشن کے دوران جو بھی گارنٹیاں ماؤں، بہنوں، کسانوں اور نوجوانوں کو دی تھیں، انہیں تیزی سے زمین پر اتارا گیا ہے۔

پہلے اڈیشہ کے کسانوں کو کسان سمان ندھی کا پورا فائدہ نہیں مل پاتا تھا۔ اب اڈیشہ کے کسانوں کو مرکز اور ریاست دونوں کی یوجناؤں کا دوگنا فائدہ ملنا شروع ہو گیا ہے۔ ہم نے کسانوں کو دھان کی زیادہ قیمت دینے کی جو گارنٹی دی تھی، اس کا فائدہ بھی لاکھوں دھان کسانوں کو ملا ہے۔

ساتھیو،

ہماری حکومت کی ایک بہت بڑی کامیابی محروم طبقات کے بااختیار بنانے کی رہی ہے۔ اڈیشہ میں تو بہت بڑی تعداد میں ہمارا قبائلی معاشرہ رہتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ماضی میں قبائلی معاشرے کو مسلسل نظر انداز کیا گیا، ان کے حصے میں پسماندگی، غربت اور کمیابی رہی۔ طویل عرصے تک جس پارٹی نے ملک پر حکمرانی کی، اس نے قبائلیوں کو اپنی سیاست کے لیے استعمال کیا۔ ان لوگوں نے قبائلی معاشرے کو نہ ترقی دی، نہ شرکت دی۔ ان لوگوں نے ملک کے بڑے حصے کو نکسل واد، تشدد اور ظلم کی آگ میں دھکیل دیا۔

ساتھیو،

حالات یہ تھے کہ 2014 سے پہلے تک ملک میں ڈیڑھ سو سے زیادہ قبائلی اکثریتی اضلاع نکسلی تشدد کی لپیٹ میں تھے۔ قبائلی علاقوں کو ریڈ کوریڈور کے نام پر بدنامی دی گئی تھی۔ ان میں سے زیادہ تر اضلاع کو پسماندہ قرار دے کر ہاتھ جھاڑ لیا گیا تھا۔

بھائیو اور بہنو،

پچھلے سالوں میں ہم نے قبائلی معاشرے کو تشدد کے ماحول سے نکال کر ترقی کے نئے راستے پر لے جانے کا کام کیا ہے۔ بی جے پی حکومت نے ایک طرف تشدد پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی، دوسری طرف قبائلی علاقوں میں ترقی کی نئی گنگا بہائی۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج نکسلی تشدد کا دائرہ ملک میں 20 سے بھی کم اضلاع تک سمیٹ گیا ہے۔ اور جس تیزی سے کارروائی ہو رہی ہے، اس سے بہت جلد قبائلی معاشرے کو تشدد سے آزادی ملے گی۔ ملک میں نکسل واد ختم ہوگا، اور یہ مودی کی گارنٹی ہے۔

ساتھیو،

قبائلی ساتھیوں کے خواب پورے کرنا، انہیں نئے مواقع دینا، ان کی زندگی سے مشکلات کم کرنا، ہماری حکومت کی ترجیح ہے۔ اس لیے پہلی بار قبائلی ترقی کے لیے دو بہت بڑی قومی یوجنائیں ملک میں بنائی گئی ہیں۔ ان دو یوجناؤں پر ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیا جا رہا ہے۔ پہلی یوجنا ہے- دھرتی آبا جنجاتی گرام اتکرش ابھیان، برسا منڈا جی کے نام پر اسے رکھا گیا ہے، اس کے تحت ملک بھر میں 60 ہزار سے زیادہ قبائلی دیہاتوں میں ترقی کے کام کیے جا رہے ہیں۔ یہاں اڈیشہ میں بھی، کہیں قبائلیوں کے لیے گھر بن رہے ہیں، سڑکیں بن رہی ہیں، بجلی اور پانی کی سہولیات بن رہی ہیں۔ یہاں اڈیشہ کے 11 اضلاع میں 40 رہائشی اسکول بھی بن رہے ہیں۔ مرکزی حکومت اس پر بھی سینکڑوں کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے۔

ساتھیو،

دوسری یوجنا کا نام ہے- پی ایم جنمن یوجنا، اس یوجنا کی پریرنا اڈیشہ کی دھرتی سے آئی ہے۔ ملک کی پہلی قبائلی خاتون صدر، اڈیشہ کی بیٹی، قابل احترام دروپدی مرمو جی نے اس یوجنا کے لیے ہمیں رہنمائی کی ہے۔ اس یوجنا کے تحت قبائلیوں میں بھی انتہائی پسماندہ قبائلی ذاتوں کی مدد کرنے کا کام ہو رہا ہے۔ ان کی کئی چھوٹی چھوٹی قبائلی بستیوں میں سینکڑوں کروڑ روپے کے کام ہو رہے ہیں۔

ساتھیو،

اڈیشہ میں بہت بڑی تعداد میں ہمارے ماہی گیر ساتھی رہتے ہیں۔ ان کے لیے بھی پہلی بار پی ایم متسیہ سمپدا یوجنا، ایک بہت بڑی قومی یوجنا بنائی گئی ہے۔ پہلی بار ماہی گیروں کو بھی کسان کریڈٹ کارڈ کی سہولت مل رہی ہے۔ مرکزی حکومت 25 ہزار کروڑ روپے کا ایک خصوصی فنڈ بنانے جا رہی ہے۔ اس کا بھی بہت بڑا فائدہ اڈیشہ میں سمندر کے ساحل پر رہنے والے ساتھیوں کو ہوگا، ہمارے نوجوانوں کو ہوگا۔

ساتھیو،

21ویں صدی کے بھارت کی ترقی کو مشرقی بھارت سے ہی رفتار ملے گی۔ یہ سورج اُگنے کا دور ہے۔ اسی جذبے کے ساتھ ہم اڈیشہ سمیت پورے مشرقی بھارت کی ترقی میں جٹے ہیں۔ ایک سال پہلے یہاں بی جے پی حکومت بننے کے بعد اس مہم میں اور تیزی آئی ہے۔ اڈیشہ کے پارادیپ سے لے کر جھارسوگڑا تک صنعتی علاقے کی توسیع ہو رہی ہے۔ اس سے اڈیشہ میں معدنیات اور بندرگاہ پر مبنی معیشت کو تقویت مل رہی ہے۔ اڈیشہ میں سڑک، ریل اور ایئر کنیکٹیویٹی پر مرکزی حکومت ہزاروں کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے۔ پارادیپ میں میگا ڈوئل فیڈ کریکر اور ڈاؤن اسٹریم یونٹ کی تنصیب ہو، چندی کھول میں کروڈ آئل اسٹوریج فیسلٹی ہو، گوپال پور میں ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر ہو، ایسے کئی اقدامات اڈیشہ کو ایک بڑی صنعتی ریاست کے طور پر قائم کریں گے۔ یہاں پیٹرولیم، پیٹرو کیمیکلز، ٹیکسٹائل اور پلاسٹک سے منسلک صنعتوں کو تقویت ملے گی۔ اس سے چھوٹی اور لغو صنعتوں کا ایک بہت بڑا نیٹ ورک یہاں بنے گا، جو نوجوانوں کے لیے لاکھوں نئے روزگار کے مواقع لائے گا۔ پچھلے سالوں میں اڈیشہ میں پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکلز کے شعبے میں ہی تقریباً ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے۔ اڈیشہ ، بھارت کا پیٹرو کیمیکلز ہب بننے کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

ساتھیو،

بڑے اہداف حاصل کرنے کے لیے ہمیں بہت دور تک دیکھنا ہوتا ہے، دور اندیشی رکھنی ہوتی ہے۔ یہاں جو ہماری بی جے پی حکومت ہے، وہ صرف ایک سال کی کامیابیوں اور پانچ سال بعد کیا ہوگا، اس تک محدود نہیں ہے۔ وہ آنے والی دہائیوں کے لیے اڈیشہ کی ترقی کا روڈ میپ کیا ہوگا، اس کے لیے کام کر رہی ہے۔ اڈیشہ کی حکومت نے 2036 کے لیے، جب اڈیشہ ریاست 100 سال کی ہوگی، اس کے لیے ایک خصوصی پلان بنایا ہے۔ اڈیشہ کی بی جے پی حکومت کے پاس 2047 کے لیے بھی روڈ میپ ہے، جب ملک کی آزادی کے 100 سال مکمل ہوں گے۔ میں اڈیشہ وژن-2036 کو دیکھ رہا تھا، اس میں بہت ہی عظیم الشان عزائم طے کیے گئے ہیں۔ مجھے پکا یقین ہے کہ اڈیشہ کے باصلاحیت اور محنتی نوجوانوں کی صلاحیت سے ہر ہدف کو آپ ضرور حاصل کریں گے۔ ہم سب مل کر اڈیشہ کو ترقی کی نئی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔ اسی وعدے کے ساتھ ایک بار پھر آپ سب کو بہت بہت مبارکباد۔

سب کو ایک بار پھر میرا نمستے، جوہار!

جے جگن ناتھ!

جے جگن ناتھ!

جے جگن ناتھ!

************

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

(U :1961 )


(Release ID: 2138163)