سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے امریکہ-بھارت سول نیوکلیئر کامرس پر دو طرفہ میٹنگ کی صدارت کی
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہند-امریکہ خلائی تعاون کے تحت ہندوستانی خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں
ہندوستان گرین ہائیڈروجن مشن اور ایس ایم آر تعاون کے ذریعے عالمی آب و ہوا کے اہداف میں اضافہ کرے گا: ڈاکٹر سنگھ
Posted On:
25 AUG 2024 12:49PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پرتھوی بھون میں یو ایس انڈیا سول نیوکلیئر کامرس پر ایک اہم دو طرفہ میٹنگ کی صدارت کی جس میں انہوں نے سائنس، ٹیکنالوجی اور صاف توانائی کے اہم شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعاون پر روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اعلان کیا کہ گگن یان مشن کا ایک ہندوستانی خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں شامل ہونے والا ہے، جو ہندوستان-امریکہ خلائی تعاون میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے عالمی سپلائی چین کو محفوظ بنانے کے لیے اس شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر سیمی کنڈکٹرز، فارماسیوٹیکلز، اور صاف توانائی کی ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں، جو آج کی باہم مربوط دنیا میں تیزی سے اہمیت حاصل کر رہے ہیں۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنس (آزادانہ چارج)، ایم او ایس پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلا، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھاری صنعتوں، نقل و حمل، اور بجلی کی پیداوار کے ازالہ کاربن کے لیے ہندوستان کی حکمت عملی کے سنگ بنیاد کے طور پر مشن گرین ہائیڈروجن پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشن کلین ٹیکنالوجی میں جدت لانے اور عالمی آب و ہوا کے اہداف کے حصول کے لیے بہت اہم ہے۔ مضبوط پالیسی فریم ورک اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے، ہندوستان ایک پائیدار اور لچکدار توانائی کے مستقبل کی طرف منتقلی کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ہندوستانی حکومت بین الاقوامی شراکتیں تلاش کر رہی ہے، تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کر رہی ہے، اور اسمال ماڈیولر ری ایکٹر (ایس ایم آر) کی تعیناتی میں مدد کے لیے ریگولیٹری فریم ورک پر غور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم آر ہندوستان کی صاف توانائی کی منتقلی میں اہم کردار ادا کریں گے، توانائی کی خود انحصاری میں تعاون کریں گے اور آب و ہوا کے وعدوں کو پورا کریں گے۔
ہندوستان کی ”انوسندھان“ نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف) اور ریاستہائے متحدہ کی نیشنل سائنس فاؤنڈیشن (این ایس ایف) کے درمیان متوازی نقشہ کھینچتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سائنسی تحقیق اور اختراع کو آگے بڑھانے میں دونوں تنظیموں کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ”پنچ امرت“ آب و ہوا کے ایکشن پلان کا ذکر کیا، جس میں غیر فوسل توانائی کی صلاحیت کو 500 گیگاواٹ تک بڑھانے، کاربن کے اخراج کو 1 بلین ٹن تک کم کرنے اور آخر کار 2070 تک خالص صفر اخراج کے ہدف کو حاصل کرنے کے ہندوستان کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ڈاکٹر اے کے سود، حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر، نے ہند-امریکہ شراکت داری کی اہمیت کی بازگشت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف علم کے تبادلے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ ایسے حل تیار کرنے کے بارے میں ہے جو مستقبل کو تشکیل دیں گے۔ انہوں نے پائیدار ترقی اور اقتصادی خوشحالی کے لیے نئی راہیں ہموار کرنے کے لیے تعاون کی صلاحیت پر زور دیا۔
ارضیاتی سائنس کے سکریٹری ڈاکٹر روی چندرن نے سمندری توانائی اور کاربن کیپچر، یوٹیلائزیشن اور اسٹوریج (سی سی یو ایس) ٹیکنالوجیز میں شراکت کی پیشرفت پر روشنی ڈالی، جب کہ بایو ٹیکنالوجی کے شعبے کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش گوکھلے نے بایو ماس سے توانائی کی تبدیلی اور پہلی اور دوسری نسل کے بائیو ایندھن کے کامیاب نفاذ پر ہندوستان کی توجہ پر زور دیا۔
پروفیسر ابھے کرندیکر نے ڈیٹا اینالیٹکس، مصنوعی ذہانت (AI)، اور مشین لرننگ سمیت ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں ہندوستان کی ترقی کے بارے میں بصیرت کا اشتراک کیا اور ان شعبوں میں جدت طرازی کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دیا۔ سی ایس آئی آر کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر این کلیسیلوی نے لیتھیم آئن بیٹری کی ترقی اور مقامی بیٹری مینوفیکچرنگ میں ہندوستان کی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا، نیز پائیدار اور سرکلر توانائی ذخیرہ کرنے کے حل تیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
اعلیٰ سطحی امریکی وفد کی قیادت بین الاقوامی موسمیاتی پالیسی کے لیے امریکی صدر کے سینئر مشیر جان پوڈیسٹا اور امریکی محکمہ توانائی کے ڈپٹی سیکرٹری ڈیوڈ ترک کر رہے تھے۔
میٹنگ کے اختتام پر دونوں ممالک نے اقتصادی ترقی، قومی سلامتی اور تکنیکی ترقی میں عالمی قیادت کو بڑھانے میں باہمی مفادات کے ساتھ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں اپنے تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
**************
ش ح۔ ف ش ع- م ر
25-08-2024
U: 10201
(Release ID: 2048729)
Visitor Counter : 61