وزارت خزانہ

گھریلو خدمات بہم رسانی اور برآمدات کے تنوع کے معاملے میں بھارت کے خدمات پیش منظر نے تکنالوجی کے طابع تیز رفتار تغیر ملاحظہ کیا


بھارتی ریلوے نے 2024 کے مالی سال میں مسافر نقل و حمل کے معاملے میں سال بہ سال بنیاد پر 5.2 فیصد کے بقدر کا اضافہ ملاحظہ کیا اور 673 کروڑ مسافروں کا نقل و حمل انجام دیا اور مال بھاڑا نقل و حمل کے معاملے میں سال بہ سال بنیاد پر 5.3 فیصد کے بقدر کا اضافہ ملاحظہ کرتے ہوئے 158.8 کروڑ ٹن کے بقدر مال بھاڑا نقل و حمل انجام دیا

بھارت میں ہوابازی کے شعبے نے 2024 کے مالی سال میں سال بہ سال بنیاد پر 15 فیصد کے بقدر کی قابل ذکر نمو حاصل کی اور 37.6 کروڑ ہوائی مسافروں  کی نقل و حمل انجام دی اور ہوائی کارگو کے معاملے میں 7 فیصد کے بقدر کا اضافہ سال بہ سال بنیاد پر ملاحظہ کیا گیا اور 33.7 ٹن کارگو نقل و حمل انجام دی

سیاحت کی سنت نے سال بہ سال بنیاد پر 43.5 فیصد کا اضافہ ملاحظہ کیا اور 2023 میں 92 لاکھ سے زائد غیر ملکی سیاحوں کی آمد ملاحظہ کی

2023 کے مالی سال میں بھارت میں رہائشی زمین جائیداد کی فروخت 2013 سے لے کر اب تک کی مدت میں سب سے زیادہ رہی اور اس نے سال بہ سال بنیاد پر 33 فیصد کے بقدر کی نمو ملاحظہ کی

تکنالوجی پر مبنی اسٹارٹ اپ اداروں کی تعداد بھارت میں ، جو 2014 میں 2000 تھی

Posted On: 22 JUL 2024 2:27PM by PIB Delhi

اہم خدمات کے معاملے میں شعبہ جاتی کارکردگی پر تبادلہ خیالات کرتے ہوئے اقتصادی جائزہ 2023-24 آج پارلیمنٹ میں خزانہ اور کمپنی امور کی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن کے ذریعہ پیش کیا گیا، جس میں نمایاں طور پر کہا گیا ہے کہ دو اہم تغیرات بھارت کے خدمات کے پیش منظر میں نئی شکل میں ابھر کر سامنے آر ہے ہیں: گھریلو خدمات کی بہم رسانی اور بھارت کی خدمات برآمدات کے تنوع کے معاملے میں تکنالوجی کی تابع تیز رفتار تغیر رونما ہو رہا ہے۔

بھارت کی خدمات کا شعبہ بے شمار اقتصادی سرگرمیوں کے ایک وسیع سلسلے پر احاطہ کرتا ہے جنہیں موٹے طور پر دو زمروں میں منقسم کیا جا سکتا ہے:

  1. رابطے پر مشتمل (طبیعاتی کنکٹیویٹی پر مبنی خدمات): اس میں تجارت میزبانی ، نقل و حمل، زمین جائیداد، سماجی، معاشرتی اور ذاتی خدمات شامل ہیں۔
  2. غیر رابطے پر مبنی خدمات (اطلاعاتی تکنالوجی خدمات، تکنی اسٹارٹ اپس اور عالمی اہلیت کے مراکز) : یہ چیزیں مالی، اطلاعاتی تکنالوجی، پیشہ وارانہ، مواصلات، نشریات اور ذخیرہ خدمات پر مشتمل ہیں۔ یہ شعبہ عوامی انتظامیہ اور دفاعی خدمات پر بھی احاطہ کرتا ہے۔

طبیعاتی کنکٹیویٹی پر مبنی خدمات

ایسی مختلف النوع خدمات جو اس امر کو یقینی بنانے کے لیے پیش کی جاتی ہیں کہ ان کے ذریعہ سازو سامان، عوام کا سقم سے مبرا نقل و حمل ممکن ہو سکے مختلف النوع بنیادی ڈھانچہ نیٹ ورکوں میں اطلاعات کی ترسیل ممکن ہو سکے، یہ ایک وسیع تر دائر پر احاطہ کرتی ہیں جن کا دائرہ ریل گاڑیوں، بسوں، ٹیکسیوں اور ایئر لائنوں کے توسط سے مسافروں کی نقل و حمل سے لے کر بحری جہازوں کی کمپنیوں کے ذریعہ فراہم کی جانے والی مال بھاڑا خدمات، مال بھاڑا کو آگے بڑھانے والے اداروں اور کوریئر خدمات جیسے پہلو شامل  ہیں۔

  1. روڈ ویز: بھارت کے کارگو کا ایک بڑا حصہ سڑکوں کے راستے اپنی منزل تک پہنچایا جا تا ہے۔ اسی لحاظ سے مختلف النوع پہل قدمیاں قومی شاہراہوں پر استعمال کنندگان کی آسانی کے لیے فراہم کی جاتی ہیں جن میں اب اضافہ کیا گیا ہے۔
  • محصولات وصول کرنے کے عمل کے ڈیجیٹائزیشن کے نتیجے میں محصولات وصول کرنے کے پلازوں پر انتظار کے اوقات  کو  جو 2014 میں 734 سیکنڈ تھے، انہیں 2024 میں گھٹا کر محض 47 سیکنڈ کے بقدر کر دیاہے۔
  • سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت نے ایک جامع 4 ای حکمت عملی وضع کی ہے – انجینئرنگ، (سڑک اور موٹر گاڑیاں)، انفوسمنٹ، ہنگامی نگہداشت اور تعلیم – تاکہ قومی شاہراہوں پر سڑک سلامتی کے معیارات کو بلند تر کیا جا سکے۔
  • حکومت نے پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان پورٹل کا استعمال نیٹ ورک منصوبہ  بندی اور بھیڑ بھاڑ کم کرنے کے تخمینوں کے لیے کیا ہے۔
  1. بھارتی ریلوے: بھارتی ریلوے  ریل کے نظام میں استعمال کنندگان کے تجربے میں اضافے کے لیے متعدد خدمات فراہم کرتی ہے اور ایک وکست بھارت کے لیے صلاحیت سازی کے عمل میں مصروف ہے۔
    • مسافر نقل و حمل جو بھارتی ریلوے کے تحت اپنے مخرج کے مقام پر 673 کروڑ تھا ، وہ 2024 کے مالی سال میں (عارضی بنیادوں پر اصل) سابقہ سال کے مقابلے میں تقریباً 5.2 فیصد اضافے سے ہمکنار ہوا ہے۔
    • بھارتی ریلوے نے 2024 کے مالی سال میں 158.8 کروڑ کے بقدر مالیہ فراہم کرنے والا مال بھاڑا نقل و حمل انجام دیا (اس میں کونکن ریلوے کارپوریشن لمیٹڈ شامل نہیں ہے)، اس سے سابقہ سال کے مقابلے میں 5.3 فیصد کے اضافے کا اظہار ہوتا ہے۔
    • مسافروں کے تجربات کو بہتر بنانے کے لیے، ریلوے نے 6108 اسٹیشنوں پر وائی فائی سہولتیں متعارف کرائی ہیں جس سے دیہی اور شہری شہریوں کے مابین موجود ڈیجیٹل فرق کم ہوا ہے۔
  2. بندرگاہیں، آبی شاہراہیں اور جہاز رانی: بندرگاہ کا شعبہ روزانہ کے بحری جہازوں کے نقل وحمل کو منظم بنانے کے لیے ساگر سیتو ایپلی کیشن کو بروئے کا ر لا رہا ہے ، اس کے ذریعہ کارگو آپریشن کو بہتر بنایا جا رہا ہے، کوشش یہ ہے کہ تمام تر بحری مصروفیات کے لیے ایک مرکزی ہب قائم ہو سکے۔
    • ساگر سیتو کو بھارت کی 13 اہم بندرگاہوں کے ساتھ بھی مربوط کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ 22 غیر اہم بندرگاہوں اور 28 نجی ٹرمنلوں کو بھی اس سے جوڑا گیا ہے۔ قومی آبی شاہراہوں پر دریائی تفریحی سفر پر مبنی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے بھی زور دیا جا رہا ہے۔ 2024 کے مالی سال کے دوران پوری شب پر مبنی بحری تفریحی سفر کی تعداد میں 100 فیصد کے بقدر کا خطیر اضافہ رونما ہوا ہے۔
  3. ہوائی راستے : بھارت تیسری وسیع ترین گھریلو ہوابازی منڈی ہے اور بھارت میں ہوا بازی کے شعبے نے 2024 کے مالی سال میں خاطر خواہ نمو کا مظاہرہ کیا ہے۔ مجموعی ہوائی مسافروں کی تعداد بھارتی ہوائی اڈوں پر سال بہ سال بنیاد پر 15 فیصد کے اضافے سے ہمکنار ہوکر 37.6 کروڑ کے بقدر تک پہنچ گئی۔
    • 2024 کے مالی سال میں گھریلو ہوائی مسافروں کا نقل و حمل سال بہ سال بنیاد پر 13 فیصد کے اضافے سے ہمکنار ہوکر 30.6 کروڑ کے بقدر ہوگیا اور بین الاقوامی ہوائی مسافروں کی تعداد سال بہ سال بنیاد پر 22 فیصد  کے اضافے سے ہمکنار ہوکر 7 کروڑ کے بقدر تک پہنچ گئی۔
    • بھارتی ہوائی اڈوں پر ہوائی کارگو کی نقل و حمل میں سال بہ سال بنیاد پر 7 فیصد اضافہ رونما ہوا اور یہ نقل و حمل 2024 کے مالی سال میں 33.7 لاکھ ٹن کےبقدر تک پہنچ گئی۔
    • حکومت نے ملک گیر پیمانے پر 21 سبز ہوائی اڈوں کو منظوری دی ہے اور مصروف عمل بنائی گئی نئی ٹرمنل عمارتیں تعمیر ہوئی ہیں تاکہ ایک ٹھوس سرمایہ منصوبے کے تحت مسافروں کو سنبھالنے کی صلاحیت کو تقویت بہم پہنچائی جا سکے۔
    • علاقائی مساوات کو فروغ دینے کے لیے، ’اُڑے دیش کا عام ناگرک‘ (اُڑان اسکیم) کا آغاز 2016 میں کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں مختلف النوع 579 علاقائی کنکٹیویٹی اسکیم روٹس پر 141 لاکھ سے زائد گھریلو مسافروں نے ہوائی سفر کیا۔ اس طریقے سے 85 ناکافی طور پر مسافروں کی تعداد والے اور کم مسافروں کی تعداد والے ہوائی اڈوں پر مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
    • ڈیجی یاترا جیسی پہل قدمیاں تکنالوجیوں کے توسط سے اثر انگیزی میں اضافہ کر رہی ہیں۔ خواتین ملک کے مجموعی پائلٹوں کی تعداد میں 15 فیصد کے بقدر کی شراکت دار ہیں جو عالمی اوسط کے مقابلے میں تقریباً 3 گنا زائد ہے۔ اس طریقے سے اس شعبے میں خواتین کے لیے فزوں تر مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ 2023 کے سال میں مجموعی طور پر 1622 تجارتی پائلٹ لائسنس جاری کیے گئے، جن میں 18 فیصد کے بقدر لائسنس خواتین کو جاری کیے گئے۔
  4. سیاحت:بھارت میں سیاحت کا شعبہ تیزی سے وسعت اختیار کر رہا ہے۔ بھارت کی شناخت عالمی اقتصادی فورم کے سفر و سیاحت ترقیات عدد اشاریے (ٹی ٹی ڈی آئی) 2024 میں 39ویں مقام کے طور پر کی گئی تھی۔
    • وبائی مرض کے خاتمے کے بعد اہم احیاء کی مثبت علامات ظاہر کرتے ہوئے سیاحت کی صنعت نے 2023 میں 92 لاکھ کے بقدر غیر ملکی سیاحوں کی آمد ملاحظہ کی جس سے سال بہ سال بنیاد پر 43.5 فیصد کے بقدر کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔
    • بھارت نے قابل ذکر طور پر غیر ملکی زرمبادلہ حصولیابیاں کی ہیں جو سیاحت کے توسط سے 2.3 لاکھ کروڑ روپئے سے زائد رہی ہیں جس سے سال بہ سال بنیاد پر 65.7 فیصد کے بقدر کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔
    • سوادیش درشن 2.0، مربوط سیاحتی مقامات کی ترقیات پر زور دیتا ہے جس کے تحت تمام تر 32 ریاستوں اور مزکر کے زیر انتظام علاقوں  میں 55 مقامات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
  5. زمین جائیداد: زمین جائیداد اور رہائشی مکانوں کی ملکیت مجموعی قدرو قیمت اضافہ (جی وی اے) کے معاملے میں گذشتہ دہائی کے دوران 7 فیصد سے زائد اضافے سے ہمکنار ہوئی ہے جس سے معیشت میں ان کے داخلی کردار کا احساس ہوتا ہے۔
    • 2023 میں رہائشی زمین جائیداد کی فروخت بھارت میں 2013 سے اپنی بلند ترین سطح پر رہی ہے۔ اس نے سال بہ سال بنیاد پر 33 فیصد کے بقدر کا اضافہ ملاحظہ کیا ہے۔ سرکردہ 8 شہروں میں مجموعی طور پر 4.1 لاکھ کے بقدر اکائیاں فروخت ہوئی ہیں۔
    • ہاؤسنگ کے شعبے کی نمو متعدد کلیدی حقائق کی مرہون منت رہی ہے جن میں پردھان منتری آواس یوجنا – شہری (پی ایم اے وائی – یو)،گڈس اینڈ سروسز ٹیکس، زمین جائیداد (ضابطہ بندی اور ترقیات ایکٹ) اور دیوالیہ قرار دیا جانا اور دیوالیہ پن (ایس ڈبلیو اے ایم آئی ایچ)، پی ایم اے وائی (یو)- قرض سے مربوط سبسڈی اسکیم شرح سود کی رعایت  جیسی پالیسی اصلاحات کارفرما رہی ہیں۔
    • کریسل کے ذریعہ مرتب کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق، بھارت میں ہاؤسنگ سے متعلق قرض کی منڈی میں جو 2018 کے مالی سال کے مقابلے میں 2023 کے مالی سال میں 13 فیصد کے مجموعی سی اے جی آر سے ہمکنار ہوئی ہے۔ ہاؤسنگ لون کی منڈی بھارت میں توقع کی جاتی ہے کہ 13 سے لے کر 15 فیصد کے سی اے جی آر کے لحاظ سے نمو پذیر ہوتی رہے گی اور 2026 کے مالی سال تک 42 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر سے لے کر 44 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر تک پہنچ جائے گی۔

اطلاعاتی تکنالوجی پر مبنی خدمات، تکنیکی اسٹارٹ اپ ادارے اور عالمی صلاحیتی مراکز

گذشتہ دہائی کے دوران اطلاعات اور کمپیوٹر سے متعلق خدمات افزوں طور پر اہمیت کی حامل ثابت ہوئی ہیں۔ مجموعی جی وی اے میں ان کا حصص جو 2013 کے مالی سال میں محض 3.2 فیصد کے بقدر تھا، وہ 2023 کے مالی سال میں بڑھ کر 5.9 فیصد کے بقدر ہوگیا۔ وبائی مرض کے ذریعہ عائد ہونے والی مالی مندی کے باوجود یہ شعبہ ایسا تھا جس نے 2021 کے مالی سال میں 10.4 فیصد کے بقدر کی اصل شرح نمو حاصل کی ۔اطلاعاتی خدمات سے متعلق فزوں تر ہوتی نمو نے عالمی صلاحیت  کے مراکز (جی سی سی) کی توسیع کو بھی تقویت فراہم کی اور بھارت نے اسٹارٹ اپ ایکو نظام کو بھی پروان چڑھایا۔

عالمی صلاحیتی مراکز: بھارت میں اہم طور سے نمو پذیر ہوئے ہیں۔ 2015 کے مالی سال میں محض 1000 مراکز تھے جو 2023 میں 2740 سے بھی زائد ہوگئے ہیں۔ یہ مراکز  اعلیٰ درجے کے روزگار فراہم کرکے اقتصادی نمو میں اپنا تعاون دیتے ہیں۔ بھارت کے جی سی سی سے حاصل ہونے وال مالیہ جو 2015 کے مالی سال میں  19.4 ملین امریکی ڈالر کے بقدر تھا وہ 2023 کے مالی سال میں بڑھ کر 46 بلین امریکی ڈالر کے بقدر تک پہنچ گیا۔ اس طریقے سے یہ مالیہ مرکب شکل میں 11.4 فیصد کی سالانہ شرح نمو (سی اے جی آر) سے ہمکنار ہوا ہے۔

تکنالوجی اسٹارٹ اپ ادارے بھارت میں قابل ذکر طو رپر 2014 کی 2000 کی تعداد سے بڑھ کر 2023 میں مجموعی طور پر 31000 کے بقدر ہوگئے ہیں۔ ناسکام کے مطابق، اس شعبے نے موٹے طور پر 2023 کے سال میں تقریباً 1000 کے بقدر نئے تکنیکی اسٹارٹ اپ کا اضافہ ملاحظہ کیا ہے۔ ناسکام کے ہی مطابق بھارت کا تکنیکی اسٹارٹ اپ ایکو نظام عالمی پیمانے پر تیسرے درجے کا حامل ہے اور اس نے امریکہ اور برطانیہ کے مقابلے میں خاطر خواہ طور پر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔اسٹارٹ اپ انڈیا پہل قدمی اور اسٹارٹ اپ ہبس جو حکومت ہند کی مختلف وزارتوں اور محکموں میں قائم ہوئے ہیں، قومی عمیق تکنیکی اسٹارٹ اپ پالیسی کے ساتھ، ڈرون شکتی پروگرام اور ای وی سےمتعلق اہم ساز و سامان اور مشینری کے لیے محصول سے مبرا رعایتوں نے تکنیکی اسٹارٹ اپ اداروں کی نمو میں اپنا تعاون فراہم کیا ہے۔ عمیق تکنالوجی ایکو نظام کو مہمیز کرنے اور مستحکم بنانے، گھریلو سرمایہ آمد اور اسٹارٹ اپ انڈیا جیسی پہل قدمیوں کے فوائد کو بروئے کار لاکر کی گئی ہدف بند کوششوں کے نتیجے میں بھارت اسٹارٹ اپ اداروں کو مضمرات کو بروئے کار لانے میں کامیاب رہا ہے۔

  1. ٹیلی مواصلات: بھارت میں مجموعی ٹیلی ڈینسٹی (100 افراد پر مشتمل آبادی پر ٹیلی فونوں کی تعداد )، جو 2014 میں 75.2 فیصد کے بقدر تھی، وہ مارچ 2024  میں بڑھ کر 85.7 فیصد کے بقدر ہوگئی۔
    • مارچ 2014 میں انٹرنیٹ سبسکرائبروں کی تعداد 25.1 کروڑ کےبقدر تھی جو مارچ 2024 میں 95.4 کروڑ کے بقدر ہوگئی جن میں سے 91.4 کروڑ بغیر تار کے فونوں کے ذریعہ انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔
    • انٹرنیٹ کی ڈینسٹی بھی مارچ 2024 میں بڑھ کر 68.2 فیصد کے بقدر ہوگئی۔
    • اعداد وشمار کی لاگت بھی خاطر خواہ طور پر تخفیف سے ہمکنار ہوئی ہے، اس نے بڑے پیمانے پر فی سبسکرائبر اوسط وائرلیس ڈاٹا استعمال کو بہتر بنایا ہے۔
    • بھارت دنیا میں سب سے تیز نمو پذیر 5جی نیٹ ورکوں میں سے ایک ہے۔ بھارت کا 5جی پورٹیلی مواصلات کے شعبے کے اندر  بھارت کی 5جی صلاحیتوں کو مہمیز کرتا ہے اور اختراع، اشتراک اور علم کو ساجھاکرنے کو پروان چڑھاتا ہے ۔
  2. بھارتی ای۔کامرس صنت کے بارے میں توقع کی جاتی ہے کہ یہ 2030 تک 350 بلین امریکی ڈالروں سے تجاوز کر جائے گی۔


**********

 (ش ح – م ن - ا ب ن)

U.No:8557



(Release ID: 2035064) Visitor Counter : 10