WAVES BANNER 2025
وزارت اطلاعات ونشریات

ثقافت ایک طاقتور عینک ہے، جس کے ذریعے برانڈز اپنے سامعین کو سمجھ سکتے ہیں، اپنی پیشکشوں کو ذاتی نوعیت دے سکتے ہیں اور بامعنی روابط استوار کر سکتے ہیں:ویوز 2025 میں  اوگیلوی  کےپریم نارائن کا اظہار خیال


ثقافت  بحیثیت برانڈ سازی کی ایندھن–ویوز 2025 میں  اوگیلوی  کےپریم نارائن کے ذریعے پیش کردہ ماسٹرکلاس سے ماخوذ معلومات

 Posted On: 01 MAY 2025 6:02PM |   Location: PIB Delhi

ممبئی، یکم مئی 2025

ویوز2025 کے افتتاحی دن،اوگیلوی کے چیف اسٹریٹجی آفیسرجناب پریم نارائن کے ذریعہ برانڈ سازی کے عنوان پر پیش کیے گئے زبردست ماسٹر کلاس میں اس بارے میں گہری بصیرتیں پیش کی گئیں، جن میں ایسے برانڈز بنانے کے لیے ثقافت کو بروئے کار لانے کے طریقوں  پر معلومات مہیا کی گئیں ، جو ہندوستانی صارفین کے موافق ہوں۔

اپنے سیشن بعنوان‘‘برانڈ سازی  کے لیے کلچر بطور ایندھن’’ میں،جناب پریم نارائن نے برانڈ کے بیانیے کی تشکیل اور صارفین کے سلوک کو متاثر کرنے میں ثقافتی معنویت کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے یہ واضح کیا کہ ہندوستان میں تشہیر کس طرح ثقافتی روایات میں جڑیں پیوست کرکے ارتقاء کے مراحل طے کئے ہیں اور کس طرح ثقافتی اقدار سے وابستگی رکھنے والے برانڈز کو صارفین کی مستقل وفاداری حاصل کرنے کے زیادہ امکانات  ہوتے ہیں۔

سردست معاملے میں کیڈبری کے اشتہاری سفر کا حوالہ دیتے ہوئے، جناب پریم نارائن نے واضح کیا کہ کس طرح  اس برانڈ نے اس گہری جڑیں رکھنے والی رسم کے جدید اظہار کے طور پر چاکلیٹ کو شامل کرکے خود کو‘میٹھا’(مٹھائیاں) کی ہندوستانی روایت میں کامیابی کے ساتھ منسلک کیاہے۔ اس ثقافتی ہم آہنگی سے اس برانڈ کو ہندوستانی گھرانوں میں منفرد اور دیرپا جگہ بنانے میں مدد ملی ہے، جو تقریبات اور روزمرہ کے لمحات کی نئی تعریف مرتب کررہی ہے۔

 اس سیشن میں دیگر مہمات پر بھی روشنی ڈالی گئی، جن میں برانڈ کے فوائد فراہم کرنے میں ثقافتی بصیرتوں  پر مؤثر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔  اس کی مثالوں میں سی ای اے ٹی کا حفاظتی پیغام کا اشتہار اور فیویکول کی مزاحیہ، لیکن ثقافتی طور پر موزوں قصہ گوئی کا اشتہار شامل ہے- جن دونوں میں برانڈ کی یاد اور جذباتی تعلق کی سطح بلند ہوئی ہے۔

جناب پریم  نارائن نے اس بات پر زور دیا کہ ‘‘برانڈکی محبت’’ بنانا مصنوعات کی خصوصیات سے بالاتر ہے - اس کے لیے برانڈ کو ثقافتی تانے بانے میں شامل ہونے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر ہندوستانی مہمان نوازی کی علامت کے طور پر چائے کے سادہ خیال کو مختلف برانڈز نے تخلیقی طور پر استعمال کیا ہے،تاکہ اتحاد اور شناسائی پر زور دیا جا سکے، جس سے برانڈ کے تجربے کو مزید متعلقہ اور دلکش بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مواصلات کو علاقائی حساسیت کے مطابق بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ ہندوستان کے بھرپور لسانی اور ثقافتی تنوع کے ساتھ، برانڈنگ میں علاقائی اختصاص صرف مؤثر نہیں ہے، بلکہ یہ ضروری ہے۔

ماسٹرکلاس کے ذریعے اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح ثقافتی مواقع اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا اکٹھا ہونا کاروباری ترقی کی نئی راہیں کھولتا ہے۔ کیڈبری کی طرف سے ‘‘میرا اشتہار’’مہم، جس میں شاہ رخ خان شامل ہیں، کو ہائپر پرسنلائزڈ اشتہارات کے لیے ماڈل کے طور پر پیش کیا گیا تھا، جو ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال کرکے ایک سطح پر سامعین تک پہنچنے کے لیے استعمال کرتا ہے، جوکہ مشترکہ ثقافتی لمحات کی بھی بات کرتا ہے۔

جناب پریم نارائن نے  کہا کہ ڈیجیٹل اورسماجی پلیٹ فارمز ثقافتی اشارے سے مالا مال ہیں، جنہیں زیادہ سیاق و سباق اور معنویت والی قصہ گوئی کے لیے خاص کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ٹرک چلانے والوں کے لیے آئی ٹیسٹ مینو مہم کی طرف اشارہ کیا، جس نے نہ صرف ایک مخصوص سامعین کے لیے پیغام کو ذاتی نوعیت دیا ، بلکہ اس نے ٹھوس سماجی اثر بھی پیدا کیا— اب تک 42,000 سے زیادہ ٹرک ڈرائیوروں کو فائدہ پہنچا ہے۔

سیشن کے اختتام پر پریم  نارائن نے زور دے کر کہا کہ ثقافت ایک طاقتور عینک بنی ہوئی ہے ،جس کے ذریعے برانڈز اپنے سامعین کو سمجھ سکتے ہیں، اپنی پیشکش کو ذاتی نوعیت دے سکتے ہیں اور بامعنی روابط استوار کرسکتے ہیں۔ سیشن میں ان برانڈز کے لیے ایک روڈ میپ پیش کیا گیا، جو ملک کے لوگوں کی زبان، ان کی روایات اور ان کی خواہشات کو بول کر-نہ صرف ہندوستان میں ترقی پانے، بلکہ ہندوستان کے ساتھ آگے بڑھنے کے خواہاں ہیں۔

********

ش ح۔م ش ع۔ن ع

U-447


Release ID: (Release ID: 2125885)   |   Visitor Counter: 15