تعاون کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

داخلہ اور تعاون کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے نئی دہلی میں ڈیری اور فشریز کوآپریٹو سوسائٹیوں کے ساتھ 10,000 نئے قائم کردہ ایم-پی اے سی ایس کا افتتاح کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ’سہکار سے سمردّھی‘ کے منتر کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہر گاؤں میں پی اے سی ایس کی رسائی کو یقینی بنایا جا رہا ہے

مودی حکومت پی اے سی ایس کو فزیبلٹی، مطابقت، افادیت اور جوش و خروش کے ساتھ توسیع دے رہی ہے

پانچ سال میں 2 لاکھ نئے پی اے سی ایس بنانے کا ہدف طے شدہ وقت سے پہلے مکمل کیا جائے گا

کمپیوٹرائزیشن نے پی اے سی ایس کی شفافیت میں اضافہ کیا ہے، جس سے کوآپریٹو کی توسیع ہوئی ہے اور خواتین اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع فراہم ہوئے ہیں

دو لاکھ پی اے سی ایس کی تشکیل کے بعد، کسانوں کی پیداوار کو فارورڈ بیک ورڈ لنکس کے ذریعے عالمی منڈیوں تک لے جانا آسان ہوجائے گا

مودی حکومت ہر پرائمری ڈیری اور کسان کو مائیکرو اے ٹی ایم اور روپے کے سی سی کارڈ فراہم کرے گی جس سے وہ بہت کم قیمت پر برج فنانس حاصل کرنے کے قابل ہوں گے

تین نئی قومی کوآپریٹوز میں شامل ہوکر پی اے سی ایس اب نامیاتی مصنوعات، بیج کی پیداوار اور برآمدات میں فعال طور پر مشغول ہوگا، کسانوں کی خوشحالی کو یقینی بنائے گا اور سماجی و اقتصادی مساوات کی راہ ہم وار کرے گا

Posted On: 25 DEC 2024 6:25PM by PIB Delhi

 مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں ڈیری اور فشریز کوآپریٹو سوسائٹیوں کے ساتھ 10,000 نئی قائم کردہ کثیر المقاصد پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹیوں (ایم پی اے سی ایس) کا افتتاح کیا۔ اس تقریب میں مرکزی وزیر برائے ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری جناب راجیو رنجن سنگھ عرف لالن سنگھ، مرکزی وزیر مملکت برائے تعاون جناب کرشن پال اور جناب مرلی دھر موہول کے علاوہ وزارت تعاون کے سکریٹری سمیت متعدد معززین نے شرکت کی۔

1.jpg

جناب امت شاہ نے اپنے خطاب کا آغاز دو ممتاز شخصیات پنڈت مدن موہن مالویہ اور سابق وزیر اعظم جناب اٹل بہاری واجپئی کو ان کے یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے پنڈت مالویہ کو بھارت کی آزادی کی جدوجہد میں ایک اہم شخصیت کے طور پر یاد کیا جنھوں نے اپنی زندگی ملک کی آزادی، ثقافت اور بھارتیتا کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ہندو مت کی اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے وقف کردی۔ جناب اٹل بہاری واجپئی کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب شاہ نے پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصے سے پارلیمنٹ میں بھارت اور اس کی ثقافت کی آواز کے طور پر ان کی قابل ذکر خدمات کو اجاگر کیا۔ انھوں نے وزیر اعظم کے طور پر اٹل جی کی دور اندیش قیادت کا سہرا دیا جنھوں نے کارگل جنگ کے دوران جوہری توانائی کی صلاحیتوں اور ثابت قدم قیادت کے قیام سمیت بھارت کے عروج کی بنیاد رکھی۔ جناب شاہ نے اٹل جی کے انقلابی اقدامات کا بھی ذکر کیا، جیسے قبائلی امور کے لیے ایک علیحدہ وزارت کی تشکیل، ’گولڈن کواڈریلیٹرل‘ شاہراہوں کی ترقی، اور گاؤں کو ریاستی شاہراہوں سے جوڑنے کے لیے پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی) کا آغاز۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ اس دن ویدک اور قدیم بھارتی ادب کے ایک قابل احترام مجاہد آزادی اور اسکالر جناب سی راج گوپال چاری کی برسی بھی منائی جاتی ہے۔ انھوں نے بھارت کے آئین کا مسودہ تیار کرنے میں راج گوپال چاری کے اہم تعاون اور ملک کی تاریخ میں ان کی پائیدار وراثت کی ستائش کی۔

2.JPG

مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون نے جناب اٹل بہاری واجپئی کی صد سالہ سالگرہ کے موقع پر ڈیری اور فشریز کوآپریٹو سوسائٹیوں کے ساتھ 10,000 نئی کثیر المقاصد پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹیوں (ایم پی اے سی ایس) کے آغاز کا اعلان کیا۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ یہ سنگ میل انتہائی اہم ہے کیوں کہ اٹل جی کے دور میں 97 ویں آئینی ترمیم نافذ کی گئی تھی، جس سے طویل عرصے سے نظر انداز کیے گئے کوآپریٹو سیکٹر کو بحال کرنے کا ان کا عزم اجاگر ہواتھا۔

جناب امت شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ 19 ستمبر 2024 کو ایک ایس او پی قائم کیا گیا تھا اور صرف 86 دنوں کے اندر 10،000 پی اے سی ایس کی رجسٹریشن کام یابی سے مکمل کرلی گئی۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تعاون کی وزارت کے قیام کے بعد ’سہکار سے سمردّھی‘ (تعاون کے ذریعے خوشحالی) کا وژن متعارف کرایا تھا۔ جناب شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ اس وژن کو حاصل کرنے کے لیے ہر پنچایت میں کوآپریٹو کی موجودگی کی ضرورت ہے، جو کسی نہ کسی حیثیت میں فعال طور پر حصہ ڈالیں۔ انھوں نے وضاحت کی کہ پرائمری کوآپریٹو سوسائٹیاں بھارت کے تین سطحی کوآپریٹو ڈھانچے کی بنیاد ہیں، یہی وجہ ہے کہ مودی حکومت نے 2 لاکھ نئے پی اے سی ایس قائم کرنے کا پرعزم ہدف مقرر کیا ہے۔

3.JPG

مرکزی وزیر تعاون نے 10,000 پی اے سی ایس کے اندراج کو آسان بنانے میں نابارڈ، این ڈی ڈی بی اور این ایف ڈی بی کے اہم کردار کو تسلیم کیا۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ وزارت تعاون کے قیام کے بعد سب سے اہم اقدامات میں سے ایک تمام پی اے سی ایس کی کمپیوٹرائزیشن ہے۔ اس جدیدکاری نے پی اے سی ایس کو 32 متنوع سرگرمیوں کے ساتھ انضمام کے قابل بنایا ہے، بشمول اسٹوریج، کھاد، گیس، کھاد، اور پانی کی تقسیم، جس سے وہ زیادہ ورسٹائل اور موثر بن گئے ہیں۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ ان پیشرفتوں کے لیے ہنرمند افرادی قوت کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے ایک جامع تربیتی ماڈیول کا آغاز ہوا۔ اس ماڈیول کا مقصد پی اے سی ایس ممبران اور ملازمین کو ضروری علم اور مہارت سے لیس کرنا ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ڈسٹرکٹ کوآپریٹو رجسٹرارز تربیتی پروگرام کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کی ذمہ داری لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ پی اے سی ایس کے سیکرٹریز اور ایگزیکٹو ممبران کو معیاری تربیت حاصل ہو۔

4.JPG

داخلہ اور تعاون کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے 10 کوآپریٹو سوسائٹیوں کو روپے کسان کریڈٹ کارڈ اور مائیکرو اے ٹی ایم تقسیم کیے جو کسانوں کو بااختیار بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ انھوں نے کہا کہ جاری مہم کے حصے کے طور پر ہر پرائمری ڈیری کو جلد ہی مائیکرو اے ٹی ایم سے لیس کیا جائے گا۔ یہ اوزار کسانوں کو کم لاگت کے قرضوں تک رسائی کے قابل بنائیں گے، مالی شمولیت اور مدد کی سہولت فراہم کریں گے۔ جناب شاہ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ پی اے سی ایس کی توسیع چار اہم اصولوں پر مبنی ہے: ظاہری، مطابقت، قابل عملیت اور جوش و خروش۔ پی اے سی ایس میں 32 مختلف افعال کو ضم کرکے، ان کی نمائش اور افادیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے وضاحت کی کہ گاؤوں میں کامن سروس سینٹر (سی ایس سی) کو پی اے سی ایس میں تبدیل کرنے سے اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ ہر شہری ان کی خدمات سے مستفید ہو اور ان کی مطابقت میں اضافہ ہو۔ مزید برآں، گیس کی تقسیم، اسٹوریج اور پیٹرول کی تقسیم جیسی سرگرمیوں میں پی اے سی ایس کی شمولیت ان کے آپریشنز میں جوش اور استحکام کا اضافہ کرتی ہے۔ جناب شاہ نے اس اقدام کو ایک جامع پروگرام قرار دیا جس کا مقصد کسانوں اور دیہی معیشت کو مضبوط بنانا، پی اے سی ایس کے طویل مدتی اثرات اور کثیر جہتی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔

جناب امت شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ کمپیوٹرائزیشن اور ٹکنالوجی کے انضمام سے پی اے سی ایس کے اندر شفافیت میں اضافہ ہوگا اور نچلی سطح پر ان کی توسیع ممکن ہوگی۔ یہ جدیدکاری نہ صرف آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنائے گی بلکہ خواتین اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ پی اے سی ایس کاشتکاروں کے لیے ضروری زرعی وسائل کی آسان دستیابی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ قومی سطح کی تین نئی کوآپریٹوز این سی او ایل، بی بی ایس ایس ایل اور این سی ای ایل کے قیام سے نامیاتی مصنوعات، معیاری بیجوں اور برآمدات کو فروغ دے کر کسانوں کے لیے نئے مواقع کھلیں گے۔ مزید برآں انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ نئے ماڈل بائی لاز کو اپنانے سے خواتین، دلتوں، پسماندہ برادریوں اور آدیواسیوں کی فعال شرکت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے، سماجی اور معاشی مساوات کو فروغ ملے گا اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔

5.JPG

مرکزی وزیر تعاون نے بتایا کہ مودی حکومت نے اگلے پانچ برسوں میں 2 لاکھ نئے پی اے سی ایس قائم کرنے کا پرجوش ہدف مقرر کیا ہے اور اعتماد ظاہر کیا کہ یہ ہدف مقررہ وقت سے پہلے حاصل کرلیا جائے گا۔ انھوں نے پہلے مرحلے میں 22,750 اور دوسرے مرحلے میں 47،250 پی اے سی ایس تشکیل دیے ہیں۔ اسی طرح این ڈی ڈی بی 56500 نئی سوسائٹیاں قائم کرے گا جب کہ 46500 موجودہ سوسائٹیوں کو مضبوط بنائے گا اور این ایف ڈی بی 6000 نئی ماہی گیری کوآپریٹو سوسائٹیاں تشکیل دے گا جب کہ 5500 موجودہ سوسائٹیوں کو بااختیار بنائے گا۔ اس کے علاوہ ریاستی کوآپریٹو ڈپارٹمنٹ 25,000 پی اے سی ایس تشکیل دے کر اپنا حصہ ڈالیں گے۔ جناب شاہ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اب تک نئے ماڈل بائی لاز کے تحت 11695 نئی پرائمری کوآپریٹو سوسائٹیوں کا اندراج کیا گیا ہے جو ایک اہم سنگ میل ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ 2 لاکھ پی اے سی ایس کا ہدف حاصل ہونے کے بعد اس سے کسانوں کی پیداوار کو مضبوط فارورڈ اور بیک ورڈ لنکس کے ذریعے عالمی منڈیوں میں ہم وار انضمام میں بہت مدد ملے گی۔

***

(ش ح – ع ا)

U. No. 4565


(Release ID: 2087908) Visitor Counter : 41