WAVES BANNER 2025
وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ویوز 2025 کا افتتاح کیا


ویوز2025 سے عالمی پلیٹ فارم پر ہندوستان کی تخلیقی صلاحیتیں اُجاگر ہوتی ہیں: وزیر اعظم

ورلڈ آڈیو ویژول اینڈ انٹرٹینمنٹ سمٹ(ویوز) صرف مخفف اصطلاح نہیں ہے، بلک یہ ثقافت، تخلیقی صلاحیتوں اور ہمہ گیر رابطے کی لہر ہے:وزیراعظم

ایک ارب سے زیادہ آبادی والا ہندوستان ایک ارب سے زیادہ کہانیوں کی بھی سرزمین ہے:وزیر اعظم

یہ ہندوستان میں تخلیق کرنے، دنیا کے لیے تخلیق کرنے کا صحیح وقت ہے: وزیر اعظم

آج جب دنیا قصہ گوئی کے نئے طریقوں کی تلاش میں ہے، ہندوستان کے پاس ہزاروں سال پرانی کہانیوں کا ایک خزانہ موجود ہے، یہ خزانہ لازوال، فکر انگیز اور واقعی عالمی ہے: وزیر اعظم

یہ ہندوستان میں اورنج اکانومی کا دور شروع ہونے کا وقت ہے، مواد، تخلیقی صلاحیت اور ثقافت - یہ اورنج اکانومی کے تین ستون ہیں: وزیر اعظم

ممکن ہے کہ اسکرین کا سائز چھوٹا ہو رہا ہو، لیکن دائرہ کار لامحدود ہوتا جا رہا ہے،اسکرین مائیکرو ہو رہی ہے، لیکن پیغام میگا ہو رہا ہے:وزیراعظم

آج، ہندوستان فلم پروڈکشن، ڈیجیٹل مواد، گیمنگ، فیشن، موسیقی اور لائیو کنسرٹس کا عالمی مرکز کے طور پر اُبھر رہا ہے: وزیر اعظم

دنیا کے تخلیق کاروں کےحوالے سے— بڑا خواب دیکھیں اور اپنی کہانی سنائیں، سرمایہ کاروں کے حوالے سے— نہ صرف پلیٹ فارمز میں سرمایہ کاری کریں، بلکہ لوگوں میں بھی سرمایہ کاری کریں، ہندوستان کے نوجوانوں کے حوالے سے — دنیا کو اپنی ایک ارب ان کہی کہانیاں سنائیں: وزیر اعظم

 Posted On: 01 MAY 2025 1:42PM |   Location: PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج جیو ورلڈ سنٹر،ممبئی میں ہندوستان کی اپنی نوعیت کی پہلی ورلڈ آڈیو ویژول اینڈ اِنٹرٹینمنٹ سمٹ (ویوز) 2025 کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے آج منائے جانے والے یوم مہاراشٹر اور یوم گجرات کے موقع پر سب لوگوں کو مبارکباد دی۔ تمام بین الاقوامی معززین، سفیروں اور تخلیقی صنعت سے وابستہ سربراہوں کی موجودگی کو تسلیم کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اجتماع کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نےکہا کہ 100 سے زائد ممالک کے فنکار، اختراع کار، سرمایہ کار اور پالیسی ساز ٹیلنٹ اور تخلیقی صلاحیتوں کے عالمی ماحولیاتی نظام کی بنیاد رکھنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ‘‘ویوز محض مخفف  اصطلاح نہیں ہے، بلکہ ایک لہر ہے جو ثقافت، تخلیقی صلاحیتوں اور ہمہ گیر رابطے کی نمائندگی کرتی ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ اس سمٹ سے فلموں، موسیقی، گیمنگ، اینی میشن اورقصہ گوئی کی وسیع دنیا کی نمائش ہوتی ہے، جو فنکاروں اور تخلیق کاروں کو مربوط اور باہمی تال میل کرنے کے لیے عالمی پلیٹ فارم پیش کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے اس تاریخی موقع پر تمام شرکاء کو مبارکباد دی اور ہندوستان اور بیرون ملک سے آنے والے معزز مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا۔

ویوز سمٹ میں ہندوستان کی بھرپور سنیما کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب مودی نے نوٹ کیا کہ 3 مئی 1913 کو ہندوستان کی پہلی فیچر فلم، راجہ ہریش چندر، ریلیز ہوئی تھی، جس کی ہدایت کاری معروف فلم ساز دادا صاحب پھالکے نے کی تھی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پھالکے کے یوم پیدائش کا جشن صرف ایک دن پہلے منایا گیاہے۔ انہوں نے گزشتہ صدی میں ہندوستانی سنیما کے اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ہندوستان کے ثقافتی جوہر کو کامیابی کے ساتھ دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا ہے۔ انہوں نے روس میں راج کپور کی مقبولیت، کانز میں ستیہ جیت رے کی عالمی پہچان اور آر آر آر کی آسکر ایوارڈ جیتنے کی کامیابی کا تذکرہ  کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی فلم ساز عالمی بیانیے کو بدستورتشکیل دیتے رہتے ہیں۔ انہوں نے گرو دت کی سنیمائی شاعری، ریتک گھاٹک کی سماجی عکاسیوں، اے آر رحمان کی موسیقی کی ذہانت اور  ایس ایس راجا مولی کی دلفریب قصہ گوئی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے ہر ایک فنکار نے ہندوستانی ثقافت کو دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے لیے زندہ کیا ہے۔ جناب نریندر مودی نے یہ بھی کہا کہ ہندوستانی سنیما کے لیجنڈز کو یادگاری ڈاک ٹکٹ کے اجراء کے ذریعے عزت دی گئی ہے، صنعت میں ان کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا گیاہے۔

ہندوستان کی تخلیقی صلاحیت اور عالمی تال میل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے واضح کیا کہ گزشتہ برسوں میں، وہ گیمنگ، موسیقی، فلم سازی اور اداکاری کے پیشہ ور افراد کے ساتھ منسلک رہے ہیں، جن کے ساتھ وہ خیالات اور معلومات پر تبادلہ خیال کرتے رہے ہیں، جس سے تخلیقی صنعتوں کے بارے میں ان کی سمجھ گہری ہوئی ہے۔انہوں نے مہاتما گاندھی کے150 ویں یوم پیدائش کے موقع پر شروع کی گئی ایک منفرد پہل کو اُجاگر کیا، جس میں 150 ممالک کے گلوکار تقریباً500-600 سال قبل نرسن مہتا کے ذریعے لکھے گئے ایک بھجن ‘‘ویشنو جن تو’’ کو  پیش کرنے کے لیے اکٹھا ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس عالمی فنکارانہ پہل سے اہم اثر پیدا ہوا، جس سے دنیا کو ہم آہنگی سے جوڑا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سربراہی اجلاس میں موجود متعدد افراد نے گاندھی کے فلسفے کو آگے بڑھاتے ہوئے مختصر ویڈیو پیغامات بنا کر گاندھی150 پہل میں حصہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے تخلیقی شعبے کی اجتماعی طاقت، بین الاقوامی تال میل کے ساتھ مل کر، پہلے ہی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کر چکی ہے اور یہ وژن اب ویوز2025 کی شکل میں سامنے آیا ہے۔

جناب نریندر مودی نےویوز سمٹ کے پہلے ایڈیشن کی شاندار کامیابی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کے  ابتدائی لمحے سے اس تقریب نے عالمی توجہ حاصل کر لی ہے اور‘‘مقصد کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔’’ انہوں نے سمٹ کے ایڈوائزری بورڈ کی لگن اور کوششوں کا اعتراف کیا اور تخلیقی صنعت میں ویوز کو تاریخی پرواگرام بنانے میں ان کے کردار کی ستائش کی۔ انہوں نے بڑے پیمانے پرتخلیق کاروں کے چیلنج اور کریٹیوسفیئرپہل  کو اُجاگر کیا، جس میں 60 ممالک کے تقریباً 100,000 تخلیقی پیشہ ور افراد نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ 32 چیلنجز میں سے 800 فائنلسٹ منتخب کیے گئے ہیں،جس میں ان کی صلاحیتوں کو تسلیم کیا گیا ہے اوروہ انہیں اپنی کامیابی پر مبارکباد دیتے ہیں۔ انہوں نے فائنلسٹ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ اب ان کے پاس عالمی تخلیقی اسٹیج پر اپنی شناخت بنانے کا موقع ہے۔

وزیر اعظم نے ویوز سمٹ کے دوران بھارت پویلین میں دکھائی جانے والی تخلیقی پیش رفت کے لیے جوش و خروش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ نمایاں جدت طرازی حاصل کی گئی ہے اور وہ خود براہ راست ان تخلیقات کا مشاہدہ کرنے کے منتظر ہیں۔ وزیر اعظم نے نئے تخلیق کاروں کی حوصلہ افزائی اور انہیں ابھرتی ہوئی منڈیوں سے جوڑنے کی صلاحیت کو واضح کرتے ہوئے ویوز بازار کے اقدام پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے آرٹ انڈسٹری میں خریداروں اور فروخت کنندگان کو جوڑنے کے تصور کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات تخلیقی معیشت کو تقویت دیتے ہیں اور فنکاروں کو نئے مواقع فراہم کرتے ہیں۔

تخلیقی صلاحیتوں اور انسانی تجربے کے درمیان گہرے تعلق کی عکاسی کرتے ہوئے انہوں نے یہ بتایا کہ بچے کا سفر ماں کی لوری سے شروع ہوتا ہے، جوآواز اور موسیقی سے ان کا پہلا تعارف شمار ہوتا ہے۔ جناب نریندر مودی نے کہا کہ جس طرح ایک ماں اپنے بچے کے لیے خواب بُنتی ہیں، اسی طرح تخلیقی پیشہ ور افراد ایک عہدکے خوابوں کو شکل دیتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ویوز کا اصل مقصدایسے نظریہ ساز افراد کو اکٹھا کرنے میں مضمر ہے، جو اپنے فن کے ذریعے نسلوں کو متاثر کرتے ہیں اورتحریک دیتے ہیں۔

اجتماعی کوششوں میں اپنے اعتماد کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نےیہ بتایا کہ فنکاروں، تخلیق کاروں اور صنعت کے سربراہوں کی لگن آنے والے  برسوں میں ویوز کو نئی بلندیوں تک لے جائے گی۔ جناب نریندر مودی نے اپنے صنعتی ہم منصبوں سے اپیل کی کہ وہ اسی سطح کی حمایت اور ہینڈ ہولڈنگ کو جاری رکھیں، جس سے سمٹ کے پہلے ایڈیشن کو کامیابی ملی تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ابھی ویوز کے بہت سے دلچسپ ایڈیشن آنے باقی ہیں اور انہوں نے اعلان کیا کہ مستقبل میں ویوز ایوارڈز کا آغاز کیا جائے گا، جو فن اور تخلیقی دنیا میں انہیں سب سے باوقار اعزاز کے طور پر قائم کریں گے۔ انہوں نے مستقل عہد بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد دنیا بھر کے لوگوں کا دل جیتنا اور تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے نسلوں کو متاثر کرنا ہے۔

ہندوستان کی تیز رفتار اقتصادی پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے یہ بتایا کہ ملک دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ وزیر اعظم  جناب نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستان عالمی فِنٹیک کو اپنانے میں پہلے نمبر پر ہے، دوسرا سب سے بڑا موبائل مینوفیکچرر ہے اور دنیا بھر میں تیسرا سب سے بڑا اِسٹارٹ اَپ ماحولیاتی نظام کا حامل ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ترقی یافتہ ملک بننے کی طرف ہندوستان کا سفر ابھی شروع ہوا ہے اور اس کے پاس پیش کرنے لیے بہت کچھ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ‘‘ہندوستان نہ صرف ایک ارب سے زیادہ آبادی  والا ملک ہے، بلکہ ایک ارب سے زیادہ کہانیوں کی سرزمین بھی ہے۔’’ ملک کی بھرپور فنی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے یاد دلایا کہ دو ہزار سال قبل، بھرت مونی کے ناٹیہ شاستر میں جذبات اور انسانی تجربات کی تشکیل میں فن کی طاقت پر زور دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صدیوں پہلے، کالی داس کے ابھیجنا-شکنتلم کے ذریعے کلاسیکی ڈرامے میں ایک نئی سمت متعارف کروائی گئی تھی۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہندوستان کی گہری ثقافتی جڑوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہر گلی کی ایک کہانی ہے، ہر پہاڑ ایک نغمے کا حامل ہے اور ہر دریا ایک سُر گنگناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے چھ لاکھ گاؤں میں سے ہر ایک کی اپنی لوک روایات اور کہانی سنانے کے منفرد انداز ہیں، جن میں  برادریاں لوک داستانوں کے ذریعے اپنی تاریخ کو محفوظ رکھتی ہیں۔ انہوں نے ہندوستانی موسیقی کی روحانی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ چاہے وہ بھجن ہوں، غزلیں ہوں، کلاسیکی کمپوزیشن ہوں یا عصری  سُرہوں، ہر سُر ایک کہانی کا حامل ہے اور ہر تال ایک روح رکھتا ہے۔

جناب نریندرمودی نے ویوز سمٹ میں ہندوستان کی گہری فنکارانہ اور روحانی وراثت کو اُجاگر کرتے ہوئے ناد براہما،ڈِوائن ساؤنڈ کے تصور کو واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی افسانوں نے ہمیشہ موسیقی اور رقص کے ذریعے الوہیت کا اظہار کیا ہے، جس میں بھگوان شیو کے ڈمرو کو پہلی کائناتی آواز، دیوی سرسوتی کی وینا کو حکمت کی تال، بھگوان کرشن کی بانسری کو محبت کے ابدی پیغام کے طور پراور بھگوان وشنو کی شنکھ کو مثبت توانائی کے طور پر نام دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ویوز سمٹ میں دلکش ثقافتی پیشکش بھی اس بھرپور وراثت کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ اعلان کرتے ہوئے کہ‘‘یہ صحیح وقت ہے’’، جناب نریندر مودی نے ہندوستان میں تخلیق کرنے، دنیا کے لیے تخلیق کرنے کے ہندوستان کے وژن کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی قصہ گوئی کی روایت ہزاروں سال پر محیط انمول خزانہ پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی کہانیاں لازوال، فکر انگیز اور  واقعی ہمہ گیر ہیں، جن میں نہ صرف ثقافتی موضوعات ہیں،بلکہ سائنس، کھیل، ہمت اور بہادری  کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ ہندوستان کی قصہ گوئی کا منظر نامہ سائنس کو فکشن کے ساتھ اور بہادری کو اختراع  پسندی کے ساتھ ملاتا ہے، جس سے ایک وسیع اور متنوع تخلیقی ماحولیاتی نظام تشکیل پاتا ہے۔ انہوں نے ویوز پلیٹ فارم پر زور دیا کہ وہ ہندوستان کی غیر معمولی کہانیوں کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کی ذمہ داری اٹھائے اور انہیں نئے اور دلکش فارمیٹس کے ذریعے آنے والی نسلوں تک پہنچائے۔

پیپلز پدم ایوارڈز اور ویوز سمٹ کے پیچھے کے وژن کے درمیان متوازی باتیں بتاتے ہوئے  اور یہ کہتے ہوئے کہ دونوں اقدامات کا مقصد ہندوستان کے  کونے کونے  میں موجود صلاحیتوں کو پہچاننا اور ان کی ترقی کرنا ہے ، وزیر اعظم نے کہا کہ جب پدم ایوارڈز آزادی کے چند سال بعد شروع ہوئے ، تب وہ  اس وقت  حقیقی معنوں میں یکسر تبدیل ہوگئے جب ہندوستان نے دور دراز علاقوں سے  متعلق قوم کی خدمت کرنے والے افراد کی خدمات کو تسلیم  کرتے ہوئے پیپلز پدم کو اپنایا ۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس تبدیلی نے ایوارڈز کو ایک تقریب سے قومی جشن میں تبدیل کر دیا ۔اسی طرح ، وزیر اعظم نے کہا کہ ویوز ،فلموں ، موسیقی ، اینی میشن اور گیمنگ میں ہندوستان کی بے پناہ تخلیقی صلاحیتوں کے لیے ایک عالمی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا  اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ملک کے ہر حصے کے فنکاروں کو بین الاقوامی اسٹیج پر پہچان ملے ۔

متنوع نظریات اور ثقافتوں کو اپنانے کی ہندوستان کی روایت پر زور دیتے ہوئے  اورسنسکرت کے ایک جملے کا حوالہ دیتے ہوئے ، جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی تہذیبی کشادگی نے پارسیوں اور یہودیوں جیسی برادریوں کا خیرمقدم کیا ہے ، جو ملک میں پروان چڑھے ہیں اور اس کے ثقافتی تانے بانے کا ایک لازمی حصہ بن گئے ہیں ۔انہوں نے مختلف ممالک کے وزراء اور نمائندوں کی موجودگی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہر قوم کی اپنی کامیابیاں اور تعاون ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی طاقت عالمی فنکارانہ کامیابیوں کا احترام کرنے اور ان کا جشن منانے میں مضمر ہے ، جس سے ملک کے تخلیقی تعاون کے عزم کو تقویت ملتی ہے ۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ مختلف ثقافتوں اور قوموں کی کامیابیوں کی عکاسی کرنے والا مواد تیار کرکے ویوز عالمی رابطے اور فنکارانہ تبادلے کے وژن کو مضبوط کر سکتا ہے ۔

وزیر اعظم نے عالمی تخلیقی برادری کو دعوت دیتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ ہندوستان کی کہانیوں کے ساتھ مشغول ہونے سے ان کی اپنی ثقافتوں کی مماثل داستانیں سامنے آئیں گی ۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی بھرپور کہانی سنانے کی روایت میں ایسے موضوعات اور جذبات ہیں جو سرحدوں سے بالاتر ہیں اور ایک فطری اور بامعنی تعلق پیدا کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی کہانیوں کو تلاش کرنے والے بین الاقوامی فنکار اور تخلیق کار ملک کے ورثے کے ساتھ ایک نامیاتی تعلق کا تجربہ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ثقافتی ہم آہنگی ہندوستان کے کریئٹ ان انڈیا کے وژن کو دنیا کے لیے اور بھی زیادہ پرکشش اور قابل رسائی بنائے گی ۔

جناب مودی نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی فلمیں اب 100 سے زیادہ ممالک میں ناظرین تک پہنچ چکی ہیں ، عالمی ناظرین تیزی سے ہندوستانی سنیما کو سطح کی تعریف سے بالاتر سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔انہوں نے ذیلی عنوانات (سب ٹائٹل) کے ساتھ ہندوستانی مواد کو دیکھنے والے بین الاقوامی سامعین کے بڑھتے ہوئے رجحان پر روشنی ڈالی ، جو ہندوستان کی کہانیوں کے ساتھ گہری وابستگی کا اشارہ ہے ۔جناب مودی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ہندوستان کی او ٹی ٹی صنعت نے حالیہ برسوں میں دس گنا ترقی کی ہے ، انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسکرین کا سائز سکڑ رہا ہے ، لیکن مواد کا دائرہ لامحدود ہے ، جس میں مائیکرو اسکرینز بڑے پیغامات فراہم کرتی ہیں ۔انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ہندوستانی کھانا عالمی سطح پر پسندیدہ بنتا جا رہا ہے اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہندوستانی موسیقی جلد ہی دنیا بھر میں اسی طرح کی پہچان حاصل کرے گی ۔

ہندوستان کی تخلیقی معیشت کی بے پناہ صلاحیت پر زور دیتے ہوئے  اور یہ کہتے ہوئے کہ آنے والے سالوں میں  ملک کی جی ڈی پی میں اس کا تعاون نمایاں طور پر بڑھنے والا ہے ، وزیر اعظم نے کہا ، ‘‘ہندوستان فلم پروڈکشن ، ڈیجیٹل مواد ، گیمنگ ، فیشن اور موسیقی کے عالمی مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے’’۔انہوں نے لائیو کنسرٹ انڈسٹری میں ترقی کے مواقع اور عالمی اینی میشن مارکیٹ میں وسیع امکانات کا ذکر کیا ، جو اس وقت 430 ارب ڈالر سے زیادہ ہے اور اگلی دہائی میں اس کے دوگنا ہونے کا امکان ہے ۔وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ ہندوستان کی اینی میشن اور گرافکس انڈسٹری کے لیے ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے ۔ انہوں نے متعلقین پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی رسائی کے لیے اس توسیع سے فائدہ اٹھائیں ۔

ہندوستان کے نوجوان تخلیق کاروں سے ملک کی نارنجی معیشت کو آگے بڑھانے کی اپیل کرتے ہوئے  اور یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ ان کا جذبہ اور محنت تخلیقی صلاحیتوں کی ایک نئی لہر کی تشکیل کر رہی ہے ، جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ چاہے وہ گوہاٹی کے موسیقار ہوں ، کوچی کے پوڈ کاسٹر ہوں ، بنگلورو میں گیم ڈیزائنر ہوں  یا پنجاب میں فلم ساز ہوں ، ان کا تعاون ہندوستان کے بڑھتے ہوئے تخلیقی شعبے کو فروغ دے رہا ہے ۔انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت اسکل انڈیا ، اسٹارٹ اپ سپورٹ ، اے وی جی سی انڈسٹری کے لیے پالیسیاں  اور ویوز جیسے عالمی پلیٹ فارم جیسے اقدامات کے ذریعے تخلیقی پیشہ ور افراد کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ماحول بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے جہاں اختراع اور تخیل کی قدر کی جائے ، نئے خوابوں کو فروغ دیا جائے اور افراد کو ان خوابوں کو زندہ کرنے کے لیے بااختیار بنایا جائے ۔جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ویوز ایک بڑے پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا جہاں تخلیقیت کوڈنگ سے ملتی ہے ، سافٹ ویئر کہانی سنانے کے ساتھ مل جاتا ہے  اور آرٹ آگمینٹڈ ریئلٹی کے ساتھ مل جاتا ہے ۔انہوں نے نوجوان تخلیق کاروں پر زور دیا کہ وہ اس موقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں ، بڑے خواب دیکھیں اور اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی مکمل کوششیں صرف کردیں ۔

وزیر اعظم نے ہندوستان کے مواد تخلیق کاروں پر اپنے غیر متزلزل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ان کی آزادانہ بہاؤ والی تخلیقی صلاحیت عالمی تخلیقی منظر نامے کی نئی تعریف  پیش کر رہی ہے ۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کے تخلیق کاروں کا نوجوان جذبہ کوئی رکاوٹ، حد یا ہچکچاہٹ نہیں جانتا ہے  جس  کی بدولت اختراع کو فروغ ملتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوجوان تخلیق کاروں ، گیمرز اور ڈیجیٹل فنکاروں کے ساتھ اپنی ذاتی بات چیت کے ذریعے انہوں نے ہندوستان کے تخلیقی ماحولیاتی نظام سے ابھرنے والی توانائی اور صلاحیتوں کو براہ راست دیکھا ہے ۔انہوں نے تسلیم کیا کہ ہندوستان کی بڑی نوجوان آبادی ریلوں ، پوڈ کاسٹ اور گیمز سے لے کر اینی میشن ، اسٹینڈ اپ اور اے آر-وی آر فارمیٹس تک نئی تخلیقی جہتوں کو آگے بڑھا رہی ہے ۔وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ویوز ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خاص طور پر اس نسل کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہےجو نوجوان ذہنوں کو اپنی توانائی اور کارکردگی کے ساتھ تخلیقی انقلاب کا دوبارہ تصور کرنے اور اس کی نئی تعریف پیش کرنے کے قابل بناتا ہے ۔

ٹیکنالوجی پر مبنی 21 ویں صدی میں تخلیقی ذمہ داری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ جیسے جیسے ٹیکنالوجی انسانی زندگیوں کو تیزی سے متاثر کر رہی ہے ، جذباتی حساسیت اور ثقافتی دولت کو برقرار رکھنے کے لیے اضافی کوششوں کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ تخلیقی دنیا انسانی ہمدردی کو فروغ دینے اور سماجی شعور کو گہرا کرنے کی طاقت رکھتی ہے ۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کا مقصد روبوٹ بنانا نہیں ہے بلکہ اعلی حساسیت ، جذباتی گہرائی اور دانشورانہ دولت والے افراد کی پرورش کرنا ہے۔ یہ ایسی خصوصیات جو صرف معلومات کے بوجھ یا تکنیکی رفتار سے پیدا نہیں ہو سکتی ہیں ۔جناب مودی نے فن ، موسیقی ، رقص اور کہانی سنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان شکلوں نے ہزاروں سالوں سے انسانی حساسیت کو زندہ رکھا ہے ۔انہوں نے تخلیق کاروں پر زور دیا کہ وہ ان روایات کو تقویت دیں اور ایک زیادہ  نرم خو مستقبل کی تعمیر کریں ۔انہوں نے نوجوان نسلوں کو تفرقہ انگیز اور نقصان دہ نظریات سے بچانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ویوز ثقافتی سالمیت کو برقرار رکھنے اور مثبت اقدار پیدا کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کر سکتا ہے ۔انہوں نے خبردار کیا کہ اس ذمہ داری کو نظر انداز کرنے سے آنے والی نسلوں کے لیے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں ۔

تخلیقی دنیا پر ٹیکنالوجی کے تغیر پذیر اثرات پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے اس کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے عالمی ہم آہنگی کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہا کہ ویوز ہندوستانی تخلیق کاروں کو عالمی کہانی سنانے والوں ، اینیمیٹرز کو عالمی بصیرت رکھنے والوں کے ساتھ جوڑنے اور گیمرز کو عالمی چیمپئن میں تبدیل کرنے کے لیے ایک پل کے طور پر کام کرے گا ۔انہوں نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور تخلیق کاروں کو مدعو کیا کہ وہ ہندوستان کو اپنے مواد کے کھیل کے میدان کے طور پر اپنائیں اور ملک کے وسیع تخلیقی ماحولیاتی نظام کو دریافت کریں ۔عالمی تخلیق کاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ان پر زور دیا کہ وہ بڑے خواب دیکھیں اور اپنی کہانی سنائیں ۔انہوں نے سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ نہ صرف پلیٹ فارمز میں بلکہ لوگوں میں سرمایہ کاری کریں  اور ہندوستانی نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی ایک ارب ان کہی کہانیاں دنیا کے ساتھ شیئر کریں ۔انہوں نے افتتاحی ویوز سمٹ کے تمام شرکاء کو نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے اپنی بات ختم کی ۔

مہاراشٹر کے گورنر جناب سی پی رادھا کرشنن ، مہاراشٹر کے وزیر اعلی جناب دیویندر فڑنویس ، مرکزی وزرا جناب اشونی ویشنو ، ڈاکٹر ایل مروگن اور دیگر معززین اس تقریب میں موجود تھے ۔

پس منظر

ویوز 2025 ایک چار روزہ سربراہ اجلاس ہے جس کی ٹیگ لائن ‘‘کنیکٹنگ کریئیٹرز ، کنیکٹنگ کنٹریز’’ ہے جو دنیا بھر کے تخلیق کاروں ، اسٹارٹ اپس، انڈسٹری لیڈروں اور پالیسی سازوں کو یکجا کرکے ہندوستان کو میڈیا ، تفریح اور ڈیجیٹل اختراع کے عالمی مرکز کے طور پر قائم کرنے کے لیے تیار ہے ۔

روشن مستقبل کی تشکیل کے لیے تخلیقی صلاحیتوں ، ٹیکنالوجی اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق ، ویوز فلموں ، او ٹی ٹی ، گیمنگ ، کامکس ، ڈیجیٹل میڈیا ، اے آئی ، اے وی جی سی-ایکس آر ، براڈکاسٹنگ اور ابھرتی ہوئی ٹیک کو مربوط کرے گا ، جس سے یہ ہندوستان کے میڈیا اور تفریحی صلاحیت کا ایک جامع مظاہرہ ہوگا ۔ویوز کا مقصد 2029 تک 50 بلین ڈالر کی مارکیٹ کو کھولنا ہے ، جس سے عالمی تفریحی معیشت میں ہندوستان کے نقش قدم کو وسعت ملے گی ۔

ویوز 2025 میں ، ہندوستان پہلی بار گلوبل میڈیا ڈائیلاگ (جی ایم ڈی) کی میزبانی بھی کر رہا ہے ، جس میں 25 ممالک کی وزارتی شرکت ہے ، جو عالمی میڈیا اور تفریحی منظر نامے کے ساتھ ملک کی وابستگی میں ایک سنگ میل ہے ۔سمٹ میں ویوز بازار بھی پیش کیا جائے گا ، جو 6,100 سے زیادہ خریداروں ، 5,200 فروخت کنندگان اور 2,100 پروجیکٹوں کے ساتھ ایک عالمی ای-مارکیٹ پلیس ہے ۔اس کا مقصد خریداروں اور فروخت کنندگان کو مقامی اور عالمی سطح پر جوڑنا ہے ، جس سے وسیع پیمانے پر نیٹ ورکنگ اور کاروباری مواقع کو یقینی بنایا جا سکے ۔

وزیر اعظم نے کریٹاسفیئر کا دورہ کیا اور تقریبا ایک سال قبل شروع کیے گئے 32 کریئٹ ان انڈیا چیلنجز میں سے منتخب تخلیق کاروں کے ساتھ بات چیت کی ، جنہوں نے ایک لاکھ سے زیادہ کی تعداد میں رجسٹریشن کرائے ۔وہ بھارت پویلین کا بھی دورہ کریں گے ۔

ویوز 2025 میں 90 سے زیادہ ممالک کی شرکت ہوگی ، جس میں 10,000 سے زیادہ مندوبین ، 1,000 تخلیق کار ، 300 سے زیادہ کمپنیاں اور 350 سے زیادہ اسٹارٹ اپ شامل ہوں گے ۔سمٹ میں 42 مکمل سیشنز ، 39 بریک آؤٹ سیشنز اور 32 ماسٹر کلاسز ہوں گی جو نشریاتی ، انفوٹینمنٹ ، اے وی جی سی-ایکس آر ، فلموں اور ڈیجیٹل میڈیا سمیت مختلف شعبوں پر محیط ہیں ۔

*******

ش ح۔م ش ع۔ م م۔ ج۔ن ع

U-428


Release ID: (Release ID: 2125800)   |   Visitor Counter: 39