وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

بہار کے کاراکاٹ میں مختلف پروجیکٹوں کے آغاز کے موقع پر وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Posted On: 30 MAY 2025 2:55PM by PIB Delhi

بہار کے خوددار اور محنتی بھائیو اور بہنو! آپ سب کو میرا پرنام!

بہار کے گورنر محترم جناب عارف محمد خان جی، ہمارے مقبول وزیر اعلیٰ جناب نتیش کمار جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب جیتن رام مانجھی جی،للن سنگھ جی، گری راج سنگھ جی، چیراغ پاسوان جی، نِتیانند رائے جی، ستیش چندر دوبے جی، راج بھوشن چودھری جی، ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ جناب سمراٹ چودھری جی، جناب وجے کمار سنہا جی، موجود دیگر وزراء، عوامی نمائندگان اور بہار کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو!

آج مجھے اس مقدس زمین پر بہار کی ترقی کو نئی رفتار دینے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ یہاں تقریباً پچاس ہزار کروڑ روپے سے زائد کی منصوبوں کا افتتاح اور سنگِ بنیاد رکھا گیا ہے۔ آپ سب بڑی تعداد میں ہمیں دعاؤں سے نوازنے کے لیے تشریف لائے ہیں، آپ کا یہ پیار، بہار کی یہ محبت، میں ہمیشہ دل و جان سے قدر کرتا ہوں۔

اور آج بہار میں اتنی بڑی تعداد میں ماؤں اور بہنوں کا آنا، یہ خود بہار کے میرے ان تمام پروگراموں میں سب سے بڑی اور شاندار بات ہے۔ میں ماؤں اور بہنوں کو خاص طور پر سلام پیش کرتا ہوں۔ میں آپ تمام عوام الناس کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ساتھیوں،

سہسرام کی اس زمین کے نام میں بھی "رام" شامل ہے، سہسرام ۔ سہسرام  کے لوگ جانتے ہیں کہ خداوند شری رام اور ان کے خاندان کی روایت کیا تھی: "(جان جائےپر وچن نہ جائے یعنی جان جائے مگر وعدہ نہ جائے"۔ یعنی، جو وعدہ ایک بار کیا جائے، اسے پورا کرنا لازم ہوتا ہے۔
بھگوان شری رام کی یہی روایت اب نئے بھارت کی پالیسی بن گئی ہے۔

حال ہی میں پہلگام، جموں و کشمیر میں دہشت گرد حملہ ہوا تھا، ہمارے کتنے بے گناہ شہری شہید ہوئے۔ اس وحشیانہ دہشت گرد حملے کے صرف ایک دن بعد میں بہار آیا تھا اور میں نے بہار کی زمین سے پورے ملک کو وعدہ کیا تھا، آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا تھا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو خاک میں ملا دیا جائے گا۔ بہار کی اس زمین پر میں نے کہا تھا کہ انہیں تصور سے بھی زیادہ سزا دی جائے گی۔

آج جب میں بہار آیا ہوں تو اپنا وہ وعدہ پورا کرنے آیا ہوں۔ جن لوگوں نے پاکستان میں بیٹھ کر ہماری بہنوں کے سُندور کو چھینا تھا، ہماری فوج نے ان کے ٹھکانوں کو کھنڈر بنا دیا ہے۔
بھارت کی بیٹیوں کے سُندور کی طاقت کیا ہوتی ہے، یہ پاکستان نے بھی دیکھا اور دنیا نے بھی دیکھا۔

جس پاکستانی فوج کی چھتری تلے دہشت گرد اپنے آپ کو محفوظ سمجھتے تھے، ہماری افواج نے ایک ہی وار میں انہیں گھٹنوں پر لا دیا۔ پاکستان کے ہوائی اڈے، ان کے فوجی ٹھکانے، ہم نے چند ہی منٹوں میں تباہ کر دیے۔
یہ نیا بھارت ہے، یہ نئے بھارت کی طاقت ہے۔

بہار کے میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں،

یہ ہمارا بہار ہے، ویروں کے سردار کُنور سنگھ کی زمین ہے۔ یہاں کے ہزاروں نوجوان ملک کی حفاظت کے لیے فوج، بی ایس ایف میں اپنی جوانی قربان کر دیتے ہیں۔ آپریشن سندور میں دنیا نے ہماری بی ایس ایف کا بے مثال حوصلہ اور بے مثل بہادری دیکھی ہے۔ ہماری سرحدوں پر تعینات بی ایس ایف کے بہادر جوان حفاظت کی ناقابل تسخیر چٹان ہیں، ماں بھارت کی حفاظت ہمارے بی ایس ایف کے جوانوں کے لیے سب سے اہم فرض ہے۔

اور اسی وطن کی خدمت کا مقدس فرض نبھاتے ہوئے، 10 مئی کو سرحد پر بی ایس ایف کے سب انسپکٹر امتياز شہید ہو گئے تھے۔ میں بہار کے اس بہادر بیٹے کو دل کی گہرائیوں سے خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

اور آج میں بہار کی زمین سے دوبارہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپریشن سندور میں بھارت کی وہ طاقت جو دشمن نے دیکھی ہے، لیکن دشمن جان لے کہ یہ تو ہمارے ترکش کا فقط ایک ہی تیر ہے۔ دہشت گردی کے خلاف بھارت کی لڑائی نہ رکی ہے اور نہ رکے گی۔ اگر دہشت گرد دوبارہ سر اٹھائیں گے تو بھارت انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔

ساتھیوں،

ہماری لڑائی ملک کے ہر دشمن سے ہے، چاہے وہ سرحد کے پار ہو یا ملک کے اندر۔ گزشتہ برسوں میں ہم نے ان لوگوں کا کیسے خاتمہ کیا ہے جو تشدد اور افراتفری پھیلاتے تھے، اس کے گواہ بہار کے لوگ ہیں۔ آپ سوچیں، کچھ سال پہلے تک سہسرام ، کیمور اور آس پاس کے ان اضلاع میں کیا حالات تھے؟ نکسلیوں کا راج کیسے تھا؟ نقاب اوڑھے ہوئے، ہاتھوں میں بندوق تھامے، نکسلی کب اور کہاں سڑکوں پر نکل آئیں گے، ہر کسی کو خوف ستائے رکھتا تھا۔ سرکاری منصوبے آتے تھے مگر عام لوگوں تک پہنچتے نہیں تھے۔ نکسلی متاثرہ دیہاتوں میں نہ کوئی ہسپتال ہوتا تھا، نہ موبائل ٹاور۔ کبھی اسکول جلائے جاتے تھے، کبھی سڑک بنانے والوں کو قتل کر دیا جاتا تھا۔ ان لوگوں کا بابا صاحب امبیڈکر کے دستور پر کوئی یقین نہیں تھا۔

نیتیش جی نے ان حالات میں بھی یہاں ترقی کی بھرپور کوشش کی۔ 2014 کے بعد سے ہم نے اس راہ میں تیزی سے کام کیا۔ ہم نے ماؤ نوازوں کو ان کے کیے کی سزا دینی شروع کی۔ ہم نے نوجوانوں کو ترقی کی مرکزی دھارے میں شامل کیا۔ 11 سال کی محنت کا پھل آج ملک کو ملنا شروع ہوا ہے۔ 2014 سے پہلے ملک میں 125 سے زائد اضلاع نکسلی متاثرہ تھے، اب صرف 18 ضلعے باقی رہ گئے ہیں۔ اب حکومت سڑکیں دے رہی ہے، روزگار دے رہی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب ماؤ نوازوں کا تشدد مکمل طور پر ختم ہو جائے گا، اور امن، تحفظ، تعلیم اور ترقی ہر گاؤں تک بغیر رکاوٹ پہنچیں گے۔

ساتھیوں،

جب حفاظت اور امن آتا ہے، تبھی ترقی کے نئے راستے کھلتے ہیں۔ یہاں نیتیش جی کی قیادت میں جب جنگل راج والی حکومت کو رخصت کیا گیا، تو بہار ترقی کے راستے پر آگے بڑھنے لگا۔ ٹوٹے ہوئے ہائی وے، خراب ریلوے، چند محدود فلائٹ کنیکٹیویٹی — وہ دور اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے، پیچھے رہ گیا ہے۔

ساتھیوں،

کبھی بہار میں صرف ایک ہی ہوائی اڈہ تھا — پٹنہ۔ آج دربھنگہ ایئرپورٹ بھی شروع ہو چکا ہے۔ اب یہاں سے دہلی، ممبئی، بنگلور جیسے شہروں کی فلائٹس دستیاب ہیں۔ بہار کے لوگوں کی دیرینہ مانگ تھی کہ پٹنہ ایئرپورٹ کے ٹرمینل کو جدید بنایا جائے، اور یہ خواہش بھی اب پوری ہو گئی ہے۔ کل شام مجھے پٹنہ ایئرپورٹ کی نئی ٹرمینل بلڈنگ کا افتتاح کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ یہ نیا ٹرمینل اب ایک کروڑ مسافروں کو سہولت فراہم کر سکتا ہے۔ بھٹہ ایئرپورٹ پر بھی 1400 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔

ساتھیوں،

بہار میں آج ہر طرف فور لین اور سکس لین سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ پٹنہ سے بکسار، گیا جی سے دوبھی، پٹنہ سے بودھ گیا، پٹنہ-آرا-سہسرام  گرین فیلڈ کورِڈور، ہر جگہ تیزی سے کام جاری ہے۔ گنگا، سون، گنڈک، کوسی سمیت تمام اہم دریاؤں پر نئے پل تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ ہزاروں کروڑ روپے کی یہ منصوبہ بندی بہار میں نئے مواقع اور امکانات پیدا کر رہی ہے۔ ان منصوبوں سے ہزاروں نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ یہاں سیاحت اور تجارت دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔

ساتھیوں،

بہار میں ریلوے کی حالت بھی اب تیزی سے بدل رہی ہے۔ آج بہار میں عالمی معیار کی وندے بھارت ٹرینیں چل رہی ہیں، ریلوے لائنوں کو ڈبل اور ٹرپل کیا جا رہا ہے، چھپرا، مظفرپور، کتہار جیسے علاقوں میں کام تیزی سے ہو رہا ہے۔ سون نگر اور آندال کے درمیان ملٹی ٹریکنگ کا کام جاری ہے، جس سے ٹرینوں کا آنا جانا تیز ہوگا۔ سہسرام  میں بھی اب سو سے زیادہ ٹرینیں رکتی ہیں۔ یعنی ہم پرانی مشکلات کو دور کر رہے ہیں اور ریلوے کا جدید کاری بھی کر رہے ہیں۔

بھائیو اور بہنو،

یہ کام پہلے بھی ہو سکتے تھے۔ لیکن جن لوگوں پر بہار کو جدید ٹرینیں دینے کی ذمہ داری تھی، انہوں نے ریلوے میں بھرتی کے نام پر آپ کی زمین لوٹی ہے، غریبوں کی زمین تحریر کر لی، سماجی انصاف کے ان کے یہی طریقے تھے — غریب کو لوٹنا، اس کے حقوق چھیننا، اس کی مجبوریاں کا فائدہ اٹھانا، اور پھر راج شاہی کی خوشیاں منانا۔ بہار کے عوام کو جنگل راج والوں کے جھوٹ اور دھوکے سے ہوشیار رہنا بہت ضروری ہے۔

ساتھیوں،

بجلی کے بغیر ترقی ادھوری ہے۔ جب بجلی ہوتی ہے، تو صنعتی ترقی ہوتی ہے، جب بجلی ہوتی ہے تو زندگی آسان ہوتی ہے۔ اور اکیسویں صدی تو ٹیکنالوجی کی دوڑ والی صدی ہے۔ اس لیے ہر جگہ بجلی کی ضرورت رہے گی۔ گزشتہ سالوں میں، بہار میں بجلی پیداوار پر بہت زور دیا گیا ہے۔ آج بہار میں بجلی کی کھپت دس سال پہلے کے مقابلے میں چار گنا بڑھ چکی ہے۔ نوبینگر میں این ٹی پی سی کا بڑا پاور پروجیکٹ بنایا جا رہا ہے، جس پر 30 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ اس سے بہار کو 1500 میگا واٹ بجلی ملے گی۔ بکسار اور پیرپینتی میں بھی نئے تھرمل پاور پلانٹ شروع کیے جائیں گے۔

-

بھائیوں اور بہنوں،

اب ہمارا دھیان مستقبل کی طرف ہے۔ ہمیں بہار کو گرین انرجی کی جانب لے جانا ہے۔ اسی لیے کجرہ میں سولر پارک کا قیام بھی جاری ہے۔ پی ایم-کسوم اسکیم کے تحت کسانوں کو شمسی توانائی سے آمدنی کے نئے ذرائع دیے جا رہے ہیں۔ رینیوایبل ایگریکلچر فیڈر کے ذریعے کھیتوں کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ ہمارے ان اقدامات کا اثر یہ ہوا ہے کہ یہاں لوگوں کی زندگی بہتر ہوئی ہے، خواتین خود کو محفوظ محسوس کر رہی ہیں۔

ساتھیوں،

جب ریاست میں جدید انفراسٹرکچر آتا ہے، تو سب سے زیادہ فائدہ دیہات، غریب، کسان اور چھوٹے صنعتکاروں کو ہوتا ہے، کیونکہ وہ ملک اور بیرون ملک کے بڑے بازاروں سے جڑ پاتے ہیں۔ ریاست میں نئی سرمایہ کاری آتی ہے تو نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ آپ دیکھیں، پچھلے سال بہار بزنس سمٹ میں بڑی تعداد میں کمپنیاں یہاں سرمایہ کاری کے لیے آگئیں۔ جب ریاست میں صنعت آتی ہے تو لوگوں کو مزدوری کے لیے نقل مکانی نہیں کرنا پڑتی، کسانوں کو بھی نئے راستے ملتے ہیں۔ نقل و حمل کی سہولیات بہتر ہونے سے ان کی پیداوار دور دور تک پہنچ پاتی ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

ہماری حکومت بہار کے کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ یہاں 75 لاکھ سے زائد کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت مالی امداد دی جا رہی ہے۔ ہماری حکومت نے مکھانا بورڈ کا اعلان کیا ہے۔ ہم نے بہار کے مکھانوں کو جی آئی ٹیگ دیا ہے، جس سے مکھانا کسانوں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔ اس سال کے بجٹ میں ہم نے بہار میں فوڈ پروسیسنگ کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ کا بھی اعلان کیا ہے۔ چند دن پہلے ہی کابینہ نے کھریف کے موسم کے لیے، جس میں دھان سمیت 14 فصلیں شامل ہیں، کم از کم حمایتی قیمت (ایم ایس پی) بڑھانے کی منظوری دی ہے۔ اس سے کسانوں کو اپنی فصلوں کا بہتر دام ملے گا اور آمدنی میں اضافہ ہوگا۔

ساتھیوں،

جن لوگوں نے بہار کو سب سے زیادہ لوٹا، جن کے دور میں بہار کے غریب اور محروم طبقات کو بہار چھوڑ کر جانا پڑا، آج وہی لوگ اقتدار حاصل کرنے کے لیے سماجی انصاف کا جھوٹ بول رہے ہیں۔ دہائیوں تک بہار کے دلت، پچھڑوں اور آدیواسیوں کے پاس بیت الخلاء تک نہیں تھا، دہائیوں تک ان بھائیوں اور بہنوں کے پاس بینک میں کھاتہ نہیں تھا، بینکوں میں ان کے لیے داخلہ بند تھا، دروازے تک بھی جانے نہیں دیا جاتا تھا۔ دلت اور پچھڑے طبقے کے سب سے زیادہ لوگ جھگی جھونپڑیوں میں زندگی گزار رہے تھے، ان کے پاس پکا گھر بھی نہیں تھا، وہ بے گھر تھے، کروڑوں لوگوں کے سر پر چھت تک نہیں تھی۔ میں آپ سے پوچھتا ہوں، بہار کے لوگوں کی یہ حالت، یہ درد، یہ تکلیف کیا کانگریس اور آر جے ڈی کا سماجی انصاف تھا؟ غریبوں کو اس طرح مجبور کرنے والی پالیسیاں بنانے والے، ساتھیوں، اس سے بڑا ظلم اور کوئی نہیں ہو سکتا۔ کانگریس اور آر جے ڈی والوں نے کبھی دلت، پچھڑوں کی اتنی تکلیف کا خیال نہیں رکھا۔ یہ لوگ بیرونی ملکوں سے لوگوں کو بہار کی غربت دکھانے کے لیے لاتے تھے۔ اب جب دلت، محروم اور پچھڑا طبقہ کانگریس کو اس کے گناہوں کی وجہ سے چھوڑ چکا ہے، تو انہیں اپنا وجود بچانے کے لیے سماجی انصاف کی باتیں یاد آ رہی ہیں۔

بھائیوں اور بہنوں،

بہار میں اور پورے ملک میں سماجی انصاف کا نیا سویرا این ڈی اے کے دور میں دکھا ہے۔ ہم نے غریبوں تک زندگی سے جڑی بنیادی سہولیات پہنچائی ہیں۔ ہم ان سہولیات کو سو فیصد مستحقین تک پہنچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ چار کروڑ نئے مکانات، 3 کروڑ بہنوں کو لاکھ پتی بنانے کا مشن، 12 کروڑ سے زیادہ گھروں میں نل کا کنکشن، 70 سال سے زائد عمر کے ہر بزرگ کو 5 لاکھ روپے تک مفت علاج، ہر ماہ مفت راشن کی سہولت — ہماری حکومت ہر غریب اور ضرورت مند کے ساتھ کھڑی ہے۔

ساتھیوں،

ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی گاؤں چھوٹے نہیں، کوئی بھی حق دار خاندان حکومت کی اسکیموں سے محروم نہ رہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اسی سوچ کے تحت بہار حکومت نے ڈاکٹر بھیمراؤ امبیڈکر سمگر سہوا مہم شروع کی ہے۔ اس مہم میں 22 اہم اسکیمیں ایک ساتھ لے کر حکومت گاؤں گاؤں، ٹولا ٹولا پہنچ رہی ہے۔ ہمارا مقصد ہے — ہر دلت، مہادلت، پچھڑے، اتی پچھڑے اور غریب کے گھر تک براہِ راست پہنچنا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اب تک 30 ہزار سے زائد کیمپ لگ چکے ہیں اور لاکھوں لوگ اس مہم سے جُڑ چکے ہیں۔ جب حکومت خود مستحقین تک پہنچتی ہے تو نہ کوئی تعصب ہوتا ہے، اور نہ ہی کوئی بدعنوانی۔ تبھی سچا سماجی انصاف ہوتا ہے۔

ساتھیو،

ہمیں اپنے بہار کو بابا صاحب امبیڈکر، کرپوری ٹھاکر، بابو جگجیوَن رام اور جے پی کے خوابوں کا بہار بنانا ہے۔ ہمارا مقصد ہے — ترقی یافتہ بہار، ترقی یافتہ بھارت! کیونکہ جب بھی بہار نے ترقی کی ہے، بھارت دنیا میں چوٹی پر پہنچا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سب مل کر ترقی کی رفتار کو اور آگے بڑھائیں گے۔ میں ایک بار پھر آپ سب کو ان ترقیاتی کاموں کے لیے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں۔ میرے ساتھ دونوں ہاتھ اٹھا کر، مٹھی بند کر کے بولیں

بھارت ماتا کی جے۔

یہ آواز دور دور تک پہنچنی چاہیے۔ سرحد پر کھڑے ہمارے جوان کا سینہ فخر سے چوڑا ہو جانا چاہیے۔

بھارت ماتا کی جے۔ بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔ بہت بہت شکریہ۔

****

UR-1286

(ش ح۔ اس ک۔ش ب ن)


(Release ID: 2132752)