وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

امریکہ کے نیویارک میں ہندوستانی  برادری  سے وزیر اعظم کے خطاب کا اصل متن

Posted On: 23 SEP 2024 3:58AM by PIB Delhi

بھارت ماتا کی جے !

بھارت ماتا کی جے !

بھارت ماتا کی جے !

نمستےامریکہ ، اب اپنا نمستے بھی ملٹی نیشنل بن ہوگیا ہے، لوکل سے گلوبل تک اور یہ سب آپ نے کیا ہے۔اپنے دل میں بھارت کو بسا کررکھنے والے  ہربھارتی نے کیا ہے۔

دوستو!

آپ اتنی دور سے یہاں آئے ہیں، کچھ پرانے چہرے ہیں، کچھ نئے چہرے ہیں۔آپ کی یہ محبت میری بڑی خوش نصیبی ہے۔ مجھے وہ دن یاد آتے ہیں جب میں وزیراعظم بھی نہیں تھا، وزیراعلیٰ بھی نہیں تھا، لیڈر بھی نہیں تھا۔ اس وقت میں یہاں آپ سب کے درمیان ایک متجسس شخص کی طرح آیا کرتا تھا۔ اس سرزمین کو دیکھ کر، اس کو سمجھ کر ذہن میں بہت سے سوالات آتے تھے۔ جب میں کسی عہدے پر نہیں تھا، اس سے پہلے بھی میں امریکہ کی تقریباً 29 ریاستوں کا دورہ کر چکا ہوں۔ اس کے بعد جب میں وزیراعلیٰ بنا تو ٹیکنالوجی کے ذریعے آپ سے جڑنے کا سلسلہ جاری رہا۔ وزیر اعظم ہونے کے باوجود مجھے آپ سے بے پناہ محبت اور پیار ملا ہے۔ 2014 میں میڈیسن اسکوائر، 2015 میں سان جوز، 2019 میں ہیوسٹن، 2023 میں واشنگٹن اور اب 2024 میں نیویارک اور ہربار آپ لوگ پچھلا ریکارڈ توڑتے ہیں۔

دوستو!

میں نے ہمیشہ آپ کی صلاحیت کو ہندوستانی تارکین وطن کی صلاحیت سمجھا ہے۔ جب میں کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھتا تھا تب بھی سمجھتا تھا اور آج بھی سمجھتا ہوں۔ آپ سب ہمیشہ میرے لیے ہندوستان کے سب سے مضبوط برانڈ امبیسڈر رہے ہیں اور اسی لیے میں آپ سب کو قوم کا سفیر کہتا ہوں۔ آپ نے امریکہ کو ہندوستان سے اور ہندوستان کو امریکہ سے جوڑا ہے۔ آپ کا ہنر، آپ کا ٹیلنٹ، آپ کا عزم، اس کا کوئی مقابلہ نہیں۔بھلے ہی آپ سات سمندر پار کر چکے ہوں لیکن کوئی سمندر اتنا گہرا نہیں ہے جو آپ کے دل کی گہرائی میں بسنے والے ہندوستان کو آپ سے چھین لے۔ مادر ہندوستان نے ہمیں جو سکھایا ہے اسے ہم کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔ ہم جہاں بھی جاتے ہیں، ہم سب کے ساتھ خاندان جیسا سلوک کرتے ہیں اور ان کے ساتھ گھل مل جاتے ہیں۔ تنوع کو سمجھنا، تنوع کو زندہ کرنا، اسے اپنی زندگیوں میں نافذ کرنایہ ہمارے اقدار میں اور ہماری رگوں میں ہے۔ ہم اس ملک کے باسی ہیں، ہماری سینکڑوں زبانیں ہیں، سینکڑوں بولیاں ہیں۔ دنیا میں جتنے بھی مذاہب اور فرقے ہیں۔ پھر بھی ہم متحد اور باوقار آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہاں اس ہال میں ہی دیکھ لیں، کوئی تمل بولتا ہے، کوئی تیلگو، کوئی ملیالم، کوئی کنڑ، کوئی پنجابی، کوئی مراٹھی اور کوئی گجراتی۔ زبانیں تو بہت ہیں، لیکن احساس ایک ہے۔ اور وہ احساس ہے – بھارت ماتا کی جے۔ وہ احساس ہے - ہندوستانیت۔ یہ دنیا کے ساتھ جڑنے کی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ یہ اقدار فطری طور پر ہمیں عالمی بھائی بناتا ہے۔ یہ ہماری جگہ کہا جاتا ہے –‘تین تکتین بھنجیتھا’۔ یعنی قربانی کرنے والوں کو ہی پھل ملتا ہے۔ ہمیں دوسروں کی مدد اور بھلائی کرنے سے خوشی ملتی ہے اور اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہم جس ملک میں رہتے ہیں، یہ احساس تبدیل نہیں ہوتا ہے۔ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں اس میں ہم زیادہ سے زیادہ تعاون کرتے ہیں۔ یہاں امریکہ میں آپ نے بحیثیت ڈاکٹر، محقق، ٹیک پروفیشنل، بطور سائنسدان یا دیگر پیشوں میں جو پرچم لہرایا ہے، وہ اس کی علامت ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے یہاں ٹی-ٹوینٹی کرکٹ عالمی کپ منعقد ہوا تھا اور دنیا نے دیکھا کہ امریکہ کی ٹیم نے کتنا حیرت انگیز کھیل کھیلا اور اس ٹیم میں یہاں رہنے والے ہندوستانیوں کا کیا حصہ ہے۔

دوستو!

دنیا کے لیےاے آئی کا مطلب مصنوعی ذہانت ہے۔ لیکن میرا ماننا ہے کہ اے آئی کا مطلب ہے امریکہ-انڈیا۔ امریکہ-انڈیا کا یہ جذبہ ہے اور یہ نئی دنیا کی اے آئی طاقت ہے۔ یہ اے آئی جذبہ انڈیا-امریکہ تعلقات کو نئی بلندیاں دے رہا ہے۔ میں آپ سب کو سلام کرتا ہوں، ہندوستانی تارکین وطن۔ میں آپ سب کو سلام کرتا ہوں۔

دوستو!

میں دنیا میں جہاں بھی جاتا ہوں، میں ہر لیڈر سے ہندوستانی تارکین وطن کی تعریف سنتا ہوں۔ ابھی کل ہی صدر بائیڈن مجھے ڈیلاویئر میں اپنے گھر لے گئے۔ ان کی قربت، ان کی گرمجوشی میرے لیے دل کو چھو لینے والا لمحہ تھا۔ یہ اعزاز 140 (ایک سو چالیس) کروڑ ہندوستانیوں کا ہے، یہ اعزاز آپ کا ہے، آپ کی کوششوں کا ہے، یہ اعزاز یہاں رہنے والے کروڑوں ہندوستانیوں کا ہے۔ میں صدر بائیڈن کا شکریہ ادا کروں گا اور آپ کا بھی شکریہ ادا کروں گا۔

دوستو!

2024 کا یہ سال پوری دنیا کے لیے بہت اہم ہے۔ ایک طرف دنیا کے کئی ممالک کے درمیان تصادم اور کشیدگی ہے تو دوسری جانب کئی ممالک میں جمہوریت کا جشن منایا جا رہا ہے۔ جمہوریت کے اس جشن میں بھارت اور امریکہ بھی ساتھ ہیں۔ یہاں امریکہ میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور بھارت میں الیکشن ہو چکے ہیں۔ ہندوستان میں ہونے والے یہ انتخابات انسانی تاریخ کے اب تک کے سب سے بڑے انتخابات تھے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ امریکہ کی کل آبادی سے تقریباً دگنا رائے دہندگان تھے۔یہی نہیں، پورے یوروپ کی کل آبادی سے زیادہ ووٹرز تھے۔ اتنے سارے لوگوں نے بھارت میں ووٹ ڈالے۔جب ہم ہندوستان کی جمہوریت کا پیمانہ دیکھتے ہیں تو ہمیں اور بھی زیادہ فخر محسوس ہوتا ہے۔ پولنگ کا تین ماہ کا عمل، 15 (پندرہ)ملین یعنی ڈیڑھ کروڑ لوگوں کا پولنگ عملہ، 10 (دس)لاکھ سے زائد پولنگ اسٹیشنز، ڈھائی ہزار سے زائد سیاسی جماعتیں، 8 (آٹھ)ہزار سے زائد امیدوار، مختلف زبانوں کے ہزاروں اخبارات، سینکڑوں ریڈیو اسٹیشنز، سینکڑوں ٹی وی نیوز چینلز، کروڑوں سوشل میڈیا اکاؤنٹس، لاکھوں سوشل میڈیا چینلز- یہ سب ہندوستان کی جمہوریت کو متحرک کرتے ہیں۔ یہ آزادیٔ اظہار کی توسیع کا دور ہے۔ ہمارے ملک کا انتخابی عمل جانچ پڑتال کے اس درجے سے گزرتا ہے۔

اور دوستو!

اس طویل انتخابی عمل سے گزرنے کے بعد ہندوستان میں اس بار کچھ بے مثال ہوا ہے۔ کیا ہوا ہے؟ کیا ہوا ہے؟ کیا ہوا ہے؟ کیا ہوا ہے؟ اس بار - اس بار - اس بار۔

دوستو!

تیسری بار ہماری حکومت واپس آئی ہے۔ اور گزشتہ 60 (ساٹھ) برسوں میں ہندوستان میں ایسا نہیں ہوا تھا۔ ہندوستانی عوام کی طرف سے دیا گیا یہ نیا مینڈیٹ بہت سے معنی رکھتا ہے اور بہت بڑا بھی۔ ہمیں تیسری مدت میں بہت بڑے اہداف حاصل کرنے ہیں۔ ہمیں تین گنا طاقت اور تین گنا رفتار کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، آپ کو ایک لفظ پشپ یاد آئے گا۔ ہاں کمل مان لیجئے، مجھے اس پھول یااُس پھول پر کوئی اعتراض نہیں۔ میں اس پھول اور اس پھول کی تعریف کرتاہوں۔ پی فار پروگریسوبھارت، یو فار ان اسٹاپ ایبل بھارت! ایس فار اسپریچوول بھارت! ایچ فار ہیومینٹی فرسٹ کے لیے وقف بھارت!  یعنی  پشپ PUSHP ،پھول کی صرف پانچ پنکھڑیوں کو اکٹھا کرکے ہی ترقی یافتہ ہندوستان بنائیں گے۔

دوستو!

میں ہندوستان کا پہلا وزیر اعظم ہوں، جو آزادی کے بعد پیدا ہوا۔ آزادی کی تحریک میں آزادی کے لیے کروڑوں ہندوستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں، انھوں نے اپنے مفادات کو نہیں دیکھا، اپنے عیش و آرام کی فکر نہیں کی، وہ سب کچھ  فراموش کرکے ملک کی آزادی کے لیے انگریزوں سے لڑنے نکلے۔ اس سفر کے دوران کسی کو پھانسی دی گئی، کسی کے جسم پر گولیاں لگیں،  کتنوں کی جیل میں اذیتیں سہنے کے بعد موت ہوگئی اور کئی نے اپنی جوانی کی زندگی جیل میں گزاردی۔

دوستو!

ہم ملک کے لیے مر نہیں سکتے لیکن ملک کے لیے جی سکتے ہیں۔ مرنا ہمارا مقدر نہیں تھا، جینا ہمارا مقدر تھا۔  روز اول  سے میرا دماغ اور میرا مشن بالکل واضح رہا ہے۔ میں آزادی کے لیے اپنی جان نہیں دے سکا، لیکن میں نے اپنی زندگی ایک خوشحال اور خوشحال ہندوستان کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کیا۔ میری زندگی کا ایک بہت بڑا حصہ ایسا تھا کہ برسوں تک میں پورے ملک میں گھومتا رہا، جہاں کھانا ملا کھالیا، جہاں  سونے کو ملا سولیا، سمندر کے کنارے سے  لے کرپہاڑوں تک، صحرا سے لے کر برفیلی چوٹیوں تک۔ میں نے ہر علاقے کے لوگوں سے ملاقات کی اور ان سے واقفیت حاصل کی۔ میں نے اپنے ملک کی زندگی، اپنے ملک کی ثقافت، اپنے ملک کے چیلنجوں کا پہلا تجربہ حاصل کیا۔ یہ وہ وقت بھی تھا جب میں نے اپنی سمت کا فیصلہ مختلف طریقے سے کیا تھا، لیکن تقدیر نے مجھے سیاست میں پہنچادیا۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایک دن میں وزیر اعلیٰ بن جاؤں گا، اور جب میں نے ایسا کیا تو میں گجرات کا سب سے طویل عرصہ تک رہنے والا وزیر اعلیٰ بن گیا۔ میں 13 (تیرہ )سال تک گجرات کا وزیر اعلیٰ رہا، جس کے بعد لوگوں نے مجھے ترقی دے کر وزیر اعظم بنا دیا۔ لیکن میں نے کئی دہائیوں سے ملک کے کونے کونے میں جا کر جو کچھ سیکھا ہے، خواہ وہ ریاست ہو یا مرکز، اس نے میری خدمت کے ماڈل اور حکمرانی کے میرے ماڈل کو اتنا کامیاب بنا دیا ہے۔ آپ نے گزشتہ 10 (دس) برسوں میں اس گورننس ماڈل کی کامیابی دیکھی ہے، پوری دنیا نے دیکھی ہے، اور اب ملک کے عوام نے بڑے اعتماد کے ساتھ مجھے یہ تیسری میعاد سونپی ہے۔ اس تیسری مدت میں، میں تین گنا زیادہ ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہوں۔

دوستو!

آج ہندوستان دنیا کے نوجوان ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ ہندوستان توانائی سے بھرا ہوا ہے، خوابوں سے بھرا ہوا ہے۔ ہر روز نئے ریکارڈ، ہر روز نئی خبر، آج ایک اور بہت اچھی خبر موصول ہوئی ہے۔ ہندوستان نے مردوں اور خواتین کے شطرنج اولمپیاڈ میں سونے کا تمغہ جیتا ہے۔ لیکن ایک بات اور بتاتا چلوں کہ کب زیادہ تالیاں بجیں گی۔ تقریباً سو سال کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے۔ پورے ملک کوہر ہندوستانی کو ہمارے شطرنج کے کھلاڑیوں پر بہت فخر ہے۔ ایک اوراے آئی ہے جو ہندوستان کو چلا رہا ہے، اور یہ کون سا ہے؟ وہ ہے،اے فار ایسپریشنل انڈیا، آئی فار انڈیا ایسپریشنل انڈیا یہ ایک نئی طاقت، نئی توانائی ہے۔ آج کروڑوں ہندوستانیوں کی خواہشات ہندوستان کی ترقی کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ ہر خواہش نئی کامیابیوں کو جنم دیتی ہے اور ہر کامیابی اور نئی خواہش زرخیز زمین بنتی جا رہی ہے۔ ایک دہائی میں ہندوستان دسویں سب سے بڑی معیشت سے پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔ اب ہر ہندوستانی چاہتا ہے کہ ہندوستان تیزی سے تیسری بڑی معیشت بن جائے۔ آج ملک کے ایک بڑے طبقے کی بنیادی ضروریات پوری ہو رہی ہیں۔ گزشتہ 10 (دس) برسوں میں کروڑوں لوگوں کو صاف ستھری کوکنگ گیس کی سہولت ملی ہے، ان کے گھروں تک صاف پانی کا پائپ پہنچنا شروع ہو گیا ہے، ان کے گھروں تک بجلی کے کنکشن پہنچ چکے ہیں، ان کے لیے کروڑوں بیت الخلاء بنائے گئے ہیں۔ ایسے کروڑوں لوگ اب معیاری زندگی چاہتے ہیں۔

دوستو!

اب ہندوستان کے لوگ صرف سڑکیں نہیں چاہتے، وہ شاندار ایکسپریس وے چاہتے ہیں۔ اب ہندوستان کے لوگ صرف ریل رابطہ نہیں چاہتے، وہ تیز رفتار ٹرینیں چاہتے ہیں۔ ہندوستان کے ہر شہر میں میٹرو ہونے کی توقع ہے کہ ہندوستان کے ہر شہر کا اپنا ہوائی اڈہ ہو۔ ملک کا ہر شہری، ہر گاؤں اور شہر چاہتا ہے کہ اسے دنیا کی بہترین سہولیات میسر ہوں۔ اور ہم اس کے نتائج دیکھ رہے ہیں۔ 2014 میں ہندوستان کے صرف 5 شہروں میں میٹرو تھی، آج 23 شہروں میں میٹرو ہے۔ آج ہندوستان کے پاس دنیا کا دوسرا سب سے بڑا میٹرو نیٹ ورک ہے۔ اور یہ ہر روز پھیل رہا ہے۔

دوستو!

2014 میں ہندوستان کے صرف 70 (ستر)شہروں میں ہوائی اڈے تھے، آج 140 (ایک سوچالیس )سے زیادہ شہروں میں ہوائی اڈے ہیں۔ 2014 میں 100 (سو)سے کم گرام پنچایتوں میں براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی تھی، 100 (سو)سے کم، آج 2 (دو) لاکھ سے زیادہ پنچایتوں میں براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی ہے۔ 2014 میں ہندوستان میں 140 (ایک سوچالیس) ملین یا تقریباً 14 (چودہ) کروڑ ایل پی جی صارفین تھے۔ آج ہندوستان میں 310 (تین سو دس) ملین یعنی 31 (اکتیس )کروڑ سے زیادہ ایل پی جی صارفین ہیں،جس کام  میں پہلے برسوں لگتے تھے وہ اب مہینوں میں مکمل ہو رہا ہے۔ آج ہندوستان کے لوگوں میں اعتماد ہے، ایک عزم ہے، منزل تک پہنچنے کا ارادہ ہے، ہندوستان میں ترقی ایک عوامی تحریک بن رہی ہے، اور ہر ہندوستانی ترقی کی اس تحریک میں برابر کا حصہ دار بن گیا ہے۔ انہیں بھروسہ ہے ہندوستان کی کامیابیوں پر، ہندوستان کی حصولیابیوں پر ۔

دوستو!

ہندوستان آج مواقع کی سرزمین ہے۔ بھارت مواقع کاسرزمین ہے، وہ اب مواقع کا  انتظار نہیں کرتا، اب بھارت مواقع پیدا کرتا ہے۔ گزشتہ 10 (دس) برسوں میں  ہندوستان نے ہر شعبے میں مواقع کا ایک نیا لانچنگ پیڈ بنایا ہے۔ آپ دیکھیں، صرف ایک دہائی میں اور یہ  سب آپ کومفتخر کرے گا، صرف ایک دہائی میں 25 (پچیس )کروڑ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں۔ یہ کیسے ہوا؟ ایسا اس لیے ہوا کہ ہم نے اپنی پرانی سوچ اور نقطۂ نظر کو بدل دیا۔ ہم نے غریبوں کو بااختیار بنانے پر توجہ دی۔ 50 (پچاس)کروڑ یعنی 500 (پانچ سو) ملین سے زیادہ لوگوں کو بینکنگ سسٹم سے جوڑنا، 55 (پچپن)کروڑ سے زیادہ یعنی 550 (پانچ سو پچاس) ملین لوگوں کو 5 (پانچ) لاکھ روپے تک کا مفت طبی علاج فراہم کرنا، 4 (چار)کروڑ یعنی 40 (چالیس )ملین سے زیادہ خاندانوں کو مستقل مکان فراہم کرنا،فری لون کا سسٹم بنا کر کروڑوں لوگوں کو قرض کی آسانی سے جوڑنا، ایسے کئی کام ہوئے، پھر اتنے لوگوں نے خود ہی غربت کو شکست دی۔ اور آج یہ نو متوسط ​​طبقہ غربت سے نکل کر ہندوستان کی ترقی کو تیز رفتاری فراہم کر رہا ہے۔

دوستو!

ہم نے خواتین کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ خواتین کی قیادت میں ترقی پر توجہ دی ہے۔ حکومت کی جانب سے بنائے گئے کروڑوں گھر خواتین کے نام پر رجسٹرڈ کیے گئے ۔ کھولے گئے کروڑوں بینک کھاتوں میں سے آدھے سے زیادہ کھاتوں کو خواتین نے کھولا۔ 10 (دس) برسوں میں ہندوستان کی 10 (دس) کروڑ خواتین مائیکرو انٹرپرینیورشپ اسکیم سے منسلک ہوئی ہیں ۔ میں آپ کو ایک اور مثال دیتا ہوں۔ ہم ہندوستان میں زراعت کو ٹیکنالوجی سے جوڑنے کی  ڈھیرں کو ششیں کر رہے ہیں۔ ہندوستان میں آج کل زراعت میں ڈرون کا استعمال بکثرت دیکھا جاتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ڈرون آپ کے لیے کوئی نئی بات نہ ہو۔ لیکن نئی بات یہ ہے کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کی ذمہ داری کون لیتا ہے؟ یہ  ذمہ داری دیہی خواتین کے پاس ہے۔ ہم ہزاروں خواتین کو ڈرون پائلٹ بنا رہے ہیں۔ زراعت میں ٹیکنالوجی کا یہ بہت بڑا انقلاب گاؤں کی خواتین لا رہی ہیں۔

دوستو!

جن شعبوں کو پہلے نظر انداز کیا گیا وہ آج ملک کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ ہندوستان آج پہلے سے زیادہ جڑا ہوا ہے۔ آپ حیران رہ جائیں گے، آج انڈیا کی 5G (جی-فائیو) مارکیٹ امریکہ سے بڑا ہوچکاہے۔  اور یہ دو سال کے دوران ہوا ہے ۔ اب  توبھارت ،میڈ ان انڈیا 6G (جی سکس )پر کام کر رہا ہے۔ یہ کیسے ہوا؟ ایسا اس لیے ہوا کہ ہم نے اس شعبے کو آگے لے جانے کے لیے پالیسیاں بنائیں۔ ہم نے میڈ ان انڈیا ٹیکنالوجی پر کام کیا۔ ہم نے سستے ڈیٹا، موبائل فون کی تیاری پر توجہ دی۔ آج دنیا کا تقریباً ہر بڑا موبائل برانڈ میڈ ان انڈیا ہے۔ آج ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل بنانے والا ملک ہے۔ میرے آنے سے پہلے ایک وقت تھا جب ہم موبائل امپورٹرز تھے، آج ہم موبائل ایکسپورٹرز بن چکے ہیں۔

دوستو!

اب بھارت پیچھے نہیں چلتا، اب بھارت نیاسسٹم بناتا ہے، اب بھارت قیادت کرتا ہے۔ ہندوستان نے دنیا کو ڈجیٹل پبلک انفراسٹرکچر - ڈی پی آئی کا ایک نیا تصور دیا ہے۔ ڈی پی آئی نے برابری کو فروغ دیا ہے، یہ بدعنوانی کو کم کرنے کا ایک بڑا ذریعہ بھی بن گیا ہے۔ ہندوستان کا یو پی آئی آج پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے۔ آپ کی جیب میں والٹ (بٹوا؍پرس) ہے، لیکن ہندوستان میں لوگوں کی جیب میں  فون  کے ساتھ  ہی ان کے پاس ای-والٹس ہیں۔ بہت سے ہندوستانی اب اپنے دستاویزات کو فزیکل فولڈر میں نہیں رکھتے، ان کے پاس ڈیجی لاکر ہے۔ جب وہ ہوائی اڈے پر جاتے ہیں تو ڈیجی سفر کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے سفر کرتے ہیں۔ یہ ڈجیٹل پبلک انفراسٹرکچر، نوکریوں، اختراعات اور اس سے متعلق ہر ٹیکنالوجی کے لیے لانچنگ پیڈ بن گیا ہے۔

 

دوستو!

بھارت، بھارت اب رکنے والا نہیں، بھارت اب ٹھہرنے  والا نہیں۔ ہندوستان چاہتا ہے کہ دنیا میں زیادہ سے زیادہ ڈیوائسز میڈ ان انڈیا چپس پر چلیں۔ ہم نے سیمی کنڈکٹر سیکٹر کو بھی ہندوستان کی تیز رفتار ترقی کی بنیاد بنایا ہے۔ گزشتہ سال جون میں بھارت نے سیمی کنڈکٹر سیکٹر کے لیے مراعات کا اعلان کیا تھااس کے چند ماہ بعد مائیکرون کے پہلے سیمی کنڈکٹر یونٹ کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا۔ ہندوستان میں اب تک اس طرح کے 5 یونٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب آپ یہاں امریکہ میں بھی میڈ ان انڈیا چپس دیکھیں گے۔ یہ چھوٹی چپس ترقی یافتہ ہندوستان کی پرواز کو نئی بلندیوں تک لے جائے گی اور یہی مودی کی  گارنٹی  ہے۔

دوستو!

آج ہندوستان میں اصلاحات کے لیےکنوکشن، جو کمنٹمنٹ ہے  وہ  ہمارا گرین انرجی ٹرانزیشن پروگرام اس کی ایک بہترین مثال ہے۔ دنیا کی آبادی کا 17 فیصد ہونے کے باوجود عالمی کاربن کے اخراج میں ہندوستان کا حصہ صرف 4 فیصد ہے۔ دنیا کو برباد کرنے میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے۔ ایک طرح سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ پوری دنیا کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہم بھی کاربن ایندھن کو جلا کر اپنی ترقی کو سہارا دے سکتے ہیں۔ لیکن ہم نے سبز تبدیلی کے راستے کا انتخاب کیا۔ فطرت سے محبت کی ہمارے اقدار نے ہماری رہنمائی کی۔ اس لیے ہم شمسی، ہوا، ہائیڈرو، گرین ہائیڈروجن اور جوہری توانائی میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ آپ نے دیکھا، ہندوستان G20 (جی ٹوینٹی) کا ایسا ملک ہے جس نے پیرس کے آب و ہوا کے اہداف کو پورا کرنے والا پہلا ملک تھا۔ 2014 سے ہندوستان نے اپنی شمسی توانائی کی تنصیب کی صلاحیت میں 30 گنا سے زیادہ اضافہ کیا ہے۔ ہم ملک کے ہر گھر کو شمسی توانائی کا گھر بنانے میں مصروف ہیں۔ اس کے لیے ہم نے روف ٹاپ سولر کا ایک بڑا مشن شروع کیا ہے۔ آج ہمارے ریلوے اسٹیشن اور ہوائی اڈے سولرائز ہو رہے ہیں۔ ہندوستان نے ملک کو گھروں سے سڑکوں تک توانائی کی موثر روشنی کی راہ پر گامزن کیا ہے۔ ان تمام کوششوں کی وجہ سے ہندوستان میں بڑی تعداد میں سبز نوکریاں پیدا ہو رہی ہیں۔

دوستو

21ویں صدی کا ہندوستان تعلیم، ہنر، تحقیق اور اختراع کی بنیاد پر آگے بڑھ رہا ہے۔ نالندہ یونیورسٹی کے نام سے آپ سبھی واقف ہوں گے ۔ حال ہی میں ہندوستان کی قدیم نالندہ یونیورسٹی ایک نئے اوتار میں ابھری ہے۔ آج یہ نہ صرف یونیورسٹی بلکہ نالندہ کی روح کو بھی زندہ کر رہا ہے۔ دنیا بھر کے طلباء کو ہندوستان آکر تعلیم حاصل کرنی چاہئے، ہم ایسا جدید ماحولیاتی نظام بنا رہے ہیں۔ میں آپ کو ہندوستان میں  گزشتہ 10 (دس) برسوں میں یاد رکھنے والی کچھ چیزیں بتاتا ہوں۔ہندوستان میں گزشتہ 10 (دس) برسوں میں ہر ہفتے ایک یونیورسٹی بنائی گئی ہے۔ ہر روز دو نئے کالج بنتے ہیں۔ ہر روز ایک نئی آئی ٹی آئی قائم کی جاتی ہے۔گزشتہ  10 (دس )برسوں میں ٹرپل آئی ٹی کی تعداد 9 (نو)سے بڑھ کر 25 (پچیس) ہو گئی ہے۔ آئی آئی ایم کی تعداد 13 (تیرہ) سے بڑھ کر 21 (اکیس) ہو گئی ہے۔ AIIMs (ایمس) کی تعداد تین گنا  سے بڑھ کر 22 (بائیس) ہو گئی ہے۔ میڈیکل کالجوں کی تعداد بھی 10 (دس) برسوں میں تقریباً دوگنی ہو گئی ہے۔ آج دنیا کی اعلیٰ یونیورسٹیاں بھی ہندوستان آ رہی ہیں، ہندوستان کا نام ہے۔ اب تک دنیا نے ہندوستانی ڈیزائنرز کی طاقت دیکھی ہے، اب دنیا ہندوستان میں ڈیزائن کی طاقت دیکھے گی۔

دوستو!

آج ہماری شراکت پوری دنیا کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ پہلے بھارت مساوی فاصلے کی پالیسی پر عمل کرتا تھا۔ اب بھارت قربت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ہم گلوبل ساؤتھ کے لیے بھی ایک مضبوط آواز بن رہے ہیں۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ ہندوستان کی پہل پر افریقی یونین کو G-20 (جی- ٹوینٹی)سمٹ میں مستقل رکنیت ملی ہے۔ آج جب ہندوستان عالمی پلیٹ فارم پر کچھ کہتا ہے تو دنیا سنتی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے جب میں نے کہا تھا کہ یہ جنگ کا دور نہیں ہے… تب سب نے اس کی سنگینی کو سمجھا۔

دوستو!

آج دنیا میں جہاں بھی کوئی بحران آتا ہےہندوستان سب سے پہلے جواب دہندہ کے طور پر ابھرتا ہے۔ کورونا کے دور میں ہم نے 150 (ایک سو پچاس) سے زائد ممالک میں ویکسین اور ادویات بھیجیں، جہاں کہیں زلزلہ آیا، کہیں طوفان آیا، کہیں خانہ جنگی ہوئی، ہم سب سے پہلے مدد کے لیے پہنچ گئے۔ یہ ہمارے آبا واجداد کی تعلیم ہے، یہ ہمارے اقدار ہیں۔

دوستو!

آج کا ہندوستان دنیا میں ایک نئے کیٹلیٹک ایجنٹ کے طور پر ابھر رہا ہے اور اس کے اثرات ہر شعبے میں نظر آئیں گے۔ عالمی ترقی کے عمل کو تیز کرنے میں ہندوستان کا کردار اہم ہوگا، عالمی امن کے عمل کو تیز کرنے میں ہندوستان کا کردار اہم ہوگا، عالمی موسمیاتی کارروائی کو تیز کرنے میں ہندوستان کا کردار اہم ہوگا، عالمی مہارت کے فرق کو ختم کرنے میں ہندوستان کا کردار اہم ہوگا۔عالمی اختراعات میں ہندوستان کا کردار اہم ہوگا، عالمی ایجادات کو نئی سمت دینے میں ہندوستان کا کردار اہم ہوگا، عالمی سپلائی چین میں استحکام میں ہندوستان کا کردار اہم ہوگا۔

دوستو!

ہندوستان کے لیے طاقت اور صلاحیت  کا مطلب-‘گیانائے دانائے چہ رکشنائے’ یعنی علم بانٹنے کے لیے ہے۔ دولت دیکھ بھال کے لیے ہے۔ طاقت حفاظت کے لیے ہے۔ اس لیے بھارت کی ترجیح دنیا میں اپنا دباؤ بڑھانا نہیں بلکہ اپنا اثر و رسوخ بڑھانا ہے۔ ہم آگ کی طرح جلنے والے نہیں، سورج کی کرنوں کی طرح روشنی دینے والے ہیں۔ ہم دنیا پر غلبہ حاصل نہیں کرنا چاہتے۔ ہم دنیا کی خوشحالی میں اپنا تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ خواہ وہ یوگا کا فروغ ہو، سپر فوڈ جوار کا فروغ ہو، مشن لائف کا وژن ہو، یعنی ماحولیات کے لیے طرز زندگی ہو، ہندوستان جی ڈی پی مرکوز ترقی کے ساتھ ساتھ انسانی مرکوز ترقی کو ترجیح دے رہا ہے۔ میں آپ سے یہ بھی درخواست کرتا ہوں کہ جہاں تک ممکن ہو مشن لائف کو فروغ دیں۔ ہم اپنے طرز زندگی میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں  لاکر ماحول کی بہت مدد کر سکتے ہیں۔ آپ نے سنا ہوگا اور ہوسکتا ہے کہ آپ میں سے کسی نے پہل بھی کی ہو، آج کل ہندوستان میں اپنی ماں کو یاد کرتے ہوئے اپنی ماں کے نام پر ایک درخت لگائیں، ماں زندہ ہے تو اپنے ساتھ لے جائیں، ماں نہ ہو تو آج ملک کے کونے کونے میں تصویر لینے اور ماں کے نام پر درخت لگانے کی مہم چل رہی ہے، اور میں چاہوں گا کہ آپ سب یہاں بھی ایسی مہم چلائیں۔ اس سے ہماری پیدائشی ماں اور دھرتی ماں دونوں کی شہرت میں اضافہ ہوگا۔

دوستو!

آج کا ہندوستان بڑے خواب دیکھتا ہے، بڑے خوابوں کا پیچھا کرتا ہے۔ پیرس اولمپکس ابھی چند دن پہلے ہی ختم ہوئے۔ اگلے اولمپکس کا میزبان امریکہ ہے۔ جلد ہی آپ ہندوستان میں بھی اولمپکس کا  نظارہ  کریں گے۔ ہم 2036 کے اولمپکس کی میزبانی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ کھیل ہو، کاروبار ہو یا تفریح، آج ہندوستان بڑی توجہ کا مرکز ہے۔ آج، آئی پی ایل جیسی ہندوستانی لیگز دنیا کی ٹاپ لیگز میں سے ایک ہیں۔ ہندوستانی فلمیں دنیا بھر میں دھوم مچا رہی ہیں۔ آج ہندوستان عالمی سیاحت میں بھی جھنڈا لہرا رہا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں ہندوستانی تہوار منانے کا مقابلہ ہوتا ہے۔ ان دنوں میں دیکھتا ہوں کہ ہر شہر میں لوگ نوراتری کے لیے گربا سیکھ رہے ہیں۔ یہ ان کی ہندوستان سے محبت  کی دلیل ہے۔

دوستو!

آج ہر ملک ہندوستان کو زیادہ سے زیادہ سمجھنا اور جاننا چاہتا ہے۔ آپ کو ایک اور بات جان کر خوشی ہوگی۔ ابھی کل ہی امریکہ نے بھارت کو تقریباً 300 (تین سو) قدیم نوشتہ جات اور مجسمے لوٹائے ہیں جنہیں کسی نے بھارت سے چوری کیا ہو گا، کوئی 1500 (ایک ہزار پانچ سو) سال پرانا، کوئی 2000(دوہزار)  سال پرانا۔ اب تک امریکہ تقریباً 500 (پانچ سو) ایسی ہیریٹیج اشیاء ہندوستان کو واپس کر چکا ہے۔ یہ کوئی چھوٹی سی چیز واپس کرنے کی بات نہیں ہے۔ یہ ہمارے ہزاروں سال کے ورثے کا اعزاز ہے۔ یہ ہندوستان کا اعزاز ہے اور یہ آپ کا بھی اعزاز ہے۔ میں اس کے لیے امریکی حکومت کا بہت مشکور ہوں۔

دوستو!

ہندوستان اور امریکہ کے درمیان شراکت داری مسلسل مضبوط ہو رہی ہے۔ ہماری شراکت داری عالمی بھلائی کے لیے ہے۔ ہم ہر شعبے میں تعاون بڑھا رہے ہیں اور آپ کی سہولت کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ میں نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ ہماری حکومت سیٹل میں ایک نیا قونصل خانہ کھولے گی۔ اب یہ قونصل خانہ شروع ہو گیا ہے۔ میں نے دو مزید قونصل خانے کھولنے کے لیے آپ سے تجاویز مانگی تھیں۔ مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ آپ کے مشوروں کے بعد ہندوستان نے بوسٹن اور لاس اینجلس میں دو نئے قونصل خانے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مجھے ہیوسٹن یونیورسٹی میں تمل اسٹڈیز کے تھروولوور چیئر کا اعلان کرتے ہوئے بھی خوشی ہو رہی ہے،اس سے  مشہورتمل سنت تھروولوور کے فلسفے کو دنیا میں پھیلانے میں مزید مدد ملے گی۔

دوستو!

آپ کا یہ انعقاد نہایت ہی شاندار رہا۔ یہاں جو ثقافتی پروگرام ہوا وہ حیرت انگیز تھا۔ مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس تقریب میں مزید ہزاروں لوگ آنا چاہتے تھے۔ لیکن پروگرام گاہ بہت چھوٹا تھا۔ میں ان دوستوں سے معذرت خواہ ہوں جن سے میں یہاں نہیں مل سکا۔ ان سب سے اگلی بار کسی اور دن، کسی اور مقام پر ملیں گے۔ لیکن میں جانتا ہوں، جوش ایسا ہی رہے گا،  آپ ایسے ہی صحت مندرہیں، خوشحال رہیں، ہندوستان امریکہ دوستی کو اسی طرح مضبوط کرتے رہیں، ان نیک خواہشات کے ساتھ آپ سب کا بہت بہت شکریہ! میرے ساتھ بولئے-

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

آپ کا بہت بہت شکریہ۔

*****

ش ح۔ ظ ا۔  ا ش ق

U.215



(Release ID: 2057799) Visitor Counter : 31