وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

کانپور نگر، اتر پردیش میں مختلف پروجیکٹوں کے آغاز کے دوران وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 30 MAY 2025 5:20PM by PIB Delhi

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی، یہاں موجود نائب وزیراعلیٰ کیشو پرساد موریہ

اور جناب بریجیش پاٹھک جی، اتر پردیش حکومت کے وزیر، ممبر پارلیمنٹ، ممبر اسمبلی، اور وسیع تعداد میں حاضر ہونے والے کانپور کے میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں،

یے ایک بچی شاید کوئی پینٹنگ بناکر، ایس پی جی کے لوگ اسے لے لیں۔ وہاں بھی کوئی ایک تصویر بنا کر لایا ہے، اس کونے میں، آپ اپنا پتہ اس پر لکھ دیں، میں آپ کو خط بھیجوں گا۔ایک ادھر کونے میں کوئی نوجوان ہے،   اس کا پتہ لکھ دیجیے تاکہ میں آپ کو خط لکھ سکوں۔ یہ یہاں ایک بچہ ہاتھ اٹھائے کھڑا ہے، آج تمہارے کندھوں میں درد ہوگا، تھک جاؤ گے۔ آج کانپور کا جوش بہت بلند ہے۔ وہاں کوئی فوٹوگرافر، ایس پی جی کے لوگ اس بچے کی مدد کریں۔

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

کانپور میں ترقی کا یہ پروگرام 24 اپریل کو ہونا تھا، مگر پہلگام حملے کی وجہ سے مجھے اپنا کانپورکا دورہ منسوخ کرنا پڑا۔ پہلگام کے بزدلانہ دہشتگرد حملے میں ہمارے کانپور کے بیٹے شبھم دویدی بھی اس سفاکی کا شکار ہوئے۔ بیٹی ایشانیا کا وہ درد، وہ تکلیف اور اندر کا غصہ ہم سب محسوس کر سکتے ہیں۔ ہماری بہنوں اور بیٹیوں کا وہی غصہ آپریشن سندور کے طور پر پوری دنیا نے دیکھا ہے۔ ہم نے پاکستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر گھس کر سینکڑوں میل اندر جا کر تباہی مچا دی۔ اور ہماری فوج نے ایسا پرعزم کارنامہ انجام دیا کہ پاکستانی فوج کو گڑگڑانا پڑا اور جنگ روکنے کی درخواست کرنی پڑی۔ آزادی کی اس زمین سے فوج کی بہادری کو میں بار بار سلام کرتا ہوں۔ میں پھر کہنا چاہتا ہوں، آپریشن سندور کے دوران جو دشمن گڑگڑا رہا تھا، وہ دھوکہ نہ کھائے، آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ بھارت نے دہشتگردی کے خلاف اپنی جنگ میں تین اصول واضح کر دیے ہیں۔ پہلا، بھارت ہر دہشتگرد حملے کا منہ توڑ جواب دے گا۔ جواب دینے کا وقت، طریقہ اور شرائط ہماری فوج خود طے کرے گی۔ دوسرا، بھارت ایٹمی بم کی گیدڑ بھبھکی سے نہیں ڈرے گا اور نہ ہی اس کی بنیاد پر کوئی فیصلہ کرے گا۔ تیسرا، دہشتگردوں کے سرپرست حکومت کو بھارت ایک ہی نظر سے دیکھے گا۔ پاکستان کا سیدھا اور غیر سیدھا کردار اب نہیں چلے گا۔ اگر میں سیدھے کانپوریا انداز میں کہوں تو دشمن چاہے جہاں بھی ہو، اسے جواب دیا جائے گا۔

ساتھیوں،

آپریشن سندور میں دنیا نے بھارت کے خود ساختہ ہتھیاروں اور میک ان انڈیا کی طاقت بھی دیکھی ہے۔ ہمارے بھارتی ہتھیاروں نے، براہمس میزائل نے دشمن کے گھر میں گھس کر تباہی مچائی ہے۔ جہاں ہدف مقرر کیا گیا، وہاں دھماکے کیے گئے۔ یہ طاقت ہمیں خود مختار بھارت کے عزم سے حاصل ہوئی ہے۔ ایک وقت تھا جب بھارت اپنی فوجی ضروریات اور دفاع کے لیے دوسرے ممالک پر منحصر تھا۔ ہم نے ان حالات کو بدلنے کی شروعات کی۔ بھارت اپنی سلامتی کی ضروریات کے لیے خود مختار ہو، یہ ہماری معیشت کے لیے ضروری ہی نہیں بلکہ ملک کے خود اعتمادی کے لیے بھی اتنا ہی اہم ہے۔ اس لیے ہم نے ملک کو اس انحصار سے آزاد کرانے کے لیے خود مختاری مہم چلائی ہے اور یہ پورے یوپی کے لیے فخر کی بات ہے کہ وہ دفاعی شعبے میں خود مختاری میں بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ جیسے کانپور میں پرانی آرڈیننس فیکٹری ہے، ویسے ہی سات آرڈیننس فیکٹریز کو ہم نے جدید کارخانوں میں تبدیل کیا ہے۔ آج یوپی میں ملک کا ایک بڑا دفاعی کوریڈور بن رہا ہے۔ اس کوریڈور کا کانپور نوڈ دفاعی شعبے میں خود مختار بھارت کا بڑا مرکز ہے۔

ساتھیوں،

ایک وقت تھا جب روایتی صنعتیں یہاں سے ہجرت کر رہی تھیں، مگر اب دفاعی شعبے کی بڑی کمپنیاں یہاں آ رہی ہیں۔ یہاں قریب امیٹھی میں اے کے 203 رائفل کی تیاری شروع ہو چکی ہے۔ آپریشن سندور میں جس براہمس میزائل نے دشمنوں کو نیند نہ لینے دی، اسی براہمس میزائل کا نیا مرکز بھی اتر پردیش ہے۔ مستقبل میں کانپور اور یوپی بھارت کو دفاع کا بڑا برآمد کنندہ بنانے میں سب سے آگے رہیں گے۔ یہاں نئی فیکٹریاں لگیں گی۔ یہاں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری آئے گی۔ یہاں کے ہزاروں نوجوانوں کو روزگار کے اچھے مواقع میسر آئیں گے۔

ساتھیوں،

یوپی اور کانپور کو ترقی کی نئی بلندیوں تک لے جانا، یہ ڈبل انجن والی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہوگا جب یہاں صنعتوں کو فروغ دیا جائے گا، جب کانپور کی پرانی شان دوبارہ بحال ہوگی۔ لیکن بھائیوں اور بہنوں، پچھلی حکومتوں نے جدید صنعتوں کی ان ضروریات کو نظر انداز کیا تھا۔ کانپور سے صنعتیں ہجرت کرتی رہیں۔ خاندانی حکومتیں آنکھیں بند کرکے بیٹھی رہیں۔ نتیجہ یہ ہوا کہ صرف کانپور نہیں، پورا یوپی پیچھے رہ گیا۔

بھائیوں اور بہنوں،

ریاست کی صنعتی ترقی کے لیے دو سب سے اہم شرائط ہیں: پہلی — توانائی کے شعبے میں خودمختاری، یعنی بجلی کی فراہمی، اور دوسری — بنیادی ڈھانچہ اور رابطہ کاری۔ آج یہاں 660 میگاواٹ کے پنکی پاور پلانٹ، 660 میگاواٹ کے نیولی پاور پلانٹ، 1320 میگاواٹ کے جواہرپور پاور پلانٹ، 660 میگاواٹ کے اوبراسی پاور پلانٹ، اور 660 میگاواٹ کے کھڑجہ پاور پلانٹ کا افتتاح کیا گیا ہے۔ یہ یوپی کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بہت بڑا قدم ہے۔ ان پاور پلانٹس کے بعد یوپی میں بجلی کی دستیابی بڑھے گی، جس سے یہاں کی صنعتوں کو بھی رفتار ملے گی۔ آج 47 ہزار کروڑ روپے سے زائد لاگت کے متعدد ترقیاتی کاموں کا بھی افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ یہاں بزرگوں کو مفت علاج کے لیے آیوشمان وے وندنا کارڈ بھی دیے گئے ہیں۔ دیگر منصوبوں کے مستفیدین کو بھی مدد فراہم کی گئی ہے۔ یہ منصوبے اور یہ ترقیاتی کام کانپور اور یوپی کی ترقی کے لیے ہماری عزم کا مظہر ہیں۔

ساتھیوں،

آج مرکز اور ریاست کی حکومتیں جدید اور ترقی یافتہ یوپی کے قیام کے لیے کام کر رہی ہیں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ جو انفراسٹرکچر، جو سہولیات، جو وسائل بڑے بڑے میٹرو شہروں میں ہوتے ہیں، وہ سب اب اپنے کانپور میں بھی دکھائی دینے لگے ہیں۔ کچھ سال پہلے ہماری حکومت نے کانپور کو پہلی میٹرو کا تحفہ دیا تھا۔ اب آج کانپور میٹرو کی اورنج لائن کانپور سینٹرل تک پہنچ چکی ہے۔ پہلے ایلیویٹڈ اور اب انڈرگراؤنڈ، ہر قسم کا میٹرو نیٹ ورک کانپور کے اہم علاقوں کو جوڑ رہا ہے۔ کانپور میٹرو کی یہ توسیع کوئی معمولی منصوبہ نہیں ہے۔ کانپور میٹرو اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر صحیح ارادے، مضبوط عزم اور نیک نیتی والی حکومت ہو تو ملک کی ترقی اور ریاست کی ترقی کے لیے کتنے ایمانداری سے کوشش کی جاتی ہے۔

آپ یاد کریں کانپور کے بارے میں پہلے لوگ کیسی کیسی باتیں کرتے تھے؟ چونگی گنج، بڑا چوراہا، نیا گنج، کانپور سینٹرل، اتنے رش والے علاقے، جگہ جگہ تنگ سڑکوں کا مسئلہ، جدید انفراسٹرکچر اور منصوبہ بندی کی کمی۔ لوگ کہتے تھے کہ یہاں میٹرو جیسے کام کیسے ہو سکتے ہیں؟ یہاں کوئی بڑا بدلاؤ کیسے ہو سکتا ہے؟ ایک طرح سے کانپور اور یوپی کے دوسرے بڑے شہر ترقی کی دوڑ سے باہر تھے۔ اس سے ٹریفک کا مسئلہ گہرا ہوتا گیا، شہر کی رفتار کم ہوتی گئی، یوپی کے سب سے زیادہ ممکنات والے شہر ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے۔ لیکن آج وہی کانپور، وہی یوپی ترقی کے نئے معیارات قائم کر رہا ہے۔

دیکھیں، میٹرو خدمات سے ہی کانپور کے لوگوں کو کتنا فائدہ پہنچنے والا ہے۔ کانپور تجارت کا ایک بہت بڑا مرکز ہے۔ میٹرو کی وجہ سے اب ہمارے تاجروں اور گاہکوں دونوں کے لیے نیا بازار اور بڑا چوراہا پہنچنا آسان ہو جائے گا۔ کانپور آنے جانے والے لوگ، آئی آئی ٹی کے طلبہ، عام آدمی، ان سب کے لیے سینٹرل ریلوے اسٹیشن تک پہنچنے میں کتنا وقت بچے گا۔ ہم جانتے ہیں کہ شہر کی رفتار ہی شہر کی ترقی ہوتی ہے۔ یہ سہولیات، یہ کنیکٹیویٹی، ٹرانسپورٹ کی جدید سہولیات آج یوپی کی جدید ترقی کی نئی تصویر بن رہی ہیں۔

ساتھیوں،

آج ہمارا یوپی جدید انفراسٹرکچر اور کنیکٹیویٹی کے معاملے میں بہت آگے نکل رہا ہے۔ وہ یوپی جس کی پہچان ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اور گڑھوں سے ہوتی تھی، وہ اب ایکسپریس ویز کے نیٹ ورک کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ یوپی جہاں لوگ شام کے بعد باہر جانے سے کتراتے تھے، وہاں اب ہائی ویز پر چوبیس گھنٹے لوگ سفر کرتے ہیں۔ یوپی کیسے بدلا ہے، یہ کانپور والوں سے بہتر کون جانتا ہے؟ چند ہی دنوں میں کانپور لکھنؤ ایکسپریس وے سے لکھنؤ کا سفر صرف 40-45 منٹ کا ہو جائے گا۔

یہ بچی کب سے کھڑی ہے، تصویر لے کر تھک گئی ہوگی، جرا ایس پی جی کے لوگ اس بچی سے وہ تصویر لے لیں۔ شکریہ بیٹا، بہت خوبصورت اور شاندار تصویر بنا کر لائی ہو تم، دیکھو یہ بچہ کب سے، تھک جائے گا بیٹا۔ کیا تم نے اپنا نام اور پتہ لکھ دیا بیٹا؟ میرے دفتر کے لوگ آئیں گے، ابھی لے لیں گے، مجھے پہنچ جائے گا بیٹا، بہت بہت شکریہ تمہارا۔

ساتھیوں،

لکھنؤ سے ہی پوروانچل ایکسپریس وے سے براہ راست رابطہ بھی ملے گا۔ کانپور-لکھنؤ ایکسپریس وے کو گنگا ایکسپریس وے سے بھی جوڑا جائے گا۔ اس سے مشرق اور مغرب دونوں طرف جانے کے لیے فاصلہ اور وقت دونوں کی بچت ہوگی۔

ساتھیوں،

کانپور کے لوگوں کو اب تک فرخ آباد انور گنج سیکشن میں سنگل لائن کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا۔ نہ صرف ایک یا دو بلکہ اٹھارہ ریلوے کراسنگز سے آپ کو مشکلات جھیلنی پڑتی تھیں، کبھی یہ فٹک بند، کبھی وہ فٹک بند، آپ لوگ کب سے اس تکلیف سے نجات کی مانگ کر رہے تھے۔ اب یہاں بھی ایک ہزار کروڑ روپے خرچ کرکے ایلیویٹڈ ریل کورئیر بننے جا رہا ہے۔ اس سے یہاں ٹریفک بہتر ہوگی، رفتار بڑھے گی، آلودگی کم ہوگی اور سب سے بڑی بات، کانپور کے آپ لوگوں کا وقت بچے گا۔

ساتھیوں،

کانپور سینٹرل ریلوے اسٹیشن کو بھی اپ گریڈ کرکے عالمی معیار کا رخ دیا جا رہا ہے۔ تھوڑے ہی وقت میں کانپور سینٹرل ریلوے اسٹیشن بھی ہوائی اڈے کی طرح جدید ورلڈ کلاس آپ کو نظر آئے گا۔ ہماری حکومت یوپی کے 150 سے زائد ریلوے اسٹیشنز کو امرت بھارت ریلوے اسٹیشن کے طور پر ترقی دے رہی ہے۔ یوپی، پہلے ہی ملک میں سب سے زیادہ انٹرنیشنل ایئرپورٹس والا ریاست بن چکا ہے۔ یعنی، ہائی ویز، ریلویز اور ایرویز، یوپی اب ہر شعبے میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

ساتھیوں،

ہم یوپی کو صنعتی امکانات کا صوبہ بنا رہے ہیں۔ اس سال کے بجٹ میں ہم نے میک ان انڈیا کے لیے مشن مینوفیکچرنگ کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت مقامی صنعتوں اور پیداوار کو فروغ دیا جائے گا۔ کانپور جیسے شہروں کو اس کا بہت بڑا فائدہ ملے گا۔ آپ جانتے ہی ہیں کہ کانپور کی صنعتی صلاحیت میں سب سے بڑا حصہ یہاں کی MSMEs، یعنی چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کا ہوتا تھا۔ آج ہم یہاں کے چھوٹے صنعتوں کی توقعات کو پورا کرتے ہوئے کام کر رہے ہیں۔

ساتھیوں،

کچھ عرصہ پہلے تک ہماری MSMEs کو ایسی تعریف دی جاتی تھی کہ انہیں توسیع کرنے میں بھی ڈر لگتا تھا۔ ہم نے ان پرانی تعریفوں کو بدلا۔ ہم نے چھوٹے صنعتوں کے ٹرن اوور اور حجم کی حد کو بڑھایا۔ اس بجٹ میں حکومت نے ایک بار پھر MSMEs کے دائرہ کو بڑھاتے ہوئے انہیں مزید چھوٹ دی ہے۔ پہلے کے دور میں MSMEs کے سامنے سب سے بڑی مشکل کریڈٹ کی بھی ہوتی تھی۔ پچھلے دس سالوں میں ہم نے کریڈٹ کے مسئلے کو ختم کرنے کے لیے کئی بڑے فیصلے کیے ہیں۔ آج نوجوان اپنا کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں تو انہیں 'مدرہ اسکیم' کے ذریعے فوری سرمایہ مل جاتا ہے۔ چھوٹے اور درمیانے صنعتوں کو مالی مضبوطی دینے کے لیے ہم نے کریڈٹ گارنٹی اسکیم چلائی ہے۔ اس سال کے بجٹ میں MSME لون کی گارنٹی کو بڑھا کر 20 کروڑ کر دیا گیا ہے۔ MSMEs کے لیے 5 لاکھ تک کی حد والے کریڈٹ کارڈ بھی دیے جا رہے ہیں۔ ہم یہاں نئے صنعتوں، خاص طور پر MSMEs کے لیے سازگار ماحول بنا رہے ہیں۔ اس کے لیے کارروائیوں کو آسان کیا جا رہا ہے۔ کانپور کے روایتی چمڑا اور ہوجرہ صنعتوں کو 'ون ڈسٹرکٹ، ون پراڈکٹ' جیسی اسکیموں کے ذریعے مضبوط کیا جا رہا ہے۔ ہمارے ان اقدامات کا فائدہ کانپور کے ساتھ ساتھ یوپی کے تمام اضلاع کو بھی ملے گا۔

ساتھیوں،

آج اتر پردیش میں سرمایہ کاری کا ایک بے مثال اور محفوظ ماحول قائم ہو چکا ہے۔ غریبوں کی فلاح و بہبود کی اسکیموں کو شفافیت کے ساتھ زمین پر نافذ کیا جا رہا ہے۔ متوسط طبقے کے خواب پورے کرنے کے لیے بھی حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ اس بجٹ میں ہم نے 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی کو مکمل طور پر ٹیکس فری کر دیا ہے۔ اس سے کروڑوں متوسط طبقے کے خاندانوں میں نیا اعتماد پیدا ہوا ہے اور انہیں نئی طاقت ملی ہے۔ ہم خدمت اور ترقی کے اس عزم کے ساتھ اسی رفتار سے آگے بڑھیں گے۔ ہم ملک کو، اتر پردیش کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ میں کانپور کے روشن مستقبل کے لیے اپنے تمام کانپور کے بھائیوں اور بہنوں کو دل کی گہرائیوں سے بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ!

****

UR-1298

(ش ح۔ اس ک۔ش ب ن)


(Release ID: 2132835)