زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

قدرتی وجوہات کی وجہ سے تباہ ہونے والی فصل کا مکمل طور پر احاطہ کیا گیا ہے اور کسانوں کو اس کا فائدہ ملتا ہے: جناب شیوراج سنگھ چوہان


اگر بیمہ کمپنی تاخیر سے ادائیگی کرتی ہے تو اس پر 12 فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا جو براہ راست کسان کے کھاتے میں جمع کیا جائے گا: جناب چوہان

Posted On: 06 AUG 2024 3:54PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود اور دیہی ترقی کے مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے آج لوک سبھا میں فصل بیمہ اسکیم سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پچھلی فصلوں کی بیمہ اسکیموں میں بہت سی مشکلات تھیں، پچھلی حکومتوں میں فصلوں کی بیمہ اسکیمیں بہت سی تھیں، ناکافی دعوے تھے، بیمہ شدہ رقم کم تھی، دعووں کے تصفیے میں تاخیر تھی۔ کسانوں اور کسان تنظیموں کو کئی اعتراضات تھے۔ جناب چوہان نے مزید کہا کہ ’’مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نئی پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا لائے‘‘۔ پہلے فصل بیمہ کے لیے 3 کروڑ 51 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی تھیں اور اب 8 کروڑ 69 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں، جب کہ مجموعی بیمہ کی رقم بڑھ کر 2.71 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہوگئی ہے۔ کسانوں نے 32 ہزار 404 کروڑ روپے کا پریمیم ادا کیا ہے اور اس کے بدلے میں انہیں 1.64 لاکھ کروڑ روپے کا کلیم دیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر جناب چوہان نے کہا کہ اگر قدرتی وجوہات کی وجہ سے فصل کو نقصان ہوتا ہے، تو اس کا بھی پوری طرح سے احاطہ کیا جاتا ہے اور کسان کو اس کا فائدہ ملتا ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ پرانے فصل بیمہ کے مطابق، قرض لینے والے کسانوں کا لازمی طور پر بیمہ کیا جاتا تھا اور بینک خود انشورنس پریمیم کی رقم کاٹتا تھا۔ حکومت نے اس بے ضابطگی کو دور کر کے اسکیم کو رضاکارانہ بنا دیا ہے۔ اس میں اب تک 5 لاکھ ایک ہزار ہیکٹر رقبہ شامل کیا جا چکا ہے، جو 2023 میں بڑھ کر 5 لاکھ 98 ہزار ہیکٹر ہو گیا ہے نیز 3 کروڑ 57 لاکھ کسانوں کو اس کا احاطہ کیا گیا ہے۔ حکومت نے اسکیم کو آسان بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، تاکہ کسانوں کو اسکیموں کا فائدہ اٹھانے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

جناب چوہان نے کہا کہ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے 3 مختلف ماڈل ہیں۔ مرکزی حکومت صرف پالیسی بناتی ہے۔ ریاستی حکومت اپنی مرضی کے ماڈل کا انتخاب کرتی ہے۔ ماڈل کا انتخاب کرنے کے بعد، بیمہ کمپنیاں (نجی سیکٹر اور سرکاری سیکٹر) فصلوں کی انشورنس اسکیم کو مسابقتی شرحوں پر لاگو کرنے کے لیے کام کرتی ہیں۔ فصل بیمہ اسکیم ہر ریاست کے لیے ضروری نہیں ہے۔ بہار میں فصل بیمہ کے زیادہ پریمیم کے سوال پر، جناب چوہان نے کہا کہ ریاستی حکومت نے بہار میں پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کو لاگو نہیں کیا ہے۔ بہار ریاست کی اپنی فصل بیمہ اسکیم ہے، جس کے مطابق کسان کو پریمیم ادا کرنا ہوتا ہے۔

جناب چوہان نے کہا کہ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا ملک کے ہر ضلع کے لیے ہے۔ اس سے پہلے اسکیم کے یونٹ میں تضادات تھے کہ بلاک کو ہی یونٹ بنایا گیا تھا۔ اب گرام پنچایت کو یونٹ بنا دیا گیا ہے، تاکہ اگر گرام پنچایت میں کسی کسان کا نقصان ہوتا ہے تو اس کے نقصان کی مناسب بھرپائی ہو سکے۔ پہلے کی اسکیموں کی خامیاں دور کر دی گئی ہیں۔ ساتھ ہی، ہر گرام پنچایت میں کم از کم 4 فصلوں کی کٹائی کے تجربات کرنے کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی رہنمائی میں اختراع کرتے ہوئے، ریموٹ سینسنگ کے ذریعے کم از کم 30 فیصد فصل کے نقصان کا اندازہ لگانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ کلیمز کی ادائیگی میں تاخیر ہورہی ہے۔ دعوے کا حساب ریاستی حکومت کی طرف سے پیداوار کے اعداد و شمار کی دستیابی کے ایک ماہ کے اندر اندر کیا جاتا ہے۔ اگر مرکزی حکومت کوئی پالیسی بناتی ہے تو اسے صحیح طریقے سے نافذ کرنا ریاستی سرکار کی ذمہ داری ہے۔ اگر ان کلیموں کی ادائیگی میں تاخیر ہوتی ہے تو یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اگر انشورنس کمپنی تاخیر کرتی ہے تو اس پر 12 فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا، جو براہ راست کسان کے کھاتے میں جمع کرایا جائے گا۔

مرکزی وزیر زراعت نے مزید کہا کہ جب ہم نے انشورنس کی ادائیگیوں میں تاخیر کی وجوہات پر نظر ڈالی تو 98.5 فیصد وجوہات ریاستی سرکاروں کی طرف سے پریمیم رقم کے اجراء میں تاخیر تھی۔ جناب چوہان نے ریاستی سرکاروں سے درخواست کی کہ وہ اپنی طرف سے پریمیم کی رقم جاری کرنے میں تاخیر نہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 99 فیصد تاخیر اس لیے ہوتی ہے کہ بعض اوقات پیداوار کا ڈیٹا تاخیر سے موصول ہوتا ہے، بعض معاملات میں بیمہ کمپنیوں اور ریاستی سرکاروں کے درمیان جھگڑا ہوتا ہے، بعض اوقات کسانوں کے نمبر غلط ہوتے ہیں، یہ وجوہات بھی تاخیر کا سبب بنتی ہیں۔ جناب چوہان نے کہا کہ ہم نے یہ انتظام کیا ہے کہ مرکزی حکومت خود کو ریاستی حصہ سے الگ کرے، تاکہ کسان کی ادائیگی میں کوئی تاخیر نہ ہو۔ مرکزی حکومت فوری طور پر اپنا حصہ جاری کرتی ہے تاکہ کسانوں کو مرکزی حصہ کی ادائیگی مل سکے۔ اس خریف سیزن سے ادائیگی کا کام براہ راست کسان کے کھاتے میں 12 فیصد جرمانہ لگا کر کیا جائے گا۔ جہاں تک اس اسکیم کے بارے میں کمیٹی بنانے کا سوال ہے، تو میں آج اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔اگر ممبران کوئی تجویز دینا چاہیں تو ان کا خیرمقدم ہے۔

************

ش ح۔ ا ع   ۔ را

U-9402


(Release ID: 2042226) Visitor Counter : 52