وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

ایوان زیریں- لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث


 پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا جواب

صدر کی تقریر واضح طور پر ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے ہمارے عزائم کو مضبوط کرتی ہے: وزیر اعظم

ہم نے غریبوں کو حقیقی ترقی دی جھوٹے نعرے نہیں، ایسی حکومت جس نے معاشرے کے تمام طبقات کے  لئے کام کیا: وزیراعظم

ہمارے آئین میں درج اقدار کو مستحکم کرنے کے لئے غیر متزلزل عزم: وزیر اعظم

ہم وسائل کو عوامی بہبود پر خرچ کرنے پر یقین رکھتے ہیں: وزیراعظم

ہماری حکومت کو متوسط ​​طبقہ پر فخر ہے اور ہمیشہ اس کی حمایت کرے گی: وزیراعظم

ہندوستان کی نوجوان طاقت پر فخر، 2014 سے ہم نے ملک کے نوجوانوں پر توجہ مرکوز کی اور ان کی امنگوں پر زور دیا، آج ہمارے نوجوان ہر میدان میں کامیاب ہو رہے ہیں: وزیراعظم

ہم ایک پرجوش ہندوستان کی تعمیر کیلئے  اے آئی کی طاقت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں: وزیر اعظم

آئین میں درج اقدار کو مضبوط بنانے کے لیے غیر متزلزل عزم: وزیر اعظم

عوامی خدمت کا مطلب ملک کی تعمیر ہے: وزیراعظم

آئین سے ہماری وابستگی ہمیں مضبوط اور عوام دوست فیصلہ کرنے کی تحریک دیتی ہے: وزیراعظم

ہماری حکومت نے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی برادریوں کے لوگوں کے لئے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کے لیے کام کیا ہے: وزیر اعظم

ہماری حکومت نے دکھایا ہے کہ کس طرح اتحاد کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ غریبوں اور محروموں کا خیال رکھنا ہے: وزیراعظم

سنترپتی پر زور شاندار نتائج دے رہا ہے: وزیراعظم

 گزشتہ دہائی میں ایم ایس ایم ای سیکٹر کو بے مثال مدد دی گئی ہے: وزیر اعظم

Posted On: 04 FEB 2025 9:13PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ایوان زیریں- لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کا جواب دیا۔ ایوان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کل اور آج بحث میں حصہ لینے والے تمام معزز اراکین پارلیمنٹ کے تعاون کو سراہا اور کہا کہ جمہوریت کی روایت میں جہاں ضروری ہو وہاں تعریف اور جہاں ضروری ہو وہاں کچھ منفی تبصرے شامل ہیں جو کہ فطری ہے۔ 14ویں بار صدر کے خطاب پر شکریہ کا ووٹ دینے کا موقع ملنے کے اعزاز کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم  نے شہریوں کا شکریہ ادا کیا اور بحث میں شامل تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے قرارداد کو اپنے خیالات سے مالا مال کیا۔

یہ تبصرہ کرتے ہوئے کہ 2025 تک 21ویں صدی کا ایک چوتھائی حصہ گزر چکا ہو گا، مسٹر مودی نے کہا کہ وقت آزادی کے بعد 20ویں صدی اور 21ویں صدی کے پہلے 25  برسوں کی کامیابیوں کا اندازہ لگائے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ صدر کے خطاب کے تفصیلی مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مستقبل کے 25  برسوں اور ترقی یافتہ ہندوستان کے ویژن میں نیا اعتماد پیدا کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ صدر کا خطاب ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کو مضبوط کرتا ہے، نیا اعتماد پیدا کرتا ہے اور عام لوگوں کو تحریک دیتا ہے۔

یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ مانسون کے دوران کچے مکانوں اور جھونپڑیوں میں رہنا واقعی افسوسناک تھا، وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے اب تک چار کروڑ گھر غریبوں میں تقسیم کیے ہیں۔ کھلے میں رفع حاجت کرنے میں خواتین کو درپیش مشکلات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے خواتین کو درپیش مشکلات کو کم کرنے کے لیے 12 کروڑ سے زیادہ بیت الخلاء تعمیر کیے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ہر گھر جل یوجنا کے ذریعے ہر گھر کو نل کا پانی فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے 75 سال بعد بھی تقریباً 75 فیصد یا 16 کروڑ سے زیادہ گھروں میں نل کے پانی کا کنکشن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ پانچ برسوں میں 12 کروڑ کنبوں کو نل کے پانی کے کنکشن کو یقینی بنایا ہے اور یہ کام تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ صدر کے خطاب میں غریبوں کے  لئے کیے گئے کاموں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ مسئلہ کی نشاندہی کرنا کافی نہیں ہے بلکہ اس کے حل کو یقینی بنانے کے لیے تندہی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت، جیسا کہ گزشتہ 10 برسوں میں اپنے کام اور صدر کے خطاب میں دیکھا گیا ہے، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تندہی سے کام کیا ہے کہ مسائل کو حل کیا جائے۔

سابقہ ​​صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے جب ہر روپے میں سے صرف 15 پیسے ہی مطلوبہ منزل تک پہنچتے تھے وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ حکومت کا 'بچت بھی، ترقی بھی' کا ماڈل جس کا مطلب بچت کے ساتھ ترقی ہے، اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ لوگوں کے پیسے کو لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جن دھن-آدھار-موبائل (جے اے ایم ) تثلیث کے ساتھ حکومت نے ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) شروع کیا اور لوگوں کے بینک کھاتوں میں تقریباً 40 لاکھ کروڑ روپے جمع کرائے ہیں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تقریباً 10 کروڑ لوگ کسی اور کے نام پر حکومت کی فلاحی اسکیموں سے غیر قانونی طور پر مستفید ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 10  برسوں کے دوران سماجی انصاف کو یقینی بنانے کے لئے ایسے مستفیدین کو ختم کر کے مختلف اسکیموں کے ذریعے حقیقی فائدہ اٹھانے والوں کو شامل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے تقریباً 3 لاکھ کروڑ روپے غلط ہاتھوں میں جانے سے بچ گئے۔ جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حکومت نے عوامی خریداری میں ٹیکنالوجی کا وسیع استعمال کیا ہے، جس سے جی ای ایم (گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس) پورٹل کے ذریعہ شفافیت لائی گئی ہے، جسے اب ریاستی حکومتیں بھی استعمال کر رہی ہیں۔ جی ای ایم پورٹل کے ذریعہ کی جانے والی خریداری روایتی خریداری کے طریقوں سے زیادہ کفایتی رہی ہے، جس کے نتیجے میں حکومت کو 1,15,000 (ایک لاکھ پندرہ ہزار)کروڑروپے  کی بچت ہوئی ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ گزشتہ 10  برسوں میں 25 کروڑ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں، جیسا کہ کئی مطالعات سے پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوشش غریبوں اور ضرورت مندوں کے تئیں حکومت کی لگن اور انتہائی حساسیت کے ساتھ اسکیموں کے موثر نفاذ کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب زمینی حقیقت جاننے والے لوگ نچلی سطح پر عوام کے لیے کام کریں گے تو نچلی سطح پر تبدیلی ناگزیر اور یقینی ہے۔ مسٹر مودی نے کہا کہ ہماری حکومت نے غریبوں کو جھوٹا نعرہ نہیں دیا بلکہ انہیں حقیقی ترقی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت معاشرے کے تمام طبقات کے لیے کام کر رہی ہے، غریبوں کے درد اور متوسط ​​طبقے کی امنگوں کو سمجھتے ہوئے، جس کی کچھ لوگوں میں کمی ہے۔

جناب  مودی نے روشنی ڈالی کہ شروع میں سوچھ بھارت مشن کا مذاق اڑایا گیا تھا، بہت سے لوگ اسے غلطی یا پاپ سمجھتے تھے۔ تنقید کے باوجود، انہوں نے فخر سے کہا کہ صفائی کی ان کوششوں کی وجہ سے حکومت نے حالیہ برسوں میں سرکاری دفاتر سے اسکریپ بیچ کر 2,300 (دو ہزار تین سو)کروڑروپے کمائے ہیں۔ مہاتما گاندھی کے امانت داری کے اصول کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ وہ عوامی دولت کے امانت دار ہیں اور ہر ایک پیسہ بچانے اور اسے انصاف کے ساتھ استعمال کرنے کے پابند ہیں۔

ایتھنول کی ملاوٹ پر حکومت کے اہم فیصلے پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے تسلیم کیا کہ ہندوستان توانائی سے آزاد نہیں ہے اور بیرونی ذرائع پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایتھنول کی ملاوٹ سے پیٹرول اور ڈیزل پر اخراجات میں کمی آئی ہے، جس کے نتیجے میں  ایک  لاکھ کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ اس رقم سے کسانوں کو براہ راست فائدہ پہنچا ہے، جس سے تقریباً  ایک  لاکھ کروڑ روپے ان کی جیبوں میں آئے ہیں۔

وزیر اعظم نے ریمارکس دیئے کہ جب وہ بچت کی بات کر رہے تھے تو اخبارات لاکھوں اور کروڑوں کے گھپلوں کے بارے میں سرخیوں سے بھرے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے گھوٹالوں کو ہوئے دس سال ہوچکے ہیں۔ اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ ان گھوٹالوں کی عدم موجودگی سے ملک کے لاکھوں کروڑوں روپے کی بچت ہوئی ہے۔ ان بچتوں کو عوام کی خدمت کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اٹھائے گئے مختلف اقدامات کے نتیجے میں لاکھوں کروڑوں روپے کی بچت ہوئی ہے، جناب مودی نے واضح کیا کہ ان فنڈز کا استعمال عظیم الشان محلات بنانے کے لیے نہیں کیا گیا تھا بلکہ قوم کی تعمیر میں لگایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دور اقتدار سے دس سال پہلے بنیادی ڈھانچے کا بجٹ 1.8 لاکھ کروڑ روپے تھا، جب کہ آج بنیادی ڈھانچے کا بجٹ 11 لاکھ کروڑ روپے ہے، جس پر صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں بحث کی ہے کہ ہندوستان کی بنیاد کیسے مضبوط ہو رہی ہے۔ وزیراعظم نے روشنی ڈالی کہ سڑکوں، شاہراہوں، ریلوے اور دیہی سڑکوں جیسے شعبوں میں ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی گئی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا - "سرکاری خزانے میں بچت اہم ہے، جیسا کہ ٹرسٹی شپ کے اصول کے ذریعے زور دیا گیا ہے، تاہم، یہ بھی اتنا ہی اہم ہے کہ اس طرح کی بچتوں سے عام شہری بھی فائدہ اٹھائے۔" انہوں نے زور دیا کہ عوامی بچت کو یقینی بنانے کے لیے اسکیمیں بنائی جائیں۔ آیوشمان بھارت اسکیم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیماریوں کی وجہ سے شہریوں پر ہونے والے اخراجات میں کافی کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیوشمان بھارت اسکیم نے لوگوں کے تقریباً 1.2 لاکھ کروڑ روپے بچائے ہیں۔ جن اوشدھی مراکز کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ جن  کنبوں میں 60-70 سال کی عمر کے بزرگ افراد ہیں ان کے طبی اخراجات بہت زیادہ ہو سکتے ہیں اور جن اوشدھی مراکز نے ادویات پر 80 فیصد تک کی رعایت دے کر  ان کنبوں کو طبی اخراجات پر تقریباً 30,000 (تیس ہزار )کروڑ روپے بچانے میں مدد کی ہے۔

مسٹر مودی نے یونیسیف کے تخمینہ پر روشنی ڈالی کہ مناسب صفائی ستھرائی اور بیت الخلاء والے کنبےسالانہ تقریباً 70,000 (ستر ہزار) روپے بچاتے ہیں۔ انہوں نے ان اہم فوائد پر روشنی ڈالی جو کہ سوچھ بھارت مشن، بیت الخلا کی تعمیر اور صاف پانی تک رسائی جیسے اقدامات نے عام گھرانوں تک پہنچایا ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ 'نل سے جل' اقدام کو ڈبلیو ایچ او نے سراہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کے ذریعے صاف پانی تک رسائی سے کنبوں کو دیگر بیماریوں سے متعلق طبی اخراجات پر سالانہ اوسطاً 40,000 (چالیس ہزار) روپے کی بچت ہوئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مختلف اسکیمیں ہیں جن سے عام شہریوں کو اپنے اخراجات کو بچانے میں مدد ملی ہے۔

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ لاکھوں شہریوں میں مفت اناج کی تقسیم کے نتیجے میں کنبوں اور خاندانوں کے لیے خاطر خواہ بچت ہوئی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ پی ایم سوریہ گڑھ مفت بجلی اسکیم نے کنبوں اورخاندانوں کو بجلی کے اخراجات پر سالانہ اوسطاً 25,000 (پچیس ہزار) سے 30,000 (تیس ہزار) روپے کی بچت کرنے میں مدد کی ہے۔ مزید برآں، پیدا ہونے والی کوئی بھی اضافی بجلی آمدنی کے لیے فروخت کی جا سکتی ہے۔ وزیر اعظم نے مختلف اقدامات کے ذریعے عام شہریوں کے لیے اہم بچت پر زور دیا۔ ایل ای ڈی بلب مہم کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے دور اقتدار سے پہلے ایل ای ڈی بلب 400 روپے میں فروخت ہوتے تھے۔ مہم کی وجہ سے اس کی قیمت40 روپےتک نیچے آگئی، جس سے بجلی کی بچت ہوئی اور روشنی میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم کے نتیجے میں شہریوں کے تقریباً 20,000 (بیس ہزار )کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جن کسانوں نے سوائل ہیلتھ کارڈز کا سائنسی طور پر استعمال کیا ہے انہیں 30,000 (تیس ہزار) روپے فی ایکڑ کی بچت کے ساتھ بہت فائدہ ہوا ہے۔

انکم ٹیکس پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے روشنی ڈالی کہ گزشتہ دس  برسوں میں حکومت نے انکم ٹیکس کی شرحوں میں کمی کی ہے جس سے متوسط ​​طبقے کی بچت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ 2013-14 میں صرف 2 لاکھ روپے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ تھے جبکہ آج 12 لاکھ روپے انکم ٹیکس سے مکمل طور پر مستثنیٰ ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2014، 2017، 2019 اور 2023 کے دوران حکومت نے ریلیف فراہم کرنے پر مسلسل کام کیا ہے اور 75,000 0پچھہتر ہزار) روپے کی معیاری کٹوتی کے ساتھ، تنخواہ دار افراد کو یکم اپریل سے 12.75 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔

سابقہ ​​حکومتوں کو زمینی حقیقت سے منقطع ہونے اور بڑی بڑی باتیں کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ 21ویں صدی کی بات کرنے والے لیڈر 20ویں صدی کی ضروریات بھی پوری نہیں کر سکتے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ملک ان کاموں کو مکمل کرنے میں 40-50 سال پیچھے ہے جو کئی دہائیوں پہلے مکمل ہو جانا چاہیے تھا۔ جناب مودی نے کہا کہ 2014 سے جب عوام نے ہمیں خدمت کرنے کا موقع دیا، حکومت نے نوجوانوں پر بڑے پیمانے پر توجہ مرکوز کی ہے، ان کی امنگوں پر زور دیا ہے اور ان کے لیے بہت سے مواقع پیدا کیے ہیں۔ اس کے نتیجے میں نوجوان اب فخر کے ساتھ اپنی صلاحیتوں اور کامیابیوں کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے خلائی شعبے، دفاعی شعبے کو کھولنے اور سیمی کنڈکٹر مشن کے آغاز پر روشنی ڈالی۔ جدت طرازی کو فروغ دینے کے لیے بہت سی نئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں اور اسٹارٹ اپ انڈیا ماحولیاتی نظام کو پوری طرح سے تیار کیا گیا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے روشنی ڈالی کہ موجودہ بجٹ میں ایک اہم فیصلہ 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر انکم ٹیکس کی چھوٹ ہے، جس نے کافی توجہ مبذول کی ہے۔ مزید برآں، وزیراعظم نے جوہری توانائی کے شعبے کو کھولنے کا اعلان کیا، جس کے ملک پر طویل مدتی مثبت اثرات اور نتائج مرتب ہوں گے۔

اے آئی، تھری ڈی پرنٹنگ، روبوٹکس اور ورچوول رئیلٹی کی اہمیت اور گیمنگ کے شعبے میں کوششوں اور ان شعبوں میں تیز رفتار ترقی کو نوٹ کرتے ہوئے جناب مودی نے ملک کے نوجوانوں کو دنیا بھر میں گیمنگ کا تخلیقی سرمایہ بنانے کے لیے ملک کے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی۔ وزیر اعظم نے ریمارک کیا کہ ان کے نزدیک اے آئی کا مطلب صرف مصنوعی ذہانت نہیں ہے بلکہ خواہش مند ہندوستان بھی ہے۔ انہوں نے اسکولوں میں 10,000(دس ہزار) اٹل ٹنکرنگ لیبز کے آغاز پر روشنی ڈالی، جہاں طلباء اپنی روبوٹکس تخلیقات سے دوسروں کو حیران کر رہے ہیں۔ موجودہ بجٹ میں 50,000 (پچاس ہزار) اٹل ٹنکرنگ لیبز کا انتظام شامل ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کے اے آئی مشن نے عالمی رجائیت پیدا کی ہے اور عالمی اے آئی اسٹیج پر ہندوستان کی موجودگی اہم ہو گئی ہے۔

اس سال کے بجٹ میں ڈیپ ٹیک کے شعبہ میں سرمایہ کاری کو شامل کرنے پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے زور دیا کہ 21ویں صدی میں جو کہ مکمل طور پر ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، میں تیزی سے ترقی کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہندوستان ڈیپ ٹیک کے میدان میں تیزی سے آگے بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نوجوانوں کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے مسلسل کام کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے بعض سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو نوجوانوں کو انتخابات کے دوران مراعات کے وعدے کرکے دھوکہ دیتی ہیں لیکن انہیں پورا نہیں کرتیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جماعتیں نوجوانوں کے مستقبل کے لیے تباہی بن چکی ہیں۔

ہریانہ میں حالیہ پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بغیر کسی قیمت یا درمیانی افراد کے روزگار فراہم کرنے کا وعدہ حکومت کے قیام کے فوراً بعد پورا ہو گیا۔ انہوں نے ہریانہ کی مسلسل تیسری تاریخی جیت کا جشن منایا اور اسے ریاست کی تاریخ کی ایک اہم کامیابی قرار دیا۔ اسی طرح، وزیر اعظم نے مہاراشٹر میں تاریخی نتائج کو تسلیم کرتے ہوئے، حکمراں پارٹی کی جیتی گئی نشستوں کی بے مثال تعداد کا حوالہ دیا اور اس کامیابی کو عوام کے آشیرواد سے منسوب کیا۔

وزیراعظم نے صدر کے خطاب کا حوالہ دیا، جس میں آئین کے 75 سال مکمل ہونے پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آئین کے آرٹیکلز کے علاوہ اس کی روح کو بھی زندہ رہنا چاہیے اور ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ صدر جمہوریہ کے لیے یہ ایک روایت ہے کہ وہ اپنے خطاب میں حکومت کی جانب سے گزشتہ ایک سال کے دوران کیے گئے کاموں کو اجاگر کرتے ہیں، جس طرح گورنر اپنی اپنی ریاستوں کے ذریعے کیے گئے کام کو اپنی تقریروں میں پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آئین اور جمہوریت کی حقیقی روح کا مظاہرہ اس وقت ہوا جب گجرات نے اپنی 50ویں سالگرہ منائی جب  وہ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ گولڈن جبلی سال کے دوران انہوں نے گزشتہ 50  برسوں میں اسمبلی میں گورنروں کی طرف سے کی گئی تمام تقاریر کو ایک کتاب میں مرتب کرنے کا اہم فیصلہ کیا، جو اب تمام لائبریریوں میں دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ ان تقاریر کو شائع کرنے پر فخر محسوس کرتی ہے۔ انہوں نے آئین کی روح کو سمجھنے، وقف کرنے اور زندگی گزارنے کے اپنے عزم پر زور دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب وہ 2014 میں برسراقتدار آئے تو اپوزیشن کی کوئی تسلیم شدہ جماعت نہیں تھی کیونکہ کسی کو مطلوبہ تعداد میں سیٹیں نہیں ملی تھیں۔ بہت سے قوانین نے حکومت کو آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دی، اور کئی کمیٹیوں میں اپوزیشن لیڈر کو شامل کرنے کا انتظام تھا، لیکن کسی نے ایسا نہیں کیا۔ وزیراعظم نے روشنی ڈالی کہ آئین کی روح اور جمہوریت کی اقدار پر عمل کرتے ہوئے تسلیم شدہ اپوزیشن کی عدم موجودگی کے باوجود سب سے بڑی جماعت کے سربراہ کو اجلاس میں مدعو کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ جمہوریت کے جوہر سے ان کی وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔ مسٹر مودی نے ریمارک کیا کہ ماضی میں وزیراعظم آزادانہ طور پر فائلوں کو ہینڈل کرتے تھے۔ تاہم، ان کی انتظامیہ نے اپوزیشن لیڈر کو ان کارروائیوں میں شامل کیا ہے اور ان کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے قوانین بھی بنائے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن بنے گا تو اپوزیشن کے رہنما فیصلہ سازی کے عمل کا حصہ ہوں گے، جو ان کے آئین کے مطابق زندگی گزارنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ دہلی میں کئی  مقامات پر کنبوں کے  پرائیویٹ میوزیم ہیں، جناب مودی نے کہا کہ جب عوامی پیسے کے استعمال کی بات آتی ہے تو جمہوریت اور آئین کی روح کے مطابق زندگی گزارنا ضروری ہے۔ انہوں نے وزیراعظم میوزیم کی تعمیر کا ذکر کیا جس میں پہلے وزیراعظم سے لے کر ان کے پیشرو تک تمام وزرائے اعظم کی زندگی اور کاموں کو دکھایا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم کے میوزیم میں شامل عظیم رہنماؤں کے خاندان کے افراد میوزیم کا دورہ کریں اور میوزیم کو مزید تقویت دینے کے لیے تجاویز دیں جس سے نوجوان نسل متاثر ہو۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اپنے لیے جینا عام ہے، لیکن آئین کے لیے جینا ایک اعلیٰ دعوت ہے جس کے لیے وہ پرعزم ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’’جب طاقت کا استعمال خدمت کے لیے کیا جاتا ہے تو یہ قوم کی تعمیر کا باعث بنتا ہے، لیکن جب اقتدار میراث بن جائے تو لوگوں کو تباہ کر دیتا ہے۔‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ آئین کی روح کی پیروی کرتے ہیں اور تقسیم کی سیاست میں ملوث نہیں ہیں۔ انہوں نے قومی اتحاد کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اسٹیچیو آف یونٹی کی تعمیر کو یاد کیا، جو دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کے لیے وقف ہے کیونکہ آئین کے مطابق زندگی گزارنے کے ان کے عزائم نے ان کے اقدامات کو متاثر کیا۔

اس تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کچھ لوگ کھلے عام شہری نکسلیوں کی زبان استعمال کر رہے ہیں، جناب مودی نے روشنی ڈالی کہ یہ زبان بولنے والے اور ہندوستان کو چیلنج کرنے والے نہ تو آئین کو سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی ملک کے اتحاد کو۔

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ جموں و کشمیر اور لداخ کو سات دہائیوں سے آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ آئین اور جموں و کشمیر اور لداخ دونوں کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہے، انہوں نے زور دیا کہ وہ آئین کی روح کو سمجھتے ہیں اور اس کے مطابق عمل کرتے ہیں، اسی لیے وہ ایسے سخت فیصلے لیتے ہیں۔ وزیر اعظم نے روشنی ڈالی کہ آرٹیکل 370 کے خاتمہ کے بعد اب ان خطوں کے لوگوں کو وہی حقوق حاصل ہیں جو ملک کے دیگر شہریوں کو حاصل ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ آئین کی روح کو سمجھتے ہیں اور اس کے مطابق زندگی گزارتے ہیں، اسی لیے وہ ایسے سخت فیصلے لیتے ہیں۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آئین امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دیتا، مسٹر مودی نے متعصب ذہنیت کے ساتھ رہنے والوں پر تنقید کی اور مسلم خواتین پر عائد کی جانے والی مشکلات کی طرف اشارہ کیا۔ تین طلاق کو ختم کر کے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے مسلم بیٹیوں کو آئین کے مطابق ان کی برابری کا حق دیا ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جب بھی ان کی حکومت اقتدار میں رہی ہے، انہوں نے ایک ویژن کے ساتھ کام کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کچھ لوگوں کی طرف سے استعمال کی جانے والی تفرقہ انگیز زبان پر تشویش کا اظہار کیا، جو مایوسی اور ناامیدی سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی توجہ ہمیشہ ان لوگوں پر مرکوز رہی ہے جو پیچھے رہ گئے ہیں، جیسا کہ مہاتما گاندھی نے تصور کیا تھا۔  جناب  مودی نے اٹل بہاری واجپئی کی قیادت میں شمال مشرقی اور قبائلی امور کے لیے الگ الگ وزارتوں کے قیام پر روشنی ڈالی، جو ان کی شمولیتی ترقی کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

ہندوستان کی جنوبی اور مشرقی ساحلی ریاستوں میں ماہی گیر برادریوں کی نمایاں موجودگی کو اجاگر کرتے ہوئے جناب مودی نے ان کمیونٹیز کی فلاح وبہبود پر غور کرنے کی اہمیت پر زور دیا،  جس میں وہ لوگ جو چھوٹے اندرون ملک آبی علاقوں میں رہتے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ ان کی ہی حکومت تھی جس نے ماہی گیروں کی ضروریات کو پورا کرنے اور ان کی روزی روٹی کو سہارا دینے کے لیے ماہی گیری کے لیے ایک علیحدہ وزارت بنائی۔

معاشرے کے پسماندہ طبقات کی صلاحیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ریمارکس دئیے کہ ہنر مندی کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے سے نئے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں، اس طرح ان کی امنگوں کو نئی زندگی ملتی ہے جس کی وجہ سے اسکل ڈیولپمنٹ کے لیے ایک الگ وزارت بنائی گئی۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ جمہوریت کا بنیادی فرض عام شہریوں کو بھی مواقع فراہم کرنا ہے۔ ہندوستان کے کوآپریٹیو سیکٹر کو وسعت دینے اور مضبوط کرنے کے لیے جو کروڑوں لوگوں کو جوڑتا ہے، حکومت نے کوآپریٹیو کے لیے ایک الگ وزارت بنائی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ان کی دور اندیشی کی عکاسی کرتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ذات پات پر بحث کرنا کچھ لوگوں کا فیشن بن گیا ہے اور گزشتہ 30-35  برسوں سے مختلف پارٹیوں کے او بی سی ممبران پارلیمنٹ او بی سی کمیشن کو آئینی درجہ دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کی حکومت تھی جس نے او بی سی کمیشن کو آئینی درجہ دیا۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ پسماندہ طبقات کمیشن اب آئینی ڈھانچے کا ایک حصہ ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی برادریوں کو ہر شعبہ میں زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کے لیے ثابت قدمی سے کام کیا ہے۔ انہوں نے ملک کے سامنے اہم سوالات اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ کیا کبھی ایسا وقت آیا ہے جب ایک ہی ایس سی خاندان کے تین ارکان پارلیمنٹ ایک ساتھ پارلیمنٹ میں رہے ہوں، یا ایک ہی ایس ٹی خاندان کے تین ارکان پارلیمنٹ ایک ہی وقت میں پارلیمنٹ میں رہے ہوں۔ انہوں نے بعض افراد کے قول و فعل میں بڑے فرق کو اجاگر کیا، جو ان کے وعدوں اور حقیقت کے درمیان بہت بڑا فرق ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ 2014 سے پہلے ایس سی طلباء کے لیے ایم بی بی ایس کی 7,700 (سات ہزار سات سو)نشستیں تھیں۔ وزیر اعظم نے ایس سی اور ایس ٹی برادریوں کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سماجی تناؤ پیدا کیے بغیر اتحاد کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے ملک میں 387 میڈیکل کالج تھے۔ آج ان کی تعداد بڑھ کر 780 ہوگئی ہے جس سے دستیاب نشستوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے ایس سی طلباء کے لئے ایم بی بی ایس کی 7,700 (سات ہزار سات سو)سیٹیں تھیں۔ دس سال کی محنت کے بعد یہ تعداد بڑھ کر 17 ہزار ہو گئی ہے۔ اس سے دلت برادری کے لوگوں کے لیے ڈاکٹر بننے کے مواقع میں بہت بہتری آئی ہے۔ یہ سماجی تناؤ پیدا کیے بغیر اور ایک دوسرے کے وقار کا احترام کرتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔ مسٹر مودی نے کہا کہ 2014 سے پہلے ایس ٹی طلباء کے لئے ایم بی بی ایس کی 3,800 سیٹیں تھیں۔ آج یہ تعداد بڑھ کر تقریباً 9000 ہو گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2014 سے پہلے او بی سی طلباء کے لیے ایم بی بی ایس کی 14,000 (چودہ ہزار)سے کم سیٹیں تھیں۔ آج یہ تعداد بڑھ کر تقریباً 32,000 (بتیس ہزار) ہو گئی ہے جس سے 32,000(بتیس ہزار) اوبی سی  طلباء ڈاکٹر بن سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ  گزشتہ دس  برسوں میں ہر ہفتے ایک نئی یونیورسٹی قائم ہوئی ہے، ہر روز ایک نئی آئی ٹی آئی کھولی جاتی ہے اور ہر دو دن بعد ایک نئے کالج کا افتتاح کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی نوجوانوں کے لیے مواقع میں نمایاں اضافہ پر زور دیا۔

مسٹر مودی نے کہا - ’’ہم تمام اسکیموں میں 100 فیصد سیچوریشن کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ کوئی فائدہ اٹھانے والا نہ رہ جائے۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مراعات کا حق ہر ایک کو ملنا چاہیے، اس پرانے ماڈل کو مسترد کرتے ہوئے جس میں مراعات صرف چند لوگوں کو دی جاتی تھیں۔ وزیر اعظم نے خوشامد کی سیاست پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے ملک کو خوشامد سے ہٹ کر  ترقی کی  شاہراہ پر گامزن ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاشرے کے ہر طبقے کو بلا تفریق حقوق ملنے چاہئیں۔ ان کے مطابق 100 فیصد سیچوریشن حاصل کرنے کا مطلب حقیقی سماجی انصاف، سیکولرازم اور آئین کا احترام ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آئین کی روح سب کے لیے بہتر صحت کو یقینی بنانا ہے، مسٹر مودی نے کہا کہ آج کینسر کا دن ہے اور ملک اور دنیا میں صحت پر بڑے پیمانے پر بحث ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ سیاسی مفادات سے متاثر ہو کر غریبوں اور بزرگوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 30,000 (تیس ہزار ) اسپتال،  جس میں خصوصی  پرائیویٹ اسپتال، آیوشمان بھارت اسکیم سے منسلک ہیں، جو آیوشمان کارڈ ہولڈروں کو مفت علاج فراہم کرتے ہیں۔ تاہم بعض سیاسی جماعتوں نے اپنی تنگ نظری اور ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ان ہسپتالوں کے دروازے غریبوں کے لیے بند کر رکھے ہیں جس سے کینسر کے مریض متاثر ہو رہے ہیں۔ صحت عامہ کے جریدے لانسیٹ کی ایک حالیہ تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں کہا گیا ہے کہ آیوشمان اسکیم کے تحت کینسر کا علاج وقت پر شروع ہوا ہے، مسٹر مودی نے کینسر کی تشخیص اور علاج میں حکومت کی سنجیدگی پر زور دیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ جلد تشخیص اور علاج کینسر کے مریضوں کو بچا سکتا ہے۔ لانسیٹ نے آیوشمان بھارت اسکیم کو کریڈٹ دیتے ہوئے ہندوستان میں اس سمت میں اہم پیش رفت کو نوٹ کیا۔

کینسر کی ادویات کو مزید سستی بنانے کے لیے اس بجٹ میں اٹھائے گئے اہم اقدام پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ یہ ایک اہم فیصلہ ہے جس سے کینسر کے مریضوں کو فائدہ پہنچے گا، خاص طور پر یوم کینسر کے موقع پر۔ انہوں نے تمام معزز اراکین  پارلیمنٹ  پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں مریضوں کے لیے اس فائدہ کو استعمال کریں۔ انہوں نے ہسپتالوں کی محدود تعداد کی وجہ سے مریضوں کو درپیش چیلنجز کو نوٹ کیا اور 200 ڈے کیئر سنٹرز قائم کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ یہ مراکز مریضوں اور ان کے اہل خانہ دونوں کو بڑی راحت فراہم کریں گے۔

صدر کی تقریر کے دوران خارجہ پالیسی پر گفتگو سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کچھ افراد بالغ نظر آنے کے لیے خارجہ پالیسی پر بات کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں، چاہے اس سے ملک کو نقصان ہی کیوں نہ ہو۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ جو لوگ واقعی خارجہ پالیسی میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ خارجہ پالیسی کے معروف اسکالر کی لکھی ہوئی کتاب "JFK's Forgotten Crisis" کا مطالعہ کریں۔ کتاب میں ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو اور اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے درمیان مشکل وقتوں کے دوران اہم واقعات اور بات چیت کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب کے بعد ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والی خاتون صدر کے تئیں بے عزتی پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ سیاسی مایوسی کو سمجھتے ہیں، لیکن صدر کے تئیں اس طرح کی بے عزتی کی وجوہات پر انہوں نے سوال اٹھایا۔ یہ تبصرہ کرتے ہوئے کہ ہندوستان رجعت پسندانہ ذہنیت کو چھوڑ کر خواتین کی زیر قیادت ترقی کے منتر کو اپناتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے، جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ اگر خواتین، جو آبادی کا نصف ہیں، کو مکمل مواقع فراہم کیے جائیں تو ہندوستان دوگنی رفتار سے ترقی کرسکتا ہے۔  25 سال تک اس شعبے میں کام کرنے کے بعد یہ یقین مزید  مستحکم ہوا ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ گزشتہ دس برسوں میں 10 کروڑ خواتین، خاص طور پر پسماندہ اور دیہی پس منظر سے، سیلف ہیلپ گروپس ( ایس ایچ جی ایس) میں شامل ہوئی ہیں۔ ان خواتین کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے، ان کی سماجی حیثیت میں بہتری آئی ہے اور حکومت نے ان کے کام کو آگے بڑھانے کے لیے ان کی امداد کو بڑھا کر 20 لاکھ روپے کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان کوششوں سے دیہی معیشت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

صدر کے خطاب میں لکھ پتی دیدی ابھیان پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تیسری بار نئی حکومت کے قیام کے بعد سے اب تک 50 لاکھ سے زیادہ لکھ پتی دیدیوں کو رجسٹر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پہل کے آغاز سے اب تک تقریباً 1.25 کروڑ خواتین لکھ پتی دیدی بن چکی ہیں اور اقتصادی پروگراموں کے ذریعے تین کروڑ خواتین کو لکھ پتی دیدی بنانے کا ہدف ہے۔ وزیر اعظم نے ان دیہاتوں میں ایک اہم نفسیاتی تبدیلی کو نوٹ کیا جہاں خواتین ڈرون پائلٹوں، جنہیں نمو ڈرون ڈیڈز کہا جاتا ہے، نے خواتین کے بارے میں کمیونٹی کے تاثر کو تبدیل کر دیا ہے۔ یہ ڈرون دیدی کھیتوں میں کام کر کے لاکھوں روپے کما رہی ہے۔ انہوں نے خواتین کو بااختیار بنانے میں مدرا یوجنا کے کردار پر بھی روشنی ڈالی، جس میں کروڑوں خواتین پہلی بار صنعتی شعبے میں داخل ہو رہی ہیں اور کاروباری کردار ادا کر رہی ہیں۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خاندانوں کو فراہم کیے گئے 4 کروڑ گھروں میں سے تقریباً 75 فیصد خواتین کے نام پر رجسٹرڈ ہیں، وزیر اعظم نے کہا، ’’یہ تبدیلی 21ویں صدی کے ایک مضبوط اور بااختیار ہندوستان کی بنیاد رکھ رہی ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے کہا کہ "ترقی یافتہ ہندوستان کا ہدف دیہی معیشت کو مضبوط کیے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا"۔ انہوں نے دیہی معیشت میں زراعت کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ کسان ترقی یافتہ ہندوستان کا ایک مضبوط ستون ہیں۔  گزشتہ دہائی کے دوران 2014 کے بعد زرعی بجٹ میں دس گنا اضافہ ہوا ہے جو کہ ایک نمایاں  پیش رفت  ہے۔

وزیر اعظم نے ریمارکس دیئے کہ 2014 سے پہلے کسانوں کو یوریا کا مطالبہ کر نے پر مشکلات اور پولیس کی کارروائی کا بھی سامنا کرنا پڑتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں رات بھر لمبی قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا تھا اور کسانوں کی کھاد اکثر بلیک مارکیٹ میں جاتی تھی۔ مسٹر مودی نے کہا کہ آج کسانوں کو مناسب مقدار میں کھاد مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 بحران کے دوران سپلائی چین میں خلل پڑا اور عالمی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں۔ مسٹر مودی نے کہا کہ درآمداتی یوریا پر ہندوستان کے انحصار کے باوجود حکومت لاگت برداشت کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوریا کا ایک تھیلا جس کی قیمت 3000 روپے فی بوری ہے، کسانوں کو 300 روپے سے کم قیمت پر دستیاب کرائی جا رہی ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ ان کی مسلسل کوششیں کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچا رہی ہیں۔

مسٹر مودی نے کہا- "گزشتہ دس برسوں میں کسانوں کے لیے سستی کھاد کو یقینی بنانے کے لیے 12 لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں اور تقریباً 3.5 لاکھ کروڑ روپے پی ایم کسان سمان ندھی کے ذریعے کسانوں کے کھاتوں میں براہ راست منتقل کیے گئے ہیں۔" انہوں نے ایم ایس پی میں ریکارڈ اضافہ پر روشنی ڈالی اور کہا کہ گزشتہ دہائی میں خریداری میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے لیے قرضوں کو مزید قابل رسائی اور سستا بنایا گیا ہے، اور فراہم کردہ قرضوں کی رقم میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

مسٹر مودی نے زور دے کر کہا کہ قدرتی آفات کے دوران پہلے کسانوں کو اپنا علاج کرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا تھا لیکن پی ایم فصل بیمہ یوجنا کے تحت کسانوں میں 2 لاکھ کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے پانی کے انتظام کے لیے ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کے جامع اور جامع نقطہ نظر کو نوٹ کرتے ہوئے گزشتہ دہائی میں آب پاشی میں کیے گئے بے مثال اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ کسانوں کے کھیتوں تک پانی کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے کئی دہائیوں سے زیر التوا 100 سے زیادہ بڑے آب پاشی منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ڈاکٹر امبیڈکر نے ندیوں کو جوڑنے کی وکالت کی تھی، ایک خواب جو برسوں تک ادھورا رہا- آج کین-بیتوا لنک پروجیکٹ اور پاروتی-کالی سندھ-چمبل لنک پروجیکٹ جیسے پروجیکٹ شروع ہوئے ہیں۔ انہوں نے گجرات میں دریا کو جوڑنے کے اسی طرح کے اقدامات کے اپنے کامیاب تجربات بھی بتائے۔

وزیر اعظم نے کہا-’’ہر ہندوستانی کو دنیا بھر میں کھانے کی میزوں پر میڈ ان انڈیا کھانے کے پیکٹ دیکھنے کا خواب دیکھنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ ہندوستانی چائے اور کافی اب عالمی سطح پر مقبول ہو رہی ہیں اور کووڈ کے بعد ہلدی کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں ہندوستانی پراسیسڈ سی فوڈ اور بہار کا مکھانہ بھی دنیا میں اپنی شناخت بنائیں گے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان کا باجرا، جو شری انا کے نام سے مشہور ہے- بین الاقوامی منڈیوں میں ہندوستان کی ساکھ میں اضافہ کرے گا۔

ترقی یافتہ ہندوستان کے مستقبل کے لیے تیار شہروں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ملک تیزی سے شہری کاری کا مشاہدہ کر رہا ہے، جسے ایک چیلنج کے بجائے ایک موقع کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بنیادی ڈھانچے کی توسیع مواقع پیدا کرتی ہے، کیونکہ رابطے میں اضافہ زیادہ امکانات کا باعث بنتا ہے۔ وزیر اعظم نے دہلی اور اتر پردیش کو جوڑنے والی پہلی نمو ریل کے افتتاح کا ذکر کیا اور اس پر سفر کرنے کے اپنے تجربے کو شیئر کیا۔ انہوں نے ہندوستان کے تمام بڑے شہروں تک پہنچنے کے لئے اس طرح کے رابطے اور بنیادی ڈھانچے کی ضرورت پر زور دیا، جو ملک کی مستقبل کی سمت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کا میٹرو ریل نیٹ ورک دوگنا ہو گیا ہے اور اب میٹرو نیٹ ورک ٹائر-2 اور ٹائر-3 شہروں تک پھیل رہا ہے۔ وزیر اعظم نے فخر کے ساتھ اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان کا میٹرو نیٹ ورک 1,000 (ایک ہزار) کلومیٹر کو عبور کر چکا ہے، اور اس وقت مزید 1,000 (ایک ہزار) کلومیٹر کا فاصلہ تیار کیا جا رہا ہے، جو تیز رفتار ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے آلودگی کو کم کرنے کے لیے ہندوستان کی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے متعدد اقدامات پر روشنی ڈالی، جس میں ملک بھر میں 12,000 (بارہ ہزار ) الیکٹرک بسوں کا تعارف بھی شامل ہے جو دہلی کو بھی اہم خدمات فراہم کرتی ہیں۔

 

بڑے شہروں میں گگ اکانومی کی توسیع کا حوالہ دیتے ہوئے جو لاکھوں نوجوانوں کو راغب کر رہا ہے، وزیر اعظم نے ای- شرم پورٹل پر ان کے رجسٹریشن اور تصدیق کے بعد گگ کارکنوں کے لیے شناختی کارڈ فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ  گگ کارکنوں کو آیوشمان اسکیم کا فائدہ ملے گا، جو انہیں صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو یقینی بنائے گا۔ انہوں نے اندازہ لگایا کہ اس وقت ملک میں تقریباً ایک کروڑ گگ ورکرز ہیں اور اس شعبے کی حمایت کے لیے حکومت کی موجودہ کوششوں پر روشنی ڈالی۔

وزیر اعظم نے ایم ایس ایم ای سیکٹر کی طرف سے پیش کردہ روزگار کے اہم مواقع پر روشنی ڈالی، اور اس کے روزگار کے امکانات پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی صنعتیں خود کفیل ہندوستان کی علامت ہیں اور ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ حکومت کی پالیسی  ایم ایس ایم ایز کے لیے سادگی، سہولت اور تعاون پر توجہ مرکوز کرتی ہے جس میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کو فروغ دینے اور ہنر مندی کی ترقی کے ذریعے نوجوانوں کے لیے روزگار پیدا کرنے کے لیے مشن مینوفیکچرنگ پر زور دیا جاتا ہے۔

ایم ایس ایم ای سیکٹر میں اصلاحات کے کئی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے جناب  مودی نے کہا کہ 2006 میں قائم کیے گئے ایم ایس ایم ای کے اصولوں کو  گزشتہ دہائی میں دو بار اپ ڈیٹ کیا گیا جس میں 2020 اور اس بجٹ میں اہم اپ گریڈ شامل ہیں۔ انہوں نے ایم ایس ایم ایز کو فراہم کی جانے والی مالی امداد پر روشنی ڈالی، رسمی مالی وسائل کے چیلنج سے نمٹنے اور کووِڈ بحران کے دوران ایم ایس ایم ای سیکٹر کو دی گئی خصوصی امداد پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعظم نے کھلونا اور ٹیکسٹائل سیکٹر جیسی صنعتوں پر توجہ مرکوز کرنے، کیش فلو کو یقینی بنانے اور بغیر ضمانتی قرضے فراہم کرنے کا ذکر کیا جس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور ملازمتوں کی حفاظت ہوتی ہے۔ انہوں نے چھوٹی صنعتوں کے کاروبار کو آسان بنانے کے لیے حسب ضرورت کریڈٹ کارڈز اور کریڈٹ گارنٹی کوریج متعارف کرانے کا ذکر کیا۔ انہوں نے فخر کے ساتھ بتایا کہ 2014 سے پہلے ہندوستان کھلونے درآمد کرتا تھا لیکن آج ہندوستانی کھلونا بنانے والے دنیا بھر میں کھلونے برآمد کر رہے ہیں، درآمدات میں نمایاں کمی اور برآمدات میں 239 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ  ایم ایس ایم ایز کے ذریعے چلنے والے مختلف شعبے عالمی سطح پر پہچان حاصل کر رہے ہیں، جس میں میڈ ان انڈیا مصنوعات جیسے کپڑے، الیکٹرانکس اور برقی سامان دیگر ممالک میں روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ترقی یافتہ ہندوستان کا خواب صرف حکومت کا خواب نہیں ہے بلکہ یہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کا خواب ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان بڑے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور ہر ایک پر زور دیا کہ وہ اپنی توانائی کو اس خواب کو حقیقت بنانے کے لیے استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی عالمی مثالیں موجود ہیں جہاں ممالک نے 20-25 سال کے اندر ترقی کی ہے اور ہندوستان اپنے آبادیاتی فائدہ، جمہوریت اور مانگ کے ساتھ 2047 تک وہی حاصل کرسکتا ہے، جب ہندوستان اپنی آزادی کے 100 سال منائے گا۔

وزیر اعظم نے بڑے اہداف کو حاصل کرنے اور آنے والے کئی برسوں تک ایک جدید، قابل اور ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیرکے لئے پرعزم رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں، قائدین اور شہریوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کو اولین ترجیح دیں اور ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے مل کر کام کریں۔ اپنے خطاب کے اختتام پر وزیراعظم جناب نریندر مودی نے صدر مملکت محترمہ دروپدی مرمو  کے خطاب  کا شکریہ ادا کیا اور ایوان کے ارکان کی تعریف ستائش کی۔

*******

ش ح۔ ظ ا۔ ج ا

UR No.6105


(Release ID: 2099956) Visitor Counter : 13