وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پال گھر، مہاراشٹر میں تقریباً 76000 کروڑ روپے کی ودھاون بندرگاہ کا سنگ بنیاد رکھا


تقریباً 1560 کروڑ روپے کی مالیت کے 218 ماہی گیری پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا

تقریباً 360 کروڑ روپے کی لاگت سے نیشنل رول آؤٹ آف ویسل کمیونی کیشن اینڈ سپورٹ سسٹم کا آغاز

فیض حاصل کرنے والے ماہی گیروں کو ٹرانسپونڈر سیٹ اور کسان کریڈٹ کارڈ تقسیم کئے

"مہاراشٹر آنے کے بعد، میں نے پہلا کام یہ کیا کہ میں نے اپنے بھگوان چھترپتی شیواجی مہاراج کے قدموں میں سر جھکایا اور کچھ دن پہلے سندھو درگ میں جو کچھ ہوا اس کے لیے معافی مانگی"۔

"چھترپتی شیواجی مہاراج سے تحریک حاصل کرکے، ہم وِکِسِت مہاراشٹر-  وکِسِت بھارت کے عہد  پر تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں"

’’وکست مہاراشٹر،  وکست بھارت کے  عہد کا سب سے اہم حصہ ہے‘‘

"مہاراشٹر کے پاس ترقی کے لیے درکار صلاحیت اور وسائل دونوں  موجود ہیں"

"پوری دنیا آج ودھاون بندرگاہ کی طرف دیکھ رہی ہے"

دیگھی بندرگاہ مہاراشٹر کی شناخت اور چھترپتی شیواجی مہاراج کے خوابوں کی علامت بنے گی

"یہ نیا ہندوستان ہے، یہ اپنی تاریخ سے سبق حاصل کرتاہے اور اپنی صلاحیت اور فخر کا اعتراف

Posted On: 30 AUG 2024 5:33PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج پال گھر، مہاراشٹر میں متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا  اور سنگ بنیاد رکھا۔ آج کے پروجیکٹوں میں تقریباً 76000 کروڑ روپے کی لاگت سے ودھاون بندرگاہ کا سنگ بنیاد رکھنا اور تقریباً 1560 کروڑ روپے کی مالیت کے 218 ماہی پروری پروجیکٹوں کا افتتاح کرنا اور سنگ بنیاد رکھنا شامل ہے۔ جناب مودی نے تقریباً 360 کروڑ روپے کی لاگت سے ویسل کمیونی کیشن اور سپورٹ سسٹم کا قومی آغاز کیا۔ وزیراعظم نے ماہی گیری کے بنیادی ڈھانچے کے اہم منصوبوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا، جس میں ماہی گیری کی  بندرگاہوں کی ترقی، اپ گریڈیشن اور جدید کاری، فش لینڈنگ سینٹرز اور فش مارکیٹس کی تعمیر شامل ہیں۔ انہوں نے فیض حاصل کرنے والے  ماہی گیروں کو ٹرانسپونڈر سیٹ اور کسان کریڈٹ کارڈ تقسیم کئے۔

وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا آغاز سنت سینا جی مہاراج کو ان کے یوم وفات  پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا۔ جناب  مودی نے اپنے دل کی گہرائی سے بات کرتے ہوئے 2013 میں اس وقت کو یاد کیا، جب انہیں وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا اور وہ   پہلے چھترپتی شیواجی مہاراج کی سمادھی پر پرارتھنا کے لیے رائے گڑھ قلعے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں وہی ’بھکتی بھاو‘ نصیب ہوا ہے، جس کے ساتھ وہ اپنے بھگوان کی تعظیم کرتے ہیں اور قوم کی خدمت کے لیے نئے سفر پر نکلے ہیں۔ سندھو درگ میں پیش آئے افسوسناک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ شیواجی مہاراج محض ایک نام، ایک قابل احترام بادشاہ یا عظیم شخصیت نہیں بلکہ ایک بھگوان ہیں۔ انہوں نے شری شیواجی مہاراج کے قدموں میں جھک کر عاجزی سے معافی مانگی اور کہا کہ ان کی پرورش اور ان کی ثقافت انہیں ان لوگوں سے مختلف کرتی ہے، جو اس سرزمین کے عظیم فرزند ویر ساورکر کی توہین  کرنے اور قوم پرستی کے احساس کو پامال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’مہاراشٹر کے لوگوں کو ان لوگوں سے ہوشیار رہنا چاہیے، جو ویر ساورکر کی  توہین کرتے ہیں اور اس پر کوئی پچھتاوا محسوس نہیں کرتے‘‘۔  جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ مہاراشٹر کا دورہ کرنے کے بعد انہوں نے پہلا کام اپنے بھگوان ، چھترپتی شیواجی مہاراج سے معافی مانگنے  کا کیا۔ انہوں نے ان تمام لوگوں سے معافی بھی مانگی جو شیواجی مہاراج کی پوجا کرتے ہیں۔

اس دن کو ریاست اور ملک کی ترقی کے سفر،  دونوں کے لئے تاریخی قرار دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ 10 سالوں میں مہاراشٹر کی ترقی کے لیے بڑے قدم کئے ہیں، کیونکہ "ایک وکست مہاراشٹرا کا عہد وکست بھارت کا سب سے اہم عنصر ہے۔" ریاست کی تاریخی سمندری تجارت کا ذکر کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ ریاست کے پاس ساحلی قربت کی وجہ سے ترقی کی صلاحیت اور وسائل موجود ہیں، جس میں مستقبل کے لیے بے پناہ امکانات ہیں۔  انہوں نے کہا  کہ"ودھاون بندرگاہ ملک کی سب سے بڑی کنٹینر بندرگاہ ہوگی اور اسے دنیا کی گہرے پانی کی بندرگاہوں میں شمار کیا جائے گا۔ یہ مہاراشٹر اور ہندوستان کے لیے تجارت اور صنعتی ترقی کا مرکز بن جائے گا،‘‘۔ وزیر اعظم نے پال گھر، مہاراشٹر کے لوگوں اور پوری قوم کو ودھاون پورٹ پروجیکٹ کے لیے مبارکباد دی۔

دیگھی پورٹ انڈسٹریل ایریا کو ترقی دینے کے حکومت کے حالیہ فیصلے کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ مہاراشٹر کے لوگوں کے لیے دوہری خوشی کا موقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چھترپتی شیواجی مہاراج کی سلطنت کے دارالحکومت رائے گڑھ میں صنعتی علاقہ تیار کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ، دیگھی بندرگاہ مہاراشٹر کی شناخت اور چھترپتی شیواجی مہاراج کے خوابوں کی علامت بن جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے سیاحت اور ایکو ریزورٹ کو فروغ ملے گا۔

پوری ماہی گیر برادری کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ آج ماہی گیروں سے متعلق 700 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے اور پورے ملک میں 400 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا افتتاح بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے ودھاون بندرگاہ، دیگھی پورٹ انڈسٹریل ایریا کی ترقی اور ماہی گیری کے لیے متعدد اسکیموں کا ذکر کیا اور کہا کہ تمام ترقیاتی کام ماتا مہالکشمی دیوی، ماتا جیودانی اور بھگوان ٹنگریشور کے آشیرواد سے ممکن ہوئے ہیں۔

ہندوستان کے سنہری دور کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایک وقت تھا، جب ہندوستان اپنی سمندری صلاحیتوں کی وجہ سے سب سے مضبوط اور خوشحال ممالک میں شمار کیا جاتا تھا۔ مہاراشٹر کے لوگ اس صلاحیت سے بخوبی واقف ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ چھترپتی شیواجی مہاراج نے ملک کی ترقی کے لیے اپنی پالیسیوں اور مضبوط فیصلوں سے ہندوستان کی سمندری صلاحیتوں کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوری ایسٹ انڈیا کمپنی بھی دریا سارنگ کانہوجی یگنتی کے سامنے نہیں ٹھہر سکی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلی حکومتیں بھارت کے شاندار ماضی پر توجہ دینے میں ناکام رہیں۔ "یہ نیا ہندوستان ہے۔ یہ تاریخ سے سیکھتا ہے اور اپنی صلاحیت اور فخر اعتراف کرتا ہے”۔ وزیر اعظم نے  کہا کہ نیو انڈیا غلامی کے طوق کے ہر نشان کو پیچھے چھوڑ کر سمندری بنیادی ڈھانچے میں نئے سنگ میل تعمیر کر  رہا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کے ساحلوں  پر ترقی نے گزشتہ دہائی میں بے مثال رفتار حاصل کی ہے۔ انہوں نے بندرگاہوں کو جدید بنانے، آبی گزرگاہوں کو ترقی دینے اور ہندوستان میں جہاز سازی کی حوصلہ افزائی کی کوششوں کی مثالیں پیش کیں۔ "اس سمت میں لاکھوں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے"، وزیراعظم مودی نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ہندوستان میں زیادہ تر بندرگاہوں کی ہینڈلنگ کی دوگنی صلاحیت، نجی سرمایہ کاری میں اضافہ اور بحری جہازوں کے ٹرن اراؤنڈ وقت میں نمایاں کمی کے ذریعے نتائج  کا مشاہدہ  کیا جاسکتا ہے ۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ  لاگت میں کمی کے ذریعہ صنعتوں اور تاجروں کو فائدہ ہوا ہے، جبکہ نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملاحوں کے لیے سہولیات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

وزیراعظم  نے یہ کہتے ہوئے کہ دنیا میں بہت کم بندرگاہیں ودھاون بندرگاہ کی 20 میٹر کی گہرائی کے برابر ہیں ، کہا کہ "پوری دنیا آج ودھاون بندرگاہ کی طرف دیکھ رہی ہے"۔  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ بندرگاہ ریلوے اور ہائی وے کے رابطے کی وجہ سے پورے خطے کے معاشی منظر نامے کو تبدیل کردے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے وقف شدہ مغربی فریٹ کوریڈور اور دہلی-ممبئی ایکسپریس وے سے قربت کی وجہ سے یہ نئے کاروبار  اور گوداموں کے لیے مواقع پیدا کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "کارگو پورے سال علاقے سے جائے گا اور آئے گا، اس طرح مہاراشٹر کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا"۔

، وزیراعظم مودی نے 'میک ان انڈیا' اور 'آتم نر بھر بھارت ابھیان' پروگراموں کے ذریعے مہاراشٹر کو حاصل ہونے والی کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ "مہاراشٹر کی ترقی میرے لیے ایک بہت بڑی ترجیح ہے"۔  ہندوستان کی ترقی میں مہاراشٹر کے کلیدی کردار کو واضح کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے  ان لوگوں کی کوششوں پر  افسوس  کا اظہار کیا کہ  جو ترقی کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

تقریباً 60 سالوں سے ودھاون بندرگاہ کے منصوبے کو روکنے کے لیے پچھلی حکومت کی کوششوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کو سمندری تجارت کے لیے ایک نئی اور جدید بندرگاہ کی ضرورت تھی، لیکن اس سمت میں کام 2016 تک شروع نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ فڑنویس کے اقتدار میں آنے کے بعد ہی اس پروجیکٹ کو سنجیدگی سے لیا گیا اور 2020 تک پال گھر میں ایک بندرگاہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم، حکومت میں تبدیلی کی وجہ سے یہ پروجیکٹ دوبارہ ڈھائی  سال تک رک گیا۔  وزیر اعظم نے بتایا کہ صرف اس پروجیکٹ میں کئی لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا تخمینہ ہے اور یہاں روزگار کے تقریباً 12 لاکھ مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے اس منصوبے کو آگے بڑھنے نہ دینے پر سابقہ ​​حکومتوں پر بھی سوال اٹھایا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جب سمندر سے متعلق مواقع کی بات آتی ہے تو ہندوستان کی ماہی گیر برادری سب سے اہم شراکت دار ہے۔ پی ایم متسیا سمپدا اسکیم کے استفادہ کنندگان کے ساتھ اپنی بات چیت کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے سرکاری اسکیموں اور اس کی خدمت کے جذبے کی وجہ سے پچھلے 10 سالوں میں اس شعبے کی تبدیلی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مچھلی پیدا کرنے والا ملک ہے، وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ 2014 میں ملک میں 80 لاکھ ٹن مچھلی پیدا ہوئی تھی جبکہ آج 170 لاکھ ٹن مچھلی پیدا ہوتیہے۔ "مچھلی کی پیداوار صرف 10 سالوں میں دوگنی ہو گئی ہے"۔ انہوں نے ہندوستان کی بڑھتی ہوئی سمندری غذا کی برآمدات کا بھی ذکر کیا اور دس سال پہلے 20 ہزار کروڑ روپے سے بھی کم کے مقابلے آج 40 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے جھینگے کی برآمد کی مثال دی۔ "کیکڑے کی برآمد بھی آج دگنی سے زیادہ ہو گئی ہے"، انہوں نے اپنی کامیابی کا سہرا بلیو ریوولیوشن اسکیم کو دیتے ہوئے مزید کہ اس  نے روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا کرنے میں مدد کی ہے۔

ماہی گیری کے شعبے میں خواتین کی شراکت کو بڑھانے کے لیے حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے پی ایم متسیا سمپدا یوجنا کے تحت ہزاروں خواتین کی مدد کرنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے جدید ٹیکنالوجیز اور سیٹلائٹس کے بارے میں بتایا اور آج ویسل کمیونیکیشن سسٹم کے آغاز کا ذکر کیا جو ماہی گیر برادری کے لیے ایک نعمت بن جائے گا۔ جناب مودی نے اعلان کیا کہ حکومت ماہی گیروں کے ذریعے استعمال ہونے والے جہازوں پر 1 لاکھ ٹرانسپونڈر نصب کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ ان کے خاندانوں، کشتیوں کے مالکان، محکمہ ماہی پروری اور ساحلی محافظوں کے ساتھ بلا تعطل رابطہ قائم کیا جا سکے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے ماہی گیروں کو ہنگامی حالات، طوفانوں یا کسی بھی ناخوشگوار واقعات میں سیٹلائٹ کی مدد سے رابطہ کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ "کسی بھی ہنگامی صورتحال میں جان بچانا حکومت کی ترجیح ہے۔"

وزیراعظم نے بتایا کہ ماہی گیروں کی بحفاظت واپسی کے لیے 110 سے زائد ماہی گیری کی بندرگاہیں اور لینڈنگ سینٹرز بنائے جا رہے ہیں۔ کولڈ چین، پروسیسنگ سہولیات، کشتیوں کے لیے قرض کی اسکیموں اور پی ایم متسیا سمپدا یوجنا کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ساحلی دیہاتوں کی ترقی پر زیادہ توجہ دے رہی ہے جبکہ ماہی گیروں کی سرکاری تنظیموں کو بھی مضبوط کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہمیشہ پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والوں کے لیے کام کیا ہے اور محروم طبقات کو مواقع فراہم کیے ہیں، جب کہ سابقہ ​​حکومتوںکی جانب سے بنائی گئی پالیسیوں نے ہمیشہ ماہی گیروں اور قبائلی برادری کو پسماندہ رکھا جس کے لیے ایک بھی محکمہ نہیں تھا۔ ملک کے اتنے بڑے قبائلی اکثریتی علاقوں میں قبائلی برادریوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کیا گیاہے۔ جناب مودی نے کہا"یہ ہماری حکومت ہے جس نے ماہی گیروں اور قبائلی برادریوں دونوں کے لیے الگ الگ وزارتیں بنائیں۔ آج، نظر انداز کیے گئے قبائلی علاقے پی ایم جن من یوجنا کے فوائد حاصل کر رہے ہیں اور ہمارے قبائلی اور ماہی گیر برادریاں ہمارے ملک کی ترقی میں بہت بڑا تعاون  دےرہی ہیں‘‘ ۔

وزیر اعظم نے خواتین کی زیر قیادت ترقی کے نقطہ نظر کے لیے ریاستی حکومت کی ستائش کی اور کہا کہ مہاراشٹر نےملک کے لیے خواتین کو بااختیار بنانے کی راہیںہموار کی  ہیں۔ مہاراشٹر میں کئی اعلیٰ عہدوں پر خواتین کے شاندار کام کرنے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے سجاتا سونک کا ذکر کیا جو ریاست کی تاریخ میں پہلی بار چیف سکریٹری کے طور پر ریاستی انتظامیہ کی رہنمائی کر رہی ہیں، ڈی جی پی رشمی شکلا ریاستی پولیس فورس کی قیادت کر رہی ہیں، شومیتا بسواس ریاست کی فاریسٹ فورس کی سربراہ اور سوورنا کیوالے ریاست کے محکمہ قانون کی سربراہ کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔ انہوں نے ریاست کے پرنسپل اکاؤنٹنٹ جنرل کے طور پر جیا بھگت، ممبئی میں کسٹم ڈپارٹمنٹ کی قیادت کرنے والی پراچی سوروپ اور ممبئی میٹرو کے ایم ڈی کے طور پر اشونی بھیڈے کا چارج لینے کا بھی ذکر کیا۔ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں مہاراشٹر کی خواتین کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مہاراشٹر ہیلتھیونیورسٹی کی وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ڈاکٹر مادھوری کانیتکر اور مہاراشٹر کی سکلز یونیورسٹی کی پہلی وائس چانسلر ڈاکٹر اپوروا پالکر کا ذکر کیا۔ "ان خواتین کی کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہے کہ 21ویں صدی کی خواتین کی طاقت معاشرے کو ایک نئی سمت دینے کے لیے تیار ہے"، جناب مودی نے  یہ اجاگر  کرتے ہوئے کہا کہ یہ خاتون کی طاقت وکست بھارت کی سب سے بڑی بنیاد ہے۔

خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ حکومت ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ کے یقین کے ساتھ کام کرتی ہے۔ جناب مودی نے یقین ظاہر کیا کہ ریاست مہاراشٹر کے لوگوں کی مدد سے ترقی کی نئی بلندیوں تک پہنچے گی۔

مہاراشٹر کے گورنر، جناب سی پی رادھا کرشنن، مہاراشٹر کے وزیر اعلی، جناب ایکناتھ شندے، مہاراشٹر کے نائب وزرائے اعلیٰ، جناب دیویندر فڑنویس اور جناب اجیت پوار، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال اور مرکزی وزیر برائے ماہی پروری، مویشی پروری اور دودھ کی پیداوار، جناب راجیو رنجن سنگھ اس موقع پر دیگر کے علاوہ موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم نے وادھون بندرگاہ کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس پروجیکٹ کی کل لاگت تقریباً 76,000 کروڑ روپے ہے۔ اس کا مقصد ایک عالمی معیار کا بحری گیٹ وے قائم کرنا ہے جو بڑے کنٹینر جہازوں کو پورا کر کے، گہرے ڈرافٹس کی پیشکش کر کے، اور انتہائی بڑے کارگو جہازوں کو ایڈجسٹ کر کے ملک کی تجارت اور اقتصادی ترقی کو فروغ دے گا۔

پالگھر ضلع کے دہانو ٹاون کے قریب واقع وادھون بندرگاہ ہندوستان کی سب سے بڑی گہرے پانی کی بندرگاہوں میں سے ایک ہوگی اور بین الاقوامی جہاز رانی کے راستوں کو براہ راست رابطہ فراہم کرے گی، جس سے ٹرانزٹ کے اوقات اور اخراجات کم ہوں گے۔ جدید ترین ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر سے لیس بندرگاہ میں گہری برتھ، کارگو ہینڈلنگ کی موثر سہولیات اور جدید بندرگاہ کے انتظام کے نظام موجود ہوں گے۔ توقع ہے کہ اس بندرگاہ سے روزگار کے اہم مواقع پیدا ہوں گے، مقامی کاروبار کو تحریک ملے گی اور خطے کی مجموعی اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا جائے گا۔ وادھون پورٹ پروجیکٹ میں ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے اور سخت ماحولیاتی معیارات کی پابندی پر توجہ مرکوز کے ساتھ پائیدار ترقی کے طریقوں کو شامل کیا گیا ہے۔ ایک بار کام شروع  کرنے کے بعد، یہ بندرگاہ ہندوستان کے سمندری رابطے کو بڑھا دے گی اور عالمی تجارتی مرکز کے طور پر اس کی پوزیشن کو مزید مضبوط کرے گی۔

وزیر اعظم نے تقریباً 1,560 کروڑ روپے کی مالیت کے 218 ماہی گیری کے منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد بھی رکھا، جن کا مقصد ملک بھر میں اس شعبے کے بنیادی ڈھانچے اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہے۔ ان اقدامات سے ماہی پروری کے شعبے میں پانچ لاکھ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا ہونے کی امید ہے۔

وزیر اعظم نے تقریباً 360 کروڑ روپے کی لاگت سے نیشنل رول آؤٹ آف ویسل کمیونیکیشن اینڈ سپورٹ سسٹم کا آغاز کیا۔ اس پروجیکٹ کے تحت 13 ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مشینی اور موٹرائزڈ ماہی گیری کے جہازوں پر مرحلہ وار 1 لاکھ ٹرانسپونڈر نصب کیے جائیں گے۔ بحری مواصلاتی اور معاونت کا نظام اسرو کی طرف سے تیار کردہ مقامی ٹیکنالوجی ہے، جو ماہی گیروں کے سمندر میں ہونے کے دوران دو طرفہ مواصلات کو قائم کرنے میں مدد کرے گی اور بچاؤ کے کاموں میں بھی مدد کرے گی اور ساتھ ہی ہمارے ماہی گیروں کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔

وزیر اعظم کے ذریعہ افتتاح کیے گئے دیگر اقدامات میں ماہی گیری کے بندرگاہوں اور انٹیگریٹڈ ایکواپارکس کی ترقی کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا جیسے ریسرکولیٹری ایکوا کلچر  اور بایوفلوک شامل ہیں۔ مچھلی کی پیداوار کو بڑھانے، ہارویسٹ کے بعد کے انتظام کو بہتر بنانے، اور ماہی پروری کے شعبے سے وابستہ لاکھوں لوگوں کے لیے پائیدار روزی روٹی پیدا کرنے کے لیے اہم انفراسٹرکچر اور اعلیٰ معیار کی معلومات فراہم کرنے کے لیے یہ پروجیکٹ متعدد ریاستوں میں نافذ کیے جائیں گے۔

وزیراعظم نے ماہی گیری کے بنیادی ڈھانچے کے اہم منصوبوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا جس میں ماہی گیری کے بندرگاہوں کی ترقی، اپ گریڈیشن اور جدید کاری، فش لینڈنگ سینٹرز اور فش مارکیٹس کی تعمیر شامل ہیں۔ اس سے مچھلی اور سمندری غذا کی ہارویسٹ کے بعد کے انتظام کے لیے ضروری سہولیات اوربہتر حفظان صحت کی توقع ہے۔

******

U.No:10359

ش ح۔وا، ش ت ،اک۔ ق ر، م ص، رب


(Release ID: 2050226) Visitor Counter : 49