وزارت خزانہ

ٹیکس کو آسان بنانا اور ٹیکس دہندگان کی خدمات کو بہتر بنانا – حکومت کی مسلسل کوشش:مرکزی وزیر خزانہ


چھ ماہ میں انکم ٹیکس ایکٹ،1961 کا جامع جائزہ

جی ایس ٹی، کسٹمز اور انکم ٹیکس کے تحت تمام خدمات کو ڈیجیٹل کیا جائے گا اور دو سالوں میں بغیر کاغذ کے کیا جائے گا

انکم ٹیکس تنازعہ پر زیر التواء اپیلوں کو حل کرنے کے لیے ویواد سے وشواس اسکیم،2024

Posted On: 23 JUL 2024 1:09PM by PIB Delhi

آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 2025-2024 پیش کرتے ہوئے، خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر، محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ بجٹ نو شناخت شدہ ترجیحات پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے وکست بھارت کے ہدف کی طرف سفر کو تیز کرتا ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ٹیکس کو آسان بنانے، ٹیکس دہندگان کی خدمات کو بہتر بنانے اور قانونی چارہ جوئی کو کم کرنے کے لیے حکومت کی مسلسل کوشش رہی ہے، وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس دہندگان نے اسے سراہا ہے۔  انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کارپوریٹ ٹیکس کا 58 فیصد مالی سال 23-2022 میں آسان کردہ ٹیکس نظام سے آیا اور دستیاب اعداد و شمار کے مطابق دو تہائی سے زیادہ نے گزشتہ مالی سال میں ذاتی انکم ٹیکس کے نئے نظام سے فائدہ اٹھایا۔

ٹیکسیشن کو آسان بنانے کے ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں متعدد اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔ انکم ٹیکس ایکٹ، 1961 کے چھ ماہ میں جامع نظرثانی کا اعلان کرتے ہوئے اسے مختصر اور جامع بنانے کے لیے محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا،‘‘یہ ٹیکس دہندگان کو تنازعات اور قانونی چارہ جوئی کو کم کرنے کے لیے ٹیکس کی یقینیت فراہم کرے گا۔’’

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001Q4YL.jpg

ٹیکس کی غیر یقینی صورتحال اور تنازعات کو کم کرنے کے لیے ایک اور اقدام میں، دوبارہ تشخیص کو مکمل طور پر آسان بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس تجویز کا خاکہ پیش کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کے بعد کی تشخیص کو تشخیصی سال کے اختتام سے تین سال کے بعد دوبارہ کھولا جا سکتا ہے صرف اسی صورت میں جب بچ جانے والی آمدنی 50 لاکھ روپئے یا اس سے زیادہ ہو، تشخیصی سال کے اختتام سے زیادہ سے زیادہ پانچ سال کی مدت تک۔وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ تحقیق کے معاملات میں، تحقیق کے سال سے پہلے چھ سال کی مدت مقرر کی گئی ہے جبکہ موجودہ وقت کی حد دس سال ہے۔

فائنانس بل میں خیراتی اداروں اور ٹی ڈی ایس کے لیے ٹیکس کو آسان بنانے کا عمل شروع کرتےہوئے، محترمہ نرملا سیتارامن نے تجویز پیش کی کہ خیراتی اداروں کے لیے ٹیکس چھوٹ کے دو نظاموں کو ایک میں ضم کر دیا جائے گا۔ متعدد ادائیگیوں پر 5 فیصد ٹی ڈی ایس کی شرح کو 2 فیصد ٹی ڈی ایس کی شرح میں ضم کیا جا رہا ہے اور میچوول فنڈز یا یو ٹی آئی کے ذریعہ یونٹس کی دوبارہ خریداری پر 20 فیصد ٹی ڈی ایس کی شرح کو واپس لیا جا رہا ہے۔ ای کامرس آپریٹرز پر ٹی ڈی ایس کی شرح ایک سے کم کر کے 0.1 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ مزید یہ کہ تنخواہ پر کٹوتی کی جانے والی ٹی ڈی ایس میں ٹی سی ایس کا کریڈٹ دینے کی تجویز ہے۔ مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ ٹی ڈی ایس کی ادائیگی میں تاخیر کو اس کے لیے بیان داخل کرنے کی مقررہ تاریخ تک جرم سے پاک کرنا ہے۔

جی ایس ٹی کے تحت تمام اہم ٹیکس دہندگان کی خدمات اور کسٹمز اور انکم ٹیکس کے تحت زیادہ تر خدمات کے ڈیجیٹلائزیشن پر روشنی ڈالتے ہوئے، محترمہ نرملا سیتا رمن نے اعلان کیا کہ اگلے دو سال میں تمام بقیہ خدمات بشمول اصلاح اور اپیل کے احکامات پر اثر انداز ہونے والی تمام خدمات کو بھی ڈیجیٹلائز کیا جائے گا اور کاغذات سے پاک کیا جائے گا۔

مختلف اپیلیٹ فورمز پر نظر آنے والے اچھے نتائج کو تسلیم کرتے ہوئے مرکزی وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ قانونی چارہ جوئی اور اپیلوں کو حکومت کی سب سے زیادہ توجہ ملتی رہے گی۔ اس مقصد کو آگے بڑھاتے ہوئے، اپیل میں زیر التواء انکم ٹیکس تنازعات کے حل کے لیے ویواد سے وشواس اسکیم، 2024 کا اعلان بجٹ تقریر میں کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ ٹیکس ٹربیونلز، ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں براہ راست ٹیکس، ایکسائز اور سروس ٹیکس سے متعلق اپیلیں دائر کرنے کے لیے مالیاتی حد کو بڑھا کر بالترتیب  60 لاکھ روپئے،  2 کروڑروپئے  اور 5 کروڑ روپئےکرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ قانونی چارہ جوئی کو کم کرنے اور بین الاقوامی ٹیکس میں اعتماد کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، منتقلی کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کو ہموار کرنے کے ساتھ محفوظ بندرگاہ کے قوانین کے دائرہ کار کو بڑھایا جائے گا۔

ٹیکس کی بنیاد کو گہرا کرنے پر بات کرتے ہوئے، محترمہ سیتا رمن نے دو اہم اقدامات کا اعلان کیا۔ سب سے پہلے، سیکیوریٹیز کے فیوچر اور آپشنز پر سیکیورٹی ٹرانزیکشن ٹیکس کو بالترتیب 0.02 فیصد اور 0.1 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ دوسرا، حصص کی واپسی پر حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس لگانے کی تجویز ایکوئٹی کے اقدام کے طور پر کی گئی ہے۔

ان تجاویز کے مضمرات کی وضاحت کرتے ہوئے، محترمہ سیتا رمن نے نتیجہ اخذ کیا کہ تقریباً 37,000 کروڑروپئے –29,000 کروڑروپئے براہ راست ٹیکسوں میں اور  8,000 کروڑ روپئے بالواسطہ ٹیکسوں کی مد میں آمدنی کوچھوڑ دیا جائے گا جبکہ تقریباً 30,000 کروڑ روپے کی آمدنی کو اضافی طور پر متحرک کیا جائے گا۔ اس طرح چھوڑی ہوئی کل آمدنی تقریباً 7,000 کروڑ روپئے سالانہ ہے۔

 

----------------------

ش ح۔ اک۔ ع ن

U NO: 8595



(Release ID: 2035695) Visitor Counter : 11