امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے نئی دہلی کے وِگیان بھون میں آئی 4 سی کے پہلے یوم تاسیس کی تقریبات سے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا اور سائبر جرائم کی روک تھام کے لیے اہم اقدامات کا آغاز کیا


محفوظ سائبر اسپیس مہم کے تحت وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی پہل پر شروع کی گئی آئی 4 سی آج ملک کی سائبر سیکورٹی کا ایک مضبوط ستون بن گئی ہے

آج شروع کیے گئے‘آئی 4سی’کے چاراہم اقدامات سائبر جرائم کے خلاف جنگ کو مزید مضبوط، مؤثر اور کامیاب بنانے میں زبردست کردار ادا کریں گے

سائبر سیکورٹی صرف ڈیجیٹل دنیا تک محدود نہیں ہے، بلکہ قومی سلامتی کا ایک اہم پہلو ہے

کوئی ایک تنظیم یا ادارہ سائبر اسپیس کو محفوظ نہیں کر سکتا، تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونے اور اس مقصد کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے

قومی سطح پرسَسپیکٹ رجسٹری بنانے اور ریاستوں کو اس سے جوڑنے سے سائبر جرائم کی روک تھام میں مدد ملے گی

5 سال میں5 ہزار کے قریب سائبر کمانڈوز تیار کیے جائیں گے

تین نئے فوجداری قوانین میں ملک کو سائبر سے محفوظ بنانے کے لیے تمام قانونی انتظامات کیے گئے ہیں

مرکزی وزیر داخلہ نے سائبردھوکہ دہی کی روک تھام کے مرکز(سی ایف ایم سی) کو ملک کے نام وقف کیا اور سمنویہ پلیٹ فارم (مشترکہ سائبر جرائم تحقیقاتی سہولتی نظام)، ‘سائبر کمانڈوز’ پروگرام اورسسپیکٹ رجسٹری کا آغاز کیا

Posted On: 10 SEP 2024 3:50PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی کے وِگیان بھون میں تال میل مرکز برائے ہندوستانی سائبر جرایم (آئی 4 سی)کے پہلے یوم تاسیس کے پروگرام سے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا اور سائبر جرائم کی روک تھام کے لیے کلیدی اقدامات کا آغاز کیا۔ وزیر داخلہ نے سائبر دھوکہ دہی روک تھام کے مرکز(سی ایف ایم سی) کو ملک کے نام وقف کیا اور سمنویہ پلیٹ فارم (مشترکہ سائبر جرائم تحقیقاتی سہولتی نظام) کا آغاز کیا۔ جناب امت شاہ نے ‘سائبر کمانڈوز’ پروگرام اورسسپیکٹ رجسٹری کا بھی افتتاح کیا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے آئی 4 سی کے وژن،مشن اور نئے لوگو کی بھی نقاب کشائی کی۔مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جناب بندی سنجے کمار، مرکزی داخلہ سکریٹری جناب گووند موہن، ڈائریکٹر آئی بی، خصوصی سکریٹری (داخلی سلامتی)، چیف سکریٹریز اور مختلف ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پولیس کے ڈائریکٹر جنرلز/سینئر پولیس افسران، مختلف سرکاری تنظیموں کے حکام، مختلف بینکوں/ مالیاتی ثالثوں کے سینئر افسران، فن ٹیک، میڈیا، سائبر کمانڈوز، این سی سی اور این ایس ایس کیڈٹس اس موقع پر موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001BCSB.jpg

اپنے خطاب میں جناب امت شاہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آئی 4 سی کا قیام 2015 میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی پہل پر ‘محفوظ سائبر اسپیس’ مہم کے تحت کیا گیا تھا، تب سے یہ مسلسل سائبر کے اعتبار سے محفوظ ہندوستان کا ایک مضبوط ستون بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ 2015 سے 2024 تک کے 9 سال کے سفر میں یہ آئیڈیا ایک پہل اور پھر ایک ادارے میں تبدیل ہوا اور اب یہ سائبر کے اعتبار سے محفوظ ہندوستان کا ایک بڑا ستون بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ سائبر سیکورٹی کے بغیر کسی بھی ملک کی ترقی ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی انسانی زندگی کے لیے ایک نعمت ثابت ہوتی ہے اور آج تمام نئے اقدامات میں ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال سے بہت سے خطرات بھی پیدا ہو رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سائبر سیکورٹی اب صرف ڈیجیٹل دنیا تک محدود نہیں رہی، بلکہ قومی سلامتی کا ایک اہم پہلو بھی بن چکی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ آئی 4 سی جیسے پلیٹ فارم اس طرح کے خطرات سے نمٹنے میں بہت بڑا تعاون پیش کر سکتے ہیں۔ انہوں نے آئی 4 سی پر زور دیا کہ وہ متعلقہ فریق کے ساتھ آگاہی، ہم آہنگی اور مشترکہ کوششیں جاری رکھیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی ایک ادارہ اکیلے سائبر اسپیس کو محفوظ نہیں رکھ سکتا۔ یہ اسی وقت ممکن ہے، جب بہت سے متعلقہ فریق ایک ہی پلیٹ فارم پر آئیں اور ایک ہی طریقہ اور راستے پر آگے بڑھیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002CTLQ.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ آج یہاں آئی 4 سی کے چار اہم سائبر پلیٹ فارم بھی لانچ کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سائبر دھوکہ دہی کے روک تھام کا مرکز(سی ایف ایم سی)وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا ایک وژن تھا، جسے آج شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ آج سائبر کمانڈو، سمنویہ پلیٹ فارم اورسسپیکٹ رجسٹری کا بھی افتتاح کیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہندوستان جیسے وسیع ملک میں ہر ریاست کے لیے الگ سائبر سسپیکٹ رجسٹری رکھنے سے کوئی مقصد حل نہیں ہوگا ، کیونکہ ریاستوں کی اپنی حدود ہوتی ہیں، لیکن سائبر مجرموں کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ قومی سطح پر ایک سسپیکٹ رجسٹری بنائی جائے اور سائبر جرائم سے لڑنے کی غرض سے ایک مشترکہ پلیٹ فارم بنانے کے لیے ریاستوں کو اس سے جوڑا جائے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ یہ پہل آنے والے دنوں میں سائبر جرائم کو روکنے میں ہماری بہت مدد کرے گی۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ آج سے  اور اس کے بعد آگے کے لیےآئی 4 سی عوامی بیداری مہم بھی شروع کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں 72 سے زائد ٹی وی چینلز،190 ریڈیو ایف ایم چینلز، سنیما ہالز اور دیگر کئی پلیٹ فارمز کے ذریعے اس مہم کو تیز کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مہم اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی، جب تک کہ متاثرہ شخص سائبر جرائم سے بچنے کا طریقہ نہ جانتا ہو۔ جناب شاہ نے کہا کہ سائبرجرائم ہیلپ لائن 1930 اور آئی 4 سی کے دیگر پلیٹ فارمز کے بارے میں بیداری پیدا کرنے سے اس کی افادیت میں اضافہ ہوگا اور سائبر جرائم کو روکنے میں ہماری مدد ہوگی۔ وزیر داخلہ نے تمام ریاستی حکومتوں سے درخواست کی کہ وہ اس مہم میں شامل ہوں اور گاؤں اور شہروں میں بیداری پھیلائیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003SE5H.jpg

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ سی ایف ایم سی کا افتتاح بھی بینکوں، مالیاتی اداروں، ٹیلی کام کمپنیوں، انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں اور پولیس کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے خیال سے کیا گیا ہے اور آنے والے دنوں میں سائبر جرائم کی روک تھام کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی ایف ایم سی کو مختلف ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے سائبر مجرموں کے طریقہ کار ( ایم او) کی نشاندہی کرنے اور اسے روکنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ جناب شاہ نے کہا کہ سائبر کمانڈو پروگرام کے تحت 5 سالوں میں تقریباً 5 ہزار سائبر کمانڈوز تیار کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ‘جاننے کی ضرورت’ کے بجائے ‘شیئر کرنے کا فرض’ وقت کی ضرورت ہے اور اس کے لیے سمنویہ پلیٹ فارم سے زیادہ کارگر کوئی چیز نہیں ہوسکتی۔انہوں نے مزید کہا کہ سمنویہ پلیٹ فارم کو ڈیٹا پر مبنی نقطہ نظر کے ساتھ آگے بڑھایا گیا ہے اور یہ ملک میں مشترکہ ڈیٹا ریپوزیٹری بنانے کی پہلی کوشش ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ آج شروع کیے گئے چار اقدامات آئی 4 سی اور پولیس نے ملک بھر میں مل کر کیے ہیں، وہ سائبر جرائم کے خلاف جنگ کو مزید مضبوط، مؤثر اور کامیاب بنانے میں بہت بڑا تعاون پیش کریں گے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ 31 مارچ 2014 کو ملک میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 25 کروڑ تھی، جو کہ 31 مارچ 2024 کو 95 کروڑ ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاؤن لوڈ کرنے کی رفتار میں اضافے اور قیمت کی کمی کی وجہ سے ڈاٹا کا استعمال بھی بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے اوسط استعمال 0.26 جی بی تھا، جو آج تقریباً 78 گنا بڑھ کر 20.27 جی بی ہو گیا ہے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا پہل کی وجہ سے ملک میں بہت سی سہولیات آن لائن ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2024 میں 35 کروڑ جَن دَھن کھاتے، 36 کروڑ روپے ڈیبٹ کارڈ، 20 لاکھ 64 ہزار کروڑ روپے کے لین دین ڈیجیٹل طریقے سے کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ  دنیا کے ڈیجیٹل لین دین کے حجم کا 46 فیصد آج ہندوستان میں وقوع پذیر ہورہا ہے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ جب ڈیجیٹل کھاتے اور ڈیجیٹل لین دین بڑھتے ہیں تو ڈیجیٹل دھوکہ دہی سے تحفظ کی ضرورت بھی بہت بڑھ جاتی ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ 2014 میں ملک کی صرف 600 پنچایتیں انٹرنیٹ سے منسلک تھیں، جبکہ آج 2,13,000 پنچایتیں انٹرنیٹ سے جڑی ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل لین دین اور ڈیجیٹل ڈیٹا کے استعمال میں اضافے سے اسے سائبر دھوکہ دہی سے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری بھی بڑھ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سائبر مجرموں کے ذریعے اہم ذاتی ڈیٹا کی فروخت، آن لائن ہراساں کرنا، خواتین اور بچوں کے ساتھ بدسلوکی، جعلی خبریں اور ٹول کٹس، غلط معلومات کی مہم جیسے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اور آج بھی ہمیں ان سے نمٹنے کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ تین نئے فوجداری قوانین – بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس)، بھارتیہ ناگرک سُرکشا سنہتا (بی این ایس ایس) اور بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم(بی ایس اے) میں ہمارے ملک کو سائبر کے اعتبار سے محفوظ بنانے کے لیے تمام قانونی انتظامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی پر مبنی بہت سے اقدامات کے ذریعے انہیں قانونی شکل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بہت سی کوششیں کی گئی ہیں کہ تحقیقات سائنسی طریقوں پر مبنی ہوں اور تحقیقات کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ آئی 4 سی نے اپنے 9 سال کے سفر میں اور وزارت داخلہ کا سرکاری حصہ بننے کے بعد ایک سال کے مختصر عرصے میں بہت اچھا کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی 4 سی کی سب سے بڑی کامیابی 1930 قومی ہیلپ لائن نمبر ہے اور اسے مقبول بنانا تمام ریاستی حکومتوں اور متعلقہ فریقوں کی ذمہ داری ہے۔ وزیر داخلہ نے 1930 ہیلپ لائن کو مقبول بنانے کے لیے ایک بیداری پکھواڑے کا انعقاد کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ریاستی حکومتوں اور وزارت داخلہ کو پہل کرنی چاہئے اور چھ ماہ کے بعد ایک بیداری پکھواڑے کا اہتمام کرنا چاہئے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اگر 1930 کو مقبول بنانے کی مہم تمام پلیٹ فارمز پر ایک ساتھ چلائی جائے تو یقینی طور پر دھوکہ دہی کا شکار لوگ خود کو محفوظ محسوس کریں گے اور اسے فوری طور پر روک دیا جائے گا اور دھوکے بازوں کے ذہنوں میں ایک خوف بھی پیدا ہوگا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ اب تک آئی 4 سی نے 600 سے زیادہ مشاورتی ہدایات جاری کی ہیں، سائبر مجرموں کے ذریعہ چلائے جانے والے ویب سائٹس، سوشل میڈیا  صفحات ، موبائل ایپس اور کھاتوں کے ایک  وسیع سلسلے کو بلاک کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی 4 سی کے تحت دہلی میں ایک نیشنل سائبر فورنسک لیباریٹری بھی قائم کی گئی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اب تک 1100 سے زیادہ افسران کو سائبر فورنسک کی تربیت دی جا چکی ہے اور اس مہم کو اضلاع اور تحصیلوں تک لے جانے کا یہ ہمارا بہت اہم اور عزائم سے پُرپروگرام ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004S3TE.jpg

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ سائبر جرائم کی شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے میوات، جامتاڑا، احمد آباد، حیدرآباد، چنڈی گڑھ، وشاکھاپٹنم اور گوہاٹی میں 7 مشترکہ سائبر تال میل ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور ان کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی 4 سی نے سائبر دوست کے تحت مختلف سوشل میڈیا ہینڈلز پر ایک مؤثر آگاہی مہم بھی شروع کی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ان تمام کوششوں سے ہم یقینی طور پر ایک مقام پر پہنچ گئے ہیں، لیکن ہمارے اہداف ابھی بہت دور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہدف کے حصول کے لیے ہمیں ایک درست حکمت عملی بنا کر اسی سمت میں مل کر آگے بڑھنا ہو گا۔

سائبر دھوکہ دہی کی روک تھام کا مرکز (سی ایف ایم سی): سی ایف ایم سی نئی دہلی میں تال میل مرکز برائے ہندوستانی سائبر جرائم (آئی 4 سی) میں بڑے بینکوں، مالیاتی ثالثوں ، ادائیگی کے جمع کرنے والوں، ٹیلی کام سروس فراہم کرنے والوں، آئی ٹی ثالثوں اور ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (ایل ای ایز)کے نمائندوں کے ساتھ قائم کیا گیا ہے۔ وہ آن لائن مالیاتی جرائم سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی اور بغیر کسی رکاوٹ کے تعاون کے لیے مل کر کام کریں گے۔سی ایف ایم سی قانون کے نفاذ میں‘‘تعاونی وفاقیت’’ کی مثال کے طور پر کام کرے گا۔

سمنویہ پلیٹ فارم (مشترکہ سائبر جرائم تحقیقاتی سہولتی نظام):یہ پلیٹ فارم ایک ویب پر مبنی ماڈیول ہے، جو سائبر جرائم کے ڈیٹا ریپوزٹری، ڈیٹا شیئرنگ، جرائم میپنگ، ڈیٹا اینالیٹکس،پورے ملک میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے لیے باہمی تعاون اور تال میل پلیٹ فارم کی غرض سے ایک اسٹاپ پورٹل کے طور پر کام کرے گا۔

‘سائبر کمانڈوز’ پروگرام: اس پروگرام کے تحت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور سنٹرل پولیس آرگنائزیشنز (سی پی اوز) میں تربیت یافتہ‘سائبر کمانڈوز’ کا ایک خصوصی شعبہ ملک میں سائبر سلامتی منظر نامے کے خطرات سے نمٹنے کے لیے قائم کیا جائے گا۔ تربیت یافتہ سائبر کمانڈوز ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور مرکزی ایجنسیوں کی ڈیجیٹل  اسپیس کو محفوظ بنانے میں مدد کریں گے۔

سسپیکٹ رجسٹری: اس اقدام کے ایک حصے کے طور پر مختلف شناخت کنندگان کی ایک سسپیکٹ رجسٹری بنائی جا رہی ہے، جو نیشنل سائبر جرائم رپورٹنگ پورٹل (این سی آر پی) کی بنیاد پر بینکوں اور مالیاتی ثالثوں کے ساتھ مل کر مالیاتی ماحولیاتی نظام کی دھوکہ دہی کے خطرے کے انتظام کی صلاحیتوں کو مضبوط بنا نے کے لیے ہے۔

*************

(ش ح ۔ا ک ۔ن ع(

U.No 10733



(Release ID: 2053504) Visitor Counter : 15