وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

لیبر مارکیٹ کے اشاریے سے گزشتہ چند سالوں میں خاطر خواہ بہتری کی عکاسی ہوتی ہے :اقتصادی جائزہ 25-2024


بے روزگاری کی شرح18-2017 میں6 فیصد سے گھٹ کر24-2023 میں3.2 فیصد ہو گئی ہے

خواتین افرادی قوت کی شرکت کی شرح 18-2017  میں23.3 فیصد سے بڑھ کر 24-2023 میں 41.7 فیصد ہوگئی ہے

ای- شرم پورٹل پر 30.51 کروڑ سے زیادہ غیر منظم  مزدوروں کارجسٹریشن ؛ 12 اسکیموں کو ای- شرم کے ساتھ مربوط/میپ کیاگیا

اقتصادی جائزے میں کاروباری ترقی کی حمایت، روزگار کی تخلیق اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے لیبر ریگولیشنز کے ماحول کو فعال کر نے کی وکالت

خواتین کی انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کے لیے مالی معاونت، تربیت اور رہنمائی

روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنے کے لیے ڈیجیٹل معیشت اور قابل تجدید توانائی کا شعبہ

حکومت لچکدار اور جوابدہ ہنر مند ماحولیاتی نظام قائم کر رہی ہے

Posted On: 31 JAN 2025 2:00PM by PIB Delhi

عالمی وباء کے بعد کی مضبوط اقتصادی بحالی اور زیادہ  رسمی شکل دینے کی وجہ سے،ہندوستان کی  لیبر مارکیٹ کے اشاریوں میں گزشتہ برسوں کے دوران خاطر خواہ بہتری ہوئی ہے۔ پیریڈک لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس)کے مطابق ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح میں نمایاں کمی آئی اور افرادی قوت کی شرکت اور مزدور آبادی کے تناسب میں قابل ذکر بہتری دیکھی گئی ہے ۔ مزید برآں، ڈیجیٹل معیشت اور قابل تجدید توانائی جیسے شعبے اعلیٰ معیار کی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں، جو وکست بھارت کے وژن کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے۔ یہ بات مالیاتی اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ  نرملا سیتا رمن  کے ذریعے  آج پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے اقتصادی جائزے 25-2024 میں کہی گئی ہے۔

لیبر مارکیٹ کے اہم اشارے یہ ہیں:

  • پندرہ سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کے زمرے میں بے روزگاری کی شرح (یو آر)18-2017 میں6 فیصد سے گھٹ کر24-2023 میں 3.2 فیصد ہو گئی ہے۔
  • ای پی ایف او کی سبسکرپشن میں خالص اضافہ دوگنا سے زیادہ ہو گیا ہے، جو مالی سال 2019 میں61 لاکھ سے بڑھ کر مالی سال 2024 میں 131 لاکھ ہو گیا ہے، جس سے جاب مارکیٹ کو نمایاں طورپر رسمی شکل  دینے کی عکاسی ہوتی ہے۔
  • خالص پے رول کا تقریباً 61 فیصد اضافہ29 سال سے کم عمر کے زمرے میں ہوا ہے، جس سے  پتہ چلتا ہے کہ منظم شعبے میں  آنے والی نئی ملازمتیں نوجوانوں کو  مل رہی ہیں۔
  • افرادی قوت میں ذاتی ملازمت والے افراد کا تناسب 18-2017 میں 52.2 فیصد سے بڑھ  کر 24-2023 میں58.4 فیصد ہوگیا ہے، جس سے کاروباری سرگرمی اور لچکدار ملازمت کے بندوبست  کی عکاسی ہوتی ہے۔
  • کیزوئل  ملازمین  میں،24.9 فیصد سے 19.8 فیصد تک کی کمی سے بھی ذاتی روزگار کی مزید منظم ملازمتوں کی طرف منتقل ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
  • مالی سال 2023 کے سالانہ سروے آف انڈسٹریز(اے ایس آئی)کے نتائج سے سابقہ سال کے مقابلے میں روزگار میں7 فیصد سے زائداضافہ ظاہر ہوتا ہے۔ یہ تعداد مالی سال 2023 میں 22 لاکھ سے زیادہ ملازمتوں کے اضافے کو ظاہر کرتی ہے، جو  مالی سال2019 کے مساوی ہے( عالمی وباء سے پہلے کی سطح)۔
  • خواتین افرادی قوت کی شرکت کی شرح(ایف ایل ایف پی آر) 18-2017 میں 23.3 فیصد سے بڑھ کر24-2023 میں 41.7 فیصد ہوگئی ہے۔ یہ دیہی اور شہری علاقوں سمیت مختلف زمروں کے تحت معاشی سرگرمیوں میں خواتین کی بڑھی ہوئی شرکت کو ظاہر کرتا ہے۔

مُدرا یوجنا، اسکل انڈیا، اسٹارٹ اَپ انڈیا اور اسٹینڈ اَپ انڈیا جیسے اقدامات نے  ہنر کی تربیت اور خود کفیل و پائیدار ذرائع معاش پیدا کرنے میں لوگوں کی مدد کرکے انٹرپرینیور شپ کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001C409.jpg

 

اقتصادی ترقی کے لیے خواتین کاروباریوں کی حوصلہ افزائی:

اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ کاروباری سرگرمیوں میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شرکت معاشی سرگرمیوں کو تقویت دینے کے لیے ان کی پوشیدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ملک کو ترقی کی بلندیوں کی طرف لے جا سکتی ہے۔ خواتین کی انٹرپرینیورشپ کو تقویت دینے کے واسطے حکومت نے قرض تک آسان رسائی، مارکیٹنگ سپورٹ، ہنر کی ترقی، خواتین کے اِسٹارٹ اَپس کی مدد وغیرہ کے حوالے سے متعدد اقدامات شروع کیے ہیں۔

پی ایم ایمپلائمنٹ گارنٹی پروگرام، سنکلپ، پی ایم مائیکرو فوڈ پروسیسنگ اسکیم، آدیواسی مہیلا سشکتی کرن یوجنا، سویم شکتی سہکار یوجنا، ڈی اے وائی-این آر ایل ایم وغیرہ جیسی اسکیمیں اور اقدامات خواتین کی زیر قیادت کاروباروں کو فروغ دے رہے ہیں، جن میں خواتین کاروباریوں کو تربیت، مالی مدد اوررہنمائی فراہم کی جارہی ہے، جس سے  انہیں اپنے کاروبار شروع کرنے اور کاروبار کو بڑھانے کے لیے بااختیار بنایا جاتا ہے ۔

منافع اور اجرت میں اضافہ کا توازن:

اقتصادی جائزے میں یہ  نوٹ کیا گیا ہے کہ مالی سال2024میں کارپوریٹ منافع 15 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، جبکہ اجرتوں کی سطح پیچھے کھسک گئی۔

اقتصادی جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ کارپوریٹ منافع میں غیر متناسب اضافہ-  غالب طور پر بڑی کمپنیوں میں- آمدنی میں عدم مساوات کے حوالے سے خدشات کو جنم دیتا ہے۔ پائیدار اقتصادی ترقی کا انحصار روزگار کی آمدنی کو بڑھانے پر ہے، جو براہ راست صارفین کے اخراجات کو بڑھاتا ہے، جس سے  پیداواری صلاحیت میں سرمایہ کاری کو تقویت دیتا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ طویل مدتی استحکام حاصل کرنے کے لیے سرمایہ اور محنت کے درمیان آمدنی کی منصفانہ اور معقول تقسیم ناگزیر ہے۔ یہ متوسط سے طویل مدت تک  طلب کو برقرار رکھنے اور کارپوریٹ ریونیو میں مدد کرنے اور منافع میں اضافے کے لیے ضروری ہے۔

غیر منظم مزدوروں کی فلاح و بہبود:

غیر منظم مزدوروں کو یونیورسل اکاؤنٹ نمبر (یواے این) فراہم کرکے ان کا اندراج کرنے اور ان کی مدد کرنے  کے لیے ای-شرم  پورٹل 26 اگست 2021 کو شروع کیا گیا تھا، تاکہ غیر منظم  مزدوروں کی جامع قومی ڈیٹا بیس(این ڈی یو ڈبلیو) بنایا جائے۔31 دسمبر 2024 تک30.51 کروڑ سے زیادہ غیر منظم مزدورپہلے ہی ای -شرم پورٹل پر رجسٹر ہو چکے ہیں۔

ای-شرم ‘‘ون اسٹاپ سولیوشن’’21اکتوبر 2024 کوشروع کیا گیا تھا، جس میں ایک ہی پورٹل، یعنی ای-شرم پر مختلف سماجی تحفظ/فلاحی اسکیموں کا نفاذ شامل ہے۔ یہ ای -شرم پر رجسٹرڈ غیر منظم مزدوروں کو سماجی تحفظ کی اسکیموں تک رسائی حاصل کرنے اور ای -شرم کے ذریعے  انہیں اب تک حاصل ہونے والے فوائد کو دیکھنا ممکن بناتا ہے۔ اب تک مختلف مرکزی وزارتوں/محکموں کی 12 اسکیموں کو ای-شرم کے ذریعے مربوط/میپ کیا گیا ہے۔

روزگار کی ترقی کے لیے لچکدار لیبر ریگولیشنز:

اقتصادی جائزہ لیبر ریگولیشن کی تعمیل والے ماحول کو فروغ دینے کی وکالت کرتا ہے، جس سے کاروبار کی ترقی کی حمایت ہو، روزگار پیدا ہو اور اقتصادی ترقی کو فروغ ملے۔جائزے میں کہا گیا ہے کہ کام کے لچکدار اوقات کو فروغ دینے اور کام کے اوقات  کی پابندی ہٹاکر اوور ٹائم کام کرنے کی سہولت دینے سے مزدوروں کی استعداد میں اضافہ ہوگا اور وہ جو اوور ٹائم کی اجرت حاصل کر سکتے ہیں، اس میں  اضافہ  ہوگا، جو  کمپنیوں کے لیے ترقی کا باعث بن سکتا ہے، جس سے روزگار کے مزید مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس سے مزدوروں کے حقوق کا بھی تحفظ ہو گا اور مزدوروں کو اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے کا موقع ملے گا۔

ملازمت پیدا کرنے  کے ممکنہ شعبے:

اقتصادی جائزے میں یہ نوٹ کیا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت اور قابل تجدید توانائی کا شعبہ روزگار پیدا کرنے کے لیے بہتر مواقع فراہم کر رہا ہے۔یہ دونوں شعبے روزگار میں اضافے کے بے پناہ امکانات پیش کرتے ہیں،بالخصوص خواتین کے لیے مواقع پیدا کررہے ہیں اور اس طرح ان کی مالی آزادی اور بااختیار ہونے کا باعث بنتے ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002GBWT.jpg

 

ہنر سازی ترقی: اَپ اسکلنگ، ری اسکلنگ اور نیو اسکلنگ

اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ حکومت اُبھرتے ہوئے عالمی رجحانات جیسے کہ آٹومیشن، جنریٹو اے آئی، ڈیجیٹلائزیشن اور موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ رہنے کے لیے پائیدار اور جوابدہ ہنر مند ماحولیاتی نظام قائم کر رہی ہے۔

پی ایل ایف ایس کے اعداد و شمار کے مطابق، تعلیمی حصول، پیشہ ورانہ کردار اور آمدنی کی سطح کے درمیان مضبوط تعلق ہے۔ اپنے مختلف اقدامات کے ذریعے حکومت کی مسلسل کوششوں کی بدولت19-2018 سے 24-2023 تک تمام سماجی و اقتصادی درجہ بندیوں میں ہنر مند افراد کے تناسب میں نمایاں بہتری آئی ہے۔بعض نمایاں اقدامات حسب ذیل ہیں:

  • پردھان منتری کوشل وِکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی)کے مختلف اجزاء کے تحت 1.57 کروڑ سے زیادہ افراد کو تربیت دی گئی اور 1.21 کروڑ سے زیادہ افراد کی سرٹیفکیٹ دی  گئی ہے۔
  • صنعتی تربیتی اداروں (آئی ٹی آئز) میں دستکاروں کی تربیتی اسکیم کے تحت 1.24 کروڑ سے زیادہ افراد نے اندراج کیا ہے۔
  • جن سِکشن سنستھان (جے ایس ایس)کے تحت 27 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو تربیت دی گئی ہے اور 26 لاکھ سے زیادہ کو سرٹیفکیٹ دی گئی ہے۔
  • پی ایم وشوکرما کے تحت 559 اضلاع میں پھیلے ہوئے 3,145 اسکل سنٹرز میں 11.79 لاکھ کاریگروں کو بنیادی مہارت کی تربیت دی گئی ہے۔
  • 17-2016 سے 25-2024 تک (31 اکتوبر 2024 تک) مجموعی طور پر 37.94 لاکھ اپرنٹس کو برسرکار لایاگیا ہے۔
  • مرکزی بجٹ 2024 میں اعلان کردہ نئی آئی ٹی آئی اَپ گریڈیشن اسکیم کے تحت 20 لاکھ نوجوانوں کو پانچ سال کی مدت میں ہنر مند بنایا جائے گا اور 1,000 آئی ٹی آئی کو بڑے مرکز میں اَپ گریڈ کیا جائے گا۔

ہنر مندی کی حکمت عملی کو صنعت کے متنوع تقاضوں اور افرادی قوت کی ضرورتوں کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے تہہ دار طریقہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس نئے نقطہ نظر کے تحت مخصوص کاموں یا ملازمت کے کرداروں کے لیے تیار کردہ مہارتیں شامل ہو سکتی ہیں، جن کا ہدف مزدوروں کے منتخب گروپ اور بنیادی مصنوعی ذہانت کی مہارتیں ہوں، جو یکساں طور پر ہر کسی کو اور تمام شعبوں میں فراہم کی جائیں۔ ان مہارتوں کے درجات کو مزدوروں کی توقعات اور ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ کرکے ، یہ حکمت عملی بدلتے ہوئے تقاضوں کے ساتھ متنوع ملازمت کے سرگرم منظر نامے کے لیے افرادی قوت کو بہتر طریقے سے تیار کر سکتی ہے۔  اس تہہ دار نقطہ نظر سے مؤثر اور کفایتی طریقے سے تربیت کی اجازت ملتی ہے۔

اقتصادی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ صنعت کے لیے تیار افرادی قوت پیدا کرنے کے لیے کمپنیوں میں انٹرن شپ (پی ایم انٹرن شپ اسکیم)اور اِسکل ڈیولپمنٹ اور پیشہ ورانہ تربیت کے لیے پبلک- پرائیویٹ پارٹنرشپ جیسے اقدامات بہت کارگر ثابت ہوں گے۔ اس کے علاوہ اعلیٰ معیار کی، عالمی سطح پر مسابقتی افرادی قوت سے لیس ہنر مندی کا ماحولیاتی نظام تشکیل دے کر ہندوستان عالمی ملازمت کے بازاروں میں نوجوانوں کے لیے روزگار کی صلاحیت کو بڑھا سکتا ہے۔

 

********

ش ح۔ م ش ع ۔ن ع

U-5851

                         


(Release ID: 2098117) Visitor Counter : 5