وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

راجستھان کے بیکانیر میں ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد رکھنے اور افتتاح کرنے کے موقع پر وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Posted On: 22 MAY 2025 3:31PM by PIB Delhi

بھارت ماتا کی جئے۔

بھارت ماتا کی جئے۔

بھارت ماتا کی جئے۔

تھانے سگلاں نے رام رام!

راجستھان کے گورنر ہری بھاؤ باگڑے جی،یہاں کے مقبول وزیر اعلیٰ جناب بھجن لال جی، سابق وزیر اعلیٰ بہن وسندھرا راجے جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی اشونی ویشنو جی، ارجن رام میگھوال جی، راجستھان کی نائب وزیر اعلیٰ دِیا کماری جی، پریم چند جی، راجستھان حکومت کے دیگر وزراء،پارلیمنٹ میں میرے ساتھی مدن راٹھور جی، دیگر اراکین پارلیمنٹ و اراکین اسمبلی، اور میرے پیارے بھائیوں اوربہنوں۔

آپ سب یہاں اتنی بڑی تعداد میں اور اتنی شدید گرمی میں آئے ہیں۔ آج اس پروگرام سے ملک کی 18 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے بھی لاکھوں لوگ ہمارے ساتھ آن لائن جڑے ہیں۔ کئی ریاستوں کے گورنر، وزرائے اعلیٰ، لیفٹیننٹ گورنر اور دیگر عوامی نمائندے آج ہمارے ساتھ ہیں۔ میں ملک بھر سے جڑے تمام معززین اور عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

بھائیو اور بہنو!

میں یہاں آپ کے درمیان کرنی ماتا کا آشیرواد لے کر آیا ہوں۔ کرنی ماتا کے آشیرواد سے ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کا ہمارا عزم مضبوط ہو رہا ہے۔ کچھ دیر پہلے یہاں 26 ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد اور افتتاح کیا گیاہے۔ میں ان پروجیکٹوں کے لیے ہم وطنوں اور راجستھان کے اپنے بھائیوں اور بہنوں کوبہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیوں!

ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے ملک میں جدید انفراسٹرکچر بنانے کی بھرپور کوشش جاری ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ہمارے ملک کی سڑکیں جدید ہوں، ہمارے ملک کے ہوائی اڈے جدید ہوں، ہماری ٹرینیں اور ریلوے اسٹیشن جدید ہوں، گزشتہ 11 سالوں میں بے مثال رفتار سے کام ہوا ہے۔ آپ تصور کر سکتے ہیں، آج ملک ان بنیادی ڈھانچے کے کاموں پر پہلے کی نسبت 6 گنا زیادہ رقم خرچ کر رہا ہے۔ 6 گنا زیادہ۔ آج دنیا بھی ہندوستان میں ہورہے ان ترقیاتی کاموں کو دیکھ کر حیران ہے۔ آپ شمال میں جائیں گے تو چناب پل جیسی تعمیر دیکھ کر لوگ حیران ہیں۔ اگر آپ مشرق کی طرف جائیں تو اروناچل کی سیلا ٹنل اور آسام کا بوگیبیل پل آپ کا استقبال کرتے ہیں۔ اگر آپ مغربی ہندوستان میں آتے ہیں تو آپ کو ممبئی میں سمندر پر بنا ہوا اٹل سیتو نظر آئے گا۔ اگر آپ جنوب بعید میں دیکھیں گے تو آپ کو پمبن پل ملے گا، جو ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا پل ہے۔

ساتھیوں!

آج بھارت اپنے ٹرین نیٹ ورک کوبھی جدید بنا رہا ہے۔ یہ وندے بھارت ٹرینیں، امرت بھارت ٹرینیں، نمو بھارت ٹرینیں، ملک کی نئی رفتار اور نئی ترقی کی عکاسی کرتی ہیں۔ فی الحال، وندے بھارت ٹرینیں ملک میں تقریباً 70 روٹس پر چل رہی ہیں۔ اس سے دوردراز کے علاقوں میں بھی ٹرین خدمات پہنچی ہیں۔ گزشتہ 11 سالوں میں سینکڑوں روڈ اوور برج اور روڈ انڈر برج بنائے گئے ہیں۔ چونتیس ہزار کلومیٹر سے زائد نئے ریلوے ٹریک بچھائے گئے ہیں۔ اب براڈ گیج لائنوں پر بغیرانسان والے کراسنگ، وہ بات تاریخ بن چکی ہے، ختم ہو چکی ہے۔ ہم مال گاڑیوں کے لیے علیحدہ خصوصی پٹریوں، ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور کا کام بھی تیزی سے مکمل کر رہے ہیں۔ ملک کے پہلے بلٹ ٹرین منصوبے پر کام جاری ہے۔ اور ان سب کے ساتھ ہی ہم ملک بھر میں 1300 سے زائد ریلوے اسٹیشنوں کو بھی بیک وقت جدید بنا رہے ہیں۔

ساتھیوں!

ملک نے ان جدید ریلوے اسٹیشنوں کو امرت بھارت اسٹیشنوں کا نام دیا ہے۔ آج ان میں سے 100 سے زیادہ امرت بھارت اسٹیشن بن کر تیارہوگئے ہیں۔ لوگ سوشل میڈیا پر یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ پہلے ان ریلوے اسٹیشنوں کی کیا حالت تھی اور اب ان کی تصویر کیسے بدل گئی ہے۔

ساتھیوں!

وکاس بھی،وراثت بھی کے اس منترکااثران امرت بھارت ریلوے اسٹیشنوں پر صاف نظر آتا ہے۔ یہ مقامی فن اور ثقافت کی نئی علامتیں بھی ہیں۔ جیسے راجستھان کے مانڈل گڑھ ریلوے اسٹیشن پر عظیم راجستھانی فن و ثقافت کا دیدارہوگا،بہار کے تھاوے اسٹیشن پر ماں تھاوے والی کے مقدس مندر اور مدھوبنی پینٹنگز کو دکھایا گیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے اورچھا ریلوے اسٹیشن پر بھگوان رام کی آبھاکا احساس ہوگا۔ سری رنگم اسٹیشن کا ڈیزائن بھگوان سری رنگناتھ سوامی جی کے مندر سے تحریک یافتہ ہے۔ گجرات کا ڈاکور اسٹیشن رنچھوڑرائے جی سے متاثر ہے۔ تروونناملئے اسٹیشن کو دراوڑ فن تعمیرکے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے۔ بیگم پیٹ اسٹیشن پر، آپ کو کاکتیہ سلطنت کے دور کا فن تعمیردیکھنے کو ملے گا۔یعنی ہر امرت اسٹیشن پر آپ کو ہندوستان کی ہزاروں سال پرانی وراثت بھی دیکھنے کو ملے گی۔ یہ اسٹیشن ہر ریاست میں سیاحت کو فروغ دینے کا ذریعہ بھی بنیں گے اور نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع فراہم کریں گے۔ اور میں ان شہروں کے شہریوں سے، ریلوے سے سفر کرنے والے مسافروں سے درخواست کروں گا، آپ ان تمام جائیداد کے مالک ہیں، وہاں کبھی بھی گندگی نہ ہو، ان املاک کو کبھی نقصان نہ پہنچے، کیونکہ آپ ان کے مالک ہیں۔

ساتھیوں!

حکومت انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے لیے جو رقم خرچ کرتی ہے اس سے روزگار بھی پیدا ہوتا ہے اور کاروبار میں اضافہ ہوتا ہے۔ حکومت جو ہزاروں کروڑ روپے لگا رہی ہے، یہ پیسہ مزدوروں کی جیبوں میں جا رہا ہے۔ یہ دکانداروں کو مل رہا ہے، دکانوں اور کارخانوں میں کام کرنے والے لوگوں کومل رہا ہے۔ ریت، بجری اور سیمنٹ لے جانے والے ٹرکوں اور ٹیمپوز کے ڈرائیور بھی اس سے مستفید ہوتے ہیں۔ اور ایک بار جب یہ انفرااسٹرکچر بن کرتیار ہو جاتاہے تو پھر اس کے اور بھی بہت سے فائدے ہیں۔ کسان کی پیداوار کم قیمت پر منڈی تک پہنچتی ہے، بربادی کم ہوتی ہے۔ جہاں سڑکیں اچھی ہوتی ہیں، نئی ٹرینیں پہنچتی ہیں، وہاں نئی صنعتیں لگتی ہیں، سیاحت کو بہت فروغ ملتا ہے، یعنی انفرااسٹرکچر میں لگائی گئی رقم سے ہر خاندان کا، خصوصاً ہمارے نوجوانوں کا سب سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔

ساتھیوں!

انفرااسٹرکچر پرجوکام ہو رہے،اس کاہمارے راجستھان کو بھی بہت فائدہ مل رہا ہے۔ آج راجستھان کے گاؤں گاؤں میں اچھی سڑکیں بن رہی ہیں۔ سرحدی علاقوں میں بھی شاندار سڑکیں بن رہی ہیں۔ اس کے لیے صرف راجستھان میں ہی گزشتہ 11 سالوں میں تقریباً 70 ہزار کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ مرکزی حکومت اس سال راجستھان میں ریلوے کی ترقی کے لیے بھی تقریباً 10 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے جا رہی ہے۔ یہ 2014 سے پہلے کے مقابلے 15 گنا زیادہ ہے۔ ابھی کچھ دیر پہلے یہاں سے ممبئی کے لیے ایک نئی ٹرین کو ہری جھنڈی دکھائی گئی ہے۔ آج ہی کئی علاقوں میں صحت، پانی اور بجلی سے متعلق پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد اور افتتاح ہوا ہے۔ ان تمام کوششوں کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے راجستھان کے شہرہوں یا گاؤں، تیزی سے ترقی کی طرف بڑھ سکیں۔ راجستھان کے نوجوانوں کو ان کے شہر میں ہی اچھے مواقع مل سکیں۔

ساتھیوں!

راجستھان کی صنعتی ترقی کے لیے بھی ڈبل انجن والی حکومت تیزی سے کام کر رہی ہے۔ الک الگ شعبوں کے لئے یہاں بھجن لال جی کی حکومت نے صنعتی پالیسیاں جاری کی ہیں۔ بیکانیر کو بھی ان نئی پالیسیوں سے فائدہ ہوگا، اور آپ جانتے ہیں، جب بیکانیر کی بات آتی ہے، بیکانیری بھوجیا کا ذائقہ، اور بیکانیری رسگلوں کی مٹھاس، دنیابھر میں اپنی شناخت بنائے گی بھی اور بڑھائے گی بھی۔ راجستھان میں ریفائنری کا کام بھی آخری مرحلے میں ہے۔ اس سے راجستھان پٹرولیم پر مبنی صنعتوں کا ایک بڑا مرکز بنے گا۔ امرتسر سے جام نگر تک جو 6 لین کی اقتصادی راہداری بن رہی ہے، وہ راجستھان کے سری گنگا نگر، ہنومان گڑھ، بیکانیر، جودھ پور، باڑمیر اور جالور سے گزر رہی ہے۔ راجستھان میں دہلی-ممبئی ایکسپریس وے کا کام بھی تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔رابطے کی یہ مہم راجستھان میں صنعتی ترقی کو نئی بلندیوں تک لے جائے گی۔

ساتھیوں!

راجستھان میں پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی اسکیم بھی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ راجستھان کے 40 ہزار سے زیادہ لوگ اس اسکیم سے جڑ چکے ہیں۔ اس سے لوگوں کے بجلی کے بل صفر ہو گئے ہیں اور لوگوں کو شمسی توانائی پیداکرکے کمائی کا نیا راستہ بھی مل گیا ہے۔ آج یہاں بجلی سے وابستہ کئی منصوبوں کا سنگ بنیاد اور افتتاح ہواہے۔ان سے بھی راجستھان کو اور زیادہ بجلی ملے گی۔ بجلی کی بڑھتی ہوئی پیداوار بھی راجستھان میں صنعتی ترقی کو نئی تحریک دے رہی ہے۔

ساتھیوں!

راجستھان کی یہ سرزمین،ریت کے میدان میں ہریالی لانے والے مہاراجہ گنگا سنگھ جی کی سرزمین ہے۔ہمارے لئے کھانے کی کیااہمیت ہے،یہ اس خطے سے بہتربھلا کون جانتا ہے۔ ہمارے بیکانیر، سری گنگا نگر، ہنومان گڑھ اور مغربی راجستھان کے ایسے بہت سے علاقوں کی ترقی میں پانی کی بہت اہمیت ہے۔ اس لیے ایک طرف ہم آبپاشی کے منصوبے مکمل کر رہے ہیں اور ساتھ ہی دریاؤں کو جوڑ رہے ہیں۔ راجستھان کے کئی اضلاع پاروتی-کالیسندھ-چمبل لنک پروجیکٹ سے فائدہ اٹھائیں گے۔ یہاں کی زمینوں اور کسانوں کو فائدہ ہوگا۔

ساتھیوں!

راجستھان کی یہ بہادروں کی سرزمین ہمیں سکھاتی ہے کہ ملک اور اس کے شہریوں سے بڑا کچھ نہیں ہے۔ 22 اپریل کو دہشت گردوں نے مذہب پوچھ کر ہماری بہنوں کے ماتھے کا سندور اجاڑ دیاتھا۔ وہ گولیاں پہلگام میں چلی تھیں، لیکن ان گولیوں سے 140 کروڑ ہم وطنوں کا سینہ چھلنی ہواتھا۔ اس کے بعد ملک کے ہر شہری نے متحد ہو کر عزم کیاتھا کہ دہشت گردوں کو مٹی میں ملادیں گے اور انہیں تصور سے بھی بدتر سزا دیں گے۔ آج آپ کے آشروادسے،ملک کی فوج کی بہادری سے ہم سب اس عزم پرکھرے اترے ہیں۔ ہماری حکومت نے تینوں افواج کوکھلی چھوٹ دے دی تھی اور تینوں افواج نے مل کر ایسا چکرویورچا کہ پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔

ساتھیوں!

22 کو ہونے والے حملے کے جواب میں ہم نے 22 منٹ میں دہشت گردوں کے 9 بڑے ٹھکانے تباہ کر دیئے۔ دنیا اور ملک کے دشمنوں نے بھی دیکھا کہ جب سندور بارود بن جاتا ہےتو نتیجہ کیا ہوتا ہے۔

 

ویسے ساتھیوں!

یہ اتفاق ہے کہ ملک نے 5 سال قبل بالاکوٹ میں فضائی حملے کیے،اس کے بعد میرا پہلا جلسہ سرحد پر راجستھان ہی میں ہواتھا۔ یہ ویر بھومی کا، ویر بھومی کاہی یہ تپ ہے کہ ایسا اتفاق ہوجاتا ہے۔ اب اس بار جب آپریشن سندور ہواتو اس کے بعد میرا پہلا جلسہ پھر یہاں ویر بھومی، راجستھان کی سرحد پر، بیکانیر میں آپ سب کے درمیان ہو رہا ہے۔

ساتھیوں!

چورو میں میں نے کہا تھا، فضائی حملے کے بعدمیں آیا تھا، تب میں نے کہا تھا – ‘سوگندھ مجھے اس مٹی، میں دیش نہیں مٹنے دوں گا، میں دیش نہیں جھکنے دوں گا’۔ آج میں راجستھان کی سرزمین سے ہم وطنوں سے انتہائی عاجزی کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں، میں ملک کے کونے کونے میں جو ترنگا یاتراؤں کاسلسلہ چل رہا ہے، میں ہم وطنوں سے کہتا ہوں – جو لوگ سندور مٹانے نکلے تھے، جو سندور مٹانے نکلے تھے،انہیں مٹی ملایا ہے۔جو ہندوستان کالہوبہاتے تھے، جوہندوستان کالہوبہاتے تھے، آج قطرےقطرے کاحساب چکایا ہے۔ جو سوچتے تھے، جوسوچتے تھے کہ بھارت چپ رہے گا، آج وہ اپنے گھروں میں دبکےپڑے ہیں، جو اپنے ہتھیاروں پر فخر کرتے تھے، وہ جو اپنے ہتھیاروں پر فخر کرتے تھے، وہ آج ملبے کے ڈھیرمیں دبے ہوئے ہیں۔

میرے پیارے ہم وطنوں!

یہ انتقام اورجوابی انتقام کاکھیل نہیں ہے، یہ انتقام اورجوابی انتقام کاکھیل نہیں ہے، یہ انصاف کی نئی شکل ہے، یہ انصاف کی نئی شکل ہے، یہ آپریشن سندور ہے۔ یہ صرف غصہ نہیں ہے، یہ صرف غصہ نہیں ہے، یہ طاقتور ہندوستان کی خوفناک شکل ہے۔ یہ ہندوستان کا نیا روپ ہے۔ پہلے گھر میں گھس کرکیاتھا وار، پہلے گھر میں گھس کر کیاتھا وار، اب سیدھا سینے پر کیاپرہار۔ دہشت گردی کاپھن کچلنے کی، دہشت گردی کاپھن کچلنے کی،یہی پالیسی ہے، یہی طریقہ ہے،یہی بھارت ہے، نیابھارت ہے۔ بولو-

بھارت ماتا کی جئے۔

بھارت ماتا کی جئے۔

بھارت ماتا کی جئے۔

ساتھیوں!

آپریشن سندور نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تین اصول طے کیے ہیں۔ پہلا- اگر بھارت پر دہشت گردانہ حملہ ہوا توکراراجواب ملے گا۔ وقت ہماری افواج طے کریں گی، طریقہ کاربھی ہماری افواج طے کریں گی اورشرطیں بھی ہماری ہوں گی۔ دوسرا: بھارت ایٹم بم کی گیدڑ بھبھکیوں سے ڈرنے والا نہیں ہے۔ اور تیسرا، ہم دہشت گردی کے آقاؤں اور دہشت گردی کی سرپرست حکومت کو الگ الگ نہیں دیکھیں گے۔ ہم ان کو ایک ہی سمجھیں گے۔ پاکستان کااسٹیٹ اور نان اسٹیٹ ایکٹروالا کھیل اب نہیں چلے گا۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ پوری دنیا میں پاکستان کو بے نقاب کرنے کے لیے ہمارے ملک سے سات مختلف وفود دنیا بھر میں پہنچ رہے ہیں۔ اور اس میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے لوگ، خارجہ پالیسی کے ماہرین، نامور شہری شامل ہیں، اب پاکستان کا اصل چہرہ پوری دنیا کو دکھایا جائے گا۔

ساتھیوں!

پاکستان بھارت کے خلاف براہ راست جنگ کبھی نہیں جیت سکتا۔ جب بھی براہ راست مقابلہ ہوتا ہے تو پاکستان کو بار بار شکست کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔ اس لیے پاکستان نے بھارت کے خلاف لڑنے کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار بنا یا ہے۔ یہ سلسلہ آزادی کے بعد گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ پاکستان دہشت پھیلاتا تھا، بے گناہوں کو مارتا تھا، بھارت میں خوف کی فضا پیدا کرتا تھا، لیکن پاکستان ایک بات بھول گیا، اب بھارت ماتا کا سیوک مودی یہاں سینہ تان کرکھڑا ہے۔ مودی کا دماغ ٹھنڈا ہے، ٹھنڈا رہتاہے لیکن مودی کا لہو گرم ہے اوراب تو مودی کی نسوں میں لہونہیں، گرم سندور بہہ رہا ہے، اب بھارت نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کو ہر دہشت گرد حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ اور یہ قیمت پاکستان کی فوج اور پاکستان کی معیشت چکائے گی۔

ساتھیوں!

جب میں دہلی سے یہاں آیا تو بیکانیر کے نال ہوائی اڈے پر اترا۔ پاکستان نے اس ایئربیس کوبھی نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔ لیکن وہ اس ائیر بیس کو ذرہ برابر بھی نقصان نہ پہنچا سکا۔ اور یہاں سے کچھ ہی فاصلے پر سرحد کے اس پار پاکستان کا رحیم یار خان ایئربیس ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ دوبارہ کب کھلے گا۔ آئی سی یو میں پڑا ہے۔ بھارتی فوج کے درست حملے نے اس ایئربیس کو تباہ کر دیا۔

ساتھیوں!

پاکستان کے ساتھ نہ تجارت ہوگی نہ بات چیت۔ اگر کوئی بات چیت ہوگی تو وہ صرف پاکستانی مقبوضہ کشمیر، پی او کے کے بارے میں ہوگی۔ اور اگر پاکستان دہشت گردوں کو برآمد کرتا رہا تو اسے ایک ایک پائی کے لیے جدوجہد کرنا پڑے گی۔ پاکستان کو بھارت کے حق کا پانی نہیں ملے گا، بھارتیوں کے خون سے کھیلنا اب پاکستان کو بھاری پڑے گا۔ یہ ہندوستان کا عزم ہے اور دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اس عزم سے ہلا نہیں سکتی۔

بھائیو اور بہنو!

ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے سلامتی اور خوشحالی دونوں ضروری ہیں۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب ہندوستان کاکونہ کونہ مضبوط ہوگا۔ آج کایہ پروگرام ہندوستان کی متوازن ترقی، ہندوستان کی تیز رفتار ترقی کی ایک بہترین مثال ہے۔ میں ایک بار پھر اس بہادروں کی سرزمین سے تمام ہم وطنوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میرے ساتھ بولئے، دونوں مٹھی بند کرکے پوری طاقت سے بولئے۔

بھارت ماتا کی جئے۔

بھارت ماتا کی جئے۔

بھارت ماتا کی جئے۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

********

( ش ح  ۔ م م ۔ م ا )

U. No.1003


(Release ID: 2130562)