WAVES BANNER 2025
وزارت اطلاعات ونشریات

ویوز 2025 نے بالی ووڈ سنیما کی آزمودہ کار  شخصیت منوج کمار کو خراج عقیدت پیش کیا


’’ بہترین فلم ساز ، حقیقی قوم پرست منوج کمار کو یاد کرنے‘‘  کے موضوع پر  منعقدہ  ویوز کا اہم اجلاس جذبات ، بصیرت اور سنیما کی روایت کے ساتھ اختتام پذیر

 Posted On: 01 MAY 2025 5:47PM |   Location: PIB Delhi

ویوز 2025 میں سنیما کی لہریں دل کی گہرائیوں تک  پہنچ گئیں ، جب ’’ بہترین فلم ساز ، حقیقی قوم پرست منوج کمار کو یاد کرنے‘‘   کے موضوع پر منعقدہ  ایک اہم اجلاس میں  ہندوستانی سنیما کی ایک  مشہور شخصیت  اور محب وطن آواز کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔معروف فلم نقاد اور پوڈ کاسٹر مینک شیکھر کی نظامت میں منعقدہ اس اجلاس نے آزمودہ کار اداکار ، مصنف اور فلم ساز کی عظیم روایت پر غور  و خوض کرنے کے لیے فلمی اور ادبی دنیا کی سرکردہ آوازوں کو اکٹھا کیا۔

سال 1937 میں پیدا ہوئے ہری کشن گری گوسوامی ، منوج کمار کی زندگی ان کی فلموں کی طرح ڈرامائی اور متاثر کن تھی ۔تقسیم  ہند سے پریشان ہو کر وہ خوابوں کے ساتھ بمبئی آئے لیکن ان کا  کوئی فلمی تعلق نہیں تھا ۔ایک خود ساختہ قصہ گو، جس نے ابتدائی طور پر اردو زبان میں اسکرپٹ لکھی،  منوج کمار نے سنیما کی ایک  منفرد آواز تیار کی،جس میں قوم پرستی اور سماج کے  مسائل کو  گہرے احساس کے ساتھ مرکزی دھارے  میں شامل کیا گیا ۔

منوج کمار کے بیٹے اور اداکار کنال گوسوامی نے  ان کی گہری یادوں کے ساتھ اجلاس کا آغاز کیا۔انہوں نے کہا کہ ’’میرے والد نے تقسیم  ہند کے دوران سب کچھ کھو دیا ، لیکن کبھی اپنی منزل کی تلاش  نہیں چھوڑی ۔پناہ گزین کیمپوں میں رہنے سے لے کر اردو میں مشہور کہانیاں لکھنے تک ، ان کا سفر  ان کے پختہ عزم کا ثبوت ہے ۔وہ بھگت سنگھ کی والدہ کو فلم ’شہید‘ کے پریمیئر میں لے آئے۔اس  سے ظاہر ہوتا ہے کہ  حب الوطنی  کا جذبہ ان کے اندر کس طرح پیوست تھا ۔انہوں نے بلاک بسٹر فلمیں بنائیں جو حب الوطنی اور قوم پرستی  کے گہرے  پر مبنی  تھیں۔ ان کا یہ ایک نایاب کارنامہ رہا۔‘‘

پیج 3 ، چاندنی بار اور فیشن جیسی مقبول فلموں  کے قومی ایوارڈ یافتہ ہدایت کار مدھر بھنڈارکر نے منوج کمار کی سنیما کی تکنیکوں کو حیرت کے ساتھ یاد کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے انہوں نے گانے فلمائے وہ ناقابل یقین تھے ۔بھنڈارکر نے مزید کہا کہ منوج کمار کی فلمیں قوم پرستی اور سماجی حقیقت پسندی پر مبنی تھیں ، جسے انہوں نے اپنے کام میں دہرانے کی کوشش کی ہے ۔بھنڈارکر نے کہا  کہ ’’چاندنی بار  فلم کئی طریقوں سے منوج کمار کی اخلاقیات کے لیے ایک لاشعوری خراج تحسین تھی ۔‘‘

سینئر مصنف اور نغمہ نگار ڈاکٹر راجیو شریواستو نے ایک حیرت انگیز کہانی مشترک کی:

دہلی میں فلم ’شہید‘ کی اسکریننگ کے موقع پر اس وقت کے وزیر اعظم لال بہادر شاستری بھی موجود تھے۔ اس دوران وزیر اعظم لال بہادر شاستری نے منوج کمار سے کہا کہ وہ ان کے نعرے ’جے جوان جے کسان‘ پر مبنی  ایک فلم بنائیں ۔ان سے متاثر ہو کر منوج کمار نے  واپس  ممبئی جاتے ہوئے ٹرین کے رات کے سفر میں فلم اپکار   کی کہانی لکھی۔منوج کمار کی زندگی عام آدمی سے بات کرنے کا ایک سنیمائی مشن تھا ۔اس طرح ان کی روح ویوز  کے جوہر کی عکاسی کرتی ہے ۔ ‘‘

تجربہ کار کالم نگار اور سوانح نگار بھارتی ایس پردھان نے ایک دل دہلا دینے والی کہانی  پیش کی:

انہوں نے بتایا کہ ’’ منوج کمار اپنی زبردست کامیابی کے باوجود ،  ناقابل یقین حد تک قابل رسائی تھے ۔بیمار ہونے کے باوجود وہ اپنی اگلی فلم کا خواب دیکھتے تھے ،یہی ان کا جذبہ تھا۔ وہ ہمیشہ آگے  کے بارے میں سوچتے تھے ۔ ‘‘

ایک روایت  جو زندہ ہے

پیار سے بھارت کمار کے نام سے  مشہور منوج کمار  کو پدم شری اور دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سمیت متعدد اعزازات سے نوازا گیاتھا۔ان کی فلمیں-شہید ، پورب اور پچھم، روٹی کپڑا اور مکان ، اپکار ، کرانتی-نہ صرف سنیما کے  لئے سنگ میل بلکہ ثقافتی سنگ میل بھی تھیں۔اس اہم اجلاس  کا اختتام ناظرین  اور سامعین کی زبردست تالیوں اور ایک ایسے شخص کے لیے اجتماعی تشکر کے احساس کے ساتھ ہوا جس نے حب الوطنی کو شاعرانہ اور کہانی سنانے کو شاندار بنادیا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔م ع ۔ ن م۔

U-443


Release ID: (Release ID: 2125873)   |   Visitor Counter: 15