وزیراعظم کا دفتر
'ایک ورش-پرینام اتکرش‘ پروگرام سے وزیر اعظم کے خطاب اور جےپور، راجستھان میں ترقیاتی کاموں کے افتتاح کا اصل متن
Posted On:
17 DEC 2024 6:15PM by PIB Delhi
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
گووند کی نگری میں گووند دیو جی نے مہارو گھنو گھنو پرنام۔ سب نے مہارو رام رام سا!
راجستھان کے گورنر محترم ہری بھاؤ باگڑے جی، راجستھان کے مقبول وزیر اعلیٰ محترم بھجن لال شرما جی، مدھیہ پردیش سے خصوصی طور پر آئے ہوئے ہمارے پیارے وزیر اعلیٰ موہن یادو جی، مرکز میں وزارتی کابینہ کے میرے ساتھی جناب سی آر پٹیل جی، بھاگیرتھ چودھری جی، راجستھان کی ڈپٹی سی ایم دییا کماری جی، پریم چند بھیروا جی، دیگر وزیران، ارکان پارلیمنٹ، راجستھان کے ایم ایل ایز، دیگر بزرگ و محترم افراد اور راجستھان کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو۔ اور جو ورچوئلی ہمارے ساتھ جڑے ہیں، راجستھان کی ہزاروں پنچایتوں میں جمع ہوئے سبھی میرے بھائی- بہن۔
میں راجستھان کے لوگوں کو، راجستھان کی بی جے پی حکومت کو، ایک سال مکمل ہونے پر بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔ اور اس ایک سال کے سفر کے بعد آپ جب لاکھوں کی تعداد میں آشیرواد دینے کے لئے آئے ہیں، اور میں اس طرف دیکھ رہا تھا جب کھلی جیپ میں آ رہا تھا، شاید جتنے لوگ پنڈال میں ہیں تین گنا لوگ باہر نظر آ رہے تھے۔ آپ اتنی بڑی تعداد میں آشیرواد دینے آئے ہیں، میری بھی خوش قسمتی ہے کہ میں آج آپ کا آشیرواد حاصل کر سکا۔ پچھلے ایک سال میں راجستھان کی ترقی کو نئی رفتار، نئی سمت دینے میں بھجن لال جی اور ان کی پوری ٹیم نے بہت محنت کی ہے۔ یہ پہلا سال، ایک طرح سے آنے والے کئی سالوں کی مضبوط بنیاد بنا ہے۔ اور اسی لئے، آج کا جشن صرف حکومت کے ایک سال مکمل ہونے تک محدود نہیں ہے، یہ راجستھان کی پھیلتی ہوئی روشنی کا بھی جشن ہے، راجستھان کی ترقی کا بھی جشن ہے۔
ابھی کچھ دن پہلے ہی میں سرمایہ کاروں کی سمٹ میں شرکت کے لئے راجستھان آیا تھا۔ ملک اور دنیا بھر کے بڑے بڑے سرمایہ کار یہاں جمع تھے۔ اب آج یہاں 45-50 ہزار کروڑ روپے سے زائد کے پروجیکٹس کا افتتاح اور سنگِ بنیاد رکھا گیا ہے۔ یہ پروجیکٹس، راجستھان میں پانی کے چیلنج کا مستقل حل فراہم کریں گے۔ یہ پروجیکٹس، راجستھان کو ملک کے سب سے زیادہ رابطوں والی ریاستوں میں سے ایک بنائیں گے۔ اس سے راجستھان میں سرمایہ کاری کو تقویت ملے گی، روزگار کے ان گنت مواقع پیدا ہوں گے۔ راجستھان کی سیاحت کو، یہاں کے کسانوں کو، میرے نوجوانوں کے ساتھیوں کو اس سے بہت فائدہ ہوگا۔
ساتھیو،
آج بی جے پی کی ڈبل انجن حکومتیں شفافیت کی علامت بن رہی ہیں۔ بی جے پی جو بھی عہد کرتی ہے، وہ اسے ایمانداری سے مکمل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ آج ملک کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی، شفاف حکمرانی کی گارنٹی ہے۔ اور اسی لئے تو ایک کے بعد ایک ریاستوں میں آج بی جے پی کو اتنا بڑا عوامی تعاون مل رہا ہے۔ ملک نے لوک سبھا میں بی جے پی کو لگاتار تیسری بار ملک کی خدمت کرنے کا موقع دیا ہے۔ پچھلے 60 سال میں ہندوستان میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ 60 سال بعد بھارت کی عوام نے تیسری بار مرکز میں حکومت بنائی ہے، لگاتار تیسری بار۔ ہمیں ملک کے لوگوں کی خدمت کرنے کا موقع دیا ہے، آشیرواد دیا ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی، مہاراشٹر میں بی جے پی نے لگاتار دوسری بار حکومت بنائی۔ اور انتخابی نتائج کے مطابق دیکھیں تو وہاں بھی یہ لگاتار تیسری بار اکثریت ملی ہے۔ وہاں بھی پہلے سے کہیں زیادہ سیٹیں بی جے پی کو ملی ہیں۔ اس سے پہلے ہریانہ میں لگاتار تیسری بار بی جے پی کی حکومت بنی ہے۔ ہریانہ میں بھی پہلے سے زیادہ اکثریت لوگوں نے ہمیں دی ہے۔ ابھی ابھی راجستھان کے ضمنی انتخابات میں بھی ہم نے دیکھا کہ کیسے بی جے پی کو لوگوں نے زبردست حمایت دی ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ بی جے پی کے کام اور بی جے پی کے کارکنوں کی محنت پر آج عوام کا کتنا یقین ہے۔
ساتھیو،
راجستھان وہ ریاست ہے جس کی خدمت کا بی جے پی کو طویل عرصے سے موقع ملتا رہا ہے۔ پہلے بھیرون سنگھ شیکھاوت جی نے، راجستھان میں ترقی کی ایک مضبوط بنیاد رکھی۔ ان سے وسندھرا راجے جی نے کمان سنبھالی اور شفاف حکمرانی کی وراثت کو آگے بڑھایا، اور اب بھجن لال جی کی حکومت، شفاف حکمرانی کی اس وراثت کو مزید مستحکم کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ پچھلے ایک سال کے کام کاج میں یہی چھاپ نظر آتی ہے، یہی تصویر نظر آتی ہے۔
ساتھیو،
پچھلے ایک سال کے دوران کیا کیا کام ہوئے ہیں، اس کے بارے میں تفصیل سے یہاں بتایا گیا ہے۔ خصوصی طور پر غریب خاندانوں، ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، مزدوروں، وشوکرمہ کے ساتھیوں، خانہ بدوش خاندانوں کے لئے کئی فیصلے کئے گئے ہیں۔ یہاں کے نوجوانوں کے ساتھ پچھلی کانگریس حکومت نے بہت زیادتی کی تھی۔ پیپرلیکس اور بھرتیوں میں گھوٹالہ، یہ راجستھان کی پہچان بن چکا تھا۔ بی جے پی حکومت نے آتے ہی اس کی تحقیقات شروع کی اور کئی گرفتاریاں بھی ہوئیں۔ اتنا ہی نہیں، بی جے پی حکومت نے یہاں ایک سال میں ہزاروں بھرتیاں بھی کی ہیں۔ یہاں مکمل شفافیت سے امتحانات بھی ہوئے ہیں، تقرریاں بھی ہو رہی ہیں۔ پچھلی حکومت کے دوران راجستھان کے لوگوں کو، باقی ریاستوں کی نسبت مہنگا پیٹرول-ڈیزل خریدنا پڑتا تھا۔ یہاں بی جے پی حکومت بننے کے بعد، راجستھان کے میرے بھائی بہنوں کو راحت ملی۔ مرکزی حکومت، پی ایم کسان اعزاز اسکیم کے تحت کسانوں کے بینک کھاتوں میں براہ راست پیسے بھیجتی ہے۔ اب ڈبل انجن کی راجستھان بی جے پی حکومت اس میں اضافہ کر کے، اضافی پیسے جوڑ کر کسانوں کو مدد پہنچا رہی ہے۔ بنیادی ڈھانچے سے جڑے کاموں کو بھی یہاں ڈبل انجن کی حکومت تیزی سے زمین پر اُتار رہی ہے۔ بی جے پی نے جو وعدے کیے تھے، انہیں وہ تیزی سے پورا کر رہی ہے۔ آج کا یہ پروگرام بھی اسی کی ایک اہم کڑی ہے۔
ساتھیو،
راجستھان کے لوگوں کے آشیرواد سے، پچھلے 10 سال سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ ان 10 سال میں ہم نے ملک کے لوگوں کو سہولتیں دینے، ان کی زندگی سے مشکلات کم کرنے پر بہت زور دیا ہے۔ آزادی کے بعد کی 5-6 دہائیوں میں کانگریس نے جو کام کیا، اس سے زیادہ کام ہم نے 10 سال میں کرکے دکھایا ہے۔ آپ راجستھان کی ہی مثال لیں... پانی کی اہمیت راجستھان سے بہتر بھلا کون سمجھ سکتا ہے۔ یہاں کئی علاقوں میں اتنا سخت قحط پڑتا ہے۔ اسی دوران کچھ علاقوں میں ہماری ندیوں کا پانی بغیر استعمال کے سمندر میں بہتا جا رہا ہے۔ اور اسی لئے جب اٹل بہاری واجپئی جی کی حکومت تھی، تو اٹل جی نے ندیوں کو جوڑنے کا وژن رکھا تھا۔ انہوں نے اس کے لئے ایک خصوصی کمیٹی بھی بنائی تھی۔ مقصد یہی تھا کہ جن ندیوں میں زیادہ پانی ہے، سمندر میں بہ رہا ہے، اسے خشک علاقوں تک پہنچایا جا سکے۔ اس سے سیلاب کے مسئلے اور دوسری طرف خشک سالی کے مسئلے دونوں کا حل ممکن تھا۔ سپریم کورٹ نے بھی اس کی حمایت میں کئی بار اپنی باتیں بتائی ہیں۔ لیکن کانگریس کبھی آپ کی زندگی سے پانی کی مشکلات کم نہیں کرنا چاہتی تھی۔ ہماری ندیوں کا پانی بہکر سمندر میں چلا جاتا تھا، لیکن ہمارے کسانوں کو اس کا فائدہ نہیں ملتا تھا۔ کانگریس، حل کے بجائے، ریاستوں کے بیچ پانی کے تنازعات کو بڑھاتی رہتی تھی۔ راجستھان نے تو اس پالیسی کی وجہ سے بہت کچھ جھیلا ہے، یہاں کی ماؤں بہنوں نے جھیلا ہے، یہاں کے کسانوں نے جھیلا ہے۔
مجھے یاد ہے جب میں گجرات میں وزیر اعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دے رہا تھا، تب وہاں سردار سروور ڈیم مکمل ہوا، ماں نرمدا کا پانی گجرات کے مختلف حصوں تک پہنچانے کی بڑی مہم چلائی، کَچھ میں سرحد تک پانی لے گئے۔ لیکن اس کے خلاف کانگریس اور کچھ این جی اوز نے کئی طرح کے حربے اپنائے۔ لیکن ہم پانی کی اہمیت کو سمجھتے تھے۔ اور میرے لئے تو میں کہتا ہوں پانی پارس ہے، جیسے پارس لوہے کو چھوئے اور لوہا سونا بن جائے، ویسے ہی پانی جہاں بھی چھو جائے وہ ایک نئی توانائی اور طاقت پیدا کر دیتا ہے۔
ساتھیو،
پانی پہنچانے کے لیے، اس مقصد پر میں مسلسل کام کرتا رہا، مخالفتوں کو برداشت کیا، تنقیدیں جھیلیں، لیکن پانی کی اہمیت کو سمجھتا تھا۔ نرمدا کا پانی صرف گجرات کو ہی نہیں بلکہ نرمدا جی کا پانی راجستھان کو بھی فائدہ دے۔ اور کبھی کوئی تناؤ نہیں، کوئی رکاوٹ نہیں، کوئی میمورنڈم نہیں، تحریک نہیں، جیسے ہی ڈیم کا کام مکمل ہوا، اور گجرات کو ہو جائے اس کے بعد راجستھان کو دیں گے وہ بھی نہیں، ایک ساتھ گجرات میں بھی پانی پہنچانا، اسی وقت راجستھان کو بھی پانی پہنچانا، یہ کام ہم نے شروع کیا۔ اور مجھے یاد ہے جب نرمدا جی کا پانی راجستھان میں پہنچا، راجستھان کی زندگی میں ایک جوش وخروش تھا۔ اور چند دن بعد اچانک ، وزیر اعلیٰ کے دفتر میں پیغام آیا کہ بھیرون سنگھ جی شیخاوت اور جسونت سنگھ جی وہ گجرات آئے ہیں اور وزیر اعلیٰ جی سے ملنا چاہتے ہیں۔ اب مجھے نہیں معلوم تھا وہ آئے ہیں، کس کام کے لئے آئے ہیں۔ لیکن وہ میرے دفتر آئے، میں نے پوچھا کیسے آنا ہوا، کیوں... نہیں بولے کوئی کام نہیں تھا، آپ کو ملنے آئے ہیں۔ میرے سینئر لیڈر تھے دونوں، بھیروں سنگھ جی کی تو انگلی پکڑ کر ہم کئی لوگ بڑے ہوئے ہیں۔ اور وہ آ کر میرے سامنے بیٹھے نہیں ہیں، وہ میری عزت کرنا چاہتے تھے، میں بھی تھوڑا حیران تھا۔ لیکن انہوں نے میری عزت تو کی، لیکن وہ دونوں اتنے جذباتی تھے، ان کی آنکھیں نم ہو گئی تھیں۔ اور انہوں نے کہا مودی جی آپ کو پتہ ہے پانی دینے کا مطلب کیا ہوتا ہے، آپ اتنی سادگی سے گجرات نرمدا کا پانی راجستھان کو دے دیں، یہ بات، یہ میرے دل کو چھو گئی۔ اور اس لئے کروڑوں راجستھان والوں کے جذبات کو ظاہر کرنے کے لیے آج میں آپ کے دفتر تک چلا آیا ہوں۔
ساتھیو،
پانی میں کتنی طاقت ہوتی ہے اس کا ایک تجربہ تھا۔ اور مجھے خوشی ہے کہ ماں نرمدا آج جالور، باڑمیر، چورو، جھنجھنو، جودھپور، ناگور، ہنومان گڑھ، ایسے کئی ضلعوں کو نرمدا کا پانی مل رہا ہے۔
ساتھیو،
ہمارے یہاں کہا جاتا تھا کہ نرمدا جی میں غسل کریں، نرمدا جی کی پرکرمائیں کریں تو کئی نسلوں کے گناہ دھل کر پنیے حاصل ہوتا ہے۔ لیکن سائنس کا کمال دیکھیے، کبھی ہم ماں نرمدا کی پرکرمائیں کرنے جاتے تھے، آج خود ماں نرمدا پرکرمائیں کرنے کے لیے نکلی ہے اور ہنومان گڑھ تک چلی جاتی ہے۔
ساتھیو،
مشرقی راجستھان نہر پروجیکٹ...ای آر سی پی کو کانگریس نے کتنی دیر تک لٹکایا، یہ بھی کانگریس کی نیت کا واضح ثبوت ہے۔ یہ کسانوں کے نام پر باتیں بڑی بڑی کرتے ہیں۔ لیکن کسانوں کے لئے نہ خود کچھ کرتے ہیں اور نہ دوسروں کو کرنے دیتے ہیں۔ بی جے پی کی پالیسی، تنازعہ کی نہیں، بات چیت کی ہے۔ ہم مخالفت میں نہیں، تعاون میں یقین رکھتے ہیں۔ ہم رکاوٹ میں نہیں، حل میں یقین رکھتے ہیں۔ اس لئے ہماری حکومت نے، مشرقی راجستھان نہر پروجیکٹ کو منظور کیا ہے اور اس کو بڑھایا ہے۔ جیسے ہی ایم پی اور راجستھان میں بی جے پی حکومت بنی تو، پاروتی-کالی سندھ-چمبل پروجیکٹ، ایم پی کے سی لنک پروجیکٹ پر سمجھوتہ ہو گیا۔
یہ جو تصویر آپ دیکھ رہے ہیں نا، مرکز کے جل وزیر اور دو ریاستوں کے وزیر اعلیٰ، یہ تصویر معمولی نہیں ہے۔ آنے والی دہائیوں تک ہندوستان کے ہر کونے میں یہ تصویر سیاست دانوں سے سوال کرے گی، ہر ریاست کو پوچھا جائے گا کہ مدھیہ پردیش، راجستھان مل کر پانی کے مسئلہ کو، دریا کے پانی کے سمجھوتے کو آگے بڑھا سکتے ہیں، تم ایسی کون سی سیاست کر رہے ہو کہ پانی سمندر میں بہ رہا ہے تب تم ایک کاغذ پر دستخط نہیں کر پا رہے ہو۔ یہ تصویر، یہ تصویر پورے ملک کو آنے والی دہائیوں تک دیکھنی ہوگی۔ یہ جو جل ابھیشیک ہو رہا تھا نا، یہ منظر بھی میں معمولی منظر نہیں دیکھتا ہوں۔ ملک کا بھلا کرنے کے لئے سوچنے والے نظریے سے کام کرنے والے لوگ جب خدمت کرنے کا موقع ملتا ہے تو کوئی مدھیہ پردیش کا پانی لے کر آتا ہے، کوئی راجستھان کا پانی لے کر آتا ہے، ان پانیوں کو جمع کیا جاتا ہے اور میرے راجستھان کو سجیلام-سفلام بنانے کے لئے جدو جہد کی روایت شروع کر دی جاتی ہے۔ یہ غیر معمولی نظر آتا ہے، ایک سال کا جشن تو ہے ہی لیکن آنے والی صدیوں کا روشن مستقبل آج اس منچ سے لکھا جا رہا ہے۔ اس پروجیکٹ میں چمبل اور اس کی معاون ندیوں پاروتی، کالی سندھ، کنو، بناس، بانگنگا، روپریل، گمبھیری اور میج جیسی ندیوں کا پانی آپس میں جوڑا جائے گا۔
ساتھیو،
ندیوں کو جوڑنے کی طاقت کیا ہوتی ہے وہ میں گجرات میں کر کے آیا ہوں۔ نرمدا کا پانی گجرات کی مختلف ندیوں سے جوڑا گیا۔ آپ کبھی احمد آباد جاتے ہیں تو سابرمتی ندی دیکھتے ہیں۔ آج سے 20 سال پہلے کسی بچے کو اگر کہا جائے تم سابرمتی کے اوپر مضمون لکھو۔ تو وہ لکھتا کہ سابرمتی میں سرکس کے تمبو لگتے ہیں۔ بہت اچھے سرکس کے شو ہوتے ہیں۔ سابرمتی میں کرکٹ کھیلنے کا مزہ آتا ہے۔ سابرمتی میں بہت اچھی مٹی دھول ہوتی رہتی ہے۔ کیونکہ سابرمتی میں پانی دیکھا نہیں تھا۔ آج نرمدا کے پانی سے سابرمتی جیت گئی اور احمد آباد میں ریور فرنٹ آپ دیکھ رہے ہیں۔ یہ ندیوں کو جوڑنے سے یہ طاقت ہے اور میں راجستھان کا ویسا ہی خوبصورت منظر اپنی آنکھوں میں تصور کر سکتا ہوں۔
ساتھیو،
میں وہ دن دیکھ رہا ہوں جب راجستھان میں پانی کی کمی نہیں ہوگی، راجستھان میں ترقی کے لیے کافی پانی ہوگا۔ پاروتی-کالی سندھ-چمبل پروجیکٹ، یہ راجستھان کے 21 اضلاع کو آبپاشی اور پینے کا پانی فراہم کرے گا۔ اس سے راجستھان اور مدھیہ پردیش دونوں کی ترقی میں تیزی آئے گی۔
ساتھیو،
آج ہی ایسردا لنک پروجیکٹ کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا۔ تاجے والا سے شیخاوتی تک پانی لانے پر بھی آج معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس پانی کے ساتھ اس معاہدے سے ہریانہ اور راجستھان دونوں ریاستوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ مجھے یقین ہے کہ راجستھان میں بھی جلد از جلد 100فیصد گھروں میں نل کا پانی پہنچ جائے گا۔
ساتھیو،
ہمارے سی آر پاٹل جی کی قیادت میں ایک بہت بڑی مہم چل رہی ہے۔ اس وقت میڈیامیں زیادہ اور باہر اس پر کم بحث ہو رہی ہے۔ لیکن میں اس کی طاقت کو اچھی طرح سمجھتا ہوں۔ مہم عوام کی شرکت سے چلائی گئی ہے۔ بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے ری چارجنگ کنویں بنائے جا رہے ہیں۔ شاید آپ کو معلوم نہ ہو، لیکن مجھے بتایا گیا کہ آج راجستھان میں عوام کی شراکت سے روزانہ بارش کی کٹائی کے ڈھانچے تیار کیے جا رہے ہیں۔ گزشتہ چند مہینوں میں بھارت کی ان ریاستوں میں جہاں پانی کی قلت ہے وہاں تقریباً تین لاکھ رین ہارویسٹنگ ڈھانچے بنائے گئے ہیں۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ بارش کے پانی کو بچانے کی یہ کوشش آنے والے دنوں میں ہماری ماں دھرتی کی پیاس بجھائے گی۔ اور یہاں ہندوستان میں بیٹھا کوئی بیٹا یا بیٹی کبھی بھی اپنی ماں دھرتی کو پیاسا نہیں رکھنا چاہے گا۔ جس پیاس سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے اتنی ہی اس سے ہماری ماں دھرتی کو تکلیف ہوتی ہے۔ اور اس لیے اس دھرتی کے بچوں کی حیثیت سے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی دھرتی ماں کی پیاس بجھائیں۔ بارش کے پانی کی ہر بوند کو دھرتی ماں کی پیاس بجھانے کے لیے استعمال کیا جائے۔ اور ایک بار جب ہم دھرتی ماں کا آشیرباد حاصل کر لیں تو پھر دنیا کی کوئی طاقت ہمیں روک نہیں سکتی۔
مجھے یاد ہے کہ گجرات میں ایک جین مہاتما ہوا کرتے تھے۔ تقریباً 100 سال پہلے انہوں نے لکھا تھا، بدھی ساگر جی ایک مہاراج، ایک جین راہب تھے۔ اس نے تقریباً 100 سال پہلے لکھا تھا اور اگر اس وقت کوئی اسے پڑھتا تو شاید اس کی بات پر یقین نہ کرتا۔ اس نے 100 سال پہلے لکھا تھا- ایک دن آئے گا جب پینے کا پانی کریانے کی دکانوں پر بکے گا۔ یہ 100 سال پہلے لکھا تھا، آج ہم کریانے کی دکان سے بسلیری کی بوتلیں خرید کر پانی پینے پر مجبور ہیں، یہ 100 سال پہلے کہا گیا تھا۔
ساتھیو،
یہ ایک دردناک کہانی ہے۔ ہمارے آباؤ اجداد نے ہمیں وراثت میں بہت کچھ دیا ہے۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو پانی کی کمی سے مرنے پر مجبور نہ کریں۔ آئیے ہم انہیں اپنی ماں دھرتی اور اپنی آنے والی نسلوں کے حوالے کریں۔ اور اسی مقدس کام کو کرنے کی سمت میں آج میں مدھیہ پردیش حکومت کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میں مدھیہ پردیش کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میں راجستھان حکومت اور راجستھان کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔ اب ہمارا کام اس کام کو بغیر کسی رکاوٹ کے آگے بڑھانا ہے۔ جہاں ضرورت ہو، جس علاقے سے یہ منصوبہ بنایا گیا ہے۔ عوام آگے آئیں اور سپورٹ کریں۔ تب منصوبے وقت سے پہلے مکمل ہو سکتے ہیں اور اس پورے راجستھان کی تقدیر بدل سکتی ہے۔
ساتھیو،
خواتین کو بااختیار بنانا 21ویں صدی کے ہندوستان کے لیے بہت اہم ہے۔ بھائی اسے کیمرے کا اتنا شوق ہے کہ اس کا جوش بڑھ گیا۔ بس اس کیمرہ والے کو دوسری طرف لے جاؤ، وہ تھک جائے گا۔
ساتھیو،
آپ کا یہ پیار میرے سر اور آنکھوں پر ہے، میں اس جوش اور ولولے کے لیے آپ کا شکر گزار ہوں ساتھیو ، ہم نے خواتین اپنی مدد آپ گروپ کی تحریک میں خواتین کی طاقت کو دیکھا ہے۔ پچھلی دہائی میں ملک کی 10 کروڑ بہنیں اپنی مدد آپ گروپوں میں شامل ہوئی ہیں۔ ان میں راجستھان کی لاکھوں بہنیں بھی شامل ہیں۔ ان گروپوں سے جڑی بہنوں کو بی جے پی حکومت نے مضبوط کرنے کے لیے دن رات محنت کی ہے۔ ہماری حکومت نے پہلے ان گروپوں کو بینکوں سے جوڑا، پھر بینکوں کی مدد کو 10 لاکھ روپے سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کر دیا۔ ہم نے انہیں تقریباً 8 لاکھ کروڑ روپے مدد کے طور پر دیے ہیں۔ ہم نے تربیت کے انتظامات کیے ہیں۔ خواتین کے اپنی مدد آپ گروپوں میں تیار کردہ اشیا کے لیے نئے بازار فراہم کیے ہیں۔
آج اس کے نتیجے میں یہ اپنی مدد آپ گروپ دیہی معیشت میں ایک بڑی طاقت بن چکے ہیں۔ اور میں خوش ہوں، میں یہاں آ رہا تھا، تمام بلاک ماؤں بہنوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ اور اتنا جوش و خروش، اتنا جوش۔ اب ہماری حکومت اپنی مدد آپ گروپوں کی تین کروڑ بہنوں کو لکھ پتی دیدی بنانے پر کام کر رہی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ تقریباً 1.25 کروڑ بہنیں لکھ پتی دیدی بن گئی ہیں۔ یعنی وہ ایک سال میں ایک لاکھ روپے سے زیادہ کمانے لگی ہیں۔
ساتھیو،
ہم خواتین کی طاقت کو مضبوط کرنے کے لیے بہت سی نئی اسکیمیں بنا رہے ہیں۔ اب جیسے نمو ڈرون دیدی اسکیم ہے۔ اس کے تحت ہزاروں بہنوں کو ڈرون پائلٹ کی تربیت دی جا رہی ہے۔ ہزاروں گروپ پہلے ہی ڈرون حاصل کر چکے ہیں۔ بہنیں ڈرون کے ذریعے کھیتی باڑی کر رہی ہیں اور اس سے پیسے بھی کما رہی ہیں۔ راجستھان حکومت بھی اس اسکیم کو آگے بڑھانے کے لیے بہت کوششیں کر رہی ہے۔
ساتھیو،
حال ہی میں ہم نے بہنوں اور بیٹیوں کے لیے ایک اور بڑی اسکیم شروع کی ہے۔ یہ اسکیم بیما سکھی اسکیم ہے۔ اس کے تحت دیہاتوں میں بہنوں اور بیٹیوں کو انشورنس کے کام سے جوڑا جائے گا اور انہیں ٹریننگ دی جائے گی۔ اس کے تحت انہیں ابتدائی سالوں میں معمول کے مطابق تھوڑی سی رقم دی جائے گی جب تک کہ ان کا کام قائم نہیں ہو جاتا۔ اس کے تحت بہنوں کو پیسہ بھی ملے گا اور ملک کی خدمت کا موقع بھی ملے گا۔ ہم نے دیکھا ہے کہ ہمارے بینک متروں نے کتنا بڑا معجزہ کیا ہے۔ ہماری بینک سکھیوں نے ملک کے کونے کونے، ہر گاؤں میں بینکنگ خدمات فراہم کی ہیں، کھاتے کھولے ہیں اور لوگوں کو قرض کی سہولیات سے جوڑ دیا ہے۔ اب بیما سکھیاں ہندوستان کے ہر خاندان کو انشورنس کی سہولیات سے جوڑنے میں بھی مدد کریں گی۔ میری کیمرہ مین سے گزارش ہے کہ پلیز اپنا کیمرہ دوسری طرف موڑیں، یہاں لاکھوں لوگ ہیں، ان کی طرف اشارہ کریں۔
ساتھیو،
دیہات کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے بی جے پی حکومت کی مسلسل کوشش ہے۔ ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔ اس لیے ہم گاؤں میں کمائی اور روزگار کے ہر ذرائع پر زور دے رہے ہیں۔ بی جے پی حکومت نے راجستھان میں بجلی کے شعبے میں کئی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ان سے ہمارے کسانوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہونے والا ہے۔ راجستھان حکومت یہاں کسانوں کو دن کے وقت بھی بجلی فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ کسانوں کو رات کے وقت آبپاشی کی مجبوری سے نجات دلانے کی سمت میں یہ ایک بڑا قدم ہے۔
ساتھیو،
راجستھان میں شمسی توانائی کی کافی صلاحیت ہے۔ راجستھان اس معاملے میں ملک کی سرکردہ ریاست بن سکتی ہے۔ ہماری حکومت نے آپ کے بجلی کے بل کو صفر تک کم کرنے کے لیے شمسی توانائی کو بھی ایک ذریعہ بنایا ہے۔ مرکزی حکومت پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی اسکیم چلا رہی ہے۔ اس کے تحت مرکزی حکومت گھر کی چھت پر سولر پینل لگانے کے لیے تقریباً 75-80 ہزار روپے کی امداد فراہم کر رہی ہے۔ آپ اس سے پیدا ہونے والی بجلی استعمال کرتے ہیں اور اگر یہ آپ کی ضرورت سے زیادہ ہو تو آپ بجلی بیچ سکتے ہیں اور حکومت بھی وہ بجلی خریدے گی۔ مجھے خوشی ہے کہ اب تک ملک کے 1 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ خاندان اس اسکیم کے لیے رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ بہت کم وقت میں تقریباً 7 لاکھ لوگوں کے گھروں میں سولر پینل سسٹم لگا دیا گیا ہے۔ اس میں راجستھان کے 20 ہزار سے زیادہ گھر بھی شامل ہیں۔ ان گھروں میں سولر بجلی پیدا ہونے لگی ہے اور لوگوں کے پیسے بھی بچنا شروع ہو گئے ہیں۔
ساتھیو،
حکومت نہ صرف گھر کی چھت پر بلکہ کھیتوں میں بھی سولر پاور پلانٹس لگانے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔ پی ایم کسم یوجنا کے تحت راجستھان حکومت آنے والے وقت میں سینکڑوں نئے سولر پلانٹس لگانے جا رہی ہے۔ جب ہر خاندان توانائی فراہم کرنے والا بن جائے گا، ہر کسان توانائی فراہم کرنے والا بن جائے گا، تو بجلی سے آمدنی بھی ہوگی اور ہر خاندان کی آمدنی بھی بڑھے گی۔
ساتھیو،
ہمارا عزم ہے کہ راجستھان کو سڑک، ریل اور ہوائی سفر کے لحاظ سے سب سے زیادہ رابطے والی ریاست بنانا ہے۔ ہم راجستھان، دہلی، وڈودرا اور ممبئی جیسے بڑے صنعتی مراکز کے بیچ میں واقع ہیں۔ راجستھان کے لوگوں اور یہاں کے نوجوانوں کے لیے یہ ایک بڑا موقع ہے۔ ان تین شہروں کو راجستھان سے جوڑنے کے لیے جو نیا ایکسپریس وے بنایا جا رہا ہے وہ ملک کے بہترین ایکسپریس وے میں سے ایک ہے۔ میج ندی پر ایک بڑے پل کی تعمیر سے سوائی مادھو پور، بنڈی، ٹونک اور کوٹا اضلاع کو فائدہ ہوگا۔ ان اضلاع کے کسانوں کے لیے دہلی، ممبئی اور وڈودرا کے بڑے بازاروں اور بازاروں تک پہنچنا آسان ہو جائے گا۔ اس سے سیاحوں کے لیے جے پور اور رنتھمبور ٹائیگر ریزرو تک پہنچنے میں بھی آسانی ہوگی۔ ہم سب جانتے ہیں کہ آج کے دور میں وقت کی بہت اہمیت ہے۔ یہ ہم سب کی کوشش ہے کہ لوگوں کا وقت بچایا جائے اور ان کی سہولت میں اضافہ ہو۔
ساتھیو،
جام نگر-امرتسر اقتصادی راہداری، جب دہلی-امرتسر-کٹرا ایکسپریس وے سے منسلک ہو گی، راجستھان کو ما ں ویشنو دیوی دھام سے جوڑے گی۔ اس سے شمالی ہندوستان کی صنعتوں کو کانڈلا اور مندرا بندرگاہوں سے براہ راست رابطہ ملے گا۔ راجستھان میں ٹرانسپورٹ سے متعلق شعبے کو اس سے فائدہ ہوگا، یہاں بڑے گودام بنائے جائیں گے۔ راجستھان کے نوجوانوں کو ان میں زیادہ کام ملے گا۔
ساتھیو،
جودھ پور رنگ روڈ سے جے پور، پالی، باڑمیر، جیسلمیر، ناگور اور بین الاقوامی سرحد تک رابطہ بہتر ہونے جا رہا ہے۔ اس سے شہر کو غیر ضروری ٹریفک جام سے نجات مل جائے گی۔ اس سے جودھپور آنے والے سیاحوں، تاجروں اور تاجروں کو بڑی سہولت ملے گی۔
ساتھیو،
آج اس پروگرام میں بی جے پی کے ہزاروں کارکن بھی میرے سامنے موجود ہیں۔ ان کی محنت کی وجہ سے ہی ہم یہ دن دیکھ رہے ہیں۔ میں بی جے پی کارکنوں سے بھی کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں۔ بی جے پی نہ صرف دنیا کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی ہے بلکہ بی جے پی ایک بہت بڑی سماجی تحریک بھی ہے۔ بی جے پی کے لیے ملک پارٹی سے بڑا ہے۔ بی جے پی کا ہر کارکن ملک کے لیے بیداری اور لگن کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ بی جے پی کا کارکن نہ صرف سیاست میں شامل ہے بلکہ وہ سماجی مسائل کو حل کرنے میں بھی شامل ہے۔ آج ہم ایک ایسے پروگرام میں آئے ہیں جس کا گہرا تعلق پانی کے تحفظ سے ہے۔ آبی وسائل کا تحفظ اور پانی کے ایک ایک قطرے کا بامعنی استعمال حکومت اور ہر شہری سمیت پورے معاشرے کی ذمہ داری ہے۔ اور اسی لیے میں اپنے بی جے پی کے ہر کارکن اور ہر دوست سے کہوں گا کہ وہ اپنے روزمرہ کے معمولات میں سے کچھ وقت پانی کے تحفظ کے کام کے لیے وقف کریں اور بڑی لگن کے ساتھ کام کریں۔ مائیکرو اریگیشن، ڈرپ اریگیشن میں شامل ہوں، امرت سروور کی دیکھ بھال میں مدد کریں، پانی کے انتظام کے ذرائع پیدا کریں اور عوام کو بھی آگاہ کریں۔ آپ کسانوں کو قدرتی کاشتکاری کے بارے میں بھی آگاہ کریں۔
ہم سب جانتے ہیں کہ جتنے زیادہ درخت ہوں گے، اتنا ہی زمین کو پانی ذخیرہ کرنے میں مدد ملے گی۔ اس لیے ایک پیڑ ماں کے نام کی مہم بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ اس سے ہماری ماں کی عزت بڑھے گی اور دھرتی ماں کی عزت بھی بڑھے گی۔ ماحولیات کے لیے ایسے بہت سے کام کیے جا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، میں نے پہلے ہی پی ایم سوریہ گھر ابھیان کے بارے میں بات کی ہے۔ بی جے پی کارکنان لوگوں کو شمسی توانائی کے استعمال کے بارے میں آگاہ کر سکتے ہیں، انہیں اس اسکیم اور اس کے فوائد کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔ ہمارے ملک کے لوگوں کی ایک فطرت ہے۔ جب ملک دیکھتا ہے کہ کسی مہم کی نیت ٹھیک ہے، اس کی پالیسی درست ہے تو لوگ اسے اپنے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں، اس سے وابستہ ہو جاتے ہیں اور اپنے آپ کو کسی مشن کے لیے وقف کر دیتے ہیں۔ ہم نے اسے سوچھ بھارت میں دیکھا ہے۔ یہ ہم نے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ مہم میں دیکھا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم ماحولیاتی تحفظ اور پانی کے تحفظ میں بھی ایسی ہی کامیابی حاصل کریں گے۔
ساتھیو،
آج راجستھان میں جو جدید ترقیاتی کام ہو رہے ہیں، جو بنیادی ڈھانچہ بنایا جا رہا ہے، وہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے مفید ثابت ہو گا۔ یہ راجستھان کو ترقی یافتہ بنانے میں کارآمد ثابت ہوگا اور جب راجستھان ترقی کرے گا تو ہندوستان بھی تیزی سے ترقی کرے گا۔ ڈبل انجن والی حکومت آنے والے سالوں میں تیز رفتاری سے کام کرے گی۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ مرکزی حکومت بھی راجستھان کی ترقی کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ ایک بار پھر آپ لوگ اتنی بڑی تعداد میں آکر دعائیں دیں، خاص کر ماؤں اور بہنوں، میں سر جھکا کر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اور آج کا موقع آپ کی وجہ سے ہے اور آج کا موقع آپ کے لیے ہے۔ میں آپ سب کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ دونوں ہاتھ پوری طاقت سے اٹھائیں اور میرے ساتھ بولیں-
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
آپ کا بہت بہت شکریہ!
************
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U:4180 )
(Release ID: 2085462)
Visitor Counter : 27
Read this release in:
Odia
,
English
,
Hindi
,
Marathi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada