امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ آج نئی دہلی میں این ایف ایس یو کے زیر اہتمام منعقد آل انڈیا فارنسک سائنس سمٹ 2025 سے خطاب کیا


وزیر اعظم مودی کے وژن نے ملک کے  کرمنل جسٹس سسٹم کے نظام کو بدلنے کا کام کیا

سرحدی جرائم کو روکنے کے لیے فارنسک سائنس کا استعمال  نہایت ضروری

آنے والی دہائی میں، ہندوستان میں سزا کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہوگی

ملزم اور شکایت کنندہ دونوں کے ساتھ ناانصافی نہ ہو اس کے لئے فارنسک سائنس کو کرمنل جسٹس سسٹم کا حصہ بنانا ضروری

پورے ملک میں نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی کے 7 کیمپس بنائے گئے، مزید 9 کیمپس 6 ماہ میں بنائے جائیں گے

فارنسک سائنس کے استعمال سےسبھی  چیلنجز کا حل تلاش کر کے معاشرے کو جرائم سے پاک بنانے  کے لئے حکومت کی کوشش

این ایف ایس یو سے تربیت یافتہ افرادی قوت، تحقیق اور مقامی ٹیکنالوجی کو فروغ مل رہا ہے

Posted On: 14 APR 2025 6:00PM by PIB Delhi

امور داخلہ اور امداد باہمی کےمرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی (این ایف ایس یو) کے زیر اہتمام آل انڈیا فارنسک سائنس سمٹ 2025 سے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا۔ 'نئے فوجداری قوانین کے موثر نفاذ اور دہشت گردی سے نمٹنے میں فارنسک سائنس کا کردار'کے موضوع  پر منعقدہ کانفرنس میں جسٹس وی راما سبرامنیم، چیرپرسن، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی)، اٹارنی جنرل جناب  آر وینکٹ رمانی، راجیہ سبھا ایم پی اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین جناب منن کمار مشرا، مرکزی داخلہ سکریٹری جناب گووند موہن اوراین ایف ایس یو  کے وائس چانسلر ڈاکٹر جے ایم ویاس سمیت متعدد معززین نے شرکت کی۔

بھارت رتن باباصاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو ان کے یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے امور داخلہ کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے کہا کہ باباصاحب نے ہندوستان کے آئین کو حتمی شکل دینے کا کام کیا۔ ہر موضوع پر ہزاروں گھنٹے کی گہری بحث کے بعد آئین کو حتمی شکل دینا ایک مشکل کام تھا، لیکن باباصاحب نے ملک کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور کئی برسوں تک آئین کی مطابقت کو برقرار رکھنے کے خیال سے تمام پہلوؤں کو شامل کرکے آئین کی تشکیل کی۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہمارا آئین صرف ایک کتاب نہیں ہے۔ اس میں ہر شہری کے جسم، مال اور عزت کے تحفظ کا نظام موجود ہے اور فارنسک سائنس اب ان تینوں کے تحفظ سے منسلک فوجداری انصاف کے نظام کو مضبوط بنانے میں بہت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہم انصاف کے نظام کو عوام پر مرکوز اور سائنسی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ بھی کوشش کی جارہی ہے کہ انصاف کے متلاشی افراد کو بروقت اور اطمیمان بخش انصاف ملے ۔ اس کے ذریعے ہمارا مقصد ایک محفوظ، قابل اور مضبوط ہندوستان بنانا ہے۔ داخلی امور کے مرکزی وزیر نے کہا کہ فوجداری انصاف کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت ہند نے تین نئے فوجداری قوانین بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس)، بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا (بی این ایس ایس) اور بھارتیہ ساکشیہ ادھنیم (بی ایس اے) کی شکل میں لائے ہیں۔

داخلی امور کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہمارے ملک میں فارنسک کوئی نیا آئیڈیا نہیں ہے۔ اس کی  تفصیل چرک سنہتا، سشروت سنہتا اور کوٹلیہ کی معاشیات میں ملتی ہے۔ آچاریہ کوٹلیہ نے ٹیکسولوجی، ٹاکسن کی شناخت، مشتبہ افراد کی باڈی لینگویج اوربات چیت کی بنیاد پر ملزم کی شناخت جیسے موضوعات پر دنیا کی تفصیل سے رہنمائی کی ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ فارنسک سائنس کے بغیر بروقت انصاف فراہم کرنا اور سزا کی شرح میں اضافہ ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جرائم کا پورا منظر نامہ بدل گیا ہے۔ اب جرائم پیشہ افراد ٹیکنالوجی، معلومات اور مواصلات کے مختلف ذرائع استعمال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے اب جرائم بے حد ہو چکے ہیں۔ پہلے جرائم کسی ضلع، ریاست یا ملک کے چھوٹے سے حصے میں ہوتے تھے، لیکن اب جرائم بے حد ہو چکے ہیں۔ جدید جرائم اب شہر، ریاست، قومی اور یہاں تک کہ بین الاقوامی حدود سے بھی تجاوز کر چکے ہیں۔ ایسے میں فارنسک سائنس کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ جب وزیر اعظم مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے اور وہ وزیر داخلہ تھے، گجرات فارنسک سائنسز یونیورسٹی کا بیج، جسے جناب نریندر مودی نے 2009 میں بویا تھا، اب نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی کی شکل میں ایک برگد کا درخت بن گیا ہے، جو دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی یونیورسٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے لیے خوشی کی بات ہے کہ جب 1 اکتوبر 2020 کو نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی قائم ہوئی تھی، اس وقت جناب نریندر مودی وزیر اعظم تھے اور وہ ملک کے وزیر داخلہ تھے۔

داخلی امور کے مرکزی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی دور اندیش قیادت نے ملک کے فوجداری انصاف کے نظام میں اہم تبدیلی لائی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک ایسا نظام قائم کیا گیا ہے جہاں نہ تو ملزم اور نہ ہی شکایت کنندہ کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے۔ اس توازن کو یقینی بنانے کے لیے، فارنسک سائنس کو فوجداری انصاف کے عمل میں ضم کرنا ضروری ہے۔ جناب شاہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ فارنسک سائنس یونیورسٹی کے قیام کے لیے 2009 اور 2020 میں اٹھائے گئے اقدامات سے نہ صرف تربیت یافتہ افرادی قوت دستایب ہوگی بلکہ مختلف شعبوں میں تحقیق کی راہ ہموار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ فارنسک سائنس یونیورسٹی پیچیدہ معاملات میں فارنسک تشخیص کے لیے ایک قابل اعتماد ادارہ بن چکی ہے اور ملک کی فارنسک لیبارٹریوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کے لیے بھی تبدیل ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی ڈگری، ڈپلومہ، پی ایچ ڈی اور تحقیقی کورسز سمیت وسیع پیمانے پر پروگرام پیش کرتی ہے۔متعدد مقامی ٹیکنالوجیز بھی یونیورسٹی نے اپنائی ہے اور ترقی کی ہے اور ان کی ٹول کٹس بنا کر ملک بھر کی پولیس کو دینے کا کام کیا ہے۔

جناب امت شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو نوآبادیاتی دور کے قوانین سے نجات دلانے کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے، 2019 اور 2024 کے درمیان نئے فوجداری قوانین کو حتمی شکل دینے کا کام کیا گیا ۔ اس دوران وسیع مباحثے سے پتہ چلا کہ پرانے قوانین سے ہماری فوجداری نظام انصاف کو کس حد تک نقصان پہنچ رہا تھا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر قوانین کو بدلتے وقت کے مطابق اپ ڈیٹ نہ کیا جائے تو وہ فرسودہ اور غیر متعلقہ ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرانے فوجداری قوانین کا اصل مقصد ہندوستانی شہریوں کو انصاف فراہم کرنا نہیں بلکہ برطانوی راج کو برقرار رکھنا تھا۔لیکن وزیر اعظم مودی کی قیادت میں متعارف کرائے گئے تین نئے فوجداری قوانین ہندوستانیوں شہریوں کے تحفظ اور انصاف کے لیے بنائے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ یہ 21ویں صدی کی سب سے اہم قانونی اصلاحات کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ نئے قوانین جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے قانونی بنیاد فراہم کرتے ہیں اور انھیں مستقبل کے حوالے سے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس میں نہ صرف موجودہ ٹیکنالوجیز کو شامل کیا گیا ہے بلکہ اگلے 100 برسوں کے لیے تکنیکی ترقی کی توقع بھی ہے۔

داخلی امور کے مرکزی وزیر نے کہا کہ نئے قوانین میں باضابطہ طور پر ای دستاویزات اور ای سمن کی تعریف کی گئی ہے۔ ٹیکنالوجی کے موڈ کی کوئی اہمیت نہیں ہے جب ای دستاویز کو قانون کے ذریعے قبول کیا جاتا ہے، اسی طرح ٹیکنالوجی کے موڈ کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی جب لوگ ای سمن کو قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کرائم سین، تفتیش اور ٹرائل کے تمام مراحل میں ٹیکنالوجی کو قبول کیا ہے۔ سات سال سے زیادہ قید کی سزا والے تمام جرائم میں فرانزک تفتیش کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے آنے والی دہائی میں ہندوستان میں سزا سنائے جانے کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہوگی۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ملک میں سزا کی شرح فی الحال 54 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے قوانین میں دہشت گردی کی وضاحت کی گئی ہے۔ وائس لاگ اور ڈیجیٹل وائس میل کو بھی جگہ دی گئی ہے۔ بی این ایس ایس میں آڈیو، ویڈیو ریکارڈنگ، فارنسک شواہد کی ویڈیو گرافی اور تفتیش میں ڈیجیٹل ریکارڈ کو قانونی بنیاد فراہم کرنے کے بھی انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولیس، پراسیکیوشن اور عدالتی نظام کے لیے وقت کی حد مقرر کرکے مقررہ مدت میں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتائج بھی آنا شروع ہو گئے ہیں۔ بعض کیسز میں ریپ کرنے والے کو 23 دن میں سزا سنائی گئی اور 100 دنوں میں تہرے قتل کا معاملہ حل کرکے مجرم کو سزا دی گئی۔ داخلی امور کے مرکزی وزیر نے کہا کہ یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ مقدمے میں تکنیکی ثبوت کو تسلیم کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک کے ڈیجیٹل نظام کو ڈیجیٹائز کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔

داخلی امور اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ آج ملک میں کرائم اور  کریمنل ٹریکنگ نیٹ ورک اور سسٹم (سی سی ٹی این ایس) کے ذریعے 100فیصد پولیس اسٹینشن کمپیوٹرائز ہوچکے ہیں۔ تقریباً 14 کروڑ 19 لاکھ ایف آئی آر اور ان سے متعلقہ دستاویزات کو لیگیسی ڈیٹا کے ساتھ آن لائن دستیاب کرایا گیا ہے۔ 22 ہزار عدالتوں کو ای کورٹ کی سہولیات سے لیس کیا گیا ہے۔ 2 کروڑ 19 لاکھ کا ڈیٹا ای -پریزن کے ذریعہ دستیاب ہے۔ ای پراسیکیوشن کے ذریعے 1 کروڑ 93 لاکھ مقدمات کا پراسیکیوشن ڈیٹا دستیاب ہے۔ ای فارنسک کے ذریعے 39 لاکھ فارنسک ثبوت آن لائن دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے 16 لاکھ الرٹ جنریٹ ہوچکے ہیں۔ نیشنل آٹومیٹڈ فنگر پرنٹ آئیڈینٹی فکیشن سسٹم (این اے ایف آئی ایس ) میں 1 کروڑ 53 لاکھ ملزمین کے فنگر پرنٹس دستیاب ہیں۔ یہ فنگر پرنٹس ہر تھانہ کے ساتھ شیئر کیے گئے ہیں۔ انسانی اسمگلنگ کے مجرم کا قومی ڈیٹا بیس بھی دستیاب ہے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ یہ ڈیٹا فی الحال الگ ہے، لیکن اگلے چند سالوں میں وزارت داخلہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے اس ڈیٹا کو تفتیشی ٹیموں کے حوالے کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد جرائم کی روک تھام کے لیے حکمت عملی بنانا بہت آسان ہو جائے گا اور یہ جرائم پر قابو پانے میں بھی بہت فائدہ مند ثابت ہو گا۔

داخلی امور کے مرکزی وزیر  نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی دور اندیشی کی وجہ سے ہم نے سال 2020 میں ہی نیشنل فارنسک سائنسز یونیورسٹی قائم کی تھی، جب کہ 2024 میں تین نئے فوجداری قوانین نافذ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی کے سات کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ آئندہ 6 ماہ میں مزید 9 کیمپس قائم کیے جائیں گے۔ ان کے علاوہ مزید 10 کیمپس کے قیام کی تجویز ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ملک میں کوئی ریاست ایسی نہیں ہوگی جہاں نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی کا کیمپس نہ ہو۔ ہم ہر کیمپس کو ایک مضمون دے کر دنیا کا بہترین یونٹ بنانے کے لیے کام کریں گے۔ یونیورسٹی کے طلباء کی تحقیق اور ترقی میں مدد کی جائے گی تاکہ وہ تحقیق میں بلندیاں حاصل کر سکیں اور کیمپس کو الاٹ شدہ مضمون میں بہترین بنا سکیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اس کی تکمیل کے بعد ہر سال 36 ہزار ڈپلومہ اور ڈگری ہولڈر نوجوان ان کیمپس سے پاس آؤٹ ہوں گے اور ہمارے فوجداری نظام انصاف کو مضبوط کریں گے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ 30,000 تربیت یافتہ پیشہ ور افراد کی ضرورت ہے کہ وہ ہر اس جرم کے مقام کا دورہ کریں جہاں سات سال سے زیادہ کی سزا ہو۔ انہوں نے بتایا کہ ہر سال تقریباً 36,000 طلباء نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہوں گے، جن میں سے اکثر نجی فارنسک لیبارٹریوں میں بھی کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نجی اور سرکاری فارنسک سائنس لیبارٹریز (ایف ایس ایل ایس) کے درمیان ایک معاہدے پر کام کر رہی ہے، جس سے سرکاری  ایف ایس ایل ایس کو موصول ہونے والے کچھ نمونوں کا نجی لیبز کو بھی تجزیہ کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ این ایف ایس یو کئی ابھرتے ہوئے شعبوں میں پیش قدمی کر رہا ہے، بشمول ڈرون فارنسک ، اسمارٹ سٹی فارنسک ، میرین فارنسکس اور کارپوریٹ فارنسک ۔ جناب شاہ نے این ایف ایس یو کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی موجودگی پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تقریباً 240 غیر ملکی طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور یہ کہ آنے والے برسوں میں یونیورسٹی عالمی سطح پر پھیلتی رہے گی۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ عادی مجرموں ، حالات کے مطابق بنائے گئے مجرموں اور ضرورت کی وجہ سے جرم کربیٹھے مجرموں کی درجہ بندی کی جانی چاہئے، اور جیل کے اندر نفسیاتی مشاورت فراہم کر کے انہیں اچھے شہری بننے کی ترغیب دینے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہندوستان اگلے دو سالوں میں قیدیوں کی بحالی کے لیے ایک مضبوط فارنسک سائنس پر مبنی نظام تیار کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ جناب شاہ نے یہ بھی کہا کہ ایک موڈس آپرانڈی بیورو قائم کیا گیا ہے، جو مجرمانہ رویے کے نمونوں کا تجزیہ کرکے جرائم پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

جناب امت شاہ نے تسلیم کیا کہ ملک کو بے شمار چیلنجوں کا سامنا ہے، جن میں سے بہت سے فارنسک سائنس کے مؤثر استعمال کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے سائنسی حل کے ذریعے جرائم سے پاک معاشرے کی تعمیر کے لیے کام کرنے کے لیے وزارت داخلہ اور فارنسک سائنس یونیورسٹی کے درمیان قریبی تعاون پر زور دیا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ کانفرنس کے دوران نوجوانوں کو ہیکاتھون میں ان کی شاندار کارکردگی اور ہندی زبان کے استعمال کو فروغ دینے کی کوششوں کے لیے تسلیم کیا گیا۔

*****

ش ح۔ م ع۔ع د

U.N. 9879

 


(Release ID: 2121713) Visitor Counter : 13