وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

حکومت کی فلاحی اسکیمیں کم آمدنی والے گھروں میں کھپت اور آمدنی بڑھانے کی سرگرمی کو فروغ دیتی ہیں، عدم مساوات کو کم کرکے  معیار زندگی پر مثبت اثر ڈالتی ہیں: اقتصادی  جائزہ25-2024


حکومت کی سماجی خدمات کے اخراجات (ایس ایس ای) مالی سال 21 میں کل اخراجات (ٹی ای) سے بڑھ کر مالی سال 25 میں 26.2 فیصد ہو گئے

شہری – دیہی تفریق میں   کھپت کے اخراجات میں 24-2023 میں 70 فیصد تک  کمی جو کہ 12-2011میں 84 فیصد تھی

Posted On: 31 JAN 2025 1:38PM by PIB Delhi

اقتصادی جائزہ25-2024میں کہا گیا ہے کہ تعلیم ، صحت کی دیکھ بھال ، ہنر مندی کے فروغ اور سماجی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ذریعے شہریوں کو بااختیار بنانے پر حکومت کی توجہ میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے ۔ یہ دستاویز آج پارلیمنٹ میں خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے پیش کی گئ ۔

سماجی خدمت کے اخراجات کے رجحانات

مالی سال 21 میں 23.3 فیصد سے مالی سال 25  بجٹ اخراجات(بی ای) میں 26.2 فیصد یا 15 فیصد کے کمپاؤنڈ سالانہ ترقی کی شرح (سی اے جی آر) میں اضافے پر روشنی ڈالتے ہوئے اقتصادی جائزے میں کل اخراجات (ٹی ای) کے فیصد کے طور پر حکومت کے سماجی خدمات کے اخراجات (ایس ایس ای) میں ابھرتے ہوئے رجحان کو نوٹ کیا گیا ہے ۔ جبکہ مرکز اور ریاستی حکومتوں کا ایس ایس ای کا خرچ مالی سال 21 میں 14.8 لاکھ کروڑ روپے  تھا جو کہ مالی سال 25 بجٹ اخراجات (بی ای) میں مسلسل بڑھ کر 25.7 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔

تعلیم پر جائزے میں کہا گیا ہےکہ اس شعبے میں اخراجات میں 12 فیصدکی سی اے جی آر سے اضافہ ہوا ہے، جو کہ  مالی سال 2021 میں 5.8 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ  کر  مالی سال 2025 میں 9.2 لاکھ کروڑ روپے(بی ای ) ہو گیا ہے ۔ دوسری طرف،  جائزے میں صحت کے شعبے کے اخراجات میں 18 فیصد کے سی اے جی آر پر بڑھتے ہوئے رجحان کو نوٹ کیا گیا، جو  کہ مالی سال 21 میں 3.2 لاکھ کروڑ روپے سے  مالی سال 2025 میں 6.1 لاکھ کروڑ روپے (بی ای) ہوگیا ہے ۔جائزے کے مطابق مالی سال 2015 اور  2022 کے درمیان ملک کے صحت کے کل اخراجات میں  حکومت کے صحت کے اخراجات کا حصہ 29.0 فیصد سے بڑھ کر 48.0 فیصد ہو گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001KUZZ.jpg

کھپت کے اخراجات

اقتصادی جائزہ میں  بتایا  گیا ہے کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سرکاری اسکیموں نے کم آمدنی والے گھرانوں میں کھپت اور آمدنی پیدا کرنے کی سرگرمیوں کو فروغ دیا ہے ۔ مختلف سرکاری فلاحی اسکیمیں جیسے مفت یا رعایتی اناج ، رعایتی کھانا پکانے کا ایندھن ، بیمہ کور ، مختلف اسکیموں کے تحت براہ راست فوائد کی منتقلی گھریلو آمدنی میں اضافہ کر رہی ہیں ۔ یہ مالیاتی منتقلی مالی طور پر محروم طبقات کو اضافی وسائل فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے اور اس طرح لوگوں کے معیار زندگی پر مثبت اثر ڈالتی ہے ۔

سماجی شعبے کے اقدامات نے عدم مساوات کو کم کیا ہے اور کھپت کے اخراجات میں اضافہ کیا ہے ، جیسا کہ جائزہ میں ظاہر ہوتا ہے ۔ گنی ویلیو، جو کھپت کے اخراجات میں عدم مساوات کا ایک پیمانہ ہے ، حالیہ برسوں میں کم ہو رہا ہے ۔ دیہی علاقوں کے لیے ، یہ 23-2022 میں 0.266 سے کم ہو کر 24-2023 میں 0.237 رہ گئی ، اور شہری علاقوں میں یہ23-2022 میں 0.314 سے کم ہو کر24-2023 میں 0.284 رہ گئی ۔

 جائزہ دستاویز میں گھریلو کھپت کے اخراجات کےجائزہ(ایچ سی ای ایس) 24-2023 کے نتائج پر روشنی ڈالی گئی ہے ، جس میں مشاہدہ کیا گیا ہے کہ کھپت کے اخراجات میں شہری اور دیہی فرق کم ہو رہا ہے ۔ مالی سال 23-2022 اور مالی سال 24-2023 کے درمیان اوسط ماہانہ فی کس اخراجات (ایم پی سی ای) میں سب سے زیادہ اضافہ دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں آبادی کے نچلے 5 سے10 فیصد کے درمیان ہوا ۔ اوسط ایم پی سی ای میں شہری اور دیہی تفریق 12-2011 کے 84 فیصد سے کم ہو کر 23-2022میں 71 فیصد ہو گیا ہے ۔ یہ 24-2023 میں مزید کم ہو کر 70 فیصد پر آ گیا ہے ، جو دیہی علاقوں میں کھپت میں اضافے کی مسلسل رفتار کی تصدیق کرتا ہے ۔

اقتصادی جائزہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی مختلف مالیاتی پالیسیاں آمدنی کی تقسیم کو نئی شکل دے رہی ہیں ۔ خوراک کی سبسڈی حکومت کی متنوع سماجی اسکیموں میں سب سے بڑا مالی  صرفہ ہے ۔23-2022 میں ، مرکزی حکومت نے مفت اور رعایتی خوراک راشن فراہم کرنے کے لیے پی ایم پردھان منتری غریب کلیان اَن یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) پر اپنے بجٹ کا 6.5 فیصد خرچ کیا ۔

کم کھپت والے گروپوں کے درمیان بڑے فوائد کے  رجحان سے پتہ چلتا ہے کہ پی ڈی ایس/پی ایم جی کے اے وائی پالیسیاں کم آمدنی کی حمایت کرتی ہیں اور دیگر کمزور گھرانوں کو آمدنی کے اتار چڑھاؤ اور غربت سے بچاتی ہیں ۔ 23-2022میں اوسطا ، سبسڈی کی قیمت دیہی نچلے 20 فیصد میں گھریلو کھپت کا 7 فیصد تھی ، لیکن ٹاپ 20 فیصد میں صرف 2 فیصد تھی ۔ اسی طرح  شہری علاقوں میں ترقی کا ماڈل  دیکھا جاتا ہے ۔

یہ جائزہ آبادی کے مختلف طبقات میں ان فوائد کی تقسیم کے بارے میں  معلومات بھی فراہم کرتا ہے ۔23-2022 میں ، 84 فیصد آبادی کو راشن کارڈ تک رسائی حاصل تھی ،  جس میں 59 فیصد وہ بھی شامل ہیں  جوغربت کی لکیر سے نیچے (بی پی ایل) انتودیہ اَن یوجنا (اے اے وائی) یا ترجیحی گھریلو (پی ایچ ایچ) کارڈ  رکھتے ہیں ۔

*******

UR-5841

(ش ح۔    ع و۔ش ب ن)


(Release ID: 2097975) Visitor Counter : 22