وزارت خزانہ

اعلیٰ تعلیم میں کل اندراج  مالی سال 22 میں تقریباً 4.33 کروڑ تک اضافہ ہوا، جبکہ مالی سال 2015 میں یہ 3.42 کروڑ تھا۔ اس طرح  مالی سال 2015 سے اب تک 26.5 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا


اعلیٰ تعلیم میں خواتین کااندراج  مالی سال 2022 میں بڑھ کر 2.07 کروڑ ہو گیا جبکہ مالی سال 2015 میں 1.57 کروڑ تھا۔ اس طرح  مالی سال 2015  سے 31.6 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا

Posted On: 22 JUL 2024 2:38PM by PIB Delhi

یونیورسٹیوں اور دیگر اداروں میں ثانوی اور مابعد اسکول تدریس پر مشتمل اعلیٰ تعلیمی سیکٹر نے گزشتہ 8 سال میں بڑھتے ہوئے اندراج میں برابری کے ساتھ کل اندراج میں تیزی دیکھی ہے۔اعلیٰ تعلیم سے متعلق آل انڈیا سروے 2021-22 کے مطابق اعلیٰ تعلیم میں کل اندراج میں مالی سال 2021 میں4.14 کروڑ سے بڑھ کر مالی سال 2022 میں 4.33 کروڑ کا اضافہ ہوا، جبکہ یہ اندراج مالی سال 2015 میں 3.42 کروڑ تھا۔ اس طرح مالی سال 2015 کے بعد سے 26.5 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا۔  یہ بات 2023-24 کے اقتصادی سروے میں کہی گئی ہے، جسے آج خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملاسیتارمن نے پارلیمنٹ میں پیش کی۔

اعلیٰ تعلیم میں بڑھتی ہوئی مساوات

سروے میں بتایا گیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم میں اندراج میں اضافہ پسماندہ طبقوں جیسے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کی وجہ سے ہوا ہے، جس میں تمام سیکشن میں خواتین کے اندراج میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اعلیٰ تعلیم میں خواتین کا اندراج  مالی سال 2022 میں بڑھ کر 2.07 کروڑ ہو گیا جو مالی سال 2015 میں 1.57 کروڑ تھا، یعنی 31.6 فیصد کا اضافہ درج ہوا۔ اعلیٰ تعلیم میں بڑھتی ہوئی مساوات کا مطلب اب تک کے پسماندہ طبقات کے لیے روزگار کے بہتر مواقع  فراہم کرنا ہیں۔

سہ پہلو ہی طریقہ کار کے ذریعے تاحیات سیکھنے کے عمل کو نئی شکل دینا

سروے میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں اسکول میں26.52 کروڑ طلبا، اعلیٰ تعلیم میں4.33 کروڑ اور ہنر مندی کے اداروں میں 11 کروڑ سے زیادہ سیکھنے والے ہیں۔ تعلیمی منظر نامے کا وسیع دائرہ14.89 لاکھ اسکولوں، 1.50 لاکھ سیکنڈری اسکولوں، 1.42 لاکھ ہائر سیکنڈری اسکولوں، 1,168 یونیورسٹیوں، 45,473 کالجوں، 12,002 اسٹینڈ الون اداروں، اسکولی تعلیم میں 94.8 لاکھ اساتذہ اور اعلیٰ تعلیم  میں15.98 لاکھ اساتذہ پر مشتمل ہیں۔

نیشنل کریڈٹ فریم ورک (این سی آر ایف)، جس کا اپریل2023 میں نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت اعلان کیا گیا تھا، تاحیات سیکھنے کے لیے ریگولیٹری فن تعمیر کی بنیاد بناتا ہے۔ ریگولیٹری آرکیٹیکچر، ڈیجیٹل پبلک بنیادی ڈھانچے (ڈی پی آئی) جیسے ڈیجیٹل حل کے ایک وسیع سلسلے کو تقویت دیتا ہے، جوقوت ضرب کے طور پر کام کرتا ہے۔ ہندوستان کے تعلیمی ڈی پی آئیز میں سب سے اہم اے پی اے اے آریعنی خودکار مستقل اکیڈمک اکاؤنٹ رجسٹری ہے، جو تعلیمی اسپیس میں ہائی شراکت دار کے لیے تاحیات تعلیمی منفرد شناخت پیدا کرکے اداروں، طلبا اور فیکلٹی کے لیے الیکٹرانک رجسٹری کے طور پر کام کرتی ہے۔ اے پی اے اے آر کو اکیڈمک بینک آف کریڈٹس (اے بی سی) کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے، جو کہ تعلیمی کریڈٹس کا ایک آن لائن ذخیرہ ہے، جو کریڈٹ کی شناخت، جمع کرنے، منتقلی اور چھٹکارے کے باضابطہ عمل کے ذریعے اعلیٰ تعلیمی اداروں (ایچ ای آئیز) میں طلباکی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ ایک بار اے پی اے اے آر آئی ڈی بن جانے کے بعدایچ ای آئی طلبا کو اے بی سی ڈیمیٹ شکل میں دستیاب اس طرح کی سبھی قرضوں کے ساتھ ان کے قرضوں کی نقشہ سازی کرتا ہے۔

شناخت اور تعلیمی اسناد کی ریئل ٹائم میں ویریفکیشن کی اجازت دے کر اے پی اے اے آر اور اے بی سی کا دوہرا حل بہت سے دلچسپ استعمال ہونے والے معاملوں کی راہ ہموار کرتا ہے۔یہ ان طلبا کے امکان کو شامل کرتا ہے، جو ایک خاص کوالیفکیشن (جو اب ایک حقیقت ہے) یا ٹارگیٹنگ اسکالرشپ/ انٹرن شپ/ تعلیمی پروفائل کا استعمال کرتے ہوئے تعلیمی قرضوں کے لیے مختلف اداروں سے کریڈٹ کورسیز کو اپناتے ہیں۔ جولائی 2024 تک 2037 ایچ ای آئیز نے  اے بی سی میں شمولیت اختیار کی ہے اور 30.13 کروڑ اے پی اے اے آر آئی ڈیز اعلیٰ تعلیم، اسکولی تعلیم اور مہارت کے اداروں کے طلبا کے لیےتشکیل دی گئی ہیں۔

تعلیم میں آگے بڑھنا

سروے نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ چونکہ تعلیم ہندوستان کی ترقی کے لیے سب سے اہم شعبوں میں سے ایک ہے، اس لیے تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مشن موڈ اور اچھی طرح سے ڈیزائن کیے گئے پروگراموں کا کفایتی نفاذ ضروری ہے، خاص طور پر پرائمری تعلیم، جس کے بغیر مزید تعلیم کے سال بہت کم قیمت کا اضافہ کرتے ہیں۔ اسی کا ادراک کرنے کے لیے مرکز، ریاست اور مقامی حکومتوں میں مقصد کے اتحاد اور کوششوں کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ‘عوامی تعلیم ایک ہم آہنگ فہرست کا موضوع ہے۔

تعلیم پر عوامی اخراجات کی کفایت شعاری کو بڑھانے کے لیے تدریس اور حکمرانی پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس میں تدریسی معیار کی نگرانی کے لیے نگران عہدوں کو بھرنا، اچھے اور برے اساتذہ کی کارکردگی کو تسلیم کرنااور ‘صحیح سطح پر تدریس’ کو یقینی بنانے کے لیے مقامی رضاکاروں کی خدمات حاصل کرنا شامل ہوسکتا ہے، کیونکہ نصابی کتابوں کی تکمیل کا مطلب بہت کم ہے، اگر بچے نصابی معیارات سے پیچھے ہیں۔

ہندوستان تحقیق اور ترقی میں  آگے بڑھ رہا ہے

سروے نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان تحقیق اور ترقی میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے،  مالی سال 2024 میں تقریباً 1,00,000 پیٹنٹ دیے گئے، جبکہ مالی سال 2020 میں 25,000  سے کم پیٹنٹ کی منظوری دی گئی۔

ڈبلیوآئی پی او کے مطابق، ہندوستان نے 2022 میں پیٹنٹ فائلنگ میں سب سے زیادہ ترقی (31.6فیصد) دیکھی۔عالمی اختراعی انڈیکس(جی آئی آئی) کے مطابق ہندوستان نے 2015 میں عالمی اختراعی انڈیکس (جی آئی آئی) میں اپنی درجہ بندی  کومسلسل81 ویں پوزیشن سے2023 میں40 ویں مقام پر  بہتر کیا ہے۔

انسانی وسائل کی طرف سےہندوستان میں کل پی ایچ ڈی اندراج میں مالی سال 2015 میں1.17 لاکھ سے  بڑھ کر  مالی سال 2022 میں 2.13 لاکھ کا اضافہ ہوا، جو81.2 فیصد کے بقدر ہے۔ ملک میں تحقیق و ترقی پر مجموعی اخراجات میں گزشتہ برسوں کے دوران مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور مالی سال 2011 میں  60,196.8 کروڑ سےمالی سال2021 میں127,381 کروڑروپے ہو گیا ہے، جو دوگنے سے زیادہ ہے۔ اعلیٰ معیار کی تحقیق میں ہندوستان کے عروج کے نشان کے طور پر، ملک نے نیچرز انڈیکس 2023 میں9ویں پوزیشن حاصل کی ہے اور آسٹریلیاو سوئٹزرلینڈ کو پیچھے چھوڑ دیا۔  اعلیٰ معیار کے تحقیقی مضامین کا ہندوستان کا حصہ (قطعی نمبر کے لحاظ سے پاپا گیا ہے نہ کہ فیصد) میں پچھلے 4 سالوں میں 44 فیصد اضافہ ہوا، یعنی 2019 میں 1039.7 سے بڑھ کر 2023 میں 1494.7 ہو گیا۔

حکومت نے حال ہی میں پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ کرنے والے طلبا کے لیے وظائف میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مزید برآں، ہندوستان نے اپنا ایک نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن شروع کیا ہے جس کا نام ‘انوسندھان’ ہے، جسے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے (انوسندھن نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن ایکٹ، 2023 ایکٹ کے تحت) چلاتے ہیں۔ یہ فاؤنڈیشن ایک اعلیٰ ادارے کے طور پر کام کرے گی، جس کا مقصد تحقیق و ترقی  ماحولیاتی نظام کو مضبوط اور فروغ دینا ہے۔ مالی سال 25 کے عبوری بجٹ میں، حکومت نے بھی‘‘جئے جوان، جئے کسان، جئے وگیان، جئے انوسندھان’’ کے نعرے کو اپناتے ہوئے ملک میں تحقیق اور اختراع کے لیے 1 لاکھ کروڑ روپےکے کارپس کا اعلان کیا ہے۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ح  ا۔ت ع۔

U-8534



(Release ID: 2035265) Visitor Counter : 7