وزیراعظم کا دفتر
نوکار مہا منتردیوس کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
09 APR 2025 12:22PM by PIB Delhi
جے جینندر،
من شانت ہے، من استھیر ہے، صرف شانتی، ایک عجیب تجربہ ہے، الفاظ سے پرے، سوچ سے بھی پرے، نوکار مہامنتر اب بھی من مستکس میں گونج رہا ہے۔ نموں اریہنتاں-- نموں سدھاں--نموں آئیرییاڑں-- نموں اُوجھیاڑں-- نموں لوئے سبھیہ ساہوڑں-- ایک سور، ایک پرواہ، ایک اُورجا، نہ کوئی اتار، نہ کوئی چڑھاؤ، بس استھرتا، بس سمبھاؤ، ایک ایسی چیتنا، ایک جیسی لے، ایک جیسا پرکاش بھیتر ہی بھیتر- میں نوکار مہامنتر کی اس ادھیاتمک شکتی کو اب بھی اپنے اندر اَنوبھو کر رہا ہوں۔ کچھ برسوں پہلے میں بنگلور میں ایسے ہی ایک ساموہک منتر اُچھاڑ کا ساکشی بنا تھا، آج اُسی کا تجربہ ہے اور اتنی ہی گہرائی میں۔ اس بار ملک اور بیرون ملک میں ایک ساتھ، ایک ہی چیتنا سے جڑے لاکھوں کروڑوں پُنّیہ آتمائیں، ایک ساتھ بولے گئے شبد، ایک ساتھ جاگی اوُرجا، یہ واقعی اَبھوت پورو ہے۔
خواتین و حضرات، بھائیو - بہنو،
یہ شخص گجرات میں پیدا ہوا ہے۔ جہاں ہر گلی کوچے میں جین مت کا اثر نظر آتا ہے اور مجھے بچپن سے ہی جین آچاریوں کی صحبت حاصل رہی۔
دوستو!
نوکار مہا منتر صرف ایک منتر نہیں ہے، یہ ہمارے عقیدے کا مرکز ہے۔ ہماری زندگی کا بنیادی لہجہ اور اس کی اہمیت صرف روحانی نہیں ہے۔ یہ خود سے لے کر معاشرے تک سب کو راستہ دکھاتا ہے۔ یہ لوگوں سے دنیا تک کا سفر ہے۔ اس منتر کا نہ صرف ہر لفظ بلکہ ہر حرف بھی اپنے آپ میں ایک منتر ہے، جب ہم نوکار مہا منتر کا جاپ کرتے ہیں، تو ہم پنچ پرمیشٹھی کے سامنے جھکتے ہیں۔ پنچ پرمیشٹھی کون ہیں؟ اریہنت - جنھوں نے روشن خیالی حاصل کی ہے، جو شاندار مخلوقات کو روشن کرتا ہے، جس میں 12 روحانی خصوصیات ہیں۔ سدھ - جس نے 8 کرموں کو ختم کیا، نجات حاصل کی، وہ 8 خالص صفات کا مالک ہے۔ آچاریہ - جو مہاوِرت کی پیروی کرتے ہیں، جو رہنما ہیں، ان کی شخصیت 36 خوبیوں سے مالا مال ہے۔ اپادھیائے - وہ جو تعلیم میں نجات کے راستے کا علم دیتا ہے، جو 25 خوبیوں سے بھرا ہوا ہے۔ سادھو - وہ جو خود کو تپسیا کی آگ میں آزماتے ہیں۔ جو لوگ نجات کی طرف بڑھ رہے ہیں ان میں بھی 27 بڑی خوبیاں ہیں۔
ساتھیوں!
جب ہم نوکار مہا منتر کا جاپ کرتے ہیں،تو ہم 108 روحانی خصوصیات کا احترام کرتے ہیں، ہم انسانیت کی فلاح و بہبود کو یاد کرتے ہیں، یہ منتر ہمیں یاد دلاتا ہے – علم اور عمل زندگی کی سمت ہیں، گرو روشنی ہے اور راستہ وہ ہے جو اندر سے آتا ہے۔ نوکار مہا منتر کہتا ہے، اپنے آپ پر یقین کرو، اپنا سفر خود شروع کرو، دشمن باہر نہیں ہے، دشمن اندر ہے۔ منفی سوچ، بداعتمادی، دشمنی، خود غرضی، یہ دشمن ہیں، انہیں شکست دینا ہی اصل فتح ہے اور یہی وجہ ہے کہ جین دھرم ہمیں اپنے آپ کو فتح کرنے کی ترغیب دیتا ہے، نہ کہ باہری دنیا پر، جب ہم اپنے آپ کو فتح کر لیتے ہیں تو ہم اریہنت بن جاتے ہیں اور اس لیے، نوکار مہا منتر کوئی مطالبہ نہیں ہے، یہ راستہ ہے۔ ایک راستہ جو انسان کو اندر سے پاک و صاف کرتا ہے اور جو انسان کو ہم آہنگی کا راستہ دکھاتا ہے۔
ساتھیو!
نوکار مہا منتر حقیقی معنوں میں انسانی مراقبہ اور دھیان، سادھنا اور تزکیہ نفس کا منتر ہے۔ اس منتر کا عالمی تناظر ہے۔ یہ ابدی مہا منتر، بھارت کی دیگر شروتی-اسمرتی روایات کی طرح، نسل در نسل، پہلے زبانی طور پر صدیوں تک، پھر نوشتہ جات کے ذریعے اور آخر میں پراکرت نسخوں کے ذریعے اور آج بھی ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ نوکار مہا منتر مناسب علم کے ساتھ پانچ اعلیٰ دیوتاؤں کی پوجا ہے۔ یہ ایک صحیح نظریہ ہے اور ایک صحیح کردار ہے اور سب سے بڑھ کر یہ وہ راستہ ہے جو نجات کی طرف لے جاتا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ زندگی کے 9 عناصر ہیں۔ یہ 9 عناصر زندگی کو کمال کی طرف لے جاتے ہیں۔ اس لیے ہماری ثقافت میں 9 کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ جین مذہب میں نوکار مہا منتر، نو عناصر، نو خوبیاں اور دیگر روایات میں، نو خزانے، نو دوار، نوگرہ، نو دُرگا، نودھا بھکتی اورنو ہر جگہ موجود ہے۔ ہر ثقافت میں، ہر عمل میں۔ 9 بار یا 27، 54، 108 بار، یعنی 9 کے ضرب میں بھی جاپ کریں۔ کیونکہ 9 مکمل ہونے کی علامت ہے۔ ہر چیز 9 کے بعد دہرائی جاتی ہے۔ 9 کو کسی بھی چیز سے ضرب دیں،تو اُس کےجواب میں دوبارہ 9ہی ہوتاہے۔ یہ صرف ریاضی نہیں ہے۔ یہ فلسفہ ہے۔ جب ہم کمال حاصل کر لیتے ہیں تو ہمارا ذہن، ہمارا دماغ استحکام کے ساتھ اوپر کی طرف بڑھنے لگتا ہے۔ نئی چیزوں کی خواہش نہیں ہوتی ہے۔ کمال اور ترقی کے بعد بھی ہم اپنی جڑوں سے نہیں ہٹتے اور یہی مہا منتر نوکار کا خلاصہ ہے۔
ساتھیو!
نوکار مہا منتر کا یہ وکست بھارت کے وژن سے جڑا ہوا ہے۔ میں نے لال قلعہ سے کہا ہے – وکست بھارت کا مطلب ترقی کے ساتھ ساتھ میراث بھی ہے! ایک بھارت جو نہیں رکے گا، ایک بھارت جو نہیں تھمے گا۔ جو بلندیوں کو چھوئے گا لیکن اپنی جڑوں سے کٹے گا نہیں۔ وکست بھارت کو اپنی ثقافت پر فخر ہوگا۔ اسی لیے ہم اپنے تیرتھنکروں کی تعلیمات کو محفوظ رکھتے ہیں۔ جب بھگوان مہاویر کے دو ہزار پانچ سو پچاسویں نروان مہوتسو کا وقت آیا تو ہم نے اسے پورے ملک میں منایا۔ آج جب قدیم مورتیاں بیرون ملک سے واپس آتی ہیں تو ہمارے تیرتھنکروں کی مورتیاں بھی واپس آتی ہیں۔ آپ کو یہ جان کر فخر ہو گا کہ گزشتہ برسوں میں 20 سے زیادہ تیرتھنکروں کی مورتیاں بیرون ملک سے واپس لائی گئی ہیں، یہ کسی نہ کسی موقع پر چوری ہو گئی تھیں۔
ساتھیو!
ہندوستان کی شناخت کی تشکیل میں جین مت کا کردار انمول رہا ہے۔ ہم اسے بچانے کے لیے پرعزم ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ میں سے کتنے لوگ پارلیمنٹ کی نئی عمارت دیکھنے گئے ہوں گے۔ اور اگر آپ وہاں گئے ہوں گے تو غور سے دیکھا ہوگایا نہیں دیکھا ہوگا؟ آپ نے دیکھا، نئی پارلیمنٹ جمہوریت کا مندر بن گئی۔ وہاں بھی جین مذہب کا اثر واضح طور پر نظر آتا ہے۔ جب آپ شاردول دروازے سے داخل ہوتے ہی، تو اَستھا پتیہ گیلری میں سمید شیکھر نظر آتا ہے۔ لوک سبھا کے دروازے پر تیرتھنکرکی مورتیاں ہیں ، یہ مورتیاں آسٹریلیا سے واپس لائی گئی ہیں۔سمویدھان گیلری کی چھت پر بھگوان مہاویر کی ایک شاندار پینٹنگ ہے۔ سبھی 24 تیرتھنکر ساؤتھ بلڈنگ کی دیوار پر ایک ساتھ ہیں۔ کچھ لوگوں میں جان آنےمیں وقت لگتا ہے، یہ طویل انتظار کے بعد آتا ہے، لیکن یہ مضبوطی سے آتا ہے۔ یہ فلسفہ ہماری جمہوریت کو سمت دکھاتے ہیں اور صحیح راستہ دکھاتے ہیں۔ جین مذہب کی قدیم اگم متون میں جین مت کی تعریفیں بہت اختصار کے ساتھ لکھی گئی ہیں۔ جیسے - وتھو سہاؤ دھمو، چریتم کھلو دھمو، جیواڑ رکھڑں دھمو،انہی اقدار کی پیروی کرتے ہوئے، ہماری حکومت سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے منتر پر آگے بڑھ رہی ہے۔
ساتھیو!
جین مذہب کا ادب بھارت کی فکری عظمت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اس علم کو محفوظ رکھنا ہمارا فرض ہے اور اسی لیے ہم نے پراکرت اور پالی کو کلاسیکی زبانوں کا درجہ دیا۔ اب جین ادب پر مزید تحقیق ممکن ہوگی۔
اور ساتھیو!
زبان زندہ رہے گی تو علم بھی زندہ رہے گا۔ زبان بڑھے گی تو علم پھیلے گا۔ آپ جانتے ہیں کہ ہمارے ملک میں جین کے نسخے ہیں جو سینکڑوں سال پرانے ہیں۔ ہر صفحہ تاریخ کا آئینہ ہے۔ وہ علم کا سمندر ہے۔ ’سمیا دھم مداھرے منی‘ - مساوات میں مذہب ہے۔ ’جو سیں جہ ویسجا تینو بھوئی بندوں’ - جو علم کا غلط استعمال کرتا ہے وہ تباہ ہو جاتا ہے۔ "کامو کسائیو کھاوے جو، سو مُنی - پاوکم جؤ۔" "وہ جو تمام خواہشات اور جذبات کو فتح کرتا ہے وہ ایک حقیقی مُنی ہے۔"
لیکن ساتھیو!
بدقسمتی سے بہت سی اہم تحریریں آہستہ آہستہ غائب ہو رہی تھیں۔ اس لیے ہم گیان بھارتم مشن شروع کرنے جا رہے ہیں۔ اس کا اعلان اس سال کے بجٹ میں کیا گیا ہے۔ ملک میں کروڑوں مخطوطات کا سروے کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ قدیم ورثے کو ڈیجیٹائز کرکے ہم قدیم کو جدیدیت سے جوڑیں گے۔ بجٹ میں یہ بہت اہم اعلان تھا اور آپ لوگوں کو بہت فخر ہونا چاہیے، لیکن، آپ کی توجہ 12 لاکھ روپے کی اس پوری انکم ٹیکس چھوٹ کی طرف ضرور گئی ہوگی۔ عقلمند کو اشارہ کافی ہے۔
ساتھیو!
یہ مشن جو ہم نے شروع کیا ہے وہ اپنے آپ میں ایک امرت قرارداد ہے! نیا بھارت اے آئی کے ذریعے امکانات کو تلاش کرے گا اور روحانیت کے ذریعے دنیا کو راستہ دکھائے گا۔
ساتھیو!
میں نے جین مذہب کو جتنا جانا اور سمجھا ہے، جین مذہب بہت سائنسی ہے اور اتنا ہی حساس بھی ہے۔ آج دنیا جن حالات سے دوچار ہے۔ جنگ ہو، دہشت گردی ہو یا ماحولیاتی مسائل، ایسے چیلنجوں کا حل جین مذہب کے بنیادی اصولوں میں مضمر ہے۔ یہ جین روایت کی علامت میں لکھا ہے - "پرسپروگرہو جیوانام" جس کا مطلب ہے کہ دنیا کے تمام جاندار ایک دوسرے پر منحصر ہیں۔ اس لیے جین روایت انتہائی چھوٹے سے چھوٹے تشدد سے بھی منع کرتی ہے۔ یہ ماحولیاتی تحفظ، باہمی ہم آہنگی اور امن کا بہترین پیغام ہے۔ ہم سب جین مذہب کے 5 اہم اصولوں کے بارے میں بھی جانتے ہیں۔ لیکن ایک اور اہم اصول ہے - تکثیریت۔ تکثیریت کا فلسفہ آج کے دور میں اور بھی زیادہ اہم ہو گیا ہے۔ جب ہم تکثیریت پر یقین رکھتے ہیں تو جنگ اور تصادم کے حالات پیدا نہیں ہوتے۔ تب لوگ دوسروں کے جذبات کو سمجھتے ہیں اور ان کے نقطہ نظر کو بھی سمجھتے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ آج پوری دنیا کو تکثیریت کے فلسفے کو سمجھنے کی زیادہ ضرورت ہے۔
ساتھیو!
آج بھارت پر دنیا کا اعتماد اور بھی گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ ہماری کوششیں، ہمارے نتائج، اب اپنے آپ میں ایک تحریک بن رہے ہیں۔ عالمی ادارے ہندوستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ بھارت آگے بڑھ چکا ہے اور جب ہم آگے بڑھتے ہیں تو یہ ہندوستان کی خاصیت ہے اورجب بھارت آگے بڑھتا ہے تو دوسروں کے لیے راستے کھلتے ہیں۔ یہی تو جین مذہب کی روح ہے۔ میں پھر کہوں گا، پرس پروپ گرہ ، جیوانام! زندگی باہمی تعاون سے ہی چلتی ہے۔ اس سوچ کی وجہ سے ہندوستان سے دنیا کی توقعات بھی بڑھ گئی ہیں اور ہم نے اپنی کوششیں بھی تیز کر دی ہیں۔ آج، سب سے بڑا بحران ہے؛ بہت سے بحرانوں میں، ایک بحران پر سب سے زیادہ بحث کی جاتی ہے اور وہ ہے آب و ہوا کی تبدیلی۔ اس کا حل کیا ہے؟ پائیدار طرز زندگی۔ اسی لیے بھارت نے مشن لائف شروع کیا۔ مشن لائف کا مطلب ہے لائف اسٹائل برائے ماحولیاتی زندگی اور جین برادری صدیوں سے اسی طرح زندگی گزار رہی ہے۔ سادگی، اعتدال اور پائیداری آپ کی زندگی کا مرکز ہیں۔ یہ جین مذہب میں کہا جاتا ہے - اپری گرہ، اب اسے لوگوں تک پھیلانے کا وقت ہے۔ میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ کہیں بھی ہوں، دنیا کے کسی بھی کونے میں، آپ جس ملک میں بھی ہوں مشن لائف کے پرچم بردار بنیں ۔
ساتھیو!
آج کی دنیا معلومات کی دنیا ہے۔ علم کا ذخیرہ نظر آنے لگا ہے، لیکن، نہ وجّا وینانم کروتی کنچی! حکمت کے بغیر علم محض بھاری پن ہے، کوئی گہرائی نہیں۔ جین مذہب ہمیں سکھاتا ہے - صحیح راستہ صرف علم اور حکمت سے پایا جاتا ہے۔ یہ توازن ہمارے نوجوانوں کے لیے سب سے اہم ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جہاں ٹیک ہو وہاں ٹچ بھی ہو۔ جہاں ہنر ہے وہاں روح بھی ہونی چاہیے۔ نوکار مہا منتر اس حکمت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ نئی نسل کے لیے یہ منتر صرف ایک جاپ نہیں ہے، یہ ایک سمت ہے۔
ساتھیو!
آج، جب پوری دنیا میں اتنی بڑی تعداد میں ایک ساتھ نوکار مہا منتر کا نعرہ لگایا جا رہا ہے، میں چاہتا ہوں کہ ہم سب، آج جہاں کہیں بھی بیٹھے ہوں، نہ صرف اس کمرے میں۔ یہ 9 قراردادیں اپنے ساتھ لے جائیں۔ آپ تالیاں نہیں بجائیں گے کیونکہ آپ محسوس کریں گے کہ مصیبت آنے والی ہے۔ پہلی قرارداد - پانی کو بچانے کے لیے قرارداد۔ آپ میں سے بہت سے لوگ مہوڑی کے سفر پر گئے ہوں گے۔ وہیں بدھی ساگر جی مہاراج نے 100 سال پہلے کچھ کہا تھا، وہیں لکھا ہے۔ بدھی ساگر مہاراج جی نے کہا تھا - "پانی کرانہ کی دکانوں میں بکے گا..." 100 سال پہلے کہا تھا۔ آج، ہم اس مستقبل کو جی رہے ہیں۔ ہم پینے کے لیے کراینہ کی دکان سے پانی خریدتے ہیں۔ اب ہمیں ہر قطرے کی قدر سمجھنی ہوگی۔ ہر قطرہ کو بچانا ہمارا فرض ہے۔
دوسری قرارداد - ایک پیڑ کے ماں کے نام - پچھلے چند مہینوں میں ملک میں 100 کروڑ سے زیادہ درخت لگائے گئے ہیں۔ اب ہر شخص اپنی ماں کے نام پر ایک درخت لگائے اور ماں کی شفقت کےجیسا اس کی پرورش کرے۔ میں نے ایک تجربہ کیا جب آپ نے مجھے گجرات کی سرزمین پر خدمت کا موقع دیا۔ اس لیے میں نے تارنگا جی میں تیرتھنکرا جنگل بنایا تھا۔ تارنگا جی ویران حالت میں ہے، اگر مسافر آتے ہیں تو انہیں بیٹھنے کی جگہ مل جاتی ہے اور میں اس درخت کو ڈھونڈ کر لگانا چاہتا تھا جس کے نیچے ہمارے 24 تیرتھنکر اس تیرتھنکر جنگل میں بیٹھے تھے۔ میں نے کوششوں میں کوئی کمی نہیں کی، لیکن بدقسمتی سے میں صرف 16 درخت اکٹھا کر سکا۔ مجھے آٹھ درخت نہیں مل سکے۔ کیا وہ درخت جن کے نیچے تیرتھنکروں نے مراقبہ اور دھیان کیا تھا، اگر وہ ناپید ہو جائیں تو کیا ہم اپنے دل میں درد محسوس کرتے ہیں؟ آپ بھی فیصلہ کریں، میں وہ درخت لگاؤں گا جس کے نیچے ہر تیرتھنکر بیٹھا ہے اور میں وہ درخت اپنی ماں کے نام پر لگاؤں گا۔
تیسری قرارداد – صفائی ستھرائی کا مشن۔ صفائی ستھرائی میں بھی تھوڑی عدم تشدد ہے، تشدد سے آزادی ہے۔ ہمارا ہر گلی، ہر علاقہ، ہر شہر صاف ستھرا ہونا چاہیے، ہر فرد کو اس میں اپنا تعاون دینا چاہیے، کیا آپ نہیں کریں گے؟ چوتھی قرارداد-ووکل فار لوکل۔ ایک کام کیجئے، خاص کر میرے نوجوانو، نوجوان دوستو، بیٹیاں، صبح اٹھنے سے لے کر رات کو سونے تک گھر میں جو بھی چیزیں استعمال کرتے ہیں، برش، کنگھی، جو بھی ہو، صرف ایک فہرست بنائیں کہ ان میں سے کتنی چیزیں غیر ملکی ہیں۔ آپ خود بھی یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ آپ کی زندگی میں کس قسم کی چیزیں داخل ہو گئی ہیں۔ پھر فیصلہ کریں کہ اس ہفتے میں تین چیزیں کم کروں گا، اگلے ہفتے میں پانچ چیزیں کم کروں گا اور پھر آہستہ آہستہ ہر روز نو چیزیں کم کروں گا اور نوکار منتر کو ایک ایک کرکے پڑھتے ہوئے ایک وقت میں ایک کم کرتا رہوں گا۔
ساتھیو!
جب میں ووکل فار لوکل کہتا ہوں۔ وہ اشیا جو ہندوستان میں بنتی ہیں، جو ہندوستان کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں فروخت ہوتی ہیں۔ ہمیں لوکل کو گلوبل بنانا ہے۔ ہمیں ایسی مصنوعات خریدنی ہیں جن میں ہندوستانی کے پسینے کی خوشبو اور ہندوستانی مٹی کی خوشبو ہو اور دوسروں کو بھی اس کیلئے متاثر کرنا ہے۔
پانچویں قرار داد – ملک کا دورہ ۔ آپ دنیا کا سفر کر سکتے ہیں، لیکن پہلے ہندوستان کو جانیں، اپنے ہندوستان کو جانیں۔ ہماری ہر ریاست، ہر ثقافت، ہر گوشہ، ہر روایت حیرت انگیز، انمول ہے، اسے دیکھنا چاہیے اور ہم نہیں دیکھیں گے اور کہیں گے کہ دنیا دیکھنے کو آئے گی تو کیوں آئے گی بھائی۔ اب ہم اپنے بچوں کو گھر میں اہمیت نہیں دیں گے تو محلے میں کون دے گا؟
چھٹی قرارداد - قدرتی کھیتی کو اپنانا۔ جین مذہب میں کہا جاتا ہے - جیو جیوسیہ نو ہنتا - "ایک جاندار کودوسرے جاندار کا قاتل نہیں بننا چاہئے۔" ہمیں کیمیکلز سے دھرتی ماں کو آزاد کرنا ہے۔ ہمیں کسانوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ قدرتی کھیتی کے منتر کو ہر گاؤں تک لے جانا ہے۔
ساتویں قرارداد- صحت مند طرز زندگی کو اپنانا۔ کھانے پینے میں ہندوستانی روایت کی واپسی ہونی چاہیے۔ ملیٹس شری اَن کو زیادہ سے زیادہ تھالیوں میں ہونا چاہیے اور موٹاپے کو دور رکھنے کے لیے کھانے میں تیل 10فیصد تک کم ہونا چاہیے! اور آپ حساب کتاب جانتے ہیں، پیسہ بھی بچ جائے گا اور کام کم ہوگا۔
ساتھیو!
جین روایت کہتی ہے - 'تپیڑ تنو منسن ہوئی'۔ تپسیا اور ضبط نفس سے جسم صحت مند اور دماغ پرسکون ہو جاتا ہے اور اس کے لیے ایک بڑا ذریعہ یوگا اور کھیل کود ہے۔ اس لیے آٹھویں قرارداد یوگا اور کھیل کو زندگی میں لانا ہے۔ گھر ہو یا دفتر، اسکول ہو یا پارک، ہمیں کھیلنا اور یوگاکرنا اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہے۔ نویں قرارداد غریبوں کی مدد کی قرارداد ہے۔ کسی کا ہاتھ پکڑنا، کسی کی تھالی بھرنا، یہی اصل خدمت ہے۔
ساتھیو!
میں ضمانت دیتا ہوں کہ یہ نئی قراردادیں ہمیں نئی توانائی بخشیں گی۔ ہماری نئی نسل کو ایک نئی سمت ملے گی۔ اور ہمارے معاشرے میں امن، ہم آہنگی اور ہمدردی بڑھے گی اور میں ایک بات ضرور کہوں گا کہ اگر میں نے ان میں سے ایک بھی نئی قرارداد اپنی بھلائی کے لیے کی ہے تو ایسا نہ کریں۔ اگر آپ نے یہ میری پارٹی کے فائدے کے لیے کیا تو بھی مت کرنا۔ اب آپ پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ اور سب مہاراج صاحب بھی میری بات سن رہے ہیں، میری ان سے گزارش ہے کہ اگر میرے یہ الفاظ آپ کے منہ سے نکلیں تو طاقت بڑھ جائے گی۔
ساتھیو!
ہمارے عظیم تہوار جیسے رتناترے، دشلکشن، سولہ کارن، پریوشن وغیرہ خود کی فلاح و بہبود کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ وہی وشونوکار مہا منتر، یہ دن دنیا میں مسلسل خوشی، امن اور خوشحالی میں اضافہ کرے گا، مجھے اپنے آچاریہ بھگوانوں پر پورا بھروسہ ہے اور اسی لیے مجھے آپ پر بھی بھروسہ ہے۔ میں آج خوش ہوں اور میں اس خوشی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں کیونکہ میں پہلے بھی ان چیزوں سے وابستہ رہا ہوں۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ چاروں گروپ اس تقریب کے لیےجمع ہوئے ہیں۔ یہ کھڑے ہو کر سلامی مودی کے لیے نہیں ہے، میں اسے ان چار فرقوں کے تمام عظیم شخصیتوں کے قدموں میں وقف کرتا ہوں۔ یہ تقریب ، اس تقریب کا انعقاد ہماری تحریک، ہمارے اتحاد، ہماری یکجہتی اور اتحاد کی طاقت اور اتحاد کی شناخت کا احساس بن گیا ہے۔ ہمیں اسی طرح ملک میں اتحاد کا پیغام لے کر جانا ہے۔ ہمیں ہر اس شخص کو شامل کرنا ہوگا جو بھارت ماتا کی جے کہتا ہے۔ یہ وکست بھارت کی تعمیر کے لیے توانائی ہے۔ یہ اس کی بنیاد کو مضبوط کرے گا۔
ساتھیو!
آج ہم خوش قسمت ہیں کہ ملک میں کئی جگہوں پر ہمیں گرو بھگوانوں کا آشیرواد بھی حاصل ہو رہا ہے۔ میں اس عالمی تقریب کے انعقاد کے لیے پورے جین خاندان کو سلام کرتا ہوں۔ آج، میں پورے ملک اور بیرون ملک جمع ہوئے ہمارے آچاریہ بھگونت، مارا صاحب، منی مہاراج، شراوک اور شراویکا کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور میں اس تقریب کے انعقاد کے لیے جے آئی ٹی او کو خاص طور پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ نوکار منتر کے مقابلے جیتو کے لیے زیادہ تالیاں بجائی جا رہی ہیں۔ جی آئی ٹی او اپیکس کے چیئرمین پرتھوی راج کوٹھاری جی، صدر وجے بھنڈاری جی، گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی جی، جے آئی ٹی اوکے دیگر عہدیداران اور ملک اور دنیا کے کونے کونے سے جڑے سرکردہ شخصیات، آپ سب کو اس تاریخی تقریب کے انعقاد کے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ شکریہ
جے جنیندر-
جے جنیندر-
جے جنیندر-
ش ح۔ 00۔ ص ج 18
U. No-971
(Release ID: 2120446)
Visitor Counter : 26