وزارت خزانہ

پراجیکٹ میں تاخیر، تعمیراتی لاگت اور نظام کی ناکامیوں کو کم کرنے کے لیے بلڈنگ انفارمیشن ماڈلنگ


 (بی آئی ایم) کو اپنانا: اقتصادی جائزہ 2023-24

بنیادی ڈھانچہ جاتی  منصوبوں، ڈیزائنوں اور اثاثوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو ٹیکنالوجی کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے

اسپیکٹرم ریگولیٹری سینڈ باکس(ایس آر ایس) کے لیے رہنما خطوط متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ جدت  طرازی کو فروغ دیا جاسکے، ٹیلی کام کے شعبے میں کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھایا جاسکے

شمولیت، اختراع کو فروغ دینے اور سماجی اثرات کو اپنانے کی خاطر تبدیلی لانے والی ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھانے کے  مقصد سے انڈیا  اے آئی پروگرام کا تصور کیا گیا ہے

Posted On: 22 JUL 2024 2:25PM by PIB Delhi

حالیہ برسوں میں، بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے مختلف پہلوؤں کو ٹیکنالوجی کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے تاکہ بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، ڈیزائنوں اور اثاثوں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ یہ بات  آج پارلیمنٹ میں خزانہ اور کارپوریٹ امور کی  مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن کے ذریعہ پیش کئے گئے اقتصادی جائزہ 2023-24 میں کہی گئی ہے۔جائزہ میں کہا گیا ہے کہ  پی ایم گتی شکتی، بھون، بھارت میپس، سنگل ونڈو سسٹمز، پرویش پورٹل، نیشنل ڈیٹا اینالیٹکس پلیٹ فارم، یونیفائیڈ لاجسٹکس انٹرفیس پلیٹ فارم، پرو- ایکٹو گورننس اور ٹائملی امپلی مین ٹیشن (پرگتی) انڈیا انویسٹمنٹ گرڈ(آئی آئی جی)  اور تقریباً تمام وزارتوں کے لیے اسی طرح کے ڈیش بورڈز اور ڈیٹا اسٹیک کے ذریعے ٹیکنالوجی کے کچھ اہم ترین استعمال کو ممکن بنایا گیا ہے۔

 

ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر

اقتصادی جائزہ  نوٹ کرتا ہے کہ ٹیلی کمیونیکیشن کے استعمال اور بنیادی ٹیکنالوجیز میں خاص طور پر پچھلی دہائی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئی ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ 2023 کو ٹیلی کمیونیکیشن سروسز اینڈ  نیٹ ورکس،ا سپیکٹرم کی تفویض اور متعلقہ معاملات سے متعلق قوانین میں ترمیم اور ان کو مستحکم کرنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔

ٹیلی کمیونیکیشن آلات کی فعالیت،معتبریت اور انٹرآپریبلٹی کو یقینی بنانے کے لیے ٹیسٹ لیبز کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، جائزہ  نے  اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ یہ خصوصی سہولیات مختلف ٹیلی کمیونیکیشن آلات جیسے راؤٹرز، سوئچز، بیس اسٹیشنز اور مواصلات کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے جدید ٹیسٹنگ انفرااسٹرکچر سے لیس ہیں۔ جائزہ میں اس بات کا  مشاہدہ کیا گیا ہے کہ 69 سے زیادہ لیبز کو ای ا یم آئی/ای ایم سی ، حفاظتی تشخیص(ای ویلیو ایشن)، تکنیکی ضروریات اور ٹیلی کام مصنوعات کی آر ایف  ٹیسٹنگ کے لیے کنفرمٹی اسسمنٹ باڈیز کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔

جائزے  میں مزید بتایا گیا ہے کہ حکومت نے اسپیکٹرم ریگولیٹری سینڈ باکس(ایس آر ایس) یا وائرلیس ٹیسٹ زونز(آر اینڈ ڈی) کے لیے رہنما خطوط متعارف کرائے ہیں، جو ملینیم ایس آر ایس پہل کے حصے کے طور پر جدت کو فروغ دینے، کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے اور ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر میں ‘‘میک ان انڈیا’’کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ جائزے میں کہا گیا ہے کہ ‘‘یہ اقدام ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ(آر اینڈ ڈی) کی سرگرمیوں کو آسان بنانے، اسپیکٹرم بینڈ کی تلاش کو فروغ دینے اور تکنیکی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے ایک آسان ریگولیٹری فریم ورک فراہم کرتا ہے"۔ جائزے  کا کہنا ہے کہ آر اینڈ ڈی زونز کو مختلف فریکوئنسی بینڈز میں تجربات کے لیے شہری یا دور دراز علاقوں میں درجہ بند کیا گیا ہے، جس کی اہلیت اکیڈمیا، آر اینڈ ڈی لیبز، ٹیلی کام فراہم کنندگان اور دیگر تک ہے۔

الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکٹر

 

جائزہ 2023-24 میں حکومت نے شمولیت، اختراع اور سماجی اثرات کو اپنانے کو فروغ دینے کی خاطر تبدیلی لانے والی  ٹکنالوجیوں کا فائدہ اٹھانے کے لیے ایک مشن پر مبنی نقطہ نظر کے طور پر انڈیا  اے آئی  پروگرام کا تصور کیا  گیاہے۔

سروے کے مطابق، انڈیا اے آئی  کے ستونوں میں اے آئی  ان گورننس، اے آئی  آئی پی  اینڈ انوویشن، اے آئی  کمپیوٹ اینڈ سسٹم، ڈیٹا فار اے آئی، اسکلنگ اِن اے آئی  ، اور اے آئی  ایتھکس اینڈ گورننس شامل ہیں۔ جائزہ  اس بات کو  نوٹ کرتا ہے کہ ‘‘ اے آئی اِن انڈیا  اور اے آئی فار انڈیا’’ کی تعمیر کے ایک حصے کے طور پر، انڈیا اے آئی  کا پہلا ایڈیشن اکتوبر 2023 میں جاری کیا گیا تھا۔

مصنوعی ذہانت سے متعلق گلوبل پارٹنرشپ (جی پی اے آئی) کے بانی رکن ہونے کے ناطے، سروے میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان نے جی پی اے آئی کے اہداف اور مقاصد کے حصول  میں تعاون کیا ہے اور اے آئی  کی ذمہ دارانہ ترقی، تعیناتی اور اپنانے کے لیے مختلف گھریلو اقدامات پر کام کر رہا ہے۔ مزیدبرآں اس میں کہا گیا ہے کہ مرکزی کابینہ نے اے آئی  اختراعی ستونوں تک رسائی کو جمہوری بنانے اور ہندوستان کے اے آئی  ماحولیاتی نظام کی عالمی مسابقت کو یقینی بنانے کے لیے جامع انڈیا اے آئی  مشن کے لیے  10,300 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم مختص کرنے کو منظوری دی ہے۔ جائزے میں بتایا گیا ہے کہ ‘‘ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کے تحت، جو جولائی 2015 میں ہندوستان کو ڈیجیٹل طور پر بااختیار معاشرے اور نالج اکونومی میں تبدیل کرنے کے لیے شروع کیا گیا تھا، شہریوں پر مبنی خدمات کی فراہمی کے لیے مختلف ڈیجیٹل اقدامات کیے گئے ہیں۔’’

 

بلڈنگ انفارمیشن ماڈلنگ (بی آئی ایم)

ہندوستان میں پیچیدہ بنیادی ڈھانچہ جاتی منصوبوں کے لئے، اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ بلڈنگ انفارمیشن ماڈلنگ کو اپنانے سے 39 ماہ کی اوسط پروجیکٹ تاخیر کو کم کیا جا سکتا ہے، انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے اخراجات میں 30 فیصد تک کمی، دیکھ بھال کے اخراجات میں 20 فیصد تک کمی، معلومات اور نظام سے متعلق  ناکامیوں کو 20 فیصد،تعمیراتی شعبے سے متعلق کاربن کے اخراج کو  38 فیصد تک، پانی کی کھپت کو 10 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے اور تعمیراتی تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری میں ایک فیصد اضافہ کیا جاسکتا ہے، اور اس کے نتیجے میں 40 لاکھ سے زیادہ ہنر مند پیشہ ورانہ روزگار اور اضافی انفرااسٹرکچر میں بچتوں کی دوبارہ سرمایہ کاری کرکے تقریباً 2.5 ملین اضافی تعمیراتی شعبے کی ملازمتیں  پیدا کی جاسکتی ہیں۔

جائزہ   نوٹ کرتا ہے کہ  بی آئی ایم کا نصب العین جسمانی طور پر تعمیر کرنے سے پہلے ڈیجیٹل طور پر تعمیر کرنا ہے ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ نیتی آیوگ نے ​​بی آئی ایم کے نفاذ سے متعلق چیلنجوں، حلوں اور اہل کاروں کی نشاندہی کی ہے۔ اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ  ‘‘ہندوستان میں بی آئی ایم کو تیزی سے اپنانے کے لیے ایک ماحولیاتی نظام کی تشکیل کے لیے ایک روڈ میپ کی بنیاد پر، سینٹرل وستا، نئی پارلیمنٹ اور مرکزی سیکرٹریٹ سمیت بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے رہنمائی اور حکمت عملی فراہم کی جا رہی ہے’’۔

اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ بی آئی ایم کو اب کچھ وزارتوں اور محکموں جیسے نیشنل کیپیٹل ریجن ٹرانسپورٹ کارپوریشن، تمام میٹرو ریل، منتخب پیچیدہ صنعتی اور سیاحتی پروجیکٹس، مختلف ہوائی اڈوں کے ذریعے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے  اور اس سے  فائدہ اٹھایا جا رہا ہے اجس میں سینٹرل پبلک ورک ڈپارٹمنٹ کی سطح پر تنظیم –وار قبولیت اور این ایچ اے آئی کی سطح پر ڈیٹا لیک کی شکل میں وسیع پیمانے پر ڈیجیٹلائزیشن  شامل ہے ، جسے اب  پوری ،سڑک نقل و حمل  اور شاہراہوں کی وزارت  تک بڑھایا جا رہا ہے۔

******

ش ح۔ م م ۔ ج

Uno-8527

 



(Release ID: 2035052) Visitor Counter : 7