وزارت خزانہ

اقتصادی جائزہ روایتی طور پر 2025 کے مالی سال میں 6.5-7 فیصد کے بقدر کی اصل جی ڈی پی نمو کا تخمینہ پیش کرتا ہے

Posted On: 22 JUL 2024 3:28PM by PIB Delhi

 

اصل جی ڈی پی نمو 2024 کے مالی سال میں 8.2 فیصد کی نمو سے ہمکنار ہوگی: چار سہ ماہیوںمیں سے تین سہ ماہیوں میں 8 فیصد سے تجاوز کر جائے گی

اصل افراط زر 2024 کے مالی سال میں ماہرانہ انتظامی اور مالیاتی پالیسیوں کے  طفیل تخفیف سے ہمکنار ہوکر 5.4 فیصد کے بقد ررہ جائے گی

9.5 فیصد کی صنعتی شرح نمو کے طفیل اقتصادی نمو 8.2 فیصد کے بقدر ہو جائے گی

29 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 6 فیصد سے کم کے افراط زر کی شرح ملاحظہ کی

بھارتی بینکنگ اور مالی شعبے نے مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا؛ آر بی آئی نے مستحکم پالیسی شرح برقرا رکھی

بینکوں کے قرض کے معاملے میں دو عددی اور وسعت پر مبنی نمو

زراعت اور متعلقہ سرگرمیوں نے قرض کے معاملے میں دو عددی نمو ملاحظہ کی

آر بی آئی نے 2025 کے مالی سال میں افراط زر کو تخفیف سے ہمکنار کرکے 4.5 فیصد کے بقدر رہنے کا تخمینہ لگایا

بھارت عالمی پیمانے پر غیر ممالک سے حصولیابی کے معاملے میں سرکردہ ملک رہا، 2023 میں 120 بلین امریکی ڈالر کے بقدر کی رقم آئی

امرت کال میں چھ کلیدی توجہ کے شعبے – انہوں نے نجی سرمایہ کاری کو تقویت بہم پہنچائی، ایم ایس ایم ای اداروں کی توسیع عمل میں آئی، زراعت نمو کا انجن ثابت ہوئی

سبز تغیر میں سرمایہ لگایا گیا، تعلیم – روزگار کا فرق کم ہوا، اور ریاستوں کی صلاحیت سازی عمل میں آئی

بھارت نے موسمیاتی کارروائی اور توانائی اثر انگیزی کے معاملے میں پیش رفت حاصل کی؛ 45.4 فیصد کے بقدر تنصیبی برقی پیداواری صلاحیت گیر حجری وسائل سے حاصل ہوئی

بھارت نے اقتصادی نمو کو گرین ہاؤس گیس اخراج سے آزاد کیا؛ جی ڈی پی 7 فیصد کے بقدر رہی جبکہ اخراج 2005-19 کے دوران 4 فیصد کے بقدر رہا

گینی کو آفیشنٹ میں تخفیف ، اس نے سماجی شعبے کی پہل قدمیوں کو تقویت دی اور عدم مساوات میں تخفیف کی

34.7 کروڑ سے زائد آیوشمان بھارت کارڈ بہم پہنچائے گئے، 7.37 کروڑ ہسپتال داخلوں کے ذریعہ احاطہ کیا گیا

آیوشمان بھارت کے تحت ذہنی اختلال کے 22 معاملات پر احاطہ کیا گیا

تحقیق و ترقی میں تیز رفتار پیش رفت، ایک لاکھ مریضوں کو 2024 کے مالی سال میں مدد فراہم کی گئی، 2020 کے مالی سال میں 25000 سے کم مریضوں کو مدد فراہم کی گئی تھی

ای پی ایف او میں خالص پے رول اضافے جو 2019 کے مالی سال میں 61.1 لاکھ کے بقدر تھے وہ دوگنے سے زیادہ ہوکر 2024 کے مالی سال میں 131.5 لاکھ کے بقدر ہوگئے

عارضی افرادی قوت وسعت سے ہمکنار ہوکر 2029 سے 2030 تک 2.35 کروڑ کے بقدر ہو جائے گی

زراعت اور متعلقہ سرگرمیوں کے شعبے نے گذشتہ پانچ برسوں کے دوران سالانہ اوسط 4.18 فیصد کی نمو حاصل کی

متعلقہ سرگرمیوں کے زرعی شعبوں نے اپنے آپ کو مضبوط نمو کے مراکز اور زرعی آمدنی میں بہتری کے وسائل کے طور پر نمایاں کیا

زرعی تحقیق میں کی جانے والی سرمایہ کاری خوراک سلامتی کو تعاون فراہم کرتی ہے؛ لگائے گئے ہر ایک روپئے سے 13.85 روپئے کا منافع حاصل ہوتا ہے

بھارت کی دواساز منڈی دنیا کی تیسری وسیع تر منڈی ہے جو 50 بلین امریکی ڈالر کے بقدر ہے

پی ایل آئی اسکیموں کے ذریعہ ’آتم نربھر بھارت‘ کے ہدف کے حصول کی اہمیت اجاگر ہوگئی اور اس کے ذریعہ 1.28 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کی سرمایہ کاری حاصل ہوئی

بھارت کی خدمات برآمدات 2022 میں دنیا کی تجارتی برآمدات کے بالمقابل 4.4 فیصد کے بقدر رہیں

ڈیجیٹل بہم رسانی شدہ خدمات برآمدات کے معاملے میں بھارت کا حصص 2023 میں 6 فیصد کےبقدر رہا؛ بھارت کے پاس 1580 عالمی صلاحیت مراکز موجود ہیں

بھارت نے 2023 میں 92 لاکھ کے بقدر غیر ملکی سیاحوں کی آمد ملاحظہ کی

بھارت کی ای کامرس صنعت 2030 تک 350 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر جائے گی

قومی شاہراہوں کی تعمیر کی اوسط رفتار جو 2014 کے مالی سال میں 11.7 کلومیٹر یومیہ کے بقدر تھی، 3 گنا اضافے سے ہمکنار ہوکر 2024 کے مالی سال میں تقریباً 34 کلو میٹر یومیہ کے بقدر ہوگئی

ریلوے کے اہم اخراجات میں گذشتہ پانچ برسوں کے دوران 77 فیصد کےبقدر کا اضافہ رونما ہوا

21 ہوائی اڈوں پر نئی ٹرمنل عمارتیں مصروف کار ہوئیں

مشن لائف انسان- فطرت کی ہم آہنگی پر توجہ مرکوز کرتا ہے، اسکے تحت دانشمندانہ کھپت کو فروغ دیا جاتا ہے

 

اقتصادی جائزہ 2024 کی اہم جھلکیاں

 

اقتصادی جائزہ 2024 آج پارلیمنٹ میں خزانہ اور کمپنی امور کی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن کے ذریعہ پیش کیا گیا۔ اقتصادی جائزے کی نمایاں خصوصیات اور جھلکیاں درج ذیل ہیں

باب-1: معیشت کی حالت  - اچانک کسی قسم کی تبدیلی کے بغیر مستحکم

 

  • اقتصادی جائزہ روایتی طور پر 6.5-7 فیصد کےبقدر کی اصل جی ڈی پی نمو کا تخمینہ پیش کرتا ہے۔ اس میں خدشات کو ماہرانہ انداز میں توازن سے ہمکنار کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس حقیقت کا بھی لحاظ رکھا گیا ہے کہ منڈی توقعات روشن تر امکانات کی حامل بھی ہو سکتی ہیں۔
  • بھارت کی معیشت نے 2023 میں حاصل کی گئی فعالیت کو آگے بڑھایا اور اسے 2024 کے مالی سال تک لائی ، اگرچہ متعدد بیرونی چنوتیاں درپیش رہیں۔ اجتماعی اقتصادی استحکام کو قائم رکھنے پر مرکوز توجہ نے اس امر کو یقینی بنایا کہ خارجی چنوتیاں بھارت کی معیشت پر کم سے کم طور پر اثر انداز ہوں۔
  • 2024 کے مالی سال میں بھارت کی اصل جی ڈی پی  8.2 فیصد کی نمو سے ہمکنار ہوئی، اس نے 2024 کی چار سہ ماہیوں میں سے 3 سہ ماہیوں  میں 8 فیصد کے  نشان سے تجاوز کیا۔
  • بہم رسانی کے پہلو پر مجموعی قدر و قیمت اضافہ (جی وی اے ) 2024 کے مالی سال میں 7.2 فیصد (2011-12 کی قیمتوں پر)کی نمو سے ہمکنار ہوا  اور مستحکم قیمتوں کی بنیاد پر خالص ٹیکس 2024 کے مالی سال میں 19.1 فیصد کے اضافے سے ہمکنار ہوا۔
  • انتظامی اور مالیاتی پالیسیوں کے ماہرانہ انتظام کے طفیل  خوردہ افراط زر جو 2023 کے مالی سال میں 6.7 فیصد کے بقدر تھا، وہ 2024 کے مالی سال میں گھٹ کر 5.4 فیصد کے بقد رہوگیا۔
  • 2024 کے مالی سال کے دوران چالو کھاتہ خسارہ (سی اے ڈی) 0.7 فیصد کے بقدر رہا، 2023 کے مالی سال میں 2.0 فیصد کی جی ڈی پی کے خسارے کے مقابلے میں اس میں بہتری رونما ہوئی۔
  • بھارتی معیشت نے وبائی مرض کے بعد کی مدت میں منظم انداز میں بحالی  حاصل کی اور اپنے اندر وسعت بھی پیدا کی۔ 2024 کے مالی سال میں جی ڈی پی 2020 کے مالی سال کے مقابلے میں 20 فیصد کے بقدر زائد رہی۔ یہ ایسا کرشمہ ہے جو دنیا کی گنی چنی معیشتوں نے حاصل کیا ہے۔
  • 55 فیصد کے بقدر جمع کیا گیا ٹیکس براہِ راست ٹیکسوں کے مد میں حاصل ہوا اور بقیہ 45 فیصد کے بقدر ٹیکس بالواسطہ ٹیکسوں کے ذریعہ حاصل ہوا۔
  • حکومت 81.4 کروڑ کے بقدر افراد کو مفت اناج فراہم کرنے کی اہل ثابت ہوئی۔ مجموعی اخراجات جو اہم صرفے کے لیے متعین کیے گئے تھے، ان میں فزوں طور پر اضافہ ہوا ہے۔

باب 2: مالیاتی انتظام اور مالیاتی دخل اندازیاں – استحکام  اہم نعرہ رہا

  • بھارت کے مالی اور بینکنگ شعبوں نے 2024 کے مالی سال میں مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
  • آر بی آئی نے پورے سال مستحکم پالیسی شرح برقرار رکھی، مجموعی افراط زر کی شرح قابو میں رہی۔
  • مالیاتی پالیسی کمیٹی نے پالیسو ریپو ریٹ 2024 کے مالی سال میں 6.5 فیصد کے بقدر کی سطح پر قائم رکھنے میں کامیابی حاصل کی۔ افراط زر نے آہستہ آہستہ نمو کو تعاون فراہم کرتے ہوئے ہدف کے حصول میں مدد دی۔
  • درج فہرست بینکوں کے ذریعہ قرض کی تقسیم 164.3 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر رہی۔ ماہ مارچ 2024 کے آخر میں اس میں 20.2 فیصد کی نمو رونما ہوئی۔
  • 22 مارچ 2024 کو ایک سال قبل کی 9 فیصد کے مقابلے میں براڈ منی نمو (ایم 3) جس میں ایچ ڈی ایف سی  کے ساتھ انضمام کے اثرات شامل نہیں ہیں، سال بہ سال بنیاد پر 11.2 فیصد کے بقدر رہی۔
  • بینک کے قرض کے معاملے میں دو عددی اور وسیع بنیاد کی حامل نمو، مجموعی اور خالص غیر منفعت بخش اثاثے کئی سالوں تک انحطاط سے ہمکنار رہنے کے بعد بینک کے اثاثوں کی کوالٹی میں جو اصلاح رونما ہوئی اس سے ایک صحت یافتہ اور مستحکم بینکنگ شعبے کے تئیں حکومت کی عہد بندگی اجاگر ہوتی ہے۔
  • قرض نمو سرکردہ خدمات اور ذاتی قرضوں کی شکل میں مضبوط بنی رہی ۔
  • زرعی اور متعلقہ سرگرمیوں نے 2024 کے مالی سال کے دوران قرض کے معاملے میں دو عددی نمو ملاحظہ کی۔
  • صنعتی قرض نمو ایک سال قبل کی 5.2 فیصد کے مقابلے میں 8.5 فیصد کے بقدر رہی۔
  • آئی بی سی کی تشکیل اور تنظیم نو گذشتہ 8 برسوں کے دوران دوہری بیلنس شیٹ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہوئی۔ 13.9 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ای مالیت کے حامل 31394 کارپوریٹ مقروض افراد کو مارچ 2024 تک نمٹایا جا چکا ہے۔
  • بنیادی اہم سرمایہ منڈیوں نے 2024 کے مالی سال کے دوران 10.9 لاکھ کروڑ روپئے (مجموعی طور پر 29 فیصد کے بقدر مجموعی فکس سرمایہ بہم رسانی اور نجی و سرکاری اداروں کی سرمایہ کاری جو 2023 کے مالی سال کے دوران رہی)کے بقدر کی سرمایہ کاری انجام دی۔
  • بھارتی اسٹاک منڈی کی منڈی پونجی بہم رسانی نے قابل ذکر اضافہ ملاحظہ کیا ہے۔ جی ڈی پی تناسب کی منڈی بہم رسانی دنیا میں پانچویں وسیع تر بہم رسانی رہی ہے۔
  • مالی شمولیت محض ایک ہدف نہیں ہے بلکہ ہمہ گیر اقتصادی نمو کی ایک بنیادی شرط بھی ہے۔ اس کے ذریعہ عدم مساوات  اور ناداری کا خاتمہ ہوتا ہے۔ اگلی بڑی چنوتی ڈیجیٹل مالی شمولیت (ڈی ایف آئی) کی ہے۔
  • قرض کے معاملے میں بینکنگ کا تعاون کا غلبہ مستحکم طریقے سے کم کیا جا رہا ہے اور پونجی منڈی کا کردار فزوں تر ہو رہا ہے۔ ایک طرف جہاں بھارت کا مالی شعبہ اہم تغیرات سے ہمکنار ہو رہاہے، اسے امکانی خدشات کے لیے بھی مستعد رہنا چاہئے۔
  • بھارت آئندہ دہائی میں دنیا کی سب سے تیز رفتار نمو پذیر بیمہ منڈیوں میں سے ایک بن کر ابھرنے کے لیے مستعد ہے۔
  • بھارتی چھوٹے سرمائے کا شعبہ چین کے بعد دنیا میں اہم دوسرا وسیع تر شعبہ ہے۔

 

باب3: قیمتیں اور افراط زر – قابو میں ہیں

  • مرکزی حکومت نے بروقت پالیسی دخل اندازی کرکے اور ریزرو بینک آف انڈیا نے قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے جو اقدامات کیے ہیں، ان کے نتیجے میں افراط زر 4.5 فیصد کے بقدر رہا، جو وبائی مرض سے لے کر اب تک کی سب سے کم سطح ہے۔
  • مرکزی حکومت نے ایل پی جی، پیٹرول  اور ڈیزل کے قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا۔ اس کے نتیجے میں 2024 کے مالی سال میں خوردہ ایندھن افراط زر نچلی سطح پر قائم رہا۔
  • ماہ اگست 2023 میں گھریلو ایل پی جی  سلینڈروں کی قیمت بھارت میں تمام تر منڈیوں میں فی سلینڈر 200 روپئے کم کر دی گئی۔ چونکہ ایل پی جی افراط زر، افراط زر کو  کم کرنے کے زون میں آتا ہے۔
  • مزید برآں، مرکز نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 2 روپئے فی لیٹر کی کمی کی۔ خوردہ افراط زر پیٹرول اور ڈیزل کے معاملے میں موٹر گاڑیوں کے سلسلے میں افراط زر کو کم کرنے کا ذریعہ ثابت ہوا۔
  • بھارت کی پالیسی نے چنوتیوں کا سامنا ماہرانہ انداز میں کیا۔ عالمی غیر یقینی صورتحال کے باوجود استحکام برقرار رکھا۔
  • بنیادی خدمات افراط زر 2024 کے مالی سال میں 9 برسوں میں سب سے کم رہا۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ بنیادی ساز و سامان افراط زر بھی چار سال میں سب سے کم سطح پر آگیا۔
  • 2024 کے مالی سال میں صارفین پائیدار اشیاء سے متعلق افراط زر کلیدی اہم سازو سامان کی صنعتوں تک بہم رسانی کی صورتحال میں رونما ہوئی بہتری کے نتیجے میں تخفیف سے ہمکنار ہوا۔
  • زرعی شعبے نے شدید موسمی حالات، پانی کے ذخائر میں کمی، اور فصلوں کو لاحق ہونے والے نقصان کے نتیجے میں زرعی پیداوار اور خوراک کی قیمتوں پر اثر پڑا۔  خوراک افراط زر 2023 کے مالی سال میں 6.6فیصد کے بقدر تھا اور 2024 کے مالی سال میں بڑھ کر 7.5 فیصد کے بقدر ہوگیا۔
  • حکومت نے معقول انتظامی کارروائیاں انجام دیں، فعال اسٹاک انتظام کا طریقہ اپنایا، کھلی منڈی امور اپنائے، لازمی خوردنی اشیاء کے سلسلے میں رعایتی گنجائشیں پیدا کیں اور تجارتی پالیسی اقدامات کیے تاکہ خوراک افراط زر کم کیا جا سکے۔
  • 29 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 2024 کے مالی سال میں 6 فیصد سے کم کا افراط زر ریکارڈ کیا۔
  • اس کے علاوہ، اعلیٰ مجموعی افراط زر کا تجربہ کرنے والی ریاستیں وسیع تر دیہی – شہری افراط زر کے فرق کو کم کرنے کی جانب مائل ہیں جہاں جہاں دیہی افراط زر شہری افراط زر سے تجاوز کر رہا ہے۔
  • آگے بڑھتے ہوئے آر بی آئی نے 2025 کے مالی سال میں افراط زر میں تخفیف کا اندازہ لگایا ہے اور یہ افراط زر 4.5فیصد کے بقدر  ہو جائے گا، اور 2026 کے مالی سال میں 4.1 فیصد کے بقدر رہ جائے گا۔اس کے پس پشت یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ مانسون معمول کے مطابق رہے اور کوئی بیرونی یا پالیسی صدمہ لاحق نہیں ہوگا۔
  • آئی ایم ایف نے بھارت کے لیے 2024 میں افراط زر کے 4.6 فیصد اور 2025 میں 4.2 فیصد رہنے کی پیشن گوئی کی ہے۔

 

باب 4: بیرونی شعبہ – متعدد پہلوؤں کے مابین استحکام

  • بھارت کا بیرونی شعبہ جاری سیاسی ارضیاتی برعکس صورتحال اور پیچیدہ افراط زر کی موجودگی میں مضبوط بنا رہا۔
  • عالمی بینک کے لاجسٹکس کی کارکردگی کے عدد اشاریے میں بھارت کی درجہ بندی میں 139 ممالک کی فہرست میں چھ مقام بہتر ہوئی، یعنی 2018 میں 44ویں مقام سے گھٹ کر 2023 میں 38ویں مقام پر آگئی۔
  • تجارتی اشیاء کی درآمدات میں تخفیف اور فزوں تر ہوتے ہوئے خدمات برآمدات کے عمل نے بھارت کے چالو کھاتہ خسارے کو بہتر بنانے میں جو 2024 کے مالی سال میں 0.7 فیصد کے بقدر رہ گیا۔
  • بھارت سازو سامان اور خدمات کے معاملے میں عالمی برآمدات میں منڈی شیئر حاصل کر رہا ہے۔ عالمی سازو سامان برآمدات کے معاملے میں اس کا حصص 2016-2020 کے مالی سال کے دوران اوسط 1.7  کے بالمقابل 2024 کے مالی سال میں 1.8 فیصد کے بقدر ہو گیا ہے۔
  • بھارت کی خدمات برآمدات 2024 کے مالی سال میں 4.9 فیصد کے اضافے سے ہمکنار ہوکر 341.1 بلین امریکی ڈالر کے بقدر تک پہنچ گئیں، یہ نمو بیشتر طور پر آئی ٹی / سافٹ ویئر خدمات اور دیگر کاروباری خدمات کے طفیل ممکن ہوئی۔
  • بھارت بیرونِ ملک سے سرمایہ حاصل کرنے کے معاملے میں عالمی پیمانے پر سرفہرست ملک ہے۔ باہر سے آنے والا سرمایہ 2023 کے مالی سال میں 120 بلین امریکی ڈالر کے سنگ میل سے تجاوز کر گیا۔
  • بھارت کا خارجی قرض ان برسوں کے دوران ہمہ گیر رہا ہے، جی ڈی پی تناسب کے بالمقابل خارجی قرض مارچ 2024 کے آخر میں 18.7 فیصد کے بقدر رہا ہے۔

باب5: وسط مدتی نظریہ – نیو انڈیا کے لیے نمو کی ایک حکمت عملی

  • مختصر سے لے کر اوسط مدت کے دوران پالیسی توجہ کے کلیدی شعبے – روزگار اور ہنرمندی بہم سانی زرعی شعبے کے مضمرات کو کلی طور پر بروئے کار لانا، ایم ایس ایم ای کی رکاوٹوں کو دور کرنا، بھارت کے سبز تغیر کا انتظام، چین کے ذریعہ پیدا کی جانے والی پیچیدگی سے نمٹنا، کارپوریٹ بانڈ کی منڈی کو عمیق بنانا، عدم مساوات سے نمٹنا اور ہماری نوجوان آبادی کی صحت کی عمدگی کو بہتر بنانا جیسے پہلو شامل ہیں۔
  • امرت کال کی نمو کی حکمت عملی چھ کلیدی شعبوں پر مشتمل ہے – اس میں نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینا، ایم ایس ایم ای کی توسیع، نمو کے ایک ذریعہ کے طور پر زراعت، سبز تغیر کے لیے سرمایہ فراہمی، تعلیم – روزگا ر کےمابین فاصلے کو کم کرنا اور ریاستوں کی صلاحیت سازی جیسے پہلو شامل ہیں۔
  • بھارتی معیشت کے 7 فیصد سے زائد کی نمو کے حصول کے لیے مرکزی حکومت، ریاستی حکومت اور نجی شعبے کے بارے میں ایک سہ سطحی رابطہ درکار ہے۔

باب6: موسمیاتی تبدیلی اور توانائی تغیر: برعکس صورتحال سے نبرآزمائی

  • بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن کے ذریعہ مرتب کردہ ایک رپورٹ میں بھارت کی جانب سے عہد بندگی کے حامل موسمیاتی کارروائیوں کی کامیابی کے حصول کی کوششوں کا ذکر ہے، اس میں دو ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت کے ساتھ جی 20 ممالک میں بھارت واحد ملک ہے۔
  • بھارت نے قابل احیاء توانائی صلاحیت اور توانائی اثر انگیزی میں اصلاح کے معاملے میں موسمیاتی تبدیلی کے لحاظ سے ایک اہم پیش رفت حاصل کی ہے۔
  • 31 مئی 2024 تک تنصیب شدہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے معاملے میں غیر حجری وسائل کا حصص 45.4 فیصد کے بقدر تک پہنچ گیا۔
  • مزید برآں، ملک نے 2005 کی اپنی جی ڈی پی کے مقابلے میں اخراج کی شدت کی سطحوں کو گھٹایا ہے اور 2019 میں 33 فیصد کے بقدر کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
  • 2005 اور 2019 کے درمیان بھارت کی جی ڈی پی مرکب سالانہ شرح نمو یعنی 7 فیصد کے بقدر رہی ہے  جبکہ اخراج کے معاملے میں سی اے جی آر تقریباً 4 فیصد کےبقدر رہی ہے۔
  • حکومت نے کوئلہ کو گیس کی شکل کے مشن میں بدلنے سمیت متعدد صاف ستھری کوئلہ پہل قدمیاں شروع کی ہیں۔
  • مجموعی طور پر سالانہ 51 ملین ٹن کےبقدر توانائی بچت جو مجموعی سالانہ 194320 کروڑ روپئے کے مساوی ہے، عمل میں آئی  ہے اور تقریباً 306 ملین ٹن کے بقدر اخراج تخفیف عمل میں آئی ہے۔
  • قابل احیاء توانائی توسیع اور صاف ستھرے ایندھن کے نتیجے میں زمین اور پانی کی طلب کم ہوگی۔
  • حکومت نے جنوری۔ فروری 2023 کے دوران 16000 کروڑ روپئے کےبقدر کے خودمختار سبز بانڈ جاری کیے تھے، بعد ازاں اکتوبر – دسمبر 2023 میں 20 ہزار کروڑ روپئے کے بقدر کے بانڈ جاری کیے۔

باب7: سماجی شعبہ – ایسے فوائد جو بااختیار بناتے ہیں

  • نیا بہبودی طریقہ کار خرچ کیے گئے فی روپئے کے اثرات میں اضافے پر زور دیتا ہے۔ حفظانِ صحت کے شعبے کو ڈیجیٹل شکل دے کر تعلیم اور حکمرانی خرچ کیے گئے ہر روپئے کے لیے جو بہبودی کام پر خرچ کیا جاتا ہے، اسے دین دونا چار چوگنا کرنے والی قوت ثابت ہوئی ہے۔
  • 2018 اور 2024 کے مالی سال کے دوران برائے نام جی ڈی پی تقریباً 9.5 فیصد کے سی اے جی آر کے ساتھ نمو پذیر ہوئی ہے۔ جبکہ بہبودی اخراجات 12.8 فیصد کے سی اے جی آر کے لحاظ سے نمو پذیر ہوئے ہیں۔
  • گینی کو آفیشنٹ جو عدم مساوات کی علامت ہوتی ہے، وہ دیہی شعبے کے معاملے میں 0.283 سے گھٹ کر 0.266 ہوگئی ہے اور ملک کے شہری شعبے کے لیے 0.363سے  گھٹ کر 0.314 ہوگئی ہے۔
  • 34.7 کروڑ سے زائد آیوشمان بھارت کارڈ بہم پہنچائے گئے ہیں اور اس اسکیم نے 7.37 کروڑ ہسپتال  داخلوں پر احاطہ کیا ہے ۔ ذہنی صحت کو یقینی بنانے کی چنوتی درونی اور اقتصادی لحاظ سے ازحد اہمیت کی حامل رہی ہے۔ آیشومان بھارت – پی ایم اے وائی حفظانِ صحت کے تحت ذہنی اختلال کے 22معاملات پر احاطہ کیا گیا ہے۔
  • پوشن بھی پڑھائی بھی پروگرام، جو نوزائیدگی کی عمر کی تعلیم سے متعلق ہے، اس کا مقصد دنیا کی وسیع تر، آفاقی، اعلیٰ عمدگی کی حامل  ماقبل اسکول کے نیٹ ورک کو آنگن واڑی مراکز میں پروان چڑھانا ہے۔
  • ودیانجلی پہل قدمی نے 1.44 کروڑ سے زائد طلبا کے تعلیمی تجربات کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کے توسط سے رضاکارانہ تعاون کے راستے معاشرے کو کام سے لگایا گیا ہے۔
  • اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں انرولمنٹ میں رونما ہوا اضافہ مراعت سے محروم طبقات کے معاملے میں بہتر دیکھا گیا ہے۔ ان میں درج فہرست ذات، قبائل اور او بی سی شامل ہیں۔  تمام تر شعبوں میں زنانہ انرولمنٹ میں تیز رفتار نمو وقوع پذیر ہوئی ہے۔2015 کے مالی سال سے لے کر اب تک  کی مدت میں 31.6 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
  • بھارت تحقیق و ترقی کے معاملے میں تیز رفتار پیش رفت حاصل کر رہا ہے۔ تقریباً ایک لاکھ کے بقدر پیٹنٹ 2024 کے مالی سال میں منظور کیے گئے ہیں جبکہ 2020 کے مالی سال میں 25 ہزار سے کم کے پیٹنٹ منظور کیے گئے تھے۔
  • حکومت نے 2025 کے مالی سال میں 3.10 لاکھ کروڑ روپئے کی رقم کی تجویز رکھی ہے اس سے 2014  کے مالی سال (بجٹی تخمینہ) کے مقابلے میں 218.8 فیصد کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔
  • پی ایم- آواس گرامین کے تحت 2.63 کروڑ مکانات 9 برسوں میں (10 جولائی 2024 تک) ناداروں کے لیے تعمیر کیے گئے۔
  • 15.14 لاکھ کلو میٹر کے بقدر سڑک تعمیرات کا کام 2014-15 سے لے کر (10 جولائی 2024 تک) گرامین سڑک یوجنا کے تحت مکمل کیا گیا ہے۔

باب 8: روزگار اور ہنرمندی ترقیات : عمدگی کی جانب

  • بھارت کی مزدور منڈی کے اشاریےگذشتہ چھ برسوں میں بہتر ہوئے ہیں۔ 2022-23 میں بے روزگاری کی شرح گھٹ کر 3.2 فیصد کے بقدر رہ گئی ہے۔
  • 15 برس سے لے کر اور اس سے زیادہ عمر کے حامل افراد کے لیے سہ ماہی شہری بے روزگاری کی شرح مارچ 2024 کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں گھٹ کر 6.7 فیصد کےبقدر ہو گئی ہے۔ جبکہ یہ شرح گذشتہ سہ ماہی کی اسی مدت میں 6.8 فیصد کے بقدر رہی تھی۔ پی ایل ایف ایس کے مطابق، 45 فیصد سے زائد افرادی قوت زراعت میں برسر روزگار ہے، 11.4 فیصد کے بقدر افرادی قوت مینوفیکچرنگ کے شعبے میں برسر روزگار ہے۔ 28.9 فیصد خدمات کے شعبے میں اور 13.0 فیصد تعمیرات کے شعبے میں برسر روزگار ہے۔
  • پی ایل ایف ایس کے مطابق ایسے نوجوان (جن کی عمریں 15-29 برس کے اندر ہیں) ان میں بے روزگاری کی شرح 2017-18 کی 17.8 فیصد سے گھٹ کر 2022-23 میں 10 فیصد کے بقدر رہ گئی ہے۔
  • ای پی ایف او کے پے رول میں تقریباً دو تہائی کے بقدر نئے سبسکرائبر 18 سے 28 برس کی عمر کے درمیان رہے ہیں۔
  • صنفی تناظر کے لحاظ سے زنانہ قوت کی شراکت داری کی شرح (ایف ایل ایف پی آر) چھ برسوں سے مائل بہ عروج رہی ہے۔
  • اے ایس آئی 2021-22 کے مطابق منظم مینوفیکچرنگ شعبے میں روزگار ماقبل وبائی مرض کی سطحوں کے اوپر ہوکر بحال ہوا ہے۔ فی کارخانہ روزگار اپنی ماقبل وبائی مرض کی بلندی جاری رکھے ہوئے ہے۔
  • 2015-2022 کے مالی سال کے دوران دیہی علاقوں میں فی کارکن اجرتیں 6.9فیصد سی اے جی آر کے ساتھ نمو پذیر ہوئیں جبکہ شہری علاقوں میں اس دوران 6.1 فیصد کے سی اے جی آر کے لحاظ سے نمو پذیر ہوئیں۔
  • 100 سے زائد کارکنان کو روزگار دینے والے کارخانوں کی تعداد میں 2018 کے مالی سال سے لے کر 2022 کے مالی سال کے دوران 11.8 فیصد کا اضافہ رونما ہوا۔
  • روزگار بڑے کارخانوں (جہاں 100 سے زائد کارکنان کام کرتے ہیں) میں فزوں تر ہوتا رہا ہے، یعنی چھوٹے کارخانوں کے مقابلے میں نمو پذیر ہوا ہے، جس سے مینوفیکچرنگ اکائیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا اندازہ ہوتا ہے۔
  • ای پی ایف او کے معاملے میں خالص پے رول اضافے 2019 کے مالی سال میں 61.1 لاکھ کے مقابلے میں دوگنا ہوکر 2024 کے مالی سال میں 131.5 لاکھ کے بقدر ہوگئے ہیں ۔
  • ای پی ایف او رکنیت کی تعداد 2015 اور 2024 کے مالی سال کے دوران متاثر کن 8.4 فیصد سی اے جی آر کی نمو سے ہمکنار ہوئی ہے۔
  • مینوفیکچرنگ شعبہ مصنوعی انٹلی جینس شعبے سے ابھی کم متعارف ہوا ہے کیونکہ صنعتی روبوٹس ابھی اتنے لاگت کے لحاظ سے کم لاگت والے ثابت نہیں ہوئے ہیں جتنا کہ انسان کی شکل میں کارکنان ثابت ہوئے ہیں۔
  • عارضی افرادی قوت کے بارے میں توقع کی جاتی ہے کہ یہ 2029-30 کے دوران 2.35 کروڑ کے بقدر پہنچ جائے گی۔
  • بھارتی معیشت کو سالانہ بنیاد پر 2030 تک اوسطاً 78.5 لاکھ روزگار بہم پہنچانے کی ضرورت ہے۔ یعنی بڑھتی ہوئی افرادی قوت کی ضرورت کی تکمیل کے لیے غیر زرعی شعبے کو آگے آنا ہوگا۔
  • 2022 میں 50.7 کروڑ افراد کے بالمقابل اب ملک کو 2050 میں 64.7 کروڑ افراد درکار ہوں گے۔
  • جی ڈی پی کے 2 فیصد کے مساوی براہ راست سرمایہ کاری میں وہ مضمرات پوشیدہ ہیں جن کے تحت 11 ملین کے بقدر روزگار بہم پہنچائے جا سکتے ہیں۔ ان میں سے 70 فیصد کے بقدر روزگار خواتین کے حق میں جائیں گے۔

باب9: زرعت اور خوراک انتظام – صحیح استعمال کی شرط کے ساتھ بے شمار مثبت مواقع

  • زراعت اور متعلقہ شعبے نے گذشتہ پانچ برسوں کے دوران اوسطاً سالانہ 4.18 فیصد کی شرح نمو درج رجسٹر کی ہے۔
  • متعلقہ بھارتی زرعی شعبہ تیزی کے ساتھ مضبوط نمو کے مراکز کے طور پر ابھر رہا ہے اور زرعی آمدنیوں کو بہتر بنانے کے متعدد مواقع فراہم کرنے کا امکان رکھتا ہے۔
  • 31 جنوری 2024 تک زراعت کے لیے تقسیم کردہ مجموعی قرض 22.84 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر تھا۔
  • 31 جنوری 2024 تک بینکوں نے 9.4 لاکھ کروڑ روپئے کی حد کے ساتھ 7.5 کروڑ کے بقدر کسان کریڈٹ کارڈ جاری کیے۔
  • 2015-16 سے لے کر 2023-24 کے درمیان 90.0 لاکھ ہیکٹیئر کےبقدر رقبہ ملک میں فی قطرہ مزید فصل (پی ڈی ایم سی) کے تحت چھوٹی آبپاشی کی سہولت کے ذریعہ احاطہ کیا گیا ہے۔
  • تخمینہ لگایا گیا ہے کہ زرعی تحقیق (تعلیم سمیت) کے شعبے میں خرچ کیا گیا ہر ایک روپیہ 13.85 روپئے کا منافع فراہم کرے گا۔

باب10: صنعت – چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعت اہمیت کی حامل ہے

  • 2024 کے مالی سال میں 8.2 فیصد کے بقدر کی صنعتی نمو کے پس پشت  9.5 فیصد کی صنعتی شرح نمو کارفرما تھی۔
  • متعدد محاذوں پر رخنہ اندازیوں کے باوجودمینوفیکچرنگ شعبے نے گذشتہ دہائی کے دوران 5.2 فیصد کے بقدر کی اوسط سالانہ شرح نمو حاصل کی۔ اہم نمو کے ذرائع کیمیاوی اشیاء، لکڑی سے تیار ہونے والی مصنوعات اور فرنیچر نقل و حمل کا سازو سامان، فارماسیوٹیکل، مشینری اور سازو سامان رہے۔
  • گذشتہ پانچ برسوں کے دوران تیز رفتار کوئلہ پیداوار نے درآمدات پر انحصار کم کرنے میں مدد دی ہے۔
  • بھارت کی ادویہ ساز منڈی دنیا کی تیسری وسیع  تر منڈی ہے، یعنی اپنی مقدار اور مالیت کے لحاظ سے 50 ملین امریکی ڈالر کے بقدر کی منڈی ہے۔
  • بھارت دنیا کا دوسرا وسیع تر ملبوسات ساز ملک ہے اور سرکردہ پانچ برآمداتی ممالک میں شامل ہے۔
  • بھارت کا الیکٹرانک مینوفیکچرنگ شعبہ 2022 کے مالی سال میں عالمی منڈی کے بالمقابل تخمینہ 3.7 فیصد کا حصہ دار رہا۔ ماہ مئی 2024 تک پی ایل آئی اسکیموں نے 1.28 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کی سرمایہ کاریاں راغب کیں جس نے 10.8 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کی پیداوار/فروخت کا راستہ ہموار کیا اور براہِ راست اور بالواسطہ طور پر 8.5 لاکھ روپئے سے زائد کے روزگار بہم پہنچائے۔
  • صنعت کو تحقیق و ترقی و اختراع کے کام کو ترغیب فراہم کرنے کے معاملے میں سرکردہ کردار ادا کرنا چاہئے اور تعلیمی شعبے کے ساتھ سرگرم اور فعال اشتراک قائم کرکے افرادی قوت کے لیے ہنر مندی کی سطحوں کو بہتر بنانا چاہئے۔

باب 11: خدمات – نمو کے مواقع کو تقویت بہم پہنچانا

  • مجموعی  قدرو قیمت اضافہ (جی وی اے) کے معاملے میں خدمات پر مبنی شعبے کا تعاون اب ماقبل وبائی مرض کی سطح یعنی 55 فیصد کے بقدر پہنچ گیا ہے۔
  • خدمات کا شعبہ سرگرم کمپنیوں کی سب سے زیادہ تعداد (65 فیصد)کا حامل  شعبہ ہے۔ مجموعی طور پر بھارت میں 31 مئی 2024 تک 1691495 سرگرم کمپنیاں موجود تھیں۔
  • عالمی پیمانے پر بھارت کی خدمات کی برآمدات پوری دنیا کی تجارتی خدمات برآمدات 2022 کے بالمقابل 4.4 فیصد کے بقدر رہیں۔
  • کمپیوٹر خدمات اور کاروباری خدمات برآمدات نے بھارت کی خدمات برآمدات کے معاملے میں تقریباً 73 فیصد کے بقدر کا تعاون دیا اور 2024 کے مالی سال میں سال بہ سال بنیاد پر 9.6 فیصد کی نمو ملاحظہ کی گئی۔
  • عالمی پیمانے پر ڈیجیٹل لحاظ سے بہم پہنچائی جانے والی خدمات برآمدات کے معاملے میں بھارت کا حصص 2023 میں بڑھ کر 6.0 فیصد کے بقدر ہوگیا جبکہ 2019 میں یہ 4.4 فیصد کے بقدر رہا تھا۔
  • بھارت میں ہوا بازی کا شعبہ خاطر خواہ طور پر نمو پذیر ہوا ہے۔ مجموعی ہوائی مسافروں کی تعداد جو 2024 کے مالی سال میں بھارتی ہوائی اڈوں سے سفر کی موجب ہوئی اس میں سال بہ سال بنیاد پر 15 فیصد کےبقدر کا اضافہ رونما ہوا۔
  • 2024 کے مالی سال میں ہوائی کارگو سال بہ سال بنیاد پر 7 فیصد کے اضافے سے ہمکنار ہوکر 33.7 لاکھ ٹن کے بقدر تک پہنچ گیا۔
  • 2024 کا مالی سال مارچ 2024 میں 45.9 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کے غیر معمولی خدمات کے شعبے کے قرض کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اس طرح سال بہ سال بنیاد پر 22.9 فیصد کی نمو رونما ہوئی۔
  • بھارتی ریلوے کے تحت مسافر نقل و حمل میں 2024 کے مالی سال میں گذشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 5.2 فیصد کا اضافہ رونما ہوا۔
  • 2024 کے مالی سال میں مالیہ فراہم کرنے والا مال بھاڑا (جس میں کونکن کارپوریٹ لمیٹڈ شامل نہیں ہے) نے 2024 کے مالی سال میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 5.3 فیصد کے بقدر کا اضافہ ملاحظہ کیا۔
  • سیاحتی صنعت نے 2023 میں 92 لاکھ کے بقدر غیر ملکی سیاحوں کی آمد ملاحظہ کی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سال بہ سال بنیاد پر 43.5 فیصد کا اضافہ رونما ہوا۔
  • 2023 میں بھارت میں رہائشی زمین جائیداد فروخت 2013 سے لے کر اب تک کی مدت میں سب سے بلند سطح پر رہی، اس میں سال بہ سال بنیاد پر 33 فیصد کی نمو ملاحظہ کی گئی۔ اور سرکردہ 8 شہروں میں مجموعی طور پر 4.1 لاکھ رہائشی اکائیاں فروخت ہوئیں۔
  • بھارت میں عالمی صلاحیت مراکز کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ رونما ہوا ہے۔ 2015 کے مالی سال میں 1000 مراکز تھے جو 2023 کے مالی سال میں بڑھ کر 1580 مراکز سے زائد ہوگئے ہیں۔
  • بھارت کی ای کامرس صنعت کے بارے میں توقع کی جاتی ہے کہ یہ 2030 تک 350 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔
  • مجموعی ٹیلی ڈینسٹی(100 افراد کی آبادی پر ٹیلی فون کی تعداد کے لحاظ سے) بھارت میں مارچ 2014 میں 75.2 فیصد سے بڑھ کر مارچ 2024 میں 85.7 فیصد کےبقدر ہوگئی۔انٹرنیٹ ڈینسٹی میں بھی مارچ 2024 تک 68.2 فیصد کا اضافہ رونما ہوا۔
  • 31 مارچ 2024 تک، 683175 کلومیٹر آپٹیکل فائبر کیبل (او ایف سی) بچھایا جا چکا ہے جس سے مجموعی طور پر 206709 گرام پنچایتوں کو بھارت نیٹ مرحلہ 1 اور 2 کے تحت او ایف سی کے ذریعہ مربوط کیا جا چکا ہے۔
  • دو اہم تغیرات بھارت کے خدمات کے پیش منظر کو نئی شکل عطا کر رہے ہیں۔ یہ ہیں تیز رفتار تکنالوجی کے طابع گھریلو خدمات بہم رسانی کا تغیر اور بھارت کی خدمات برآمدات میں پیدا ہوا تنوع

باب12: بنیادی ڈھانچہ – مضمراتی نمو کو پروان چڑھانا

 

  • روز افزوں سرکاری شعبے کی سرمایہ کاری نے وسیع پیمانے کے حامل بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹوں کے لیے سرمایہ فراہم کرنے میں حالیہ برسوں میں ایک محوری کردارادا کیا ہے۔
  • قومی شاہراہوں کی تعمیر کی اوسط رفتار جو 2014 کے مالی سال میں 11.7 کلو میٹر یومیہ تھی وہ 2024 کے مالی سال میں بڑھ کر 34 کلو میٹر یومیہ کے بقدر تک پہنچ گئی ہے۔
  • ریلوے پر عائد ہونے والے اہم اخراجات میں گذشتہ پانچ برسوں کے دوران 77 فیصد کے بقدر کا اضافہ رونما ہوا ہے۔ نئی ریلوے لائنوں کی تعمیر چھوٹی لائنوں کو بڑی لائنوں میں بدلنے اور دوہرا بنانے کے شعبے میں اہم سرمایہ کاریاں انجام دی گئی ہیں۔
  • بھارتی ریلوے 2025 کے مالی سال میں وندے میٹرو ٹرین سیٹ سواری ڈبے متعارف کرائے گا۔
  • 2024 کے مالی سال میں 21 ہوائی اڈوں کی ٹرمنل عمارتیں مصروف عمل بنائی گئی ہیں جس کے نتیجے میں مسافروں کو سنبھالنے کی صلاحیت میں 62 ملین مسافر سالانہ کے لحاظ سے مجموعی اضافہ رونما ہوا ہے۔
  • بین الاقوامی جہاز رانی کے زمرے میں بھارت کی زمرہ بندی عالمی بینک کے لاجسٹکس پر مبنی کارکردگی کے عدد اشاریے میں 2014 کے 44ویں مقام کے مقابلے میں بہتر ہوکر 2023 میں 22ویں مقام کی حامل بن گئی ہے۔
  • بھارت میں صاف ستھری توانائی کے شعبے نے 8.5 لاکھ کروڑ روپئے (102.4 بلین امریکی ڈالر کےبقدر) کی نئی سرمایہ کاری 2014-2023 کے درمیان ملاحظہ کی ہے۔

باب 13: موسمیاتی تبدیلی اور بھارت : ہمیں اپنے مسائل کو خود اپنی آنکھوں سے کیوں دیکھنا چاہئے

  • موسمیاتی تبدیلی کے سلسلے میں رواں عالمی حکمت عملیاں سقم کی حامل اور آفاقی طور پر لائق عمل نہیں ہیں۔
  • مغربی نظریے کے تحت مسئلے کی بنیادی  وجوہ پر توجہ مرکوز نہیں کی جاتی، یعنی حد سے زیادہ اندھادھند استعمال، اس کے مقابلے میں ضرورت سے زیادہ کھپت کے حصول کے لیے متبادل تلاش کیے جاتے ہیں۔
  • ہر مسئلے کا ایک ہی حل یہاں کام نہیں کرے گا اور ترقی پذیر ممالک کو اپنا اپنا طریقہ کار منتخب کرنے کی آزادی حاصل ہونی چاہئے۔
  • بھارت کی روایات فطرت کے ساتھ ہم آہنگی پر مبنی روابط پر زور دیتی رہی ہیں جبکہ ترقی یافتہ دنیا کے دوسرے حصوں میں اندھا دھند کھپت کی ثقافت کارفرما رہی ہے۔
  • روایتی کثیر پیڑھی پر مبنی کنبوں کی جانب منتقلی سے ہمہ گیر ہاؤسنگ کے لیے راستہ ہموار کرنا ممکن ہو سکے گا۔
  • ’’مشن لائف ‘‘ انسان – فطرت کے ساتھ ہم آہنگی پر مبنی دور اندیشانہ کھپت پر توجہ مرکوز کرتا ہے نہ کہ اندھادھند استعمال کی وکالت کرتا ہے کیونکہ عالمی موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کی جڑ اسی اندھا دھند استعمال میں مضمر ہے۔


**********

 (ش ح – م ن - ا ب ن)

U.No:8557



(Release ID: 2035295) Visitor Counter : 11