وزارت خزانہ
اقتصادی انضمام کی پسپائی کے ساتھ جیو اقتصادی تقسیم دنیا بھر میں گلوبلائزیشن کی جگہ لے رہی ہے: اقتصادی جائزہ 2024-25
کل 169 تجارتی پابندی کے نئے اقدامات نے اکتوبر 2024 میں887.7 بلین ڈالر مالیت کی تجارت کو متاثر کیا ہے جو کہ اکتوبر 2023 میں337.1 بلین ڈالر کے مقابلے میں ایک اضافہ ہے
سال 2020 اور 2024 کے درمیان عالمی سطح پر تجارت اور سرمایہ کاری پر 24000 سے زیادہ نئی پابندیاں لگائی گئیں
نئی اور ابھرتی ہوئی عالمی حقیقت کے درمیان ہندوستان کو داخلی انجنوں اور ترقی کے گھریلو عوامل کو دوبارہ متحرک کرنا چاہیے: اقتصادی جائزہ
Posted On:
31 JAN 2025 2:14PM by PIB Delhi
خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیرمحترمہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے آج پارلیمنٹ میں پیش کردہ اقتصادی جائزے 2024-25 میں کہا گیا ہے کہ ‘دنیا بھر میں ہم گلوبلائزیشن کی جگہ جیو اقتصادی تقسیم (جی ای ایف) کے ساتھ معاشی انضمام کی پسپائی دیکھتے ہیں۔ سروے میں ‘جیو اکنامک فریگمنٹیشن’ (جیو اقتصادی تقسیم) کو عالمی اقتصادی انضمام کی پالیسی پر مبنی الٹ پلٹ کے طور پر بیان کیا گیا ہے، جس کی وجہ اکثر اسٹریٹجک اعتبارات ہیں۔ اس عمل میں تجارت، سرمائے اور نقل مکانی کے بہاؤ سمیت مختلف چینلز شامل ہیں۔


سرد جنگ کے دور کے دوبارہ شروع ہونے سے ممالک ایک بار پھر دو بلاکس میں بٹے جا رہے ہیں اور ‘فرینڈ شورنگ’ جیسے جملے عالمی پالیسی سازی میں مرکزی مقام لے رہے ہیں۔ تجارت، ٹیکنالوجی کے معیارات اور سیکورٹی پر تناؤ کئی سالوں سے بڑھ رہے ہیں، جو موجودہ عالمی اقتصادی نظام میں ترقی اور اعتماد کو کمزور کر رہے ہیں۔ لہذابکھراؤ - اقتصادی، سماجی اور ثقافتی- ‘ون سائز فٹس آل’ اخراج کے مسلط کرنے کے ساتھ ساتھ مغربی اقوام کی طرف سے سماجی اور محنت کے معیارات کابراہ راست نتیجہ ہے۔ ان پیشرفتوں کے نمو کے مضمرات ہیں۔
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ڈبلیو ٹی او کے ڈائریکٹر جنرل کے عالمی تجارتی پیش رفت کے سالانہ جائزہ کے حصے کے طور پر اکتوبر 2023 کے وسط اور اکتوبر 2024 کےوسط کے درمیان ڈبلیو ٹی او ممبران کی جانب سے نومبر 2023 کی آخری تجارتی مانیٹرنگ رپورٹ کے مقابلے میں تجارتی پابندیوں کے اقدامات کی کوریج میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اندازوں کے مطابق اکتوبر 2023 اور اکتوبر 2024 کے درمیان متعارف کرائے گئے 169 نئے تجارتی پابندی والے اقدامات کے تحت آنے والی تجارت 887.7 بلین امریکی ڈالر ہے، جو پچھلے سال متعارف کرائی گئی پابندیوں کے تحت آنے والی تجارت کی مالیت سے نصف ٹریلین ڈالر زیادہ ہے، جو 337.1 بلین امریکی ڈالر تھی۔

تصویر 1: نئے درآمدی پابندی والے اقدامات کی تجارتی کوریج (یو ایس ڈی بلین، مجموعی نہیں)
تجارت اور سرمایہ کاری کی پابندیوں کے پھیلاؤ کے ساتھ عالمی اقتصادی مصروفیت میں بنیادی تبدیلیاں جاری ہیں۔ 2020 اور 2024 کے درمیان عالمی سطح پر تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق 24000 سے زیادہ نئی پابندیاں لاگو ہوئی ہیں۔ عالمی ساختی قوتوں میں اس تبدیلی کا اثر عالمی تجارتی نمو پر ظاہر ہوتا ہے، جس میں نمایاں طور پر کمی آئی ہے اور عالمی معیشت میں سیکولر جمود کی علامتیں ابھرنی شروع ہوگئی ہیں۔

تصویر 2: تجارت اور سرمایہ کاری کی پابندیوں کا پھیلاؤ
آئی ایم ایف کا مشاہدہ ہے کہ تجارت کی تقسیم بہت زیادہ مہنگی ہے کیونکہ سرد جنگ کے آغاز کے برعکس جب اشیا کی تجارت جی ڈی پی میں 16 فیصد تھی، آج یہ تناسب 45 فیصد ہے۔ کم تجارت کا مطلب کم علمی پھیلاؤ ہے، جسے سرحد پار براہ راست سرمایہ کاری کی تقسیم کرکے بھی کم کیا جاسکتا ہے۔
جی ای ایف کا اثر عالمی ایف ڈی آئی کے بہاؤ میں دیکھا جاتا ہے، جو کہ جغرافیائی طور پر منسلک ممالک، خاص طور پر اسٹریٹجک شعبوں میں تیزی سے مرکوز ہو رہے ہیں۔ ایف ڈی آئی کی اس منتقلی سے کئی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور ترقی پذیر معیشتوں کے خطرے میں اضافہ ہوتا ہے۔ فرینڈ شورنگ اور ری-شورنگ سے ابھرنے والے اس ایف ڈی آئی کی ری لوکیشن سے منسلک آؤٹ پٹ نقصانات خاص طور پر ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور ترقی پذیر معیشتوں کے لیے شدید ہیں۔ انہیں ترقی یافتہ معیشتوں کی جانب سے سخت پابندیوں کا سامنا ہے، جو کہ ان کے ایف ڈی آئی کے بڑے ذرائع ہیں۔
اقتصادی جائزے میں چین کے عالمی مینوفیکچرنگ اور توانائی کی منتقلی کے ماحولیاتی نظام میں ایک غالب قوت کے طور پر ابھرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس نے اپنی مسابقت اور معاشی پالیسی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کلیدی وسائل تک رسائی اور کنٹرول کرنے کے لیے ایک اسٹریٹجک فائدہ حاصل کیا ہے، جسے آج عالمی سپلائی چینز کے لیے اہم تسلیم کیا جاتا ہے۔ یو این آئی ڈی او کا منصوبہ ہے کہ چین تمام عالمی مینوفیکچرنگ کا 45 فیصد حصہ لے گا، جو کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے اکیلے مماثل یازیادہ مماثل ہے۔ اقتصادی سروے نے توانائی کی منتقلی کی ٹیکنالوجیز میں چین کے موجودہ غلبے کی بھی نشاندہی کی ہے۔ تمام مینوفیکچرنگ مراحل میں سولر پینلز (پولی سیلیکون، انگوٹس، ویفرز، سیلز اور ماڈیولز) میں چین کا حصہ 80 فیصد سے زیادہ ہے۔ چین کے پاس دنیا کی بیٹری بنانے کی صلاحیت کا تقریباً 80 فیصد بھی موجودہے، جو توانائی کی منتقلی کے لیے اہم ہے۔ دنیا کی ہوا کی تنصیب کی صلاحیت کا تقریباً 60 فیصد حصہ چین سے حاصل کیا جاتا ہے۔
عالمی معیشت ایک اہم موڑ پر ہے، جہاں طویل عرصے سے رائج اصولوں اور طریقوں کا از سر نو جائزہ لیا جا رہا ہے اور بعض صورتوں میں ان کی افادیت ختم ہو رہی ہے۔ نتیجے کے طور پر بہت سے ممالک اب ایک ایسے ماحول میں کام کر رہے ہیں،جو اس سے الگ ہے، جس کے وہ عادی تھے اور روایتی اصولوں پر نظر ثانی کی جا رہی ہے اور ان کی جگہ لینے کےبارےمیں غیر یقینی صورتحال پائی جاتی ہے۔
اس نئی اور ابھرتی ہوئی عالمی حقیقت کے درمیان ہندوستان کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ یہ ہے کہ ترقی کے داخلی انجنوں اور گھریلو عوامل کو دوبارہ متحرک کیا جائے اور ایک مرکزی عنصر پر توجہ مرکوز کی جائے یعنی افراد اور تنظیموں کی معاشی آزادی کو منظم ڈی ریگولیشن کے ذریعے جائز اقتصادی سرگرمی کو آگے بڑھایا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ اک۔ ت ع۔
Urdu No. 5858
(Release ID: 2098129)
Visitor Counter : 45