وزیراعظم کا دفتر
دوسری انڈیا کیریکوم چوٹی کانفرنس میں وزیر اعظم کے افتتاحی کلمات
Posted On:
21 NOV 2024 1:00AM by PIB Delhi
عزت مآب،
میرے دوست صدر عرفان علی اور وزیر اعظم ڈیکون مچل کے ساتھ دوسری بھارت-کیرکوم سمٹ کی میزبانی کرتے ہوئے مجھے دلی خوشی ہو رہی ہے۔ میں کیرکوم خاندان کے تمام اراکین کو دل سے خوش آمدید کہتا ہوں اور صدر عرفان علی کا اس سمٹ کے شاندار انعقاد کے لیے خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
چند ماہ پہلے "ہریکین بیریل" سے متاثرہ ممالک میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر، میں تمام بھارتی شہریوں کی طرف سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔
عزت مآب،
آج کی ہماری یہ ملاقات پانچ سال کے وقفے کے بعد ہو رہی ہے۔ ان پانچ سالوں میں دنیا میں بے شمار تبدیلیاں آئیں، اور انسانیت کو کئی تناؤ اور بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کا سب سے بڑا اور منفی اثر ہم جیسے گلوبل ساؤتھ (عالمی جنوب) کے ممالک پر پڑا ہے۔ اسی لیے بھارت نے ہمیشہ کیرکوم کے ساتھ مل کر مشترکہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
چاہے کووڈ ہو یا قدرتی آفات، استعداد سازی ہو یا ترقیاتی کام، بھارت ایک قابلِ اعتماد شراکت دار کے طور پر آپ سب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر آگے بڑھا ہے۔
عزت مآب،
پچھلی ملاقات میں ہم نے کئی نئے اور مثبت اقدامات کی نشاندہی کی تھی۔ مجھے خوشی ہے کہ ان سب پر پیش رفت ہو رہی ہے۔ مستقبل میں ہمارے تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے، میں کچھ تجاویز پیش کرنا چاہتا ہوں۔
یہ تجاویز سات اہم ستونوں پر مبنی ہیں، اور یہ ستون ہیں ‘‘ سی ، اے ، آر، آئی، سی، او، ایم’’ : ، یعنی کیرکوم۔
پہلا، 'سی' یعنی استعداد سازی:
بھارت اسکالرشپ، تربیت اور تکنیکی مدد کے ذریعے کیرکوم ممالک کی استعداد سازی میں اپنا تعاون دیتا رہا ہے۔ آج، میں بھارت کی جانب سے دی جانے والی "انڈین ٹیکنیکل اینڈ اکنامک کوآپریشن" (آئی-ٹیک) اسکالرشپس میں آئندہ پانچ سال کے لیے 1000 نشستوں کے اضافے کی تجویز پیش کرتا ہوں۔
نوجوانوں کی تکنیکی تربیت اور مہارتوں کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے، ہم نے بیلیز میں ایک ٹیکنیکل ڈیولپمنٹ سینٹر قائم کیا ہے۔ ہم اس سینٹر کے اسکیل اور سائز کو بڑھائیں گے تاکہ تمام کیرکوم ممالک اس کا فائدہ اٹھا سکیں۔
ہم کیرکوم خطے کے لیے ایک فورینزک سینٹر بنانے پر بھی کام کریں گے۔ بھارت میں سرکاری ملازمین کی مسلسل استعداد سازی کے لیے ہم نے "آئی-گوٹ کرم یوگی پورٹل" بنایا ہے۔
اس پورٹل پر ٹیکنالوجی، انتظامیہ، قانون، اور تعلیم جیسے شعبوں میں آن لائن کورسز دستیاب ہیں۔ کیرکوم ممالک کے لیے بھی ایسا ہی ایک پورٹل بنایا جا سکتا ہے۔ جمہوریت کی جنم بھومی کے طور پر، بھارت اپنے کیرکوم ساتھیوں کے ساتھ پارلیمانی تربیت پر بھی کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
دوسرا، ‘اے’ یعنی زراعت اور خوراک کی سلامتی:
زراعت کے شعبے میں، ڈرونز، ڈیجیٹل فارمنگ، فارم میکانائزیشن، اور مٹی کی جانچ جیسی تکنیکوں نے بھارت میں زراعت کا انداز بدل دیا ہے۔ ہم نینو فرٹیلائزرز کے ساتھ قدرتی فارمنگ پر بھی زور دے رہے ہیں۔
خوراک کی سلامتی کو فروغ دینے کے لیے، ہم جوار کو فروغ دے رہے ہیں۔ بھارت کی پہل پر اقوام متحدہ (یو این) نے سال 2023 کو بین الاقوامی سالِ جوار قرار دیا تھا۔
جوار ایک ایسا سپر فوڈ ہے جو کسی بھی آب و ہوا میں اگ سکتا ہے۔ کیرکوم ممالک کے لیے یہ نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کرنے بلکہ خوراک کی سلامتی کو بڑھانے کا مؤثر ذریعہ بن سکتا ہے۔
آپ کے یہاں "سرگاسام سی ویڈ" ایک بڑی مشکل ہے، جو ہوٹل اور سیاحت کی صنعت پر اثر ڈال رہی ہے۔ بھارت میں ہم نے اس سی ویڈ سے کھاد بنانے کی ٹیکنالوجی تیار کی ہے۔
اس ٹیکنالوجی سے اس مسئلے کا حل بھی نکل سکتا ہے اور فصل کی پیداوار بھی بڑھائی جا سکتی ہے۔ بھارت ان تمام تجربات کو کیرکوم ممالک کے ساتھ بانٹنے کے لیے تیار ہے۔
تیسرا، ‘‘ آر’’ یعنی قابلِ تجدید توانائی اور موسمیاتی تبدیلی:
ماحولیاتی چیلنجز ہم سب کے لیے ترجیحی موضوع ہیں۔ اس شعبے میں عالمی ہم آہنگی کو بڑھانے کے لیے ہم نے انٹرنیشنل سولر الائنس، کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر، اور مشن لائف یعنی لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ، اور گلوبل بائیو فیول الائنس جیسے اقدامات کا آغاز کیا ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ آپ انٹرنیشنل سولر الائنس سے جڑے ہوئے ہیں۔ میں دیگر اقدامات میں بھی شمولیت کی درخواست کرنا چاہوں گا۔ قابلِ تجدید توانائی کے شعبے میں ہم بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ہماری تجویز ہے کہ ہم کیرکوم کے تمام ممالک میں کم از کم ایک سرکاری عمارت کو شمسی توانائی سے چلنے کے قابل بنانے میں مدد کریں گے۔
چوتھا، ( آئی ) یعنی اختراع، ٹیکنالوجی اور تجارت:
آج بھارت کی پہچان ٹیکنالوجی اور اسٹارٹ اپ مرکز کے طور پر ہو رہی ہے۔ بھارت کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں تیار ہونے والے ٹیکنالوجی حل ہمارے متنوع معاشرے اور وقت کی کسوٹی پر پورے اترتے ہیں۔ اس لیے ان کی کامیابی دنیا کے کسی بھی ملک میں یقینی ہے۔
بھارت کے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر، یعنی انڈیا اسٹیک، سے ہم معیشت کے ہر شعبے کو انقلاب دے رہے ہیں۔ آج بھارت میں ایک کلک کے ذریعے کروڑوں لوگوں کو براہ راست فوائد منتقل کیے جاتے ہیں۔
بھارت کے تیار کردہ یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس سے متحدہ عرب امارات، سنگاپور، فرانس، سری لنکا، نیپال، اور ماریشس جیسے ممالک جڑ چکے ہیں۔ میرا تجویز ہے کہ ہم کیرکوم ممالک میں بھی اس کو اپنانے کے لیے مل کر کام کریں۔
عام عوام کے لیے اپنے تمام دستاویزات کو محفوظ طریقے سے ذخیرہ کرنے کے لیے ہم نے کلاؤڈ بیسڈ ڈیجی لاکر پلیٹ فارم بنایا ہے۔ ہم کیرکوم ممالک میں اسے پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر لانچ کر سکتے ہیں۔
بھارت میں عوامی خریداری کو آسان اور شفاف بنانے کے لیے ہم نے گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس( جی ایم) پورٹل بنایا ہے۔ اس پورٹل پر طبی آلات، کمپیوٹر، فرنیچر، اور بچوں کے کھلونوں تک ہر چیز دستیاب ہے۔ ہمیں یہ پورٹل کیرکوم ممالک کے ساتھ شیئر کرنے میں خوشی ہوگی۔
فائیو(پانچ) ٹیز یعنی تجارت (ٹریڈ)، ٹیکنالوجی)، سیاحت ( (ٹورزز)، مہارت (ٹیلنٹ)، اور روایت (ٹریڈیشن) کو فروغ دینے کے لیے، ہم تمام ممالک کے نجی شعبے اور شراکت داروں کو جوڑنے کے لیے ایک آن لائن پورٹل بنا سکتے ہیں۔
ایس ایم ای سیکٹر:
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ای)کے شعبے میں بھارت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ پچھلے سال انڈیا-کیرکوم اجلاس کے دوران، ہم نے ایس ایم ای پروجیکٹس کے لیے 1 ملین ڈالر کی گرانٹ کا اعلان کیا تھا۔ ہمیں اس کے نفاذ کو تیز کرنا چاہیے۔
خلائی ٹیکنالوجی:
خلائی ٹیکنالوجی میں بھارت دنیا کے سرکردہ ممالک میں شامل ہے۔ خلائی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ہم کیرکوم ممالک میں وسائل کی نقشہ سازی، موسمیاتی مطالعات، اور زراعت جیسے شعبوں میں مل کر کام کر سکتے ہیں۔
پچھلے سال، ستمبر میں جی-20 سربراہی اجلاس کے دوران، ہم نے جی-20 سیٹلائٹ فار انوائرمنٹ اینڈ کلائمیٹ آبزرویشن کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ 2027 تک اسے لانچ کیا جائے گا۔ ہم اس مشن سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو دنیا کے تمام ممالک، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے ساتھ شیئر کریں گے۔
پانچواں، (سی) یعنی کرکٹ اور ثقافت:
کرکٹ ہمارے ممالک کے درمیان ایک بہت بڑا اور اہم رابطہ ہے۔ چاہے 1983 کے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل کی بات ہو یا آئی پی ایل کی، بھارت کے عوام کے دلوں میں ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کے لیے ایک خاص محبت رہی ہے۔
اس سال آپ کے یہاں منعقد ہونے والے ٹی-20 ورلڈ کپ نے بھارتی کرکٹ شائقین کی کیریبیئن کی طرف دلچسپی کو اور بڑھا دیا ہے۔ اور یہ میں صرف اس لیے نہیں کہہ رہا ہوں کیونکہ بھارت نے یہ ورلڈ کپ جیتا تھا!
میری تجویز ہے کہ کرکٹ کے تعلقات کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین کی خودمختاری کو فروغ دینے کے لیے، ہم کیریکام کے ہر ملک سے 11 نوجوان خاتون کرکٹرز کو بھارت میں تربیت فراہم کر سکتے ہیں۔
ہماری مشترکہ ثقافتی وراثت کو عالمی سطح پر پیش کرنے کے لیے ہم اگلے سال کیریکام ممالک میں انڈین کلچر ڈیز کا انعقاد کر سکتے ہیں۔ بالی ووڈ کی مقبولیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، کیریکام ممالک کے ساتھ مل کر فلم فیسٹیولز بھی منعقد کیے جا سکتے ہیں۔
چھٹا، ‘او’ یعنی سمندری معیشت اور بحری سلامتی:
بھارت کے لیے آپ چھوٹے جزیرہ ممالک نہیں بلکہ بڑے سمندری ممالک ہیں۔
میری تجویز ہے کہ اس خطے میں رابطے کو بڑھانے کے لیے ہم مسافر اور کارگو فیریوں کی فراہمی کریں گے۔ ہم مل کر سمندری ڈومین کی نقشہ سازی اور ہائیڈروگرافی پر کام کر سکتے ہیں۔
گزشتہ سال کیریکام نے بحری سلامتی کی حکمت عملی جاری کی تھی، جس میں منشیات کی اسمگلنگ)، قزاقی، غیر قانونی ماہی گیری انسانی اسمگلنگ ، اور اقتصادی تعاون کے غیر دریافت شدہ امکاناتپر روشنی ڈالی گئی تھی۔
بھارت کو ان تمام موضوعات پر آپ کے ساتھ تعاون بڑھانے میں خوشی ہوگی۔
ساتواں، (ایم) یعنی طب اور صحت کی دیکھ بھال :
کیریکام ممالک کی صحت کی سلامتی بھارت کے لیے ایک اعلیٰ ترجیحی موضوع رہا ہے۔
بھارت نے عام آدمی کو معیاری اور سستی صحت کی سہولت فراہم کرنے کے لیے جن اوشدھی مرکز قائم کیے ہیں۔ میری تجویز ہے کہ ہم کیریکام کے تمام ممالک میں اس ماڈل پر جن اوشدھی مراکز قائم کر سکتے ہیں۔
اگر بھارت اور کیریکام کے ممالک کے درمیان فارماکوپیا کو تسلیم کرنے کے لیے معاہدہ کیا جائے، تو اس کوشش میں تیزی آ سکتی ہے۔ ہم کیریکام ممالک میں دوائیوں کے ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کرنے پر بھی غور کر سکتے ہیں۔
کیریکام ممالک میں کینسر اور دیگر غیر متعدی بیماریوں کا سامنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے ہم بھارت میں بنی کینسر تھراپی مشین، سدھارتھ ٹو، فراہم کریں گے۔
دور دراز کے علاقوں میں لوگوں کے فوری اور آن دی اسپاٹ علاج کے لیے، ہم نے بھارت میں "بھشم" موبائل ہسپتال تیار کیے ہیں۔ انہیں چند منٹوں میں قائم کیا جا سکتا ہے اور بغیر کسی تاخیر کے تمام قسم کے صدمے کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں یہ موبائل ہسپتال کیریکام کے دوستوں کو فراہم کرنے میں خوشی ہوگی۔
معذور افراد کو مصنوعی پیر کی انسانی مدد فراہم کرنے کے لیے، ہم ہر سال کسی نہ کسی کیریکام ملک میں جے پور فُٹ کیمپس منعقد کرنے کی تجویز پیش کرتے ہیں۔ ہم ڈائیلاسس یونٹس اور سی ایمبولینس فراہم کرنے کی بھی پیشکش کرتے ہیں۔
ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشرجیسی طرزِ زندگی سے جڑی بیماریوں سے بچنے کے لیے یوگا ایک انتہائی مؤثر طریقہ ہے۔ جسم اور دماغ کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے پر مرکوز یہ مشق پوری انسانیت کے لیے بھارتی تہذیب کا تحفہ ہے۔
دو ہزار پندرہ (2015) میں اسے اقوامِ متحدہ نے عالمی یومِ یوگاکے طور پر تسلیم کیا تھا۔ اسے لوگوں میں کم عمری سے ہی اپنانے کے لیے ہم اسے اسکولوں کے نصاب کا حصہ بنانے کی تجویز پیش کرتے ہیں۔
ہم تمام کیریکام ممالک میں بھارت سے یوگا ٹیچرز اور ٹرینرز بھیجنے کی پیشکش کرتے ہیں۔ ہم کیریکام ممالک میں یوگا تھراپی اور بھارتی روایتی ادویات کے استعمال پر بھی کام کریں گے۔
*************
(ش ح ۔ ا س ک۔ ت ع
U.No 2789
(Release ID: 2075838)
Visitor Counter : 7